رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج قم کے عوام کے ہزاروں افراد کے شاندار اجتماع میں بصیرت ، شرائط کی صحیح تشخیص ، ذمہ داری کا احساس اور وقت پر میدان میں موجودگی کو الہی امتحانات میں کامیابی اور مادی و معنوی پیشرفت کے تین اصلی عوامل قراردیتے ہوئے فرمایا: گذشتہ 32 برسوں میں ایرانی عوام نے مختلف اور گوناگوں امتحانات کے مراحل کو بڑی کامیابی کے ساتھ عبور کیا اور ایرانی قوم آج ہر دور کی نسبت کہیں زیادہ مضبوط ،مقتدر ہونے کے ساتھ پختہ عزم و قوی ارادہ ،ہوشیاری اوراتحاد و یکجہتی کے ساتھ دنیا و آخرت کی پاکیزہ زندگی اورکمال و سعادت کی بلندیوں تک پہنچنے کے لئے اپنے راستہ پر گامزن رہےگي۔
یہ ملاقات جو 19 دی 1359 ہجری شمسی میں قم کے عوام کے تاریخی قیام کی مناسبت سے منعقد ہوئی اس ملاقات میں رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ا ی نے 9 دی کے عظیم واقعہ کو قم کے عوا م کی بصیرت ، احساس ذمہ داری اور میدان میں پرجوش موجودگی میں پیشقدمی کا مظہر قراردیتے ہوئے فرمایا: انیس دی 1356 کو قم کے عوام کا قیام ،طاغوتی حکومت اور سامراجی طاقتوں کے منہ پر زوردار طمانچہ تھا جس نے 22 بہمن 1357کوحضرت امام خمینی (رہ) کی ہدایت و راہنمائی میں انقلاب اسلامی کی کامیابی کا راستہ ہموار کیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اعلی بصیرت، جذبہ و احساس ذمہ داری اور میدان میں بھر پور موجودگی کو قم کے عوام اور حوزہ علمیہ قم کے بارے میں دشمنوں کی شدید حساسیت کا باعث قراردیتے ہوئے فرمایا: رہبری کے قم کے سفر کے دوران، قم کے عوام ، علماء، جوانوں ، حوزہ علمیہ کی قدرت نمائی ،عوام کے عظيم جذبات اور ان کی با عظمت حرکت کے مقابلے میں دشمن کا رد عمل دشمن کی شکست و درماندگی کی واضح علامت ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی ، گذشتہ 32 برسوں میں دنیا کی سامراجی و استکباری طاقتوں کے رد عمل و طریقہ کار کو اسلامی نظام کے معاندین و مخالفین کی شکست و ناکامی اور ایرانی قوم کی حرکت کی عظمت کا دوسرا نمونہ قراردیتے ہوئے فرمایا: ایران میں اسلامی نظام کی تشکیل اور دنیا کی طاقتور حکومتوں کے مقابلے میں اس کی استقامت و پائداری اور حقیقی اسلام کی بنیاد پر ایک نئے نظام کی اساس وبنیاد ،ظالم سامراجی طاقتوں کی برداشت سے باہرتھی اور اسلامی جمہوری ایران کے ساتھ ان کی مخالفت کی اصلی وجہ بھی یہی مسئلہ ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مختلف میدانوں میں ایرانی عوام کی سربلندیوں اور عظیم ترقیاتی امور کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم الہی امتحانات میں کامیابی حاصل کرکے مادی اور معنوی معیاروں میں اعلی مقام تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئی ہے اور سائنس و ٹیکنالوجی میں ترقی ، ملک بھر میں عوام کی فلاح و بہبود و خدمت رسانی، مادی پیشرفت کا شاندار نمونہ ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ان تمام کامیابیوں میں الطاف الہی اور اللہ تعالی کی مدد و نصرت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم نے مختلف میدانوں میں دست قدرت کو خوب مشاہدہ اور محسوس کیا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے گذشتہ برس کے فتنہ کی شکست کو اللہ تعالی کی مدد و نصرت کا ایک نمونہ قراردیتے ہوئے فرمایا: بیدار قوم اللہ تعالی کے فضل و کرم سے میدان میں پہنچ گئی اور اس نے دشمن کی عظيم سازش کو ناکام اور شکست سے دوچار کردیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: گذشتہ برس کے فتنہ کے تمام پہلو ابھی اجاگر نہیں ہوئےہیں اور اس کے تجزیہ و تشریح کے لئے بہت سی راہیں موجود ہیں کیونکہ دشمن نے دقیق انداز میں اپنے سازشی منصوبہ کو انجام دیا تھا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے گذشتہ برس 1388 ہجری شمسی مطابق 2009ء کے فتنہ کی منصوبہ سازی کا اصلی ذمہ دار غیر ملکی عناصر کو قراردیتے ہوئے فرمایا: جن لوگوں کو عوام فتنہ کا سرغنہ قراردے رہے ہیں وہ در حقیقت فتنہ کا اصل منصوبہ بنانے والوں کے ہاتھوں کا کھلونا تھے جنہیں دشمن نے میدان میں دھکیل دیا تھا، انہیں چاہیے تھا کہ وہ اپنا راستہ دشمن سے الگ کر لیتے تاہم انہوں نے ایسا نہیں کیا اور وہ ایک بڑے گناہ کے مرتکب ہوئے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نےفرمایا: انسان کو دشمن کے ہاتھوں کا کھلونا نہیں بننا چاہیے اور اگر اس نے غفلت بھی کی ہے اور اسے وسط راہ میں حقیقت کا پتہ چل گيا ہے تو اسے چاہیے کہ فورا اپنا راستہ الگ کر لے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے گذشتہ سال کے فتنہ کے مختلف پہلوؤں کو بیان کرتے ہوئے فرمایا: اس فتنہ کےاصلی عناصر دوسرے لوگ تھے جنہوں نے منصوبہ سازی کی تھی اور انہوں نے اپنے طور پر اسلامی جمہوریہ کو ختم کرنےاور اسلامی نظام کو تبدیل کرنے کا منصوبہ بنا رکھا تھا۔ دشمنوں کا اصلی منصوبہ یہ تھا کہ ایرانی معاشرے سے دینی حقائق اور مذہبی شعار نیز اسلامی جمہوریہ کا پوری طرح خاتمہ کر دیا جائے اور پھر اپنی مرضی کے مطابق حکومت کا نقشہ تیار کیا جائے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا: اصلی منصوبہ سازوں نے ایک اور منصوبہ بھی تیار کر رکھا تھا کہ اگر اصلی منصوبہ کو عملی جامہ پہنانے میں کامیابی نہ ملی تو ملک میں فتنہ و فساد کی آگ شعلہ ور کردی جائے اور انقلاب اسلامی کی کاپی کرکے اس کا ایک جعلی خاکہ بناکر اپنے اہداف کی تکمیل کی جائے لیکن ایرانی قوم نے حالات کی صحیح شناخت، فرض شناسی اور بروقت اقدام کے ذریعہ سازشی منصوبہ بنانے والوں کے منہ پر زور دارطمانچہ رسید کیا اور ان کی بساط جمع کردی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس بڑے اور پیچیدہ امتحان میں ایرانی قوم کی فتح و کامیابی کو ملک میں دین و انقلاب اسلامی کا رنگ مزید گہرا ہو جانے اور اسلامی نظام کی روز افزوں طاقت و اقتدار میں اضافہ کا باعث قرار دیتے ہوئےفرمایا: روز افزوں طاقت و اقتدار در حقیقت اس امتحان میں کامیابی پر ملنے والا الہی تحفہ اور انعام ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے قوم کے تمام افراد اور حکام کو بیدار و ہوشیار رہنے اور اصلی اور فرعی مسائل کے درمیان صحیح تشخیص اور اور مسائل کو باہم مخلوط نہ کرنے کی سفارش کرتے ہوئے فرمایا: عدم بصیرت اور الہی امتحان و آزمائش میں شکست و ناکامی معاشرے کی پستی اور انحطاط کا باعث بنے گی جیسا کہ امیر المؤمنین حضرت علی علیہ السلام کے زمانے میں لوگ الہی امتحان میں ناکام اور ش ک ست سے دوچار ہوگئے اور لوگوں کی ناکامی کی وجہ سے حضرت علی (ع) کی شہادت محراب عبادت میں شقی ترین انسان کے ہاتھوں ہوئی اور واقعہ کربلا میں بھی الہی امتحان میں لوگوں کی ناکامی حضرت امام حسین اور ان کے اصحاب با وفا علیہم السلام کی شہادت کا موجب بنی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایرانی قوم کے موجودہ بلند مقام، داخلی امور میں اس کی عظیم کامیابیوں اور علاقائی و عالمی مسائل میں اس کے مؤثر کردار کو مختلف امتحانوں میں اس قوم کی کامیابی و سرافرازی کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے فرمایا: دشمن اقتصادی دباؤ، وسیع پیمانے پر جھوٹے پروپیگنڈے اور اسلامی جمہوریہ ایران سے دوسری قوموں کو ہراساں کرنے جیسی مختلف کوششوں کے ذریعہ اسلامی نظام کی پیشرفت اور ترقی کا سلسلہ روکنا چاہتا ہے لیکن اسے کامیابی حاصل نہیں ہوسکی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فلسطین، لبنان، افغانستان اور عراق میں امریکی پالیسیوں کی شکست فاش کی طرف اشارہ کرتے ہوئےفرمایا: امریکہ اسلامی جمہوریہ ایران کو اپنی شکست اور ناکامیوں کی اصلی وجہ قرار دیتا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ امریکہ کو علاقائی قوموں کی بیداری اور ان کے صحیح مؤقف کی وجہ سے شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا: علاقائی قوموں میں اسلامی جمہوریہ ایران کی طاقت اور اس کا معنوی اثر و رسوخ موجود ہے کیونکہ ایران کےاسلامی نظام نےقوموں میں بیداری پیدا کی ہے ایسے شرائط میں امریکہ عراق کی موجودہ حکومت کو برسر اقتدار آنے سے روکنے کی سر توڑ کوشش کرتا ہے لیکن عراقی عوام کی بیداری و ہوشیاری کی وجہ سے عراقی حکومت نےملک زمام سنبھالی ہے اور امریکہ بھی اس سلسلے میں کچھ نہیں کرسکا اور اس کی تمام کوششیں ناکام ہوگئیں ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نےفرمایا: ایرانی قوم دنیا و آخرت کی پاک و پاکیزہ زندگی و حیات طیبہ اور بلند چوٹیوں تک پہنچنے کے لئے اپنے راستے پر رواں دواں رہے گی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اس راہ پر گامزن رہنے کے لئے عوام اور حکام کے درمیان پائے جانے والے قوی عزم و ارادے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا:ترقی و اقتدار کا سفر کامیابی کے ساتھ جاری رکھنے کے لئے بیداری ،ہوشیاری اور دشمن کو کمزور تصور نہ کرنا ضروری ہے
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: قوم کے ہر فرد ، بالخصوص جوانوں ، دینی علماء ، یونیورسٹی کے حلقوں اور حکام کو چاہیے کہ وہ مکمل طور پر آگاہ ، ہوشیار اوربیدار رہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے بیان کے اختتام میں تاکید کرتے ہوئےفرمایا: حکام کی بیداری ، عوام کی فلاح و بہبود کے لئےخدمت اور باہمی اتحاد و یکجہتی دشمن کی آنکھوں میں کانٹا بنا رہے گا۔
اس ملاقات کے آغاز میں حضرت معصومہ سلام اللہ علیھا کے روضہ کے متولی حجۃ الاسلام والمسلمین سعیدی نے 19 دی سنہ 1356 ہجری شمسی کے قیام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: قم کے لوگ ہمیشہ میدان میں موجود رہے ہیں اور انھوں نے ثابت کیا ہے کہ وہ ہمیشہ ولایت فقیہ کے حامی اور پشتپناہ ہیں۔
سعید نے صوبہ قم کے عوام، حوزہ علمیہ اور علماء کی نمائندگی میں رہبر معظم انقلاب اسلامی کے حالیہ دورہ قم کے سلسلے میں سپاس اور شکریہ ادا کیا۔