رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے بعض ممتاز جوانوں کے اظہارات کے بعد ذہین جوانوں کے ساتھ ملاقات کو ہمیشہ کی طرح شیریں اور امید افزا قراردیتے ہوئے فرمایا: ذہین اور پڑھے لکھے جوان جن کے پاس ذہانت کے ساتھ ساتھ احساس ذمہ داری بھی ہے وہ درحقیقت ملک کے روشن اور درخشاں مستقبل کے بنیادی اور اصلی عناصر ہیں۔
آج صبح ملک کے بعض علمی و ثقافتی اور ادبی شعبوں سے متعلق سیکڑوں ممتاز طلباء و شخصیات نے رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای کے ساتھ صمیمی ملاقات میں مختلف مسائل ، تجاویز اور خیالات کو معظم لہ کے سامنے پیش کیا ۔
اس ملاقات کے آغاز میں مندرجہ ذیل حضرات و خواتین نے اپنے خیالات کا اظہار کیا
٭ محمد ہادی فروغمند، قومی گولڈ میڈل ، عالمی سطح پرکمپیوٹر مقابلوں میں گولڈ میڈل، تہران یونیورسٹی میں بیوانفارمیٹیک میں پی ایچ ڈی کے طالب علم
٭ راضیہ طبائیان، علم نفسیات میں پہلا مقام، اصفہان یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی کی طالبہ
٭ فرشید امیری، شیخ بہائی اور خوارزمی فسٹیول میں ممتاز مقام
٭ سید پیمان شریعت پناہی، قومی گولڈ میڈل، فیزیکس کے عالمی مقابلوں میں چاندی کا تمغہ، صنعتی شریف یونیورسٹی میں فیزيکس میں پی ایچ ڈی کے طالب علم
٭ سماء گلیایی، قومی گولڈ میڈل ، کمپیوٹر کے عالمی مقابلوں میں کانسی کا تمغہ، تربیت مدرس یونیورسٹی میں کمپیوٹرانجینئرنگ میں پی ایچ ڈی
٭ سید احسان آذرم سا، قومی گولڈ میڈل، عالمی ریاضی مقابلوں میں کانسی کا تمغہ،صنعتی شریف یونیورسٹی میں بجلی انجینئرنگ کے طالب علم
٭ زہرا محمودی، ملک کےسن 1387 کےنقاشی مقابلوں میں پہلا مقام، تربیت مدرس یونیورسٹی میں ایم اے کی طالبہ
٭ محمود نیا، صنعتی شریف یونیورسٹی میں ریاضی کے طالب علم
مذکورہ بالا ممتازافراد نے رہبر معظم انقلاب اسلامی کی موجودگي میں مندرجہ ذیل خیالات کا اظہار کیا۔
٭ اسلامی تمدن پر مبنی روشن مستقبل کی تصویر کے خاکے پر تاکید
٭ ثقافت کے شعبہ میں مزید تقویت ، سماجی مشکلات کے حل اور معاشرے کی اصلاح و ارتقاء پر تاکید
٭ ملکی اور عالمی سطح پر انسانی علوم کو فروغ دینے کے سلسلے میں اسلام کے غنی اور قوی متون پر کامل توجہ
٭ تحقیقاتی اور علمی سرگرمیوں میں دینی عنصر پر خاص توجہ
٭ علمی بنیادوں کو مضبوط بنانے والے اداروں پر خاص توجہ
٭ بلند مدت علمی پالیسیاں وضع کرنے کے لئے ایک مرکز کی تشکیل
٭ سافٹ ویئر تحریک اور علمی پیداوار پر عمیق توجہ
٭ علمی مراکز اور یونیورسٹیوں میں خلاق اور مخترع افراد کی حمایت پر خصوصی توجہ
٭ معاشرے میں خلاقیت اور نوآوری کے جذبے کو فروغ دینے پر تاکید
٭ ہنر کے متعلق معاشرے میں پائے جانے والے نظریات میں تحول پر تاکید
٭ تنقید فضا کو مضبوط کرنے پر تاکید
٭ اخلاق پر مبنی معاشرے پر تاکید
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے بعض ممتاز جوانوں کے اظہارات کے بعد ذہین جوانوں کے ساتھ ملاقات کو ہمیشہ کی طرح شیریں اور امید افزا قراردیتے ہوئے فرمایا: ذہین اور پڑھے لکھے جوان جن کے پاس ذہانت کے ساتھ ساتھ احساس ذمہ داری بھی ہے وہ درحقیقت ملک کے روشن اور درخشاں مستقبل کے بنیادی اور اصلی عناصر ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ہر سال جوانوں کی تجاویز اور نظریات کو گذشتہ سال کی نسبت جامع اور عمیق قراردیتے ہوئے فرمایا: یہ حقیقت اس بات کی غماز ہے کہ ملک کے بنیادی مسائل اور پیشرفت و ترقی پر جوانوں کی گہری توجہ ہے اور حکام کو چآہیے کہ وہ ان حقائق کی روشنی میں آئندہ کے لئے پروگرام مرتب کریں۔
رہبر معظم نے ممتاز جوانوں کی طرف سے قومی اور مقامی ضروریات کی بنیاد پر حرکت، دینی و معنوی عنصر پر توجہ،صحیح ثقافت کی تقویت، معاشرے کے اخلاقی بنیادوں پر استوار ہونے جیسے مسائل و نکات کو بہت ہی اہم قراردیتے ہوئے فرمایا: ممتاز جوانوں کی زبان سے اس قسم کے مسائل کا اظہار غور و فکر کرنے والے متعہد انسان کو یہ یقین دلاتا ہے اسلامی نظآم کا شجرہ طیبہ اسی مادی، معنوی، علمی اور اخلاقی پیشرفت کے سائے میں اپنے اہداف تک حتمی طور پر پہنچنے میں کامیاب ہوگا۔
رہبر معظم نے بعض حقائق کے بتدریج آشکار ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: حقیقت یہ ہے کہ انقلاب اسلامی گذشتہ تیس سال کے حوادث کےنشیب و فراز اور حالیہ سیاسی حوادث اور دنیا کی سامراجی طاقتوں کے شدید سیاسی حملوں ،ذرائع ابلاغ کے وسیع پروپیگنڈوں کے مقابلے میں استقامت اور پائداری کا مظاہرہ کرکے ایک مضبوط و مستحکم قلعہ میں تبدیل ہوگيا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسامی نے ایرانی عوام کے دشمنوں کی سازشوں کو ناقابل تردید حقیقت قراردیتے ہوئے فرمایا: البتہ ممکن ہے کہ ملک کے اندر کوئی شخص دشمن کی سازشوں کی سمت و سو کام کرنے پر متوجہ نہ ہو لیکن یہ مسئلہ حقیقت کو بدل نہیں سکتا۔
رہبر معظم نےجنجال آفرینی اور لفاظی کو مشکلات کےمزید پیچیدہ کرنے کا باعث قراردیا اور حالیہ انتخابات سے قبل و بعد رونما ہونے والے بعض مسائل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا:
حقیقی آزاد اندیشی ، یونیورسٹیوں میں آزاد سیاسی ، فکری اور معرفتی کرسیاں ایجاد کرنے اور حق و حقیقت درک کرنے کے لئے طلباء کی منطقی بحث و گفتگو کے ذریعہ محقق ہوسکتی ہے۔
رہبر معظم نے منطقی بحث ، جذبات پر قابو، دشمنوں کی تشویق و تہدید پر عدم توجہ ، مختلف باتوں کو سننا ، آزادانہ فکر کرنااور بہترین باتوں کے انتخاب کو حقیقی پیشرفت کا محور اور حقیقی آزادی کے عناصر قراردیتے ہوئے فرمایا: اگر کوئی بات اس کے علاوہ ہے تو پھر بحران ، آشفتگی اور حوادث کا انتظار کرنا چاہیے جسطرح انتخابات سے قبل والاجنجال ، انتخابات کے بعد والےجنجال کا پیش خیمہ بن گیا بالخصوص ایسی صورت میں جبکہ اغیار کے ہاتھ بھی ملکی مسائل میں ملوث ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تنقید کرنے میں انصاف کو ضروری قراردیتے ہوئے فرمایا: البتہ ریڈیو ٹی وی اگر ملک میں ہونے والی حقیقی پیشرفت و ترقی کو کامل ودرست انداز میں پیش کرنے میں کامیاب ہوجاتے تو موجودہ صورتحال کی نسبت جوانوں اور عوام میں مستقبل کے بارے میں امید و خشنودی سرافرازی کا احساس کہیں زیادہ ہوتا، بہرحال ہر مسئلہ اور ادارہ پر تنقید کرنے میں انصاف کو بھی مد نظر رکھنا چاہیے۔