ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم انقلاب اسلامی

بصیرت ، پیچیدہ سماجی حالات میں درست حرکت کا اصلی قطب نما ہے

چالوس اور نو شہر کے ایمانی جذبہ سے سرشار عوام ، چالوس کے اسٹیڈيم ہفتم تیر  اور اس کے اطراف کی سڑکوں پر رحمت الہی کی شدید بارش کے سائے میں رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای کی ملاقات کے انتظار میں لمحات شمار کررہے تھے اور ان کی آمد کے موقع پر عوام نےاپنی گہری دلی محبت اور جذبات کے دلکش اور ناقابل فراموش نقوش قائم کئے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس موقع پر اپنے خطاب میں صوبہ مازندران و گیلان کے عوام کو حق کے محاذ کے دلیرمجاہدین قراردیتے ہوئےفرمایا: ان دونوں صوبوں میں معاشرے کو دین و اخلاق سے بے بہرہ کرنے کی  پہلوی طاغوتی حکومت کی کوششوں اور سرمایہ کاری کے باوجود اس سرسبز و شاداب اور خوبصورت و پر کشش علاقے کے عوام نے تحریک انقلاب، مسلط کردہ جنگ اور گزشتہ تیس برسوں کے دیگر بڑے واقعات میں اکیس ہزار سے زائد شہیدوں کی قربانی پیش کرکے اسلام و انقلاب اور اسلامی نظام کے دفاع میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک اور انقلاب کے حوالے سے بعض کلی مسائل کے اہم نکات بیان کئے اور بصیرت و تدبر کو معاشرے کی اہم ضرورت قرار دیتے ہوئےفرمایا: بصیرت انسان کو دشمنی و عناد اورفتنہ و فساد کی گرد و غبار میں گمراہ ہو جانے سے محفوظ رکھتی ہے۔

رہبر معظم نے اللہ تعالی کی جانب سے پیغمبر اسلام (ص)اور ان کے پیروکاروں کو بصیرت و تدبر کے ساتھ حرکت کرنے کی ہدایت کی جانب اشارہ کرتے ہوئےفرمایا: بصیرت موجودہ دور کے پیچیدہ سماجی حالات میں صحیح حرکت اور پیش قدمی کے لئے اہم قطب نما ہے، اور اگر کسی کے پاس یہ قطب نما اور نقشہ سمجھنے کی صلاحیت نہ ہو تو عین ممکن ہے کہ وہ اچانک خود کو دشمنوں کے محاصرے میں محسوس کرے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے قوم کی بصیرت اور نوجوانوں کی آگہی کو دشمن کی تلوار کو کند کرنے کا اہم ذریعہ قرار دیتے ہوئےفرمایا: اگر بصیرت نہ ہو تو ممکن ہے کہ انسان اچھی نیت رکھنے کے باوجود گمراہ ہو جائے اور غلط راستے پر چل پڑے۔
رہبر معظم نے مقصد کی شناخت، ہدف تک پہنچنے کے لئے صحیح راستے کا انتخاب ، دشمن اور اس کی جانب سے پیدا کردہ رکاوٹوں کے بارے میں آشنائی اور رکاوٹیں دور کرنے کے طریقوں کے بارے میں معلومات کے سلسلے میں بصیرت کو بہت اہم اورضروری قرار دیا اور عوام، نوجوانوں، دینی علماء، یونیورسٹی اور دینی تعلیمی اداروں سے وابستہ افراد اور ادب و ثقافت کے شعبہ سے منسلک لوگوں کو اس چیز کی اہمیت کے ادراک اور بصیرت و آگہی کے زیور سے آراستہ ہونے کی پرزور تاکید کی۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نےاسلامی نظام کے ساتھ  قوموں کے قلبی لگاؤ ، احترام اور ایران کے داخلی مسائل پر ان کی توجہ کو بھی اہم نکتہ قراردیا اور ملک کے اندر بصیرت کے ساتھ انجام پانے والے امور کی اہمیت کو اجاگرکیا۔
رہبر معظم نے اسلام اور اسلامی جمہوریہ سے والہانہ محبت اور لگاؤ رکھنے والی قوموں کی طرف سےایران کے صدارتی انتخابات کے بعد رونما ہونے والے واقعات کے متعلق گہری تشویش کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: انتخابات میں عوام کی پچاسی فیصدشرکت نے قوموں کو خوشحال کیا لیکن جب دشمن نے ایرانی عوام کی انتخابات میں تاریخی شرکت اوراس عظیم و بے مثال سیاسی فتح کو غیر مؤثر بنانے کے لئے ملک کے ایک حصے میں افواہیں، الزامات  اور بد امنی پھیلانے کی کوشش کی تو اسلامی جمہوریہ کو دوست رکھنے والے لوگ مضطرب اور پریشان ہو گئے اوریہ حقیقت تیس سال بعد بھی عالم اسلام میں اسلامی جمہوریہ کے طرز فکر کی وسیع مقبولیت کا مظہر ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حق و باطل کو آپس میں مخلوط کرنے اور حق کو باطل اور باطل کو حق کا لباس پہنانے کو اسلام دشمن عناصر کا پرانا حربہ قرار دیا تاکہ مسلمانوں کے لئے حقیقت کی پہچان مشکل ہوجائے، اور اس سلسلے میں حضرت امیر المومنین علی علیہ السلام کے انتباہ کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا:  بصیرت و تدبر دشمن کی فتنہ پروری کا مقابلہ کرنے کا بہترین وسیلہ ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے صحیح اورغلط اقدام کی شناخت کا ایک معیار بیان کرتے ہوئے فرمایا: ہر وہ اقدام جو اسلامی نظام اور قوم کے دشمنوں اور سامراج اور صیہونزم کے لئے باعث اذیت و آزار ہو وہ صحیح راہ پر پڑنے والا صحیح قدم ہے اور ہر وہ قدم جو انہیں شاد اورمسرور بنادے اور ان کے پروپیگنڈوں اور پالیسیوں کا محور بن جائے وہ غلط قدم  اور منحرف راستہ ہے۔

رہبر معظم نے فرمایا: اس معیار کی روشنی میں اغیار کے خوشحال ہونے یا ان کےغضبناک رد عمل کو مد نظر رکھ کر بہت سے مواقع پر اپنی غلطیوں کا اندازہ کرکے ان کی تلافی کی جا سکتی ہے۔
رہبر معظم نے جمہوری اور اسلامی تشخص کو ملک کے نظام کے دو اہم ستون قرار دیا اور جمہوریت کے حقیقی معنی و مفہوم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: نظام کی تشکیل اور عہدہ داروں کے انتخاب کے سلسلے میں عوام کی بھرپور شراکت اور ان کی فرض شناسی جمہوریت کا حقیقی مظہر ہے۔

رہبر معظم نے فرمایا: جمہوریت کے دوسرے معنی یہ ہیں کہ نظام کے عہدہ دار عوام کے درمیان سے آئیں اور انہی کی صف میں شامل رہیں، ان کی روش عوام جیسی ہو اور ان میں آمریت، عیش پرستی اور عوام سے بے اعتنائی کی کوئی ایک جھلک بھی دکھائی نہ دے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عوام کے عقائد و اقدار کے احترام اور قوم کی شناخت ، احترام اور ان کی عزت و عظمت پر توجہ کو نظام کا ایک اور جمہوری پہلو قرار دیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے نظام کے اسلامی تشخص کی وضاحت میں دین و شریعت اور معنویت پر نظام کے اتکاء کی جانب اشارہ کرتے ہوئےفرمایا: اسلامی جمہوری نظام میں جمہوریت کے متعدد پہلوؤں کو بھی اسلامی اورمعنوی بنیاد حاصل ہوجاتی ہے اور عوام کی دنیا کو آباد اور نظام کو سربلند و مستحکم بنانے کے ہر اقدام پر جزا و انعام الہی اور اجر و ثواب کا استحقاق پیدا ہو جاتا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی نظام کے جمہوری اور اسلامی تشخص کے حقیقی مفہوم کے پیش نظر اسلامی جمہوریہ کو صدر اسلام کے بعد کی بے مثال حقیقت قرار دیتے ہوئےفرمایا: اس نظام سے دنیا کے آمروں اور تسلط پسندوں کی دشمنی فطری بات ہے البتہ اسلامی جمہوریہ کے خلاف دشمنوں کی تیس سالہ سرگرمیوں کا نتیجہ ایرانی عوام کی عظیم اور حیرت انگیز ترقی کی صورت میں ظاہر ہوا جو اللہ تعالی کے لطف و کرم سے آئندہ بھی جاری و ساری رہے گا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں سمندر اور جنگلات کو قوم کے دو عظیم اثاثہ قرار دیتے ہوئےفرمایا: ملک کے حکام کو چاہئے کہ وہ مفاد پرستوں اور ماحولیات کے دشمن افراد پر روک لگا کر ان دونوں خداداد نعمتوں کے معقول استفادہ اور اقتصادی استعمال کے لئے موزوں اور مناسب منصوبہ تیار کرے تا کہ اس علاقے میں غربت کا تصور بھی باقی نہ رہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک کے شمالی علاقوں کے جنگلات، سمندر کے ساحل اور قدرتی خوبصورتی سے بہرہ مند ہونے کے سلسلے میں عوام کے دین و اخلاق کے احترام اور الہی حدود کے پاس و لحاظ کو اہم قرار دیتے ہوئےفرمایا: اس ہدف کے حصول میں عوام اور حکومت کے باہمی تعاون کی اشد ضرورت ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل صوبہ مازندران میں ولی فقیہ کے نمائندے آيت اللہ طبرسی نے رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای کو خوش آمدید کہا اور شدید بارش کے باوجود رہبر معظم انقلاب اسلامی کی ملاقات کے انتظار میں چالوس اور نوشہر کے عوام کے شانداراجتماع کو معظم لہ کے ساتھ قوم کے مضبوط و مستحکم رابطہ اور ان کی والہانہ محبت کا مظہر قرار دیا۔

 

700 /