ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم انقلاب اسلامی

دفاع مقدس کےعلاقوں کی زیارت کا سلسلہ جاری رہنا چاہیے

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای آج سہ پہر کو دفاع مقدس کے علاقہ دشت عباس میں فتح المبین فوجی کارروائیوں میں شہید ہونے والے شہداء کی یادگار پر حاضر ہوئے اور 1361 ہجری شمسی میں ان کامیاب فوجی کارروائیوں میں فداکاری، بہادری اور شجاعت ،ایثار و قربانی کا مظاہرہ کرنے والےشہدوں کی یاد تازہ کرتے ہوئےشہداء کے درجات کی بلندی کے لئے دعا فرمائی۔

رہبر معظم نے اس علاقہ کا سفر کرنے والےنور قافلوں کے افراد اور مقامی لوگوں کے ایک شاندار اجتماع سے خطاب میں دفاع مقدس کے دوران، جوان نسل کے پختہ عزم، ذہانت، استقامت اور فداکاری کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا: دنیا و آخرت میں ایرانی قوم کی سعادت و سرافرازی کا راز صرف اسی راستے پر گامزن ر ہنے میں پوشیدہ ہےاور اس حرکت کو شجاعت، بصیرت ، تدبیر ، پختہ عزم ،مستحکم ارادہ اور اسلامی ایمان اور یقین پر استوار رہناچاہیے۔

رہبر معظم نےدقاع مقدس کے علاقہ کےسفر کا مقصد سپاہ اسلام کے جذبہ استقامت وفداکاری کی تعریف اور شہیدوں کی قربانیوں کی قدر و عزت قراردیا اورملک کےسخت و دشوار شرائط میں خوزستان کے عوام کی  جانفشانیوں کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا: خوزستان کے لوگ جنگ اور دفاع مقدس کے دوران سپاہ اسلام کے ہر اول دستے میں شامل تھے اور اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ ان کا پیوند اتنا مضبوط و مستحکم تھا کہ بعثی دشمن کے قومی و لسانی وسوسے بھی اسے سست نہ کرسکے۔

رہبر معظم نے دفاع مقدس کے علاقوں کو زیارتگاہ قراردیا اور اس علاقہ کےزائرین کی عزت و تکریم کو اپنے سفر کی دوسری دلیل قراردیتے ہوئے فرمایا: یہ سنت قابل ستائش ہے جس کا سلسلہ نور قافلوں کی شکل میں کچھ سال سے شروع ہواہے اور یہ سلسلہ جاری رہنا چاہیے۔

رہبر معظم نے فرمایا: ایرانی قوم کو دفاع مقدس کے تاریخی ، حساس اور  قابل فخر دور کو ہر گز فراموش نہیں کرنا چاہیے کیونکہ دفاع مقدس کا دور بہت ہی اہم اور قیمتی تجربہ پر مبنی ہے۔

رہبر معظم نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: اگر آج کی جوان نسل بھی دفاع مقدس کے دور میں ہوتی تو اسی پختہ عزم و ارادے کے ساتھ میدان کارزارمیں حاضر ہوتی اور آج بھی انھیں جوانوں نے اپنی استقامت کا  علم و سیاست، تلاش و کوشش، قومی یکجہتی اور بصیرت کے میدان میں شاندار مظاہرہ کیاہے۔

رہبر معظم نے دشمن کی جانب سے جنگ مسلط کرنے کے مقصد کو ایرانی سرزمین کا ایک حصہ الگ کرکےایرانی عوام کی تحقیر پر مبنی قراردیتے ہوئے فرمایا: اس دور میں امریکہ ، سابق سویت یونین اور بعض یورپی ممالک جو انسانی حقوق کا دم بھی بھرتے تھے وہ سب خبیث اسلامی نظام کو  شکست دینے کے لئےبعثی خبیث دشمن کی حمایت کرتے تھے لیکن ایران کے غیور ، بہادراورپختہ عزم سے سرشار مؤمن جوانوں نے سامراجی طاقتوں کی سازش کو ناکام اور دشمن کو ذلیل و رسوا کردیا۔

رہبر معظم نے فرمایا: قوم شجاعت، استقامت،بصیرت ذہانت اور راسخ عزم کے ذریعہ ہمیشہ دشمن کو شکست و ناکامی سے دوچار کرسکتی ہے اگر چہ دشمن ظاہری طور پر طاقتور ہی کیوں نہ ہو۔

رہبر معظم نے دفاع مقدس کی نسبت آج ایرانی عوام کی طاقت و توانائی اور عالم اسلام میں اس کے نفوذاورمحبوبیت کو کہيں زیادہ قراردیتے ہوئے فرمایا: آج بھی دشمنوں کی سازشیں کثرت سے جاری ہیں لیکن ایرانی قوم اپنی پائمردی و استقامت کے ساتھ دشمن کی سازشوں پرخندہ زن ہے۔

رہبر معظم نے فکری و سیاسی جنگ کو فوجی جنگ سے سخت و دشوار قراردیتے ہوئے فرمایا:ایرانی عوام نے ثابت کردیا ہے کہ ان کی سیاسی و سکیورٹی میدان میں استقامت اور بصیرت فوجی میدان میں استقامت و بصیرت سے کم نہیں ہے۔

رہبر معظم نے تمام میدانوں میں دوچنداں ہمت اور مسلسل کام کرنے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم کو بیرونی مداخلت اوراستبداد کے طولانی دور کی پسماندگی کو دور کرنا چاہیے۔

رہبر معظم  انقلاب اسلامی نے دنیامیں ایرانی جوانوں کو بے مثال جوان قراردیتے ہوئے فرمایا: ایسے جوانوں کا وجود ملک کے درخشاں مستقبل کا مظہر ہےاور اللہ تعالی کے لطف و کرم سےہمارے جوان اس دن کا مشاہدہ کریں گے جب ملک سیاسی و سائنس و ٹیکنالوجی کے لحاظ سے دنیا میں ایسے مقام پر پہنچےگا جو ایران کی عظیم قوم کے لائق و سزاوار ہے۔

اس ملاقات میں بعض فوجی کمانڈر بھی رہبر معظم انقلاب اسلامی کے ہمراہ تھے۔

700 /