رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے کل رات ترکی کے صدر عبداللہ گل اور اس کے ہمراہ وفد سے ملاقات میں باہمی روابط کو فروغ دینے کے لئے دونوں ممالک کی ظرفیتوں کو بہت وسیع قراردیتے ہوئے فرمایا: اقتصادی تعاون کی تنظیم اکو، اقتصادی تعاون کو فروغ دینے کا ایک نمونہ ہے لیکن ترکی اور ایران علاقہ کے دو اہم اور مؤثرممالک ہیں اور دونوں سیاسی ، سکیورٹی اور سماجی خدمات کے شعبوں میں اپنے تعلقات کو مزید فروغ دےسکتے ہیں۔
رہبر معظم نے باہمی تعاون کے فروغ کے لئے ایران اور ترکی کے صدور کے درمیان ہونے والے معاہدوں پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا: ترکی سے ایران کے راستے پاکستان اور جنوب مغربی ایشیاء تک ریل لائن بچھانےکا منصوبہ دونوں ممالک کے تعلقات کو فروغ دینے کا ایک نمونہ ہے جس کو دیگر شعبوں تک توسیع دی جاسکتی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: البتہ باہمی تعلقات کے فروغ میں امریکہ اور صہیونی دشمن رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن ایران اور ترکی کو دشمنوں کی مرضی کے خلاف اور اپنے مفادات کی سمت میں حرکت جاری رکھنی چاہیے ۔
رہبر معظم نے فرمایا: فریقین میں باہمی روابط کو فروغ دینے کا عزم موجود ہے اس لئے کہ ایرانی حکومت فعال اور مسلسل تلاش و جد وجہد میں مصروف ہے اور یہ جذبہ ترکی کی حکومت میں بھی پایا جاتا ہے۔
رہبر معظم نے مشرق وسطی کے مسائل اور مسئلہ فلسطین کو عالم اسلام کا سب سے اہم اور پہلا مسئلہ قراردیتے ہوئے فرمایا: ترکی نے غزہ کے مسائل میں اچھا کردار ایفا کیا اور ترکی کے وزیراعظم جناب آقای اردوغان نے ڈاؤوس اجلاس میں بہت اچھا اقدام اور شاندار کردارادا کیا ۔
رہبر معظم نے عراق اور افغانستان کی موجودہ صورتحال کو عالم اسلام کے دیگر مسائل میں قراردیتے ہوئے فرمایا: امریکہ نے عراق اور افغانستان کے مسئلہ میں بہت بڑی غلطیوں کا ارتکاب کیا ہے اور امریکہ کی موجودہ حکومت کا غزہ کے بارے میں مؤقف اس کی ایک اور بڑی خطا ہے۔
رہبر معظم نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: امریکی حکومت اسی پہلے راستے پر گامزن ہے اور خطاؤں کی تلافی اور انکا جبران کرنے کی اس میں کوئی علامت نہیں پائی جاتی ہے۔
رہبر معظم نے فرمایا: اسلام دشمن عناصر اسلامی جمہوریہ ایران اور دیگر اسلامی ممالک کے ہاتھ سے اسلامی پرچم کوچھیننے کی کوشش کررہے ہیں لیکن انھیں اس میں کامیابی نہیں ملے گی۔
اس ملاقات میں ایران کے صدر احمدی نژاد بھی موجود تھے ترکی کے صدر عبداللہ گل نے ایران اور ترکی کے روابط کو علاقائی اور عالم اسلام کی سطح پر نمونہ عمل قراردیا اور کہا: ترکی کی حکومت اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ باہمی روابط کو فروغ دینے کا پختہ عزم کئے ہوئے ہے۔
عبداللہ گل نے اکو کو مضبوط بنانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: اسلامی جمہوریہ ایران اور ترکی ابریشم راستے کو دوبارہ احیا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔
ترکی کے صدر نے فلسطین کے مسئلہ کوبین الاقوامی سطح اورعالم اسلام کا اہم مسئلہ قراردیتے ہوئے کہا: اسلامی ممالک باہمی اتحاد کے ذریعہ فلسطینی عوام کے درد و آلام کو کم کرنے اور انھیں ان کے حقوق دلوانے میں زیادہ سے زیادہ مدد فراہم کرنی چاہیے ۔