ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم انقلاب اسلامی:

ہر قسم کی حرمت شکنی ، غیر اخلاقی اور غیر اسلامی رفتار اسلامی جمہوریہ ایران پر ایک مہلک ضرب ہے

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے  آج صبح خبرگان رہبری کونسل کے سربراہ اور ارکان سے ملاقات میں ، خبرگان کونسل کے نئے  سربراہ اور نئی سربراہ کمیٹی کے انتخاب میں خبرگان کونسل کے ارکان کی مدبرانہ رفتار وگفتار پر شکریہ ادا کیا اور اسلامی جمہوریہ ایران کی پیشرفت و ترقی کو علاقائی  قوموں کی اسلامی بیداری کی عظیم لہرکے لئے نمونہ عمل قراردیا اور اپنے اہم اور صریح خطاب میں موجودہ حساس شرائط میں سیاستدانوں ،حکام بالخصوص جوانوں کی اہم اور عظیم ذمہ داریوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ہر قسم کی حرمت شکنی، توہین ، غیر اخلاقی و غیر اسلامی رفتار" اسلام وشرع اور سیاسی عقل و خرد کے خلاف اور اسلامی جمہوریہ ایران پر ایک مہلک ضرب ہے جو اللہ تعالی کے خشم و غضب کا موجب بنتی ہے"۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے قوم کے ماہرین وخبرگان کا شکریہ ادا کیا اور خبرگان کونسل کے سربراہ اور سربراہ کمیٹی کے انتخاب میں خبرگان کونسل کے ارکان بالخصوص جناب ہاشمی رفسنجانی کا شکریہ ادا کیا اور اس سلسلے میں دشمنوں کے منصوبے کی ناکامی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: دشمن خبرگان کونسل میں اختلافات کا انتظار کررہا تھا اورمقام و منصب تک پہنچنے کے لئے منفی رقابت  اور مقابلہ کو خدمت میں تبدیل کرنا چاہتا تھا لیکن خبرگان کونسل نے اپنی رفتار و گفتار اوراخلاص و عقل و تدبیر کے ذریعہ اور اللہ تعالی کے فضل و کرم سے اس مسئلہ کو اسلام اور اسلامی جمہوریہ ایران کی خیر و صلاح میں تبدیل کردیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس مسئلہ میں آقای ہاشمی رفسنجانی کی رفتار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: آقائ ہاشمی رفسنجانی کے اندر ماضی میں جو احساس  ذمہ داری میں نے مشاہدہ کیا اس کے پیش نظر ان سے ایسی ہی رفتار کی توقع تھی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسی طرح آیت اللہ مہدوی کنی کوخبرگان کونسل کا سربراہ منتخب کرنے کو موزوں ،مناسب اور برحق  قدم قراردیتے ہوئے فرمایا: آیت اللہ مہدوی کنی انقلاب اسلامی کے آغاز سے تمام شعبوں منجملہ علماء ، سیاست ، ملک کے جاری مسائل، حوزہ و یونیورسٹی کے مسائل اور دیگر امور میں ایک ممتاز اور نمایاں شخصیت کے طور پر جانے جاتے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے  علاقہ کے حالات کے پیش نظر ملک کے موجودہ شرائط کو بہت ہی حساس قراردیتے ہوئے فرمایا: علاقائی ممالک میں عظیم اور بڑے واقعات رونما ہورہے ہیں اور یہ حادثات اور واقعات ابھی ابتدائی مراحل میں ہیں اور ان کے مختلف پہلوؤں کو سمجھ کر ہمیں اپنی ذمہ داریوں پر عمل کرنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے علاقہ میں جاری تحریکوں اورواقعات میں عوام کی میدان میں بھر پور موجودگی اور اسلامی نعروں کو دو بہت ہی اہم اور اصلی معیار قرار دیتے ہوئے فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران اور دیگر ممالک کے تمام سچے انسانوں اور اعلی دانشمندوں کی تمناؤں کے مطابق علاقائی حالات رونما ہوئے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے خطرے اور مقابلے کے میدان میں قوموں کی استقامت و پائداری کو ان کی فتح اور کامیابی کا ضامن قراردیتے ہوئے فرمایا: اگر علاقائی عوام 32 سال قبل ایران میں رونما ہونے والے انقلاب میں ایرانی عوام کی طرح اپنے جسم وجاں کے ساتھ میداں میں موجود رہیں گے اور استقامت کا مظاہرہ کریں گے تو اس صورت میں اللہ تعالی بھی ان کے عزم و ارادہ کو مضبوط اور مستحکم بنائےگا اور ان کی کامیابی اور فتح کو حتمی اور یقینی قراردے گا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: قوموں کے ارادے اللہ تعالی کی مدد اور حمایت کے سائے میں نہ صرف ظالم و جابر اور وابستہ حکام پر غلبہ پائیں گےبلکہ امریکہ اور دنیا کی دیگر ظالم و بے رحم طاقتیں بھی اپنی بے رحمی اور قتل عام کے باجود قوموں کے ارادوں کےسامنے مغلوب ہوجائیں گی اور اللہ تعالی کا وعدہ پورا ہوجائے گا جیسا کہ موجودہ واقعات میں بھی اس شوق آفرین حقیقت کا ہم مشاہدہ کررہے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلام کے نعرے کو علاقائی قوموں کی تحریک اور انقلاب کا دوسرا معیار قراردیتے ہوئے فرمایا: البتہ ممکن ہے لیبرل ، قومی اور دیگر نظریات بھی ان تحریکوں میں موجود ہوں  لیکن علاقائی قومیں مسلمان قومیں ہیں اور اسی وجہ سے موجودہ تحریکوں میں اسلامی نعرے نمایاں طور پر محسوس ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے علاقہ کے بہت ہی اہم حالات میں انقلاب اسلامی کے نمونہ کو مؤثر عامل قراردیتے ہوئے فرمایا: ایران میں انقلاب اسلامی کی کامیابی، اسلامی جمہوریہ کی تشکیل، اسلامی جمہوریہ کی بقا اور مختلف شعبوں میں اسلامی نظام کی روز افزوں اور قابل توجہ پیشرفت ، ترقی اور استحکام ، عزت بخش اور طاقتور نمونہ  کے طور پر علاقہ کی مسلمان قوموں کی نظروں کے سامنے ہے اور انقلاب اسلامی ایران نے ان پر اپنے اچھے خاصے اثرات مرتب کئے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلام اور ایران کے دشمنوں کی پالیسیوں اور پروپیگنڈوں کو اسلامی جمہوریہ ایران کو نمونہ عمل  بننے سے روکنے کی کوششوں کو اسی حقیقت کا مظہر قراردیتے ہوئے فرمایا: عالمی منہ زور طاقتیں مختلف طریقوں اور روشوں منجملہ مستقیم اور غیر مستقیم طور پرکمزوریوں کو بڑا چڑھا کر پیش کرنے اور جھوٹے پروپیگنڈوں کے ذریعہ دیگرقوموں کی نظروں میں اسلامی جمہوری نمونہ کو کمزور بنانےاور تخریب کرنے کی تلاش و کوشش کررہی ہیں ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اندرونی اور بیرونی دو عوامل کو اسلامی جمہوریہ کی تضعیف میں مؤثر قراردیتے ہوئے فرمایا: اندرونی عوامل جو خامیوں، غفلتوں، سستیوں، اختلافات، عدم سیاست ،جاہ طلبی اور دنیا پرستی پر مشتمل ہیں وہ دیگر قوموں کی نظروں میں اسلامی جمہوریہ کی تخریب میں کہیں زيادہ مؤثر ہیں اور اگر ہم اندرونی عوامل کا علاج و معالجہ کرنے میں کامیاب ہوجائیں تو بیرونی عامل یعنی دشمنوں کا پروپیگنڈہ،  اللہ تعالی کی مدد سے خودبخود خنثی اورغیر مؤثر ہوجائے گا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حکام، ممتاز و برجستہ شخصیات، علماء ، دانشوروں اور معاشرے کے تمام بااثر افراد کو دعوت دی ہے کہ وہ اسلامی جمہوریہ ایران کو کمزور کرنے والے اندرونی عوامل اور مسائل کو برطرف کرنے کی ہر ممکن تلاش و کوشش کریں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں اسلامی جمہوریہ ایران کو کمزور کرنے والے عوامل کی بحث میں غیر اخلاقی و غیر شرعی رفتار کی شدید مذمت کرتے ہوئے فرمایا: توہین اور حرمت شکنی کا ماحول پیدا کرنا غیر اسلامی اور غیر شرعی اور غیر سیاسی عمل ہے جو اللہ تعالی کے غیظ و غضب کا موجب بنتا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نےتنقید، مخالفت اور عقائد کو شجاعانہ و دلیرانہ اور واضح انداز میں بیان کرنے کو صحیح قراردیتے ہوئے فرمایا: ان تمام مسائل کو توہین، حرمت شکنی بدکلامی اور فحش بیانی سے دور  ہونا چاہیے تاکہ معاشرے میں امن و سکون اور آرام میں کوئی خلل ایجاد نہ ہو اور تمام افراد اس سلسلے میں مسؤل اور ذمہ دار ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تمام افراد بالخصوص جوانوں سے اپنے صریح خطاب میں فرمایا: میرے مخاطب وہ تمام افراد ہیں جن کے پاس بولنے کے مختلف انداز ہیں جو مطبوعات ، وبلاگز اور دیگر ذرائع میں لکھتے ہیں کسی کی مخالفت کرنا ، کسی کی سیاسی اور دینی فکر کی مذمت کرنےاور غیر اخلاقی و غیر شرعی حرکت اور حرمت شکنی اور توہین کرنے بہت بڑا فرق ہے۔ میں ان غیر اخلاقی اور غیر شرعی حرکتوں کو مکمل طور پر رد کرتا ہوں اور اس قسم کی حرکتوں کو بالکل انجام نہیں دینا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ایک واضح اشتباہ اور غلط تصور کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: افسوس کہ بعض اچھے ، مخلص اور مؤمن جوان اس قسم کے اقدامات کو ذمہ داری سمجھتے ہیں جبکہ یہ رفتار ذمہ داری کے بالکل خلاف اور برعکس ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسی سلسلے میں نفوذ کرنے والے افراد اور دشمن کی مداخلت پر توجہ مبذول کرنے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: جیسا کہ حضرت امام (رہ) بھی فرماتے تھے: کبھی دشمن کے افراد بھی مؤمن اور مخلص افراد کے اجتماعات میں نفوذ پیدا کرکے ان کی حرکت کو منحرف کرنے کی تلاش وکوشش کرتے ہیں اور دشمن کی اس حرکت کے بارے میں غفلت نہیں کرنی چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے احساسات کے نتیجے میں پیدا ہونی والی غفلتوں سے پرہیز کرنے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: میں تمام افراد بالخصوص عزیزجوانوں سے خواہش کرتا ہوں کہ وہ غیبت، توہین، تہمت اور حرمت شکنی کی فضا کو جاری رکھنے کی اجازت نہ دیں اگر یہ غیر اسلامی حرکت جاری رہی تو پھر بیماری کی طرح یہ حرکت تمام چیزوں میں سرایت کرجائے گی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اسی سلسلے میں نماز جمعہ یا درسی ماحول اس قسم کی بعض غیر اخلاقی حرکتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: یہ حرکتیں غلط در غلط ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس سلسلے میں اپنے خطاب کو سمیٹتے ہوئے فرمایا: غیر اخلاقی اور توہین آمیز حرکتیں ملک اور انقلاب کی مصلحت کے سراسرخلاف ہیں ان کی وجہ سے اختلاف اور تفرقہ پیدا ہوتا ہے اور اس سے اسلام اور انقلاب اسلامی کی شان و عظمت پر ضرب لگتی ہے اور میں جوانوں کو نصیحت کرتا ہوں کہ وہ ایسی حرکتوں سے اجتناب کریں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسی طرح بزرگوں کو بھی نصیحت و سفارش کرتے ہوئے فرمایا: صحیح مؤقف، درست بیان اور جھوٹی خبروں سے متاثر نہ ہونا ایسے وظائف ہیں جن پر بزرگوں کو مکمل طور پر توجہ مبذول کرنی چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسی سلسلے میں فرمایا :بعض افراد اسلامی نظام اور مخلص حکام کی دن رات کی محنتوں اور کوششوں کو ایک جھوٹی خبر کے ذ ریعہ سوالیہ نشان لگانے کی کوشش کرتے ہیں جبکہ یہ رفتار بھی غلط ہے اور اس سے پرہیز کرنا چاہیے۔

اس ملاقات کے آغاز میں خبرگان کونسل کے سربراہ آیت اللہ مہدوی کنی نے اپنے مختصر خطاب میں سترہ اور اٹھارہ اسفند کو خبرگان کونسل کے 81 ارکان کی موجودگی میں خبرگان کونسل کے باقاعدہ اجلاس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: خبرگان کونسل کےاس اجلاس میں خبرگان کونسل کے سربراہ اور سربراہی کمیٹی کا دو سال کی مدت کے لئےانتخاب ہوا اور آیت اللہ ہاشمی کے اظہار محبت کی وجہ سے یہ ذمہ داری مجھے سپرد کی گئی ہے۔

خبرگان کونسل کے نائب سربراہ  آیت اللہ یزدی نے بھی خبرگان کونسل کے حالیہ اجلاس کے بارے میں رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا: اس اجلاس میں  22 بہمن کی ریلیوں میں عوام کی شرکت کی تجلیل،علاقہ کی قوموں کی تحریکوں میں اسلامی جمہوریہ ایران کو نمونہ قراردینا، استکبار کا مقابلہ، امام (رہ) کی راہ و روش پر چلنے کی ضرورت پر تاکید،حالیہ فتنہ کے اصلی عناصر کے خلاف قانونی کارروائی، اور رفتار و گفتار میں اعتدال ایسے موضوعات تھے جن کے بارے میں خبرگان کونسل کے ارکان اور اجلاس میں شریک مہمانوں نے خطاب کیا۔

700 /