رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے مجمع تشخیص مصلحت نظام کے ساتھ مشورے کے بعد طے شدہ اداری نظام کی کلی پالیسیوں کو ابلاغ کردیا ہے کلی پالیسیوں کے پیش نظر متعلقہ حکام کے لئے ضروری ہے کہ وہ مقررہ وقت میں ان پالیسیوں کے اجراء و نفاذ کا ٹائم ٹیبل معین کرکے مقررہ اور طے شدہ وقت میں ان کی پیشرفت کے سلسلے میں رپورٹ پیش کریں ۔
کلی پالیسیوں کا متن تینوں قوا کے سربراہان ، مجمع تشخیص مصلحت نظام کے سربراہ اور مسلح افواج کی مشترکہ کمان کے سربراہ کو ابلاغ کیا گیا ہے ۔
کلی پالیسیوں کا متن حسب ذیل ہے:
1 : اسلامی اقدار اور انسانی کرامت پر مبنی اداری نظام کی تشکیل اور انسانی اور سماجی سرمائے کی قدرو منزلت کو ملحوظ رکھنے پر تاکید
2 : دائمی خدمات رسانی اور انسانی وسائل کے ارتقاء میں عدل و انصاف پر خصوصی توجہ
3 : لائق، ہونہار، متعہد اور توانا افراد سے استفادہ کے لئے انتخاب اور سلیکشن کے طریقوں اور معیاروں میں اصلاح اورتنگ نظری ، غیر معقول روش اورسلیقوں سے اجتناب۔
4 : ڈائریکٹروں اور اعلی افسروں کی ترقی اور تقرر میں اسلامی اخلاق پر مبنی علمی صلاحیت اور لیاقت پر تاکید۔
5 : انسانی وسائل کی معنوی ترقی کی راہیں ہموار کرنے اور ان کی علمی سطح اور مہارتوں کو بہتر بنانے پر توجہ۔
6 : ادائیگی کے نظام میں انصاف کی رعایت اور عمل ، توانائی، ملازمت اور ملازم کی خصوصیات اور مقام پر تاکید اور اقتصادی و سماجی شرائط کے پیش نظر کم سے کم معیشت کی فراہمی۔
7 : کم پیشرفتہ اور پسماندہ صوبوں میں ماہر و متخصص افراد کو جذب کرنے کی راہیں ہموار کرنے پر تاکید۔
8 : عزت و کرامت کی حفاظت اورپنشن لینے والے اور ریٹائرڈ افراد کی معیشت پر توجہ اور ان کے مفید تجربات اور نظریات سے استفادہ پر تاکید۔
9 : خاندان کے استحکام پر توجہ اور اداری نظام میں افراد کی زندگی اور کام کے درمیان توازن برقرار رکھنے پر توجہ۔
10 : بلند مدت منصوبہ کے اہداف کو عملی جامہ پہنانے کے لئےاداری نظام کی تشکیلات کو منطقی ، مناسب اور سرعت بخشنے پر توجہ۔
11 : اداری نظام میں لچک اور عدم تمرکز اور اسے بہتر و مؤثر بنانے نیز ملکی خدمات کی کیفیت اور سرعت پر تاکید۔
12 : ملک میں خدمات بہم پہنچانے کے سلسلے میں سہولت و سرعت کے پیش نظر اداری طریقوں اوراس کی کارکردگی کو مؤثر بنانے پر توجہ۔
13 : اداری قوانین اور ضوابط کی تنظیم و تنقیح اور عدل وانصاف کی اساس پرمرتب کرنے پر تاکید۔
14 : بلند مدت منصوبے کے اہداف کو محقق کرنے اور عملی جامہ پہنانے کے لئے اداروں کے درمیان باہمی تال میل اور ہم آہنگی کو مؤثر بنانے پر خصوصی توجہ ۔
15 : الیکٹرانک اداری نظام کو فروغ دینے اور عام خدمات بہم پہنچانے کے لئےاس کے اسباب کی فراہمی پر تاکید۔
16 : علمی مدیریت کے اصول و قواعد سے استفادہ کرتے ہوئےاداری نظام کو علمی بنیاد پر استوار کرنے اور اطلاعات و معلومات کو یکجا جمع کرنے پر توجہ ۔
17 : عوامی اعتماد اور رضامندی حاصل کرنے کے لئے خدمات رسانی کو بہتر اور مؤثر بنانے پر تاکید۔
18 : عوام اور نظام کے باہمی حقوق کے بارے میں اطلاعات اور معلومات بہم پہنچانے اور صحیح اطلاعات پر عوام کی باقاعدہ دسترسی پر تاکید ۔
19 : اداری نظام میں عوامی ظرفیتوں سے بھر پور استفادہ کرنے پر تاکید۔
20 : قانون پر عمل،اور ارباب رجوع کی تعظیم و تکریم اور جوابدہی نیز سماجی و اداری ذمہ داریوں کی ثقافت کے فروغ اور تمام سرگرمیوں میں ذاتی اور شخصی رفتار سے اجتناب پر تاکید ۔
21 : کام میں دلچسپی و سنجیدگی ، سماجی نظم و انضباط، امانت داری اوردرست مصرف، سادہ زندگی اور بیت المال کی حفاظت پر تاکید۔
22 : معاشرے میں اقتصادی، سماجی، ثقافتی ، طبی اور نفسیاتی سلامتی کی اساس پر اداری روابط کی ترتیب وتنظیم پر تاکید
23 : عوامی حقوق کی حفاظت، اداری نظام میں قواعد و قانون کے خلاف اقدامات اور فیصلوں میں تقصیر یا قصور کی وجہ سے حقیقی یا حقوقی افراد کو پہنچنے والے نقصانات کی تلافی پر تاکید۔
24 : اداری نظام میں اخلاقی اقدار کے فروغ کے لئے قانونی و اداری اصلاحات اور ثقافتی وسائل سے استفادہ نیز قانون پر عمل نہ کرنے والوں کے خلاف مؤثر اقداماتپر تاکید۔
25 : اداری نظام میں نظارت ، کنٹرول اور نگرانی کے طریقوں کو مؤثر بنانے کے لئے ہم آہنگی اور باہمی تعاون اور اطلاعات کو یکساں بنانے پر تاکید۔
26 : خلاقیت اور اختراعات کے جذبے کی حمایت اور اداری نظام کو ہمیشہ بہتر و مؤثر بنانے کی روش وثقافت پر تاکید۔
کلی پالیسیوں میں متعلقہ حکام ( تینوں قوا کے سربراہان، مسلح افواج اور غیر سرکاری اداروں کے حکام) کے لئے ضروری ہے کہ وہ مقررہ وقت کے اندر ان پالیسیوں کے اجراء و نفاذ کا ٹائم ٹیبل معین کریں اور طے شدہ وقت میں ان کی پیشرفت کے بارےمیں رپورٹ پیش کریں ۔
سید علی خامنہ ای