رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج سہ پہر کو صوبہ کردستان کے سرافراز شہیدوں اور جانبازوں کے اہل خانہ سے ملاقات میں معاشرے کے ہر فرد بالخصوص جوانوں کو شہیدوں کی یاد کو زندہ رکھنے، ہوشیار رہنے اور ثقافتی ، ایمانی اور عقیدتی سرحدوں پردشمن کے مخفیانہ حملے کے مقابلے میں آگاہ رہنے پر تاکید فرمائی۔
رہبر معظم نے پورے ملک میں عطر شہادت کی پھیلی ہوئی خوشبو کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: صوبہ کردستان کے شہیدوں اور ان کے خاندانوں میں کچھ ایسی خصوصیات پائی جاتی ہیں جو دوسرے صوبوں میں کم ہی مشاہدے میں آتی ہیں ان خصوصیات میں سے ایک خصوصیت یہ ہے کہ اس خطّے کے شہیدوں کی مظلومیت اور غربت ، دوسری جگہوں کے شہیدوں سے زیادہ نمایاں ہے ، اور ان کے خاندان بھی سخت صبر آزما مرحلے سے گزرے ہیں۔ملک دشمن عناصر نے اس صوبے کے بہترین جوانوں کو خاک و خوں میں غلطاں کرنے پر اکتفا نہیں کیا بلکہ ایک طویل عرصے تک ان شہداء کے خاندانوں کو آزار و اذیت کا نشانہ بناتے رہے لیکن شہداء کے اہل خانہ دشمن کے مکر و فریب کو خاک میں ملا کر اس عظیم امتحان اور آزمائش میں کامیاب ہوگئے ۔
رہبر معظم نے سنندج کے اپنے گزشتہ سفر میں چھ شہید بیٹوں کے باپ سے ملاقات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس علاقہ کے لوگ جس طرح مہربانی عطوفت اور مہمان نوازی میں معروف ہیں اسی طرح شجاعت اور بہادری میں بھی معروف ہیں اور جس باپ نے اپنے چھ فرزندوں کو محاذ جنگ اور بمباری کے دوران کھو دیا وہ اس خوبصورت حقیقت کا شاہکار ہے
رہبر معظم نے کردستان کے مؤمن جوانوں کی انقلاب دشمن عناصر اور بعثی حکومت کی جارحیت کے خلاف دو محاذوں پر استقامت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: صوبہ کردستان ، مریوان ، سقز،بانہ ،قروہ اور بیجار کےجوانوں نے ،فاؤ آپریشن میں اپنے ہموطنوں کے شانہ بہ شانہ لڑائی میں حصّہ لیا ،استقامت کا مظاہرہ کیا اور شہادت کے نذرانے پیش کئیے ۔
رہبر معظم نے شہیدوں کے راستے پر گامزن رہنے کو سب کی ذمہ داری قراردیتے ہوئے فرمایا: ہمیں اپنے مجاہدوں اور شہیدوں کے کارناموں پر باکل ویسے ہی ناز کرنا چاہیے جیسے ہم صدر اسلام کی شخصیتوں کی بہادری اور شجاعت کے کارناموں پر ناز کرتے ہیں اور ہمیں شہیدوں کی یاد کو ہمیشہ زندہ رکھنا چاہیے ۔
رہبر معظم نے دوسرا نکتہ جہاد و ایثار کے جذبہ کی حفاظت کو قراردیتے ہوئے فرمایا: آج ہمیں کسی قسم کا کوئی فوجی خطرہ لاحق نہیں ،آج ایرانی قوم اقتدار کے اس مقام پر پہنچ چکی ہے جہاں ہمارے دشمنوں کو ہم پر فوجی حملہ کرنے کی جسارت نہیں ہو پا رہی ہے چونکہ انہیں اس کے عواقب کا علم ہے اور انہیں معلوم ہے کہ ایرانی قوم اس کا منہ توڑ جواب دے گی آج دشمن نے ہمارے قومی اتحاد اور گہرے دینی اعتقاد کو نشانہ بنا رکھا ہے ؛ دشمن نے ہمارے مردوں اور خواتین کے صبر و استقامت کے جذبے کو نشانہ بنا رکھا ہے ؛ یہ حملہ ، فوجی حملے سے بھی زیادہ خطرناک ہے ۔
رہبر معظم نے ملک کی سرحدوں کے اس پار دشمن کے فوجی اڈوں کی طرف اشارہ رکتے ہوئے فرمایا: آج دشمن ہماری سرحدوں کے بالکل قریب آپہنچے ہیں ، اگر چہ انقلاب کی کامیابی کے آغاز سے ہی ہمارے خلاف منصوبہ سازی کی باگ دوڑ ، سامراجی طاقتوں اور صیہونیوں کے ہاتھ میں تھی لیکن اس خطے میں رونماہونے والی تبدیلیوں کے باعث ہمارے دشمن اپنے اڈوں اور مراکز کو ہماری سرحدوں کے قریب لانے میں کامیاب ہو چکے ہیں اور انہیں ہمارے خلاف اپنی مخاصمانہ کاروائیوں کے لئیے استعمال کر رہے ہیں ، ہم سب کو ہوشیار رہنا چاہئیے ۔
رہبر معظم نے قوم کی صفوں میں دانستہ یا غیر دانستہ طور پراختلافات ڈالنے والے عناصر کو دشمن کا آلہ کار قراردیتے ہوئے فرمایا: خوش نصیبی سے ہماری قوم بیدار ہے ، گزشتہ سالوں کے تجربات کی بنا پر ہماری قوم میں پختگی آئی ہے ۔ہمارے عوام نے طرح طرح کی سازشوں کو طشت از بام کیا ہے اور ڈٹ کر ان کا مقابلہ کیا ہے ۔ آج بھی قوم دشمن کی سازشوں کو ناکام بنانے کے لئے تیار ہے ۔
اس ملاقات میں ایک شہید کے فرزند نے رہبر معظم کو خوش آمدید کہا اور اس کے بعد شہیدوں کے فرزندوں کے ایک گروپ نے ترانہ پیش کیا ۔