ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم انقلاب اسلامی :

فن و ثقافت کے میدان میں ملک کو محنتی اور مستقبل کے بارے میں پر امید افراد کی ضرورت ہے ۔

مقدس دفاع کے شعبے سے وابستہ بعض ، ہدایتکاروں ، فنکاروں ، شعراء، مصنفین اور دیگر شخصیات نے آج شام رہبر معظم انقلاب حضرت آیۃ اللہ خامنہ ای  سے ملاقات اور گفتگو کی ۔

اس ملاقات کے آغاز میں بعض افراد نے اپنے نظریات پیش کئیے جن کے اسماء حسب ذیل ہیں :

حبیب احمدزاده، ہدایت کار۔

مرتضی سرھنگی ، ادبیات اور ہنر کے شعبے کے مسؤول ۔

انسیہ شاہ حسینی ، ہدایتکار

سعید قاسمی ۔ دفاع مقدس کے کمانڈر ۔

فراستی ۔ سنیمااور فیلم کے نقاد ۔

سنگری ۔ مقدس دفاع کے شعبہ  کے محقق ۔

مجید مجید ۔ جنگی فیلموں کے ڈائریکٹر ۔

مسعود دہ نمکی ۔ جنگی فیلموں کے دائریکٹر

مذکورہ افراد نے حسب ذیل تجاویز پیش کیں

مقدس دفاع کے بارے میں تخلیقات میں تحقیق و ریسرچ کی ضرورت ۔

دفاع مقدس کے شعبے میں ایک ہمہ گیر اور جامع نگاہ کی ضرورت ۔

ثقافتی اسٹریٹیجیک کی تدوین کی ضرورت ۔

فن و ثقافت کے شعبے میں ماہر اور باصلاحیت افراد کی خدمات کا حصول ۔

فن و ثقافت کے شعبے میں مختلف افراد سے صلاح مشورہ ۔عوامی ثقافتی کمیٹیوں پر توجۃ دینا ۔

دفاع مقدس کے شعبے میں فعال و سرگرم افراد کی حوصلہ افزائی اور حمایت ۔

 دفاع مقدس سے مربوط تخلیقات اور تصنیفات کا دیگر زبانوں میں ترجمہ ۔

ملک کے ثقافتی لائحہ عمل کی جلد از جلد تدوین ۔

ثقافت کو سیاست سے دور رکھنے کی ضرورت پر تاکید ۔

 فن و ثقافت کے شعبے میں ، جوانوں پر خصوصی توجہ ۔

اسلامی انقلاب کی اقدار پر خصوصی توجہ دینے پر زور دیا جائے اور ظاہر گرائی اور نعرہ بازی سے گریز کیا جائے ۔

اس شعبے میں سنجیدہ تنقید کے مواقع فراہم کئیے جائیں۔

شھداے کرام کی سیرت کی روایت کی جائے ۔

اس ملاقات میں رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے مقدس دفاع کے موضوع پر بنائی جانے والی فلموں اور سیریلوں کو فن و ہنر کے شعبے کی اہم تخلیقات سے تعبیر کیا اور فرمایا: آٹھ سالہ مقدس دفاع کی اعلی انسانی صفات کی فنکارانہ تصویر کشی قابل قدر کوشش ہے جس میں یقینی طور پر اس عظیم واقعے کے اثرات نمایاں ہوں گے۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے آٹھ سالہ مقدس دفاع کو ایک خاص عرصے اور مدت کے دائرے سے بالاتر قرار دیا اور فرمایا: آٹھ سالہ مقدس دفاع در حقیقت اعلی صفات، ممتاز ثقافت اور گرانقدر معرفتوں کا مجموعہ ہے اور اس کے راوی در حقیقت مظہر جمال و جلال کے آئينے کی مانند ہیں۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: آٹھ سالہ مقدس دفاع در حقیقت شجاعت، معنویت و روحانیت، دینداری، ایثار و قربانی، استقامت و پائيداری، تدبیر و حکمت، بلند اہداف کی سمت پیش قدمی اور صلاحیتوں اور استعداد کے شباب و رعنائی کا مظہر ہے۔ آپ نے فرمایا: مقدس دفاع کے قصہ گو حضرات اور اسے اپنے فن کی صورت میں لوگوں کے سامنے پیش کرنے والے لوگ ان اقدار اور بلندیوں کے راوی ہیں جن پر ہر قوم کو ناز ہوتا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مقدس دفاع سے متعلق تحریروں اور فلموں کی سطح پر انجام پنے والی کوششوں کو ترقی کی راہ پر گامزن قرار دیا اور فرمایا: مقدس دفاع سے متلق فلمیں، کتابیں، داستانیں، اور ناول معاشرے میں سب سے زیادہ مقبول عام ہیں بنابریں اس میدان میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری اور محنت کی جانی چاہئے۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے مقدس دفاع کے موضوع پر بننے والی فلموں اور لکھی جانے والی کتابوں کو دنیا میں محدود سطح پر پیش کئے جانے کو ایک نقص قرار دیا اور فرمایا: البتہ عالمی فسٹیول منعقد کرنے کا طریقہ اسلامی انقلاب اور مقدس دفاع کی اقدار کے خلاف ہے لیکن ایسا نہیں کہ سارے ناظرین انہی فسٹیولوں سے مختص ہیں۔
آپ نے مقدس دفاع کے موضوع پر فلمیں بنانے اور کتابیں لکھنے والے حضرات کو زیادہ تحقیق کرنے اور دستاویزات کو محفوظ بنانے کی نصیحت کی اور فرمایا: فن و ثقافت  کے شعبے کے عہدہ دار اس میدان کے کارکنوں کے نظریات سے استفادہ کریں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے معاشرے کے مسائل کے سلسلے میں فنکاروں کی تیز بین  نگاہوں اور حساس طبیعت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: فنکار حضرات بھی ہوشیار رہیں کہ ان کی حقیقت بیں نگاہیں اور حساس طبیعت،  مایوسی اور ناامیدی پیدا ہونے کا باعث نہ بنے کیونکہ ملک کے فن و ثقافت کے شعبے کو محنتی، تخلیقی صلاحیتوں سے سرشار اور مستقبل کے تعلق سے پر امید افراد کی ضرورت ہے اور تلخ باتوں کے ساتھ ساتھ حوصلہ افزا تبدیلیوں کو بھی منظر عام پر لایا جائے۔
اس ملاقات کے بعد حاضرین نے رہبر معظم انقلاب اسلامی کی امامت میں نماز مغرب و عشا ادا کی اور پھر سب نے روزہ افطار کیا۔

700 /