ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبرمعظم انقلاب اسلامی:

ایرانی عوام نے 22 بہمن کے دن اپنی حجت کو سب پر تمام کردیا

رہبر انقلاب اسلامی حضرت آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آج صوبہ آذربائیجان کے عوام کے ایک عظیم الشان اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے 22 بہمن (گيارہ فروری) کو جشن انقلاب کی بے مثال ریلیوں میں عوام کی حیرت انگیز اور وسیع شرکت کو معجزہ الہی قرار دیتے ہوئےفرمایا: ملت ایران نے گیارہ فروری کے دن آگاہی، بصیرت، بلند ہمت اور توفیق الہی کے ذریعہ اسلامی جمہوری نظام کے تمام مخالفین کو دنداں شکن جواب دیا اور اپنی حجت کوسب پر تمام کر دیا۔
صوبہ آذربائیجان کے مرکزی شہر تبریز کے اٹھارہ فروری 1978ء کے تاریخی قیام کی مناسبت سے آذربائيجان کے عوام کے شانداراجتماع سے خطاب میں رہبر معظم انقلاب اسلامی نے صوبہ آذربائيجان اور شہر تبریز کے عوام کی اس انقلابی، اور انتہائی مؤثر اقدام کی قدردانی کرتے ہوئے اسلامی انقلاب کی پائداری اور قوموں کے درمیان اس کے اثرات کی وجوہات پر روشنی ڈالتے ہوئےفرمایا: اسلامی انقلاب کے اعلی اہداف حق بجانب  ہیں جن کا تعین امام (رہ) کے ذریعہ عمل میں آیا اور جوایران کے مسلمان عوام کے مزاج اور طبیعت کے مطابق ہیں، اسی لئے وہ شجرہ طیبہ کی مانند وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مزید سر سبز و شاداب اور مؤثر ہوتے جا رہے ہیں اور اللہ تعالی کے فضل و کرم سے اسلامی انقلاب نے بہت سے دلوں کو اپنی جانب جذب کرلیا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے وقت گزرنے کے ساتھ دنیا کی دیگر سماجی تحریکوں کے ماند پڑ جانے ، غیر مؤثر ہونے اور انقلاب اسلامی کی عالمی اقوام کے درمیان روز افزوں مقبولیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس پائداری کا راز اسلامی انقلاب کی حقانیت ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس سال گیارہ فروری کو اسلامی انقلاب کی کامیابی کے اکتیس سالہ جشن کی عظیم ریلیوں میں لوگوں کی شرکت گزشتہ برسوں کے مقابلے میں بہت وسیع، پر جوش اور ولولہ انگیز رہی۔

رہبر معظم نے فرمایا: انقلاب کے دشمن عناصراور بعض دیگر افراد جو دانستہ یا غیردانستہ طور پر دشمنوں کی ترجمانی کرتے ہیں وہ یہ تاثر دینے کی بھرپور کوشش کررہے ہیں کہ اسلامی انقلاب اپنے اصلی راستے سے ہٹ چکا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ اسلامی انقلاب کے اہداف آج بھی وہی اہداف ہیں جن کا تعین حضرت امام (رہ) نے روز اول ہی کر دیا تھا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اگر اسلامی انقلاب اپنے اصلی راستے اور اہداف سے منحرف ہو گيا ہوتا تو انقلاب کے نام پرعوام کے دلوں میں اس قدر جوش و خروش اور ایمانی جذبہ و ولولہ پیدا نہ ہوتا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: انقلاب اور اس کے اہداف سے وفاداری کے نتیجہ میں عزت و عظمت، اقتدار و توانائی، بلند مقاصد کی تکمیل اور اجر و عظیم ثواب نصیب ہوتا ہے۔

رہبر معظم نے فرمایا: انقلاب اسلامی کے سلسلے میں اگر کچھ لوگوں نے اپنی وفاداری کم یا ختم کی تو خود انہی کو نقصان پہنچے گا کیونکہ اسلامی انقلاب پوری طاقت کے ساتھ اپنی راہ پر گامزن رہے گا اور جو افراد انقلاب سے کنارہ کشی کریں گے یا دشمن کی مرضی کے مطابق اس کے مد مقابل کھڑے ہو جائیں گے، وہ خود نقصان اٹھائیں گے۔

رہبر معظم نے 22 بہمن مطابق گيارہ فروری کو جشن انقلاب میں عوام کی حیرت انگیز شرکت اور اس الہی معجزہ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: کینہ پرور مخالفین اور غفلت کے شکار معترضین سمیت، اسلامی نظام کے تمام دشمنوں اور مخالفوں نے بہت پہلے سے ہی گیارہ فروری کو عوام کے درمیان ٹکراؤ کروانے اور اسلامی انقلاب سے جدائی کا تاثر دینے کے لئے منصوبے تیار کئے تھے لیکن ملت ایران نے آگاہی و بصیرت، ہمت و شجاعت اور دلوں کو بیدار کر دینے والی تائید الہی کی مدد سے گيارہ فروری کو مخالفین کے منہ پر زوردار طمانچہ رسید کیا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا: 22 بہمن کے دن عوام نے سب پر اپنی حجت تمام کر دی لہذا اب غیر ملکی اور اندرونی دشمنوں سمیت اسلامی نظام کے تمام مخالفین کی آنکھیں غالبا کھل گئی ہوں گی اور ان کی ہر طرح کی غلط فہمی بر طرف ہو گئی ہوگی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا: بہت عرصہ پہلے سے ہی بعض مغربی سرمایہ دار منجملہ امریکی صدر مسلسل ایرانی عوام کا دم بھرنے لگے تھے لیکن گيارہ فروری کو عوام کی وسیع شرکت کے بعد ذلت و رسوائی ان کا مقدر بن گئی۔

رہبر معظم نے فرمایا: ملک کے اندر بعض عناصر غفلت و عدم توجہ کی بنا پر یا عناد اور دشمنی کے جذبے سے مغلوب ہوکر ہمیشہ اسلامی نظام کی بنیادی جہت کے خلاف بیان بازی کرتے اور عوام کی ہمدردی کا دعوی بھی کرتے تھے لیکن گيارہ فروری کو ثابت ہو گيا کہ عوام کیا چاہتے ہیں اور کس چیز کی تلاش میں ہیں۔

 رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: یہ عناصر اس توہم کی بنا پر فریب میں آ گئے تھے جو ان کے اندر پھیلایا گیا تھا اور یہ سمجھنے لگے تھے کہ عوام اسلامی انقلاب اور حضرت امام (رہ) سے منحرف ہو چکے ہیں لیکن گيارہ فروری کو انہیں دنداں شکن جواب مل گيا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایران کے سلسلے میں کچھ استکباری حکومتوں کے توہمات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: استکباری حکومتیں جو خود اپنی قوموں کو بھی ایک آنکھ نہیں بھاتیں، اپنے بیانوں میں یہ ظاہر کرتی ہیں کہ عالمی برادری اسلامی جمہوریہ ایران کی مخالف ہے جبکہ عالمی برادری، جو قوموں اور بہت ساری حکومتوں کا مجموعہ ہے، ان استکباری حکومتوں سے پریشان اور ناراض ہے عالمی اسلامی جمہوریہ ایران کی حامی ہے۔

رہبر معظم نے فرمایا:سامراجی اور صیہونی کمپنیوں کے زیر اثر ان چند حکومتوں کو اسلامی جمہوریہ کا مخالف ہونا بھی چاہئے کیونکہ اسلامی نظام نے دنیا میں عدل و انصاف کی آواز بلندہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا :جس دن دنیا کا سامراجی اور سرمایہ دارانہ نظام ہماری تعریف کرنے لگے اس دن ہمیں سوگ منانا چاہئے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا: ایرانی قوم ہر گز اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹنے گی کیونکہ اس کا مؤقف اقوام عالم اور بہت سی حکومتوں کی دلی تمناؤں کا آئينہ دار ہے ایرانی دشمنوں کی دھمکیوں اور مخالفتوں پر کوئی توجہ نہیں دے گی۔

رہبر معظم نے فرمایا: ہم دوٹوک الفاظ میں اعلان کرتے ہیں کہ ہم دنیا پر مٹھی بھر ممالک کے تسلط پسندانہ نظام کے مخالف ہیں، ہم اس کے خلاف جد وجہد کرتے رہیں گے اور ہرگز یہ موقع نہیں دیں گے کہ یہ چند حکومتیں پوری دنیا کی تقدیر اور اس کےمستقبل سے بازی کریں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایٹمی مسئلہ، انسانی حقوق اور جمہوریت کے سلسلے میں ایرانی عوام پر دشمن کے بے بنیاد اور جھوٹے الزامات کو ایرانی عوام کے ٹھوس مؤقف اور استقامت کا مظہر قراردیتے ہوئے فرمایا: امریکیوں نے ایک بار پھر اپنا آدمی کسی پھیری لگانے والے کی طرح خلیج فارس کے علاقے میں بھیجا ہے جو پہلے کی طرح جھوٹے الزامات کا اعادہ کرے لیکن ان کی ان بے بنیادباتوں پر اب کوئی بھی کان دھرنے والا نہیں ہے کیونکہ امریکاہ کبھی بھی علاقے کی قوموں کے مفادات کا محافظ اور ان کا خیر خواہ نہیں رہا بلکہ اس کے بر عکس اس نے جہاں تک ہو سکا علاقے کو اپنے غیر قانونی مفادات کی نذر کیا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا : اس وقت حقیقی معنی میں امریکہ جنگ پسند ملک ہے، امریکہ نے خلیج فارس کے علاقے کو اسلحے کے ذخیرے میں تبدیل کر دیا ہے، اس نے عراق اور افغانستان پر حملہ کیا اور پاکستان کی ناک میں دم کئے ہوئے ہے اور اوپر سے وہ ایران کے خلاف بے بنیادالزامات لگآ رہا ہے ۔
رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: علاقے کی ساری قومیں اور بہت سی حکومتیں اچھی طرح جانتی ہیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران علاقے کے ممالک اور تمام اسلامی ملکوں کے لئے صلح و مفاہمت، برادری و اخوت اور عزت و عظمت کا خواہاں ہے۔

رہبر معظم نے امریکی حکام کے حالیہ بیانات اور اقدامات کو ان کی ذلت اور خفت کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران کو کئی مرتبہ استکباری طاقتوں اور دشمنوں کے مقابلے میں کامیابی نصیب ہوئی جبکہ ان کو شکست کا سامنا ہوا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے بعض افراد کی نادانی اور غلط فکر کی وجہ سے انتخابات کے بعد پیش آنے والے واقعات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: دشمن نے ان واقعات سے فائدہ اٹھا کر اسلامی جمہوریہ ایران کو کمزور کرنے کی کوشش کی لیکن یہ واقعات نہ فقط  اسلامی نظام کے اضمحلال کا باعث نہیں بنے بلکہ اسلامی نظام کی طاقت میں اس سے مزید اضافہ ہوا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: انتخابات سے قبل یہ بیان کرنے کے لئے کہ دشمن گھات میں بیٹھا ہوا ہے دلیل پیش کرنے کی ضرورت پڑتی تھی لیکن انتخابات سے متعلق واقعات کے بعد عوام نے خود دیکھ لیا کہ دشمن کس طرح گھات لگائے ہوئے ہے، یہی وجہ تھی کہ وہ فورا باہر نکل پڑے اور آئندہ بھی وہ ایسا ہی کریں گے۔

رہبر معظم نے فرمایا: عوام علم و صنعت، تجارت و معیشت اور دیگر شعبوں میں پہلے سے زیادہ جوش و جذبے اور سنجیدگی و دلچسپی کے ساتھ کام کریں گے۔

رہبر معظم نے فرمایا: گيارہ فروری کے دن قوم کےحیرت انگیز اور عظیم کارنامے اور دشمن کےمبہوت  ہوجانے کے بعد حکام کے فرائض مزید سنگین ہو گئے ہیں۔

رہبر معظم نے فرمایا:عوام نے ثابت کر دیا کہ انقلاب، ملک اور اقدار کی حفاظت کے لئے وہ آمادہ ہیں، لہذا ملک کے حکام، تینوں شعبوں (عدلیہ، مجریہ، مقننہ) کے عہدیداروں اور تمام خدمت گزار افراد کو قوم کے لئے تواضع و فروتنی اور عزت و احترام کے جذبات کے ساتھ معاشرے کی مشکلات اور مسائل کو حل کرنے کے لئے پوری سنجیدگی اور لگن سے کام کرنا چاہئے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ کوئی بھی مشکل ایسی نہیں ہے جو جذبہ ایمانی پر استوار ارادے کے ذریعہ برطرف نہ کی جا سکے۔ اللہ کے لطف و کرم سے ملک کے حکام اور تینوں شعبوں کے ذمہ دار افراد اور خود عوام مشکلات کو حل کرنے کے لئے محنت سے کام کریں گے۔
رہبر معظم نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم کا مستقبل تابناک و درخشاں ہے اور قوم نے بلندچوٹیوں کو فتح کر لینے کا فیصلہ کر لیا ہے اور وہ اپنے ان اہداف کو یقینا حاصل کرے گی اور تمام قوموں کے لئے نمونہ عمل بن کر انہیں بتائے گی کہ عزت و عظمت کا راستہ کیسا ہوتا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں صوبہ آذربائیجان اور شہر تبریز کے عوام کی دو اہم خصوصیات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ تبریز کے عوام ہمیشہ پیشقدم رہے ہیں اور انہوں نے نئے راستے ایجاد کئے ہیں جس کی ایک مثال اٹھارہ فروری 1978ء کا قیام ہے۔ اگر تبریز کے عوام نے یہ عظیم کارنامہ انجام نہ دیا ہوتا تو ملک میں "چہلموں کا سلسلہ" شروع نہ ہوتا۔

 رہبر معظم انقلاب اسلامی نے وفاداری کو آذربائیجان اور تبریز کے لوگوں کی دوسری اہم خصوصیات قرار دیتے ہوئےفرمایا: تبریز میں انقلاب کے اوائل میں رونما ہونے والے فتنوں کے دوران حضرت امام (رہ) نے تبریز کے عوام کی شجاعت، حمیت، آگاہی اور بصیرت سے اپنی مکمل آشنائی کی بنیاد پر فرمایا تھا کہ عوام فتنے کا جواب خود دیں گے اور عوام نےایسا ہی کیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے آذربائیجان اور تبریز کے عوام میں ان خصوصیات کے تسلسل کی جانب اشارہ کرتے ہوئےفرمایا: تبریز کے جن عزیز نوجوانوں نے امام (خمینی رحمۃ اللہ علیہ) اور دفاع مقدس (کے ایام) کو نہیں دیکھا، وہ آج بھی اسی بصیرت و پائمردی کے ساتھ میدان عمل میں موجود ہیں جس کا مظاہرہ انھوں نے اٹھارہ فروری انیس سو اٹھہتر کو کیا تھا۔
اس اجتماع میں رہبر معظم انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل شہر تبریز کے امام جمعہ و جماعت اور صوبہ مشرقی آذربائیجان میں ولی امر مسلمین کے نمائندے آیت اللہ مجتہد شبستری نے اپنی تقریر میں اٹھارہ فروری 1978ء میں تبریزی عوام کے قیام ان کی کی انقلابی خدمات اور ظالموں کے خلاف ان کی مجاہدت کی قدردانی کرتے ہوئے کہا : تبریز کے عوام کی پیشقدم رہنے اہم خصوصیت دسویں صدارتی انتخابات میں سو فیصدی شرکت کی صورت میں ظاہر ہوئی اور عاشور کے دن رونما ہونے والے واقعات کے بعد بھی تبریز کے عوام نے ایک بار پھر تاریخ رقم کی۔ ولی فقیہ کے نمائندے نے کہا کہ آذربائیجان کے عوام نے اس سال 11 فروری کی عظيم ریلیوں میں بھی بے مثال شرکت کرکے امام (رحمۃ اللہ علیہ) اور رہبر معظم انقلاب اسلامی کے اہداف کی نسبت اپنے عہد و پیمان کا اعادہ کیا۔

700 /