ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

ملاقات

رہبرمعظم کی فضائیہ کے اہلکاروں اور جوانوں سے ملاقات

رہبرمعظم انقلاب اسلامی اورمسلح افواج کے سربراہ حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج فضائیہ کے جوانوں اورافسروں پر مشتمل مجمع سے خطاب کے دوران اسلامی انقلاب کو ایک کربلائی قدم قرار دیا کیونکہ انقلاب نے عوام میں بیداری پیدا کرکے انہیں قومی عزت واستقلال کے حصول کی راہ دکھائی ہے.

رہبر معظم نے فرمایا: ملت ایران صبر،استقامت اورحکمت عملی سے قومی عزت واستقلال حاصل کرلے گی اورکسی بھی دباؤ اوردھمکی سے مرعوب نہیں ہو گی۔

فضائیہ کے اعلی اہلکار اور جوان آٹھ فروری کی مناسبت سے رہبرمعظم انقلابکی خدمت میں حاضر ہوئے تھے ۔ستائیس سال قبل(۱۹۷۹) اسی روز فضائیہ کے اعلی افسران نے امام خمینی(رح) کے ہاتھ پر بیعت کی تھی ۔

رہبر معظم نے ایرانی فضائیہ کےاس تاریخی قدم کوانقلابی تحریک کا اہم موڑقراردیتے ہوئے فرمایا: فضائیہ نے مقدس دفاع کے دوران خود کفیل ہونےکےسلسلہ میں اہم قدم اٹھائے ہیں جو قابل تعریف ہیں ،فضائیہ کوتوکل،خلاقیت، خوداعتمادی، خلوص اورسخت فوجی نظم وضبط کے مطابق ایرانی قوم کی عزت وسربلندی کے لئے قدم بڑھانا چاہئے۔

رہبر معظم نے فرمایا: خطرات سے بے خوف ہو کرمیدان عمل میں کود پڑنا ہی کربلا کاسب سے بڑا درس ہے ۔ اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعدسےملت ایران اپنی ذاتی صلاحیتیں بروئے کار لاکرخوداعتمادی اورمحنت سے دوسروں سے وابستگی ختم کرنے کی کوششیں کررہی ہے.

رہبر معظم نے مزید فرمایا: ہمارے جوانوں نے اپنے بل بوتے پر ایٹمی ٹکنالوجی جیسے اہم میدان میں پیشرفت حاصل کرکےتوسیع پسند امپیریالزم طاقتوں کوحیرت میں ڈالدیا ہے اورحالیہ شوروہنگامہ اسی سراسیمگی کی وجہ سے ہے اس لئے کہ تسلط پسند طاقتوں کوکسی قوم کا اپنے بل بوتے پرسائنسی میدان میں آگے بڑھنا برداشت نہیںہے۔

رہبرمعظم نے ایران کے پر امن ایٹمی پروگرام کے بارے میں مغرب خاص طورسے امریکہ کے پروپیگنڈہ کوجھوٹ اور غلط قراردیتے ہوئے فرمایا: سب جانتے ہیں کہ ایران ایٹمی ہتھیاروں کی تلاش میں نہیں ہے لیکن اس کے باوجود ایران کو ایٹمی ٹیکنالوجی سے محروم کرنے کے لئے بے بنیاد پروپیگنڈوں کا سلسلہ جاری ہے اور افسوس اس بات پر ہے کہ عالمی ادارے بھی تسلط پسند طاقتوں کے زیراثرہونےکے باعث اپنا وقار کھوچکے ہیں ۔ این، پی،ٹی اور ایٹمی عدم پھیلاؤ کا قانون مغربیوں ہی نے بنایا تھا اورسنیچرکو انہوں نے اس اپنے ہی بنائے قانون کی افادیت ختم کردی ہے.

رہبر معظم نےمغربیوں کے بہانے اوربدگمانیاں ختم کرنے کی غرض سےگذشتہ ڈھائی سال کے عرصہ میں اسلامی جمہوریہ کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کواتمام حجت قراردیتے ہوئےا فرمایا:آخرکارمغربیوں نے کہہ ہی دیا کہ ایٹمی ہتھیار ان کی تشویش کا باعث نہیں بلکہ ایران کا پرامن ایٹمی ٹیکنالوجی حاصل کرلینا ہی انہیں برداشت نہیں ۔ اورمغربی ممالک کی یہ باتیں نہ تو ایرانی قوم کو پسند ہیں اورنہ نہ ہی وہ ایسی باتیں برداشت کر سکتےہیں۔

رہبر معظم نے زوردے کر فرمایا: انقلاب اسلامی سے پہلے کا دور اب ختم ہو چکا ہے جب امریکی وبرطانوی سفیروں کے احکامات چلتے تھے۔

رہبر معظم نے مزید فرمایا:اب ہمارےحکام قوم کی خواہشات اورارادوں کا مظہر ہوتے ہیں ۔ صدرمحترم کاایٹمی توانائی ایجنسی کو دیا گیا حکم نیز آپ کا حالیہ بیان ہماری قومی عزت وقارکے عین مطابق ہے۔

رہبر معظم نے ملکی انتظامیہ کے حالیہ فیصلوں کو سراہتے ہوئے انہیں صحیح اوربین الاقوامی سیاست اورتکنیکی مسائل کو حکام کی دوراندیشی پر مبنی قرار دیتے ہوئےفرمایا: تسلط پسند طاقتوں کے پاس نہ زیادہ وسائل ہیں اورنہ زیادہ اختیارات، انہیں صرف جارحانہ زبان کے ذریعہ اپنا الوسیدھا کرنا آتا ہے۔ استکبارکے پاس سب سے بڑا ہتھیار جارحانہ لب ولہجہ ہے اگراسلامی ممالک اور تیسری دنیا کی اقوام اپنی طاقت کا احساس کر لیں تویہ ہتھیار ناکارہ ہوجائے گا ملت ایران کو اپنی طاقت کا احساس ہے۔اور کسی بھی طاقت کو ہمیں کمزورنہیں سمجھنا چاہئے۔

رہبرمعظم نے ایمان ، اتحاد اورقومی عزم پرقائم رہنے کی تاکیدکرتے ہوئےفرمایا: بائیس بہمن(گیارہ فروری) کی عظیم ریلیوں میں انشااللہ آپ ایک بار پھردکھا دیں گے کہ آپ کیا کہنا چاہتے ہیں؟ کیا کرنا چاہتے ہیں؟ کیا ارادے رکھتے ہیں؟ دنیا آنکھیں کھول لے اورہر سال کی طرح اس سال بھی گیارہ فروی کی عظیم ریلیوں کا نظارہ کرے.

رہبر معظم نےاپنی تقریر میں بعض مغربی اخبارات کی جانب سے سرکارختمی مرتبت (ص) کی شان میں کی گئی گستاخی وجسارت کومغربی تمدن ،لیبرل ڈیموکریسی اورآزادی اظہار کی رسوائی قراردیتے ہوئےفرمایا: یہ ایسی آزادی اظہار ہے جس کے تحت یہودی قتل عام کے افسانہ پر زبان کھولنا منع اورڈیڑھ ارب مسلمانوں کی مقدسات کی توہین جائز ہے۔

رہبر معظم نے اس گھٹیا حرکت کو صہیونیوں کی سوچی سمجھی سازش قرار دیا جس کا مقصد دنیا بھر میں مسلمانوں اور عسیائیوں میں اختلاف ڈالنا ہے۔

رہبر معظم نے امریکی صدر کے چند سال قبل کےاس بیان کی جانب بھی اشارہ کیا جس میں اس نے کہا تھا کہ صلیبی جنگ کا آغاز ہو گیا ہے ۔

رہبر معظم نے آزادی اظہارکے بہانہ یوروپی حکام کی جانب سےاس گھٹیا حرکت کی وکالت کی بھی مذمت کرتے ہو‏ئےفرمایا:مسلمانوں نے بجا اوربرمحل ردعمل ظاہر کیا اورکرنا بھی چاہئے، سرکارختمی مرتبت(ص) کی ذات گرامی عالم اسلام کی محبتوں کا محورہے، جملہ مسالک کے بیچ اتحاد ویکجہتی کا مرکز ہے۔ مسلمانوں کا ردعمل اورغیرت کا اظہار بجا ہے لیکن سب جان لیں کہ مسلمانوں کا یہ بجا اورپاک غم وغصہ عیسائیوں کے خلاف نہیں بلکہ ان خبیث صہیونیوں کے خلاف ہے جنہوں نے یہ سازش رچی ہےاورتسلط پسند دنیا کے سیاستدانوں کو اپنی کٹھ پتلی بنا رکھا ہے۔

رہبر معظم نےفرمایا: صہیونیوں نے فلسطین میں حماس کی کامیابی پرشدید جھٹکا لگنے کی وجہ سے یہ سازش رچی ہے اور امریکیوں نے با ضابطہ اعلان کیا کہ فلسطین میں جوگروہ حماس کا مقابلہ کرے گا ہم اسے پیسہ دیں گے اوردیا، پیسہ بھی دیا اورپروپگینڈہ کا موقع بھی فراہم کیالیکن امریکیوں اورغاصب صہیونیوں کی خواہشات کے برعکس حماس کے مجاہد جیت گئے۔ اسلامی دنیا میں جہاں بھی آزادانہ اورمنصفانہ انتخابات ہوں گے وہاں کے نتائج یہی ہوں گے، امریکہ مخالف پارٹی ہی برسراقتدارآئے گی.

رہبر معظم نے فرمایا: فلسطین میں عوامی مینڈیٹ سے حماس کوملی کامیابی پر مغربیوں خاص کرامریکہ کا سیخ پا ہونا اوردوسری جانب جمہوریت کے نعرے لگانا ان کے قول وفعل میں تضادکی علامت ہے۔

رہبر معظم نے مزید فرمایا:علاقہ کی موجودہ سیاسی صورتحال ،امریکہ کی لگاتار ناکامیاں اورامت مسلمہ کی بیداری اسلامی انقلاب اورملت ایران کی باعزت تحریک کے ثمرات ہیں۔ہم خدا کے فضل سے اسی رفتارسےترقی کی جانب گامزن رہیں گے۔

اس ملاقات میں فضائیہ کے سربراہ میجرجنرل قوامی نے بھی خطاب کیا انہوں نے۱۹۷۹عیسوی میں فضائیہ کی طرف سے امام خمینی(رح) کی تاریخی بیعت کو یاد کیا اورمقدس دفاع کے دوران فضائیہ کی قربانیوں پر بھی روشنی ڈالی انہوں نے کہا:ملت ایران کے فرزندوں پر مشتمل فضائیہ آٹھ سالہ مقدس دفاع کے دوران حاصل شدہ تجربات اوراپنی صلاحیتوں کے بل بوتےپراس سرزمین کی سرحدوں کی حفاظت کے لئے مکمل طور پر آمادہ ہے۔

700 /