ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم انقلاب اسلامی:

موجودہ تاریخی دور کی صحیح ہدایت و راہنمائی سے عالم اسلام کی مشکلات برطرف ہوجائيں گی

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج چوبیسویں عالمی اسلامی وحدت کانفرنس کے شرکاء، مہمانوں اوراسلامی  دانشوروں و مفکرین  سے ملاقات میں عالم اسلام کو بہت ہی حساس مرحلے اور تاریخی موڑ پر قراردیتے ہوئے فرمایا: اس حساس مرحلےکی صحیح شناخت ، عوام کے دینی ایمان کی تقویت، اتحاد کی حفاظت ، امریکی طاقت کے مقابلے میں مرعوب نہ ہونا، اللہ تعالی کی طرف سے نصرت اور مدد کےوعدے پر حسن ظن رکھنا اور عالم اسلام میں عوام کی کئي ملین پر مشتمل بے مثال و کم نظیرحرکت ، کامیابی اور کامرانی کی راہیں ہموار کرنے کا شاندار مظہر ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عالم اسلام کے موجودہ شرائط کی اہمیت کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا: موجودہ تاریخی مرحلےکی اہمیت کو اگر صحیح شکل و صورت میں پہچان کرہدایت و رہنمائی کی جائے تو اس سے عالم اسلام کو درپیش مشکلات حل ہوجائيں گی ، لیکن اگر اس مرحلےکو صحیح نہ پہچان سکے اور اس سے درست استفادہ نہ کرسکے ، تو اس سےعالم اسلام کے لئے مزید نئی اور جدید  مشکلات پیدا ہوجائيں گی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے عالم اسلام میں کئي ملین افراد کی میدان میں موجودگی کوموجودہ شرائط میں بے نظیر قراردیتے ہوئےفرمایا: انقلاب اسلامی کی کامیابی بھی کئی ملین افراد کی موجودگی کی مرہون منت ہے اور دینی ایمان کے بغیرکئي ملین افراد کی میدان میں موجودگی ممکن نہیں ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے آخری ہدف اورنتیجہ کے حصول تک عوام کی میدان میں موجودگی اور اسی طرح نتیجہ کی حفاظت کو عوامی موجودگی کے دو اہم  عوامل قراردیتے ہوئے فرمایا:  مصر و تیونس اور دیگر اسلامی ممالک میں عوامی تحریک اور انقلاب کو دشمن غیر اسلامی قرار دینےکی تلاش و کوشش کررہے ہیں جبکہ عوام کی یہ تحریک یقینی طور پر اسلامی ہے اور اس اسلامی تحریک کو مضبوط بنانا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امریکہ کو عالم اسلام کے لئے سب سے بڑی مشکل قراردیتے ہوئے فرمایا: عالم اسلام کے سر سے اس مشکل کو برطرف کرنا چاہیےاور امریکہ کو کمزور اور ناتواں بنانا چاہیے اور اس کام کو انجام دینےکے لئے اللہ تعالی پر بھرپوامید رکھنی چاہیےاور اللہ تعالی کے وعدے پر یقین اورحسن ظن رکھنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے صدر اسلام سے لیکر آج تک امت اسلامی کے مختلف شرائط اور حالات کو بہت پیچیدہ اور ماہرانہ قراردیا اور جنگ احزاب میں مسلمانوں کے شرائط کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: جیسا کہ جنگ احزاب میں مسلمانوں کا ایک گروہ دشمن کی طاقت سے مرعوب ہوگیا اور ایک گروہ اللہ تعالی کی نصرت کے وعدہ پر یقین رکھتے ہوئے میدان میں دشمن کے مقابلے میں ڈٹ گیا، اور اللہ تعالی کا وعدہ اس سلسلے میں قطعی طور پر سچا ہے کہ وہ دین کی مدد کرنے والوں کی مدد کرےگا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے گذشتہ برسوں کی نسبت امریکہ کے ضعف و ناتوانی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: استقامت و پائداری اور آگے کی سمت حرکت و پیشرفت ،اللہ تعالی کے وعدے پرحسن ظن کا نتیجہ ہے جبکہ دشمن کے سامنے مرعوب ہونا اللہ تعالی پر سوء ظن کا نتیجہ ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے گذشتہ 33 برسوں میں اسلامی جمہوریہ ایران کی کامیابیوں اور ترقیات کو اللہ تعالی کی ذات اور اس کے وعدے پر حسن ظن کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم نے اقتصادی پابندیوں کے محاصرے کو توڑدیا اور آٹھ سالہ مسلط کردہ جنگ میں کامیابی حاصل کی، ایران نےعلم و سائنس اور ٹیکنالوجی  کے میدان میں بھی قابل توجہ پیشرفت حاصل کی ہے اور ایٹمی ٹیکنالوجی اس کا ایک نمونہ ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایران کی علمی پیشرفت بالخصوص ایٹمی شعبہ میں ترقی کو ایران کے مؤمن و مخلص جوانوں کی تلاش و کوشش اور جد و جہد کا ثمرہ قرار دیتے ہوئے فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران نےہر قسم کے دباؤ کے باوجود ایٹمی معاملےکوحل کیا اور اس شعبہ میں خاطر خواہ پیشرفت و ترقی حاصل کی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: مغربی ممالک کا شور و غل اب مؤثر نہیں رہا ہے کیونکہ وہ اسلامی جمہوریہ ایران سے بہت پیچھے ہیں اور وقت گزرنے سے ایران کا ہی فائدہ ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایران کے کامیاب اور مؤفق تجربہ کو تمام اسلامی ممالک کے لئے تجربہ قراردیتے ہوئے فرمایا: آج مصر کے عوام میدان میں موجود ہیں مصری عوام فہیم ہیں ان کا ماضی اسلام کے حوالے سے درخشاں اور تابناک ہے ان کو ہوشیار رہنا چاہیے تاکہ دشمن ان کی تحریک کو منحرف نہ کرسکے اور مصر کے فرعون کی حکومت سے وابستہ کسی دوسرےشخص کو دوبارہ اقتدار میں لاکرمصری عوام کے سرپر مسلط نہ کردے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے مصری عوام کی تحریک کی حفاظت کو سب سے پہلے مصر کے عوام ، علماء ، بزرگان اور مفکرین کی ذمہ داری اور اس کے بعد پوری امت اسلامی کی ذمہ داری قراردیتے ہوئے فرمایا: امت اسلامی کا ایکدوسرے کی نسبت ذمہ داری کا احساس اسلامی وحدت کا سب سے اہم کارنامہ ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مسلمانوں کے درمیان اختلافات ایجاد کرنے اور شیعہ و سنی کے متعلق حساسیت پیدا کرنےکو اسلام دشمنوں کی سازشیں قراردیا اور دشمن کی سازشوں کو ناکام بنانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: عالم اسلام میں جاری موجودہ حرکت آگے بڑھےگی  اورہم اللہ تعالی کے وعدے پر ایمان اور یقین رکھتے ہیں کہ وہ مؤمن انسانوں کی مدد کرےگا۔

اس ملاقات کے آغاز  میں عمان کے سب سے بڑے مفتی  علامہ شیخ احمد الخیلی، عالم اسلام کی یونیورسٹیوں کی  یونین کے سکریٹری جنرل جعفر عبد السلام، اردن کے سابق ثقافتی وزیر منیر شفیق ، مصری تنظیم اخوان المسلمین کے رکن کمال ہلباوی ، تاجیکستان کی حزب اسلامی کے جنرل سکریٹری محی الدین کبیری،شام کی وزارت اوقاف کے وزیر نبیل سلیمان، سوڈان کی مشاورتی کونسل کے سربراہ عبد الرحیم عمر،  لبنان میں مجمع علماء مسلمین کے سربراہ شیخ احمد الزین، عراق کے علماء اہلسنت سے شیخ خالد ملاّ، بوسنیا کے اعلی مفتی شیخ مصطفی سریج، لبنان کی حرکت توحید کے سربراہ شیخ بلال سعید شعبان نے عالم اسلام کے مسائل کے بارے میں اپنے اپنے نظریات اور خیالات کا اظہار کیا۔

اسلامی علماء ، دانشوروں اور مفکرین نے اپنےاپنےخطاب میں اسلامی اتحاد و وحدت کو مضبوط بنانے اور عالم اسلام کے موجودہ شرائط کو بہت اہم اور تاریخی قراردیتے ہوئے کہا: عالم اسلام بالخصوص مصر اور دیگر اسلامی ممالک میں کئی ملین افراد کی تحریک میں ایران میں حضرت امام خمینی (رہ) کی قیادت میں آنے والے اسلامی انقلاب  کی جھلکیاں نمایاں ہیں جو تیس سال گذرنے کے بعد اب دکھائی دے رہی ہیں ۔

علماء اسلام ، اسلامی دانشوروں اور مفکرین نے اسی طرح عالم اسلام میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مقام اور نقش  اور ایران کی علمی و سائنسی میدان میں ترقیات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: عالم اسلام کے موجودہ حالات کے پیش نظر اسلامی جمہوریہ ایران کی عظیم طاقت کے ساتھ ایک نئے اسلامی قطب کو تشکیل دینےکی راہیں ہموار ہونگي۔ اور اس سے عالمی توازن میں بھی  تبدیلی آجائےگی۔

عالمی تقریب مذاہب اسلامی کے سربراہ آیت اللہ تسخيری  نے بھی چوبیسویں بین الاقوامی وحدت کانفرنس کے انعقاد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا:اس کانفرنس کے بعض موضوعات میں تقریب مذاہب اسلامی کے لئے عملی اور نظری راہوں کا جائزہ لا جائےگا اور کانفرنس کے بعض دیگر موضوعات ، عالم اسلام میں رونما ہونے والےحالیہ واقعات کے بارے میں مخصوص کئے گئے ہیں۔

انھوں نے کہا: اندرون ملک اور بیرون ملک سے چار سو اسلامی دانشور اور مفکرین چوبیسویں بین الاقوامی اسلامی وحدت کانفرنس میں شریک ہیں۔

700 /