ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم انقلاب اسلامی نےفرمایا:

اسلامی جمہوریہ ایران ہر جارحیت کامنہ توڑ جواب دے گا

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے آج ، ملک کے اعلیٰ حکام ، اسلامی ممالک کے سفراء اورمختلف طبقات سے وابستہ افراد کے ایک اجتماع سے ملاقات میں ، مختلف مناسبتوں با لخصوص عید فطر کی مناسبت سے مبارکباد پیش کرتے ہوئے ، عید فطر کو عالم اسلام کی توانائیوں ، صلاحیتوں اوراس کے ماضی اور مستقبل ، اس کے عیوب و نقائص پر ایک نظر ڈالنے کا سنہری موقع قرار دیا۔اور اس بات پر زور دیا کہ عصر حاضر میں امت اسلامیہ کی سب سے بڑی ضرورت یہ ہے کہ وہ پروردگار عالم کے بتائے ہوئے صراط مستقیم کی طرف لوٹ آئے ، اسلامی احکام پر عمل پیرا ہو ، دشمنوں کا مقابلہ کرنے اور اسلامی عزت ، ترقی اور پیشرفت کے زینے طے کرنے کے لئیے اپنے اتحاد و یکجہتی کو برقرار رکھتے ہوئے تمام جغرافیائی اور سیاسی وسائل کو بروئے کار لائے ۔ حضرت آیۃ اللہ خامنہ ای نے ایرانی قوم کو اس کا ایک نمونہ قرار دیتے ہوئے اسلامی انقلاب کی کامیابی سے پہلے کی صورتحال کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا : اس دور میں شاہ ایران کی خائن پہلوی حکومت کا شمار غاصب صیہونی حکومت کے حامیوں میں ہوتا تھا ، موصوف نے مزید فرمایا : انقلاب اسلامی کی کامیابی اور اسلامی حاکمیت کی برکت سے آج ایرانی قوم ، غاصب صیہونی حکومت کے مقابلے کے میدان میں سب سے پیش پیش ہے ۔آج یہ قوم ، سب سے گستاخ اور جسور سامراجی حکومت کے مقابلے کو اپنے لئیے فخر سمجھتی ہے ۔

موصوف نے سائنس و ٹیکنالوجی اور دیگر علمی میدانوںمیں ترقی و پیشرفت  نیز اسلامی نظام حکومت کی سیاسی عزت  کے فروغ کو اسلام کی حکمرانی کا نتیجہ بتاتے ہوئے فرمایا : ایران کا اسلامی نظام حکومت ہر گز اس بات کا مدعی نہیں ہے کہ وہ سو فیصد اسلامی احکام کے نفاذمیں کامیاب ہو چکا ہے، لیکن ایرانی قوم جس قدر بھی اسلام کے احکام کے نفاذ میں کامیاب ہوئی اس کا نتیجہ وہ اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کر رہی ہے ۔یہ امت اسلامیہ کے لئیے ایک گرانقدر تجربہ اور بہترین نمونہ عمل ہے ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی حکومتوں اور قوموں میں یکجہتی اور اتحاد پر زور دیتے ہوئے دشمنان اسلام کی مسلمانوں کی اس خامی سے بھر پور فائیدہ اٹھانے کی کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : اگر امت اسلامیہ متحد ہوتی اور اپنے تمام سیاسی اور جغرافیائی وسائل سے استفادہ کرتی تو آج  فلسطینی عوام اور غزہ کی یہ حالت نہ ہوتی  ۔ تسلط پسند طاقتیں، اسلامی حکومتوں پر اپنے منصوبوں کو تھوپنے میں کامیاب نہ ہوتیں ۔   

 حضرت آیۃ اللہ خامنہ ای نے فرمایا : ان حالات میں اگر غاصب صیہونی حکومت کے خلاف ایک حرف بھی منہ سے نکالا جائے تو اسلام دشمن طاقتیں اپنی تشہیراتی مشینری کے بل بوتے پر ، الزام تراشیوں کا بازار گرم کر دیتی ہیں اور یہ دہائی دیتی ہیں کہ کچھ لوگ ، اقوام متحدہ کے ایک رکن ملک کو صفحہ ہستی سے مٹا نا چاہتے ہیں ۔

موصوف نے مزید فرمایا : غاصب صیہونی حکومت ایک خود ساختہ حکومت ہے  ، جس نے ایک قوم کو نابودی کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے ، اور حقوق بشر کے نام نہاد ٹھیکیدار ان بھیانک مظالم پر اپنی آنکھیں بند کئیے ہوئے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ، فوجی طاقت کے استعمال سے  اسلامی جمہوریہ ایران کے ذریعہ ، اسرائیل کو نابود کرنے کے مغربی میڈیا کے جھوٹے اور سراسر بے بنیاد پرو پیگنڈے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : اسلامی جمہوریہ ایران کے پاس مسئلہ فلسطین کا ایک معقول و منطقی راہ حل ہے جسے اس نے پیش بھی کیا ہے ۔

حضرت آیۃ اللہ خامنہ ای نے فرمایا : اسلامی نظام حکومت کی پالیسی ، قرآن مجید کی تعلیمات اور اسلامی احکام پر مبنی ہے ، جن کی رو سے مظلوم کی حمایت اور اس کا دفاع سب کا فریضہ ہے ۔ سامراج کی ایران سے دشمنی کا اصلی عامل یہی پالیسی ہے ۔

موصوف نے سامراج کی عالم اسلام کے اتحاد میں رخنہ اندازی کی کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا :" ایر ان اور اسلام " سے  دنیا کو خائف و ہراساں کرنا ، یہ سامراج اور اس کے سرغنہ امریکہ  کے دو حربے ہیں جسے وہ عالم اسلام کے اتحاد کو پارہ پارہ کرنے کے لئیے استعمال کرتا ہے ۔امریکہ کے سابق صدر کے دور میں " ایران اور اسلام " سے خائف کرنے کے لئیے بہت سے اقدامات اٹھائے گئے ، امریکہ کی موجودہ حکومت بھی اسی پالیسی پر گامزن ہے اگرچہ بظاہر دوستی کا پیغام دے رہی ہے ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ،ایران کے میزائیل سیسٹم سے خطرے پر مبنی ، امریکی دعووں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : یہ ایک ایسا الزام ہے جسے ایران سے خائف کرنے کی پالیسی کے تناظر میں دیکھا جاسکتا ہے ۔ حالانکہ اسلامی جمہوریہ ایران نے گزشتہ تیس برس میں کسی بھی ملک پر جارحیت کا ارتکاب نہیں کیا ۔ پڑوسی اور اسلامی ممالک کے ساتھ اس کے تعلقات ، دوستانہ اور برادرانہ ہیں ، ان سے ایران کے روابط ، معقول اور منطقی بنیادوں پر استوار ہیں ۔

حضرت آیۃ اللہ خامنہ ای نے فرمایا : اسلامی نظام حکومت ، ایران کی حکومت اور قوم پر کسی بھی جارحیت کے مقابلے میں خاموش نہیں رہے گا ۔ موصوف نے ایراں پر جوہری بم بنانے کے الزام کو سراسر بے بنیاد قرار دیا اور اسے ایک نازیبا الزام سے تعبیر کیا اور مزید فرمایا : اسلامی عقیدے کی بنیاد پر ، اسلامی جمہوریہ ایران ، جوہری بم کی پیداوار اور اس کے استعمال کو ممنوع سمجھتا ہے اور آج بھی اپنے اس عقیدے پر قائم ہے ، امریکی حکام بھی اسے اچھی طرح جانتے ہیں لیکن اس کے باوجود ، الزام تراشیوں سے باز نہیں آتے ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا : امریکہ کو اپنی پالیسی میں تبدیلی لانا چاہئیے ، ایرانی قوم پوری ہوشیاری سے ان دشمنیوں پر نظر رکھے ہوئے ہے اور ان کا مقابلہ کرنے کے لئیے تیار ہے ۔

 حضرت آیۃ للہ خامنہ ای نے فرمایا : اسلامی جمہوریہ ایران کسی بھی جارحیت کا ڈٹ کا مقابلہ کرے گا اور اس کے سامنے ذرہ برابر بھی پیچھے نہیں ہٹے گا ۔ موصوف نے دشمنیوں کے مقابلے میں استقامت اور علمی ، اسلامی عزت و وقار میں پیشرفت  کے لئیے تمام وسائل کو بروئے کار لانے کو " اسلام اور امام امت (رض)  کے درس سے تعبیر کیا اور فرمایا : ایرانی قوم اور اس کے جوانوں نے اس سبق کواچھی طرح سیکھ رکھا ہے اور وہ مستقبل میں بھی اسی پر عمل پیرا رہیں گے ۔

اس ملاقات کے آغاز میں ایران کے صدر مملکت جناب ڈاکٹر احمدی نژاد نے عید فطر کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے ، عالم بشریت کی موجودہ مشکلات کو توحید اور انبیاء کرام کے راستے سے دوری کا شاخسانہ بتایا اور کہا : انبیاء کرام بالخصوص پیغمبر اسلام کی سیرت ، توحید ، عمل صالح ، تقوی ، ظلم و ناانصافی کے مقابلے میں استقامت ، حق اور مظلوم کے دفاع ، ایثار و جھاد پر مبنی ہے ۔ یہی راستہ بشریت کی نجات کا واحد راستہ ہے ۔

صدر مملکت نے عالمی یوم قدس کے موقع پر ایرانی قوم کے عظیم مظاہروں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : ایرانی قوم نے عالمی یوم قدس کے مظاہروں میں اپنی بھر پور شرکت سے ایک بار بھر اپنی عظمت و وقار ، راہ امام اور انقلابی اقدار کی پابندی کا منہ بولتا ثبوت فراہم کیا ۔

700 /