ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبرمعظم انقلاب اسلامی

گورنر صوبہ میں صدر کی حیثیت رکھتا ہے

رہبرمعظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج وزیر داخلہ اورصوبائی گورنروں سے ملاقات کے دوران فرمایا: صوبہ میں گورنر کی حیثیت وہی ہے جو ملک میں صدر کی ہوا کرتی ہے ۔ اسی کے ساتھ نئی حکومت کی کارکردگی اورصدرمحترم کی رفتاروگفتار سے عوام میں حوصلے اورامیدیں پیدا ہوگئی ہیں جس سےوہ ہر قسم کے تعاون کے لئے تیار ہیں.

رہبر معظم نے فرمایا: گورنر حضرات عوام کی خدمت پر کاربند ہیں ۔ انہیں عملی طور پرعوام کی خدمت کے لئے ہر ممکنہ کوشش کرنی چاہئے اورکبھی بھی تھکن کا احساس نہیں کرنا چاہئے۔

رہبر معظم نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: گورنرصوبائی مجریہ کا سربراہ ہونے کی بنا پر صوبہ کی ترقی وپسماندگی دونوں کا ذمہ دارہوتاہے لہذااسے صوبائی ترقی میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کرنا چاہئے۔

رہبر معظم نے مزید فرمایا:عوام کی امیدوں ،حوصلوں اورتعاون کے لئے آمادگی کے ماحول سے مستفید ہوتے ہوئے گورنرحضرات کوتواضع اورخلوص کا مظاہرہ کرنا چاہئےتاکہ عوام تک زیادہ سے زیادہ خدمات بہم پہنچائی جا سکیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نےصدر اورکابینہ کے صوبائی دوروں اورعوام کے درمیان حاضر ہوکر ان کے مسائل خود انہیں کی زبانی سننے کی تعریف کرتے ہوئےفرمایا:عوام کی فوری ضروریات پوری کرنے کے ساتھ ساتھ بنیادی واساسی امور کی جانب بھی توجہ رہنی چاہئے ایسا نہ ہو کہ فوری ضروریات پوری کرنے کی وجہ سے بنیادی امور کی طرف توجہ نہ رہے یا محض اساسی امور کی طرف توجہ دی جائے اورعوام کی فوری ضروریات فراموش کردی جائیں، بلکہ دونوں قسم کے امورپر توجہ ضروری ہے۔

رہبر معظم نے فرمایا : روحانیت کی طرف توجہ، مخلص اورباصلاحیت افراد کی خدمات حاصل کرنا نیز اہم امور پر توجہ اورپنج سالہ منصوبہ کو مد نظررکھنااسلامی نظام حکومت کےبنیادی مقاصد ہیں ۔

رہبر معظم نے دشمن سے مرعوب نہ ہونےاورعوام کی خدمت کی راہ پر گامزن رہنے پرتاکید کرتے ہوئےفرمایا:جب تک ہم صراط مستقیم اوراسلامی نظام کے اہداف ومقاصد پر قائم رہیں گے دشمن ہمارا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتا۔

رہبر معظم نے فرمایا: اسلامی نظام کےاصول تسلط پسند طاقتوں کی خواہشات سے متضاد ہیں لہذا پچھلے ستائیس برسوں سے ہمیں متعدد چیلنجوں کا سامنارہاہے۔

رہبر معظم نے مزید فرمایا:مذہب اورروحانیت سے لگاؤ،بین الاقوامی سطح پر عدل وانصاف،احترام انسانیت، اورعالمی تسلط پسندطاقتوں کی زیادتی اوردباؤ کے سامنے نہ جھکنا، اسلامی نظام کے بنیادی اصول ہیں۔ لہذا اسلامی نظام اس وقت تک عالمی لٹیروں سے نبردآزما رہے گا جب تک وہ مایوس ہو کے بیٹھ نہیں جاتے۔

رہبر معظم نےاس سلسلہ میں مزید فرمایا:اس ٹکراؤ کے دوران تسلط پسند طاقتیں خاص کر امریکہ ملک میں اختلافات کی آگ بھڑکانا چاہتاہے، امن وامان کی صورتحال خراب کرنا چاہتا ہے، ملک میں سائنسی پیشرفت کا سلسلہ روکنا چاہتا ہے، عوام تک خدمات بہم پہنچانے میں رکاوٹیں کھڑی کرناچاہتا ہے، حکومت کو غیر مفید سیاسی کشمکش اورپارٹی بازی میں الجھانا چاہتا ہے، اسلامی نظام کے طریقہ کار اورانقلابی نعروں پرسے لوگوں کا یقین متزلزل کرنا چاہتا ہے۔ لہذا ملکی وصوبائی سطح پرکوئی بھی لائحہ عمل طے کرتے وقت عالمی تسلط پسندوں کی کوششیں ناکام کرنا ہماری ترجیحات میں شامل ہونا چاہئے۔

رہبر معظم نے علم و سائنس کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: سائنسی طاقت ہی کسی ملک کی سیاسی، عسکری اورنفسیاتی برتری کا باعث ہوا کرتی ہے ۔لہذاملک میں جوسائنسی پیشرفت کا سلسلہ شروع ہوا ہے اورجس کے قابل ذکر نتائج برآمد ہوئے ہیں وہ دوگنی رفتار سے جاری وساری رہنا چاہئے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عراق کے حالات کا ذکرکرتے ہوئے فرمایا: امریکہ اختلافات کی آگ بھڑکا کرعراق میں امن وامان کی صورتحال خراب کرنا چاہتا ہے تاکہ عوام کی منتخب حکومت کو ناکارہ ثابت کردے۔

رہبر معظم نے فرمایا: امریکی عراق میں فرقہ وارانہ فسادات بھڑکانا چاہتے ہیں سامرا کا واقعہ اسی کی ایک مثال ہے۔

آپ نے اس طرح کے واقعات اوربعض مغربی اخبارات کی طرف سےسرکاردوعالم (ص)کی توہین پر مبنی خاکوں کی اشاعت کو ایک ہی نوعیت کے اقدام قراردیتے ہوئے فرمایا:انہوں نے مسلمانوں کے جذبات بھڑکاکے اپنے مقاصد حاصل کرنا چاہے لیکن ناکامی ہاتھ لگی ؛ اس لئے کہ توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کے بعد پورا عالم اسلام استکباری طاقتوں سے نفرت کرنے لگا ہے اور سامراکے واقعہ کے بعدعراق سمیت بہت سارے مسلمان علاقوں میں شیعہ۔ سنی مزیدمتحد ہو گئے ہیں۔

رہبر معظم نے عالم اسلام میں آئی بیداری کا تذکرہ کرنے کے ساتھ اسے محفوظ رکھنے اورعام مسلمانوں کودشمنوں کی سازشوں سے آگاہ کرنے کی ضرورت پر زوردیتے ہوئےفرمایا:اس وقت عراقی حکومت مشرق وسطی میں امریکی پالیسیوں کی ناکامی کا ثبوت ہے۔ اس لئے کہ امریکی اپنے مفادات کی محافظ حکومت بنانا چاہتے تھے لیکن موجودہ حکومت اسلام پسند اورمراجع کرام کی تابع ہے ۔ اسی لئے امریکی اس کے سامنے رکاوٹیں کھڑی کر رہے ہیں لیکن عراقی حکام وعوام کی ہوشیاری سےان کی یہ سازش بھی ناکام ہو جائے گی'۔

اس ملاقات میں رہبر معظم کے خطاب سے قبل وزیر داخلہ جناب پورمحمدی نے سیاسی ، سماجی ،سلامتی ، تعمیری اور بلدیاتی شعبوں کے علاوہ غیرمتوقع حادثات کے سلسلہ میں وزارت داخلہ اورصوبائی حکومتوں کی کارکردگی کے بارے میںرپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا: انتخابی قانون کی اصلاح، قبائلی مشکلات ومسائل، خطوّں کے حدود، سرحدوں کے تحفظ، سماجی اور شہری مسائل میں حکومتی عمل دخل میں کمی، ٹرانسپورٹ اورآبادی پرکنٹرول کے سلسلہ میں وزارت داخلہ نےجامع مطالعات انجام دیئے ہیں۔ اس سلسلہ میں کچھ اسکیموں پرعمل شروع ہو چکا اورکچھ تیاری کے مرحلہ میں ہیں۔

700 /