رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج صبح ایران اور تہران کے تجارتی اطاقوں کی کونسل کے سربراہ اور اراکین کے ساتھ ملاقات میں ملک کے اقتصادی شرائط کو امید افزا اور انھیں رائے عامہ تک منتقل کرنے کو اقتصادی جہاد کے سال میں اقتصادی کامیابی کی سب سے پہلی شرط قراردیاہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مختلف امور بالخصوص اقتصادی مسائل میں ملک کی عظیم ترقیات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس امید افزا اور حوصلہ مند نقطہ نگاہ کو ہر تجویز اور پروگرام کے لئے ایک مقدمہ قراردینا چاہیے اور منفی تبلیغ اور غلط پروپیگندء سے پرہیز کرنا چاہیے کیونکہ امید کے سائے میں ہی نشاط حاصل ہوتی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دفعہ 44 کی کلی پالیسیوں کو ملکی اقتصاد و معیشت میں ایک نئی پٹری اور جدید راہ قراردیا جس کی بنا پر ایک دقیق زاویہ نگاہ سے اقتصادی مسائل کی ہدایت دوسری سمت میں ہوگئی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے نجی سیکٹر میں جرات و جسارت کوبڑے اقتصادی میدانوں میں موجودگی کے لئے تجارتی اطاق کی سب سے اہم ذمہ داری قراردیا اور ملک میں وسیع پیمانے پرموجود وسائل کے پیش نظر اقتصادی شعبہ میں سرگرم افراد کی شناخت پر تاکید کی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: تجارتی اطاق میں جمع ہونے والے سرگرم اقتصادی کارکنوں کو چاہیے کہ وہ امید اور ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئےملک کے موجود حالات و شرائط میں اپنا اہم کردار ایفا کریں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امریکہ اور اسلامی جمہوریہ ایران کے دوسرے دشمنوں کی طرف سے ایران پر ضرب لگانے کے لئےاقتصادی پابندیوں اور دیگرسازشوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: دشمنوں کی طرف سے دباؤ اور سازشوں کا مقصد عوام کے اندر مایوسی پھیلانا اور انقلاب اسلامی کو شکست دینا تھا لیکن انھیں ایرانی عوام کی الہی اور عوامی تحریک کے مقابلے میں کامیابی حاصل نہیں ہوسکی کیونکہ ہمیں امید ہے کہ جب تک ہمارے دلوں میں امید اور مجاہدت کا جذبہ باقی ہےاس وقت تک ہم دشمن کی سازشوں کے مقابلے میں کامیاب رہیں گے۔
اس ملاقات کے آغاز میں ایران کے تجارتی اطاق کے سربراہ جناب نہاوندیان ، تجارتی اطاق کی سربراہ کمیٹی کے رکن میر محمد صادقی اور تہران کے تجارتی اطاق کے سربراہ آل اسحاق نے نجی سیکٹر کو اقتصادی مدیریت سونپنے، حکومت کے ساتھ قریبی تال میل ، نجی سیکٹر کے لئے ذمہ داری کا احساس، قوانین اور ضوابط میں تجدید نظر،اقتصادی شعبہ میں حلال اسٹینڈرڈ کی تدوین، ملک کی عام اقتصادی ثقافت میں بنیادی اصلاحات ، دراز مدت منصوبوں میں اقتصادی شعبہ میں سرگرم افراد کے نظریات کو مد نظر رکھنے اور اقتصادی جہاد میں سرگرم افراد کی حمایت کے بارے میں بعض مطالب اپنی رپورٹ میں پیش کئے۔