ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم انقلاب اسلامی:

ہم دنیا میں عدل وانصاف کو فروغ دینے اور حقیقی اقتدارکے حصول کے لئے علم حاصل کرتے ہیں

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ملک کے ایک ہزار سے زائد ممتاز علمی شخصیات، دانشوروں  اور برتر جوانوں سے ملاقات میں علم و ٹیکنالوجی اور ممتاز افراد کی علمی تربیت کے شعبہ میں سرمایہ کاری کو توسعہ پروگرام کی بنیادی ترجیحات قراردیا اور تمام علمی شعبوں میں ملک کی کامل پیشرفت و ترقی کے لئے تمام اہم  اور پیشرفتہ علوم کے حصول کو لازمی اور ضروری عمل قراردیا ہے۔

یہ ملاقات آج صبح ہوئی جس میں رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک کے مادی اور معنوی اقتدارکے لئے علم کو بنیادی اور سب سے اہم و مؤثر نقطہ قراردیتے ہوئے فرمایا: علمی میدان میں ملک کی پرانی، تاریخی اور مسلط کی گئی پسماندگی کو دور کرنے کے لئے طلباء ، اساتذہ، ممتازدانشوروں ،حکام اورہر شریف ایرانی کو مسلسل ، پیہم ، لگاتار تلاش و کوشش اور جد وجہد کرنے کی ضرورت ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حالیہ دس برسوں میں درخشاں علمی کامیابیوں کو مستقبل کے لئے حوصلہ مند اور امید افزا اور ایرانی جوانوں کی درخشاں صلاحیتوں کا مظہر قراردیتے ہوئے فرمایا: ہمیں امید و حوصلہ کے ساتھ اور کوئی بھی  لمحہ ضائع کئے بغیر اپنی توانائیوں اور صلاحیتوں پر اعتماد کرنا چاہیے اور صمیمیت و سنجیدگی کے ساتھ ملک کی پیشرفت و ترقی کو برق رفتاری کے ساتھ جاری رکھنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایٹمی انرجی، بنیادی خلیوں، نانو ٹیکنالوجی اور ماحولیاتی ٹیکنالوجی کے شعبوں میں ایرانیوں کی قابل فخر اور مایہ ناز ترقیات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ان ترقیاتی کاموں کی تکمیل اور ان کو تمام شعبوں میں فروغ دینے کے لئے ایک علمی حلقہ اور علمی رابطہ مرکز کو تشکیل دینا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک  کے لئے ضروری علوم کے علمی حلقہ کی تشکیل کو مختلف علمی شعبوں میں علم کی  پیشرفت اور فروغ کا باعث قراردیتے ہوئے فرمایا: ہمیں وقتی اور موردی ، انفرادی اور علمی ٹیموں کے ذریعہ حاصل ہونے والی ترقیات کو تمام شعبوں میں توسیع اور فروغ دینا چاہیے اورعلم و دانش اور ٹیکنالوجی کے لازوال سلسلے کو تمام شعبوں میں متحرک بناناچاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس اہم ہدف تک پہنچنے کے لئے مسلسل علمی تلاش و کوشش اور جد وجہد اور ممتاز علمی شخصیات پر خصوصی توجہ کو ضروری قراردیتے ہوئے فرمایا: یونیورسٹیاں ممتازو ماہر دانشوروں کی تربیت اورجوانوں کی صلاحیتوں کی شناخت کا اصلی مرکز شمار ہوتی ہیں اور ممتاز دانشوروں  پر مشتمل قومی ادارے، یونیورسٹیوں کے اساتذہ، اعلی تعلیمی اداروں سے منسلک حکام کو اس حوالے سے یونیورسٹیوں پر خصوصی توجہ مبذول کرنی چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ممتاز دانشوروں اور مفکرین کے لئے سافٹ ویئر اور ہارڈ ویئر کے وسائل کی فراہمی کو ممتاز شخصیات کی حمایت کے لئے اہم قراردیتے ہوئے فرمایا: ممتاز دانشور ملک کی ترقی و پیشرفت اور تلاش وکوشش اور جد و جہد میں مصروف ہیں اور کام کرنے کے سلسلے میں ان کے لئے مناسب راہیں ہموار کرنی چاہییں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک کے جامع نقشہ کو ملک کی بعض اہم علمی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے مؤثر قراردیا اور ان ضروریات کو پورا کرنے کے سلسلے میں ممتاز علمی دانشوروں کی حرکت و سرگرمی کو اہم قراردیتے ہوئے فرمایا: ممتاز علمی شخصیات کی خود اعتمادی، جرات اور شجاعت  پر مبنی سرگرمیاں حقیقت میں مطلوب اور پسندیدہ ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں ملک کے لئے ضروری علوم کے حصول کے سلسلے میں ایک پیوستہ علمی حلقہ کی تشکیل کو ایک ایسا نظریہ قراردیا جو فکر و شعور کے ذریعہ تجارتی محصولات کے میدان میں بھی اہم نقش ایفا کرسکتا ہے۔

 رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسی سلسلے میں تاکید کرتے ہوئے فرمایا: ہمیں ایک ایسا زنجیری حلقہ درست کرنا چاہیے جس میں ممتاز علمی دانشور اور شخصیات کے ذہنی  نظریات کو علمی مراکز کی تحویل میں دیا جائے  تاکہ ان علمی نظریات کی پرورش اور ان کا جائزہ لینے کے بعد صنعتی اور ٹیکنالوجی شعبہ کے ماہرین اپنی تلاش و کوشش کے ذریعہ ان کو  صنعتی اور غیر صنعتی محصولات میں تبدیل کرسکیں  اور متعلقہ اداروں کو بھی چاہیے کہ وہ ان محصولات کی پیداوار اور تجارت کی راہیں ہموار کریں ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تجارتی محصولات کی پیداوار کو اہم قراردیتے ہوئے فرمایا: سائنسی اور صنعتی شعبوں کے تجربات اور ان کی پیداوار سے درست اور صحیح طور پر دولت اور ثروت میں اضافہ کرنا چاہیے اور متعلقہ حکام کو چاہیے کہ وہ علمی صنعتی پروجیکٹ کے آغاز سے ہی اس کے لئے تجارتی راہیں ہموار کرنے کی تلاش و کوشش کریں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایک ممتاز اور ماہر استاد کی طرف سے علم و سائنس کے شعبوں میں نئی اور تازہ فعال کمپنیوں کی تشکیل کی تجویز کو مفید قراردیا اور حکومت کی طرف سےاس قسم کی کمپنیوں کی صحیح مدیریت اور ان کی خصوصی حمایت کے سلسلے میں سفارش کی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ممتاز علمی دانشوروں کی علمی سرگرمیوں اور فعالیتوں کے لئےہر یونیورسٹی میں کم سے کم ایک ریسرچ سینٹر کو ضروری قراردیتے ہوئے فرمایا: یونیورسٹیوں سے ریٹائرڈ ہونے والے اساتذہ سے ان سینٹروں میں بھر پوراستفادہ کیا جاسکتا ہے اور اس طرح یونیورسٹیوں کےقدیم اساتذہ و محققین اور جدید محققین اور ماہرین کے درمیان ایک مؤثر و مفید زنجیری حقلہ کو تشکیل دیا جاسکتا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حالیہ برسوں ممتاز اور مفکر افراد پر خصوصی توجہ کو بہت بہتر ،اچھا اور قابل قدر قدم قراردیا اور اس سلسلے میں مزید توجہ اور تلاش و کوشش پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: دانشوروں کو خدمت بہم پہنچانے کے سلسلے میں اس طرح عمل کرنا چاہیے تاکہ اداری دفتروں میں رائج پیچیدگیاں ان خدمات کی شیرینی کو تلخی میں تبدیل نہ کردیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نےممتاز ماہرین و مفکرین کے لئے منظور ہونے والی سرمایہ کاری کے نتائج کےبارے میں مسلسل توجہ اور نظارت کو ضروری قراردیتے ہوئے فرمایا: ہمسایہ اور پڑوسی ممالک کی علمی ترقیات کو بھی ہمیشہ مد نظر رکھنا چاہیے اپنی علمی سرگرمیوں اور فعالیتوں میں ان پر بھی خصوصی توجہ مبذول کرنی چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے گہری تشخیص اور دقیق محاسبہ کو علم کی اہمیت پر اسلامی نظام کی سنجیدہ تاکید کا اصلی ملاک اور معیار قراردیتے ہوئے فرمایا: علم کی اہمیت اور علمی پیشرفت پر ہمیشہ تاکید کسی تعارف اور جھوٹے اور موسمی احساسات و جذبات کی بنیاد پر نہیں کیونکہ دقیق اندازوں اور محاسبات کی روشنی میں پتہ چلتا ہے کہ علم و دانش ہر ملک کے مادی اور معنوی اقتدار کا اصلی ضامن ہے اور جو قوم علمی میدان میں پیچھے رہ جائے گی وہ دوسروں کی پیروی کرنے پر مجبور ہوجائے گي۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی نظام میں علمی پیشرفت اور مغربی نظام میں علمی پیشرفت کے درمیان بہت بڑا فرق قراردیا اور دنیا کے مختلف علاقوں میں علمی پیشرفت کے سلسلے میں مغربی ممالک کے سنگین اور وحشتناک جرائم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: علمی پیشرفت سے مغربی ممالک کا اصلی ہدف و مقصد دولت اور ثروت کو جمع کرنا تھا اور اس سلسلےمیں انھوں نے ہندوستان،افریقہ، مشرقی ایشیاء اور لاطینی امریکہ میں عوام کے حقوق، اخلاق اور ایمان کا کوئی پاس و لحاظ نہیں کیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مغربی ممالک کی طرف سے ظلم و ستم کے فروغ، طبقاتی اختلاف ، قوموں کے بینادی حقوق پر عدم توجہ کو مغربی ممالک میں علم کے منجملہ غیر صحیح نتائج شمار کرتے ہوئے فرمایا: اسلام میں سب سے پہلے تذکیہ اور نفس کی پاکیزگی پر توجہ دی گئی ہے جو علم پر مقدم ہے کیونکہ اگر تذکیہ اور پاکیزگی اور انسان کی صحیح تربیت نہ ہو تو علم جرم و جنایت کے ایک آلہ میں تبدیل ہوجائے گا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی جمہوری نظام میں علم و ٹیکنالوجی میں پیشرفت و ترقی کے حصول اور مقصد کو انسانی فضائل و کمالات اور انسانی حقوق سے حقیقی دفاع قراردیتے ہوئے فرمایا: ہم دنیا میں عدل و انصاف کو فروغ دینے کے لئے اور حقیقی اقتدار حاصل کرنے کے لئے علم و دانش حاصل کررہے ہیں تاکہ مظلوموں کی حمایت کے ساتھ ساتھ دنیا کی تسلط پسند اور منہ زور اور ظالم وجابر طاقتوں کے سامنے استقامت کا مظاہرہ بھی کرسکیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے اختتام پر فرمایا: ملک کے ممتاز علمی ماہرین و مفکرین، طلباء ، اساتذہ ، حکام اور تمام ایرانی ملکر علمی پیشرفت کے سلسلے میں جدید اور نئی راہیں باز کریں گے اور علمی اقتدار کے ذریعہ اپنے مادی اور معنوی اقتدار اور اسلامی اقدار کے قابل فخر اور مایہ ناز پرچم کو دنیا میں سرافراز اور سربلند کریں گے۔

اس ملاقات کے آغاز میں مندرجہ ذیل افراد نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا:

٭ ڈاکٹر حسین میرزائی ،خوارزمی اور فارابی سمیناروں کے برگزیدہ استاد

٭آیت اللہ قرہ قانی،  شعبہ انجینئرنگ سے ڈاکٹری کی ڈگری اور سنہ 1381 میں طلباء کے علمی مقابلوں میں پہلا مقام

٭ سارا داد رس ، تربیت مدرس یونیورسٹی میں الیکٹرانک شعبہ میں انجینئرنگ کی طالبہ اور سن 1389 میں  علمی مقابلوں میں پہلا مقام

٭ ڈاکٹر حسینیان ، کیمیکل علمی مقابلوں میں تیسرا مقام  اور جہاد دانشگاہی میں کینسر ریسرچ سینٹر کے رکن

٭ ڈاکٹر محمد رضا واعظی ، انجینئرنگ شعبہ میں استاد اور سن 1389 کے علمی مقابلوں میں پہلا مقام

٭ محمد جواد حاجی احمدی، سن 87 13میں کیمیکل علمی مقابلوں میں ممتاز مقام اور اصفہان صنعتی یونیورسٹی میں الیکٹرانک شعبہ میں طالب علم

٭ امیر فریدی زاد صنعتی شعبہ میں طراحی کے طالب علم اور صنعتی طراحی مقابلوں میں دوسرا مقام

مذکورہ افراد نے علمی موضوعات ، یونیورسٹی اور ممتاز جوانوں کی باہمی فکر پر مبنی خصوصی کمیٹیوں کے بعض نتائج  اوردیگر مسائل کے بارے میں اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

ممتاز علمی شخصیات اور دانشوروں نے جن اہم موضوعات کو اپنے اظہارات میں پیش کیا وہ مندرجہ ذيل ہیں:

٭ علوم انسانی پر زیادہ سے زیادہ توجہ اور علوم انسانی کے ماہرین کو مقامی طور پر نظریات خلق کرنے پر توجہ دینی چاہیے

٭ سماجی علوم کے لئے ملک کی ثقافتی اور سماجی اطلاعات پر مبنی جامع سائٹ کی تاسیس پر تاکید

٭ یونیورسٹیوں میں کھلی اور مناسب فضا قائم کرنے اور مختلف نظریات بیان کرنے کے لئے راہیں ہموار کرنےپرتاکید

٭ بعض اساتید میں تحقیقاتی کمزوری اور تکمیلی تحصیلات میں طلباء اور اساتذہ کی تعداد میں عدم تناسب

٭ یونیورسٹیوں میں جدید علوم سے آشنا ، جوان اور با استعداد اساتید سے استفادہ

٭ تحصیلات تکمیلی میں تحقیقاتی پروجیکٹوں کی صنعتی شعبہ اور عملی و صنعتی ضروریات کی جانب ہدایت

٭ خواتین کے بارے میں سنتی زاویہ نگاہ میں تبدیلی اور اعلی سطح پر ان کی علمی اور مدیریتی توانائیوں سے استفادہ

٭ ملک کے اندر تحصیلات تکمیلی کو جاری رکھنے کے لئے طالبات کے لئے سہولیات کی فراہمی پر تاکید

٭ جہاد دانشگاہی میں مشرق وسطی کینسر سینٹر کی تاسیس کی حمایت

٭ طبی شعبہ میں جینیٹک اور لیزر جیسےجدید میدانوں میں تحقیقات و ریسرچ پر تاکید

٭ تحقیقاتی مقالات اور امور کی کیفیت پر زیادہ سے زیادہ توجہ اور مؤثر و مفید تحقیقات کی جانب ان کی ہدایت

علمی مقالات کو داخلی معتبر مجلات میں شائع کرنے پر تاکید

٭ تحقیقاتی بجٹ کو مخصوص کرنے پر دقیق اور خصوصی نگرانی

٭ تحقیقاتی معیاروں کی تدوین میں علمی اخلاق کی ترجیحات پر توجہ مبذول کرنے پر تاکید

٭ یونیورسٹیوں اور علمی مراکز کے اساتذہ کے لئے دائمی علمی نگرانی پر تاکید

٭ انقلاب اسلامی کی اعلی ثقافتی کونسل کو مؤثر بنانے کے لئے اس کے ڈھانچے کو مزیدمتحرک کرنے پر تاکید

٭  یونیورسٹیوں میں آزاد فکروں پر مبنی کرسیوں کے دائرہ کار اور ان کے آئین ناموں کی تدوین پر تاکید

٭ ممتاز دانشوروں کی حمایت کے سلسلے میں کئے گئے وعدوں اور حکومتی مصوبات کو عملی جامہ پہنانے پر تاکید

اس ملاقات میں سائنس و ٹیکنالوجی شعبہ میں صدر جمہوریہ کی معاون اور ممتاز شخصیات و دانشوروں کے قومی ادارے کی سربراہ محترمہ ڈاکٹر سلطانخواہ نے اس ادارے کی ایک سالہ کارکردگی کے بارے میں رپورٹ پیش کی اور اس ادارے کی جانب سے دانشوروں اور ممتاز افراد کے تمام طبقات کی حمایت اور متعلقہ آئین ناموں پر نظر ثانی اور تدوین کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: دانشوروں کا قومی ادارہ ثقافتی، امداد اور دانشوروں کےباہمی روابط کو فروغ دینے کے تین شعبوں میں مادی اور  معنوی حمایت اور مدد فراہم کرتا ہے اور صوبائی سطح پر 19 مراکز میں تمام دانشوروں کے لئے یکساں مواقع فراہم کرنے کی جد وجہد اور کوشش میں مصروف ہے۔

ڈاکٹر  سلطانخواہ نےدانش بنیان اداروں اور کمپنیوں کی حمایت، ٹیکنالوجی سے تجارتی استفادہ اور خلاقیت کے جدید حلقوں کی تکمیل کو دانشوروں کے قومی ادارے کے دیگر اقدامات شمار کرتے ہوئے کہا: ملک کے ممتاز و برتر طلباء کی صلاحیتوں کی ہدایت اور شناسائی کے لئے وزارت تعلیم کے تعاون سےشہاب نامی منصوبہ کو تدوین کیا گیا ہے جو اس وقت اجرائی مراحل میں ہے۔           

 

700 /