ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم انقلات اسلامی

ایران کی تاریخ کےاہم مراحل میں علماء نے فیصلہ کن کردار ادا کیا ہے

رہبر معظم انقلات اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے صوبہ سمننان کے علماء و فضلاء اور دینی طالبات سے ملاقات میں فرمایا: ایران کی تاریخ کے اہم مراحل میں علماء نے فیصلہ کن کردار ادا کیا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے صوبہ سمننان کے علماء و فضلاء اور دینی طالبات سے ملاقات میں استقلال اور عوام کے ساتھ رہنے کو شیعہ علماء کی منفرد خصوصیت قراردیتے ہوئے فرمایا: عوام کے ساتھ ارتباط کو تقویت ، سیاسی تجزیہ اور فہم و فراست میں اضافہ ، علماء کے تقدس کی حفاظت ، اخلاقی اور مالی دیانتداری ، طلباء کی شان پر توجہ، عالمی افکار کے جنگی محاذ پر کامیابی کے لئے دینی مہارتوں میں اضافہ اور خرافات کے ساتھ شجاعانہ انداز میں مقابلہ منجملہ ایسی ذمہ داریاں ہیں جن پر عمل علماء کے عظیم و بلند وبالا مقام کی حفاظت کا سبب اور ان کی تاریخی خصوصیات کے استمرار کا موجب بنےگا۔رہبر معظم نے اس ملاقات میں شیعہ علماء کی طرف سے عوام کے ساتھ لگاؤ اور ان کا اپنےاستقلال کوبرقرار رکھنے کو اہم خصوصیات قراردیا اور انھیں ملک کے موجودہ حالات اور ایران کی تاریخ میں ان کے بے مثال نقش اور ممتاز مقام تک پہنچنے کی رمز قراردیتے ہوئے فرمایا: دوسرے ادیان کے علماء کے برعکس شیعہ علماء عوام سے متعلق اور عوام سےوابستہ ہیں عوام کے ساتھ اور عوام کی خدمت میں سرگرم ہیں اور یہ بات سب سے اہم ہےجس کی حفاظت اور تقویت کرنی چاہیے۔

رہبر معظم نے ایرانی تاریخ کے اہم مواقع ، منجملہ تیل کو قومی بنانے اور مشروطہ کے موقع پرعوام کے ساتھ علماء کے دوطرفہ اور عمیق ارتباط کو اہم و مؤثر قراردیتے ہوئے فرمایا: عوام کے تمام سیاسی، اقتصادی اورسماجی طبقات کے ساتھ براہ راست ارتباط کا استمرار عوام کے اعتماد میں قوت کا موجب بنےگا اور اس کے لئے عوام کے ساتھ نشست و برخاست اور مساجد میں ان کے ساتھ جلسات منعقد کر کےاستفادہ کیا جاسکتا ہے۔

رہبر معظم نے سیاست کے ساتھ علماء کے ارتباط پر تاکید کی اور دین کو سیاست سے جدا کرنے کے لئے عالمی مراکز کی مسلسل کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایک عالم دین کے سیاسی ہونے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ سیاسی احزاب اور پارٹیوں میں شامل ہو کر دوسرے سیاستمداروں کا آلہ کار بن جائے بلکہ اس کے منعنی یہ ہیں کہ اس میں سیاسی آگاہی اور تجزيہ و تحلیل کرنے کی قدرت پیدا ہوجائے اور قدرت کے ذریعہ صحیح سیاسی سمت کو مشخص کرسکے۔

رہبر معظم نے علماء کی شان و منزلت کی حفاظت کو علماء کے بے مثال نقش و مقام کے بنیادی شرائط میں سےقراردیتے ہوئے فرمایا: مالی اور اخلاقی دیانتداری،قناعت، دنیا پرستی سے اجتناب، طلباء کے مقام و منزلت کی حفاظت اور متوسط زندگی بسر کرنا ،علماء کی شان ومنزلت کی حفاظت کے ضروریات میں شامل ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے طلباء اور فضلاء کے لئے دینی مہارتوں میں اضافہ کو اہم قراردیتے ہوئے فرمایا: آج کی دنیا مختلف افکار اور فلسفوں کے ٹکراؤ کا میدان ہے اور علماء کو گوناگوں افکار کے عالمی میدان کارزار میں مکمل فکری توانائی سے بہرہ مند ہونا چاہیے

رہبر معظم نے ثقافتی یلغار کو واقعیت قراردیتے ہوئے فرمایا: اس دور میں جبکہ مختلف افکار کی عظیم یلغار نے جوانوں کو نشانہ بنا رکھا ہے اس میں حملہ آور افکار اور جوانوں کی درست پہچان اور شناخت کے ذریعہ ثقافتی یلغار کا بھر پورمقابلہ کرنا چاہیے۔

رہبر معظم نے خرافات اور بیہودہ امور کے ساتھ سنجیدہ اور صاف و شفاف اور شجاعانہ انداز میں مقابلے کو علماء کی ایک اور ذمہ داری قراردیا اور بعض افراد کی طرف سے امام زمانہ (عج) کے ساتھ ارتباط کے دعوؤں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: آگاہ اور باخبر علماء کو پیغمبر اسلام(ص) کی سیرت اور علماء اسلام کی روش پر عمل کرتے ہوئےاس قسم کے خطرناک خرافات کے ساتھ شجاعانہ انداز میں مقابلہ کرنا چاہیے۔

رہبر معظم نےخرافات سے مقابلہ ، آزاد اندیشی ، منطق اور عقلانیت کو شیعہ علماء کے لئے باعث فخر قراردیا اور اپنے خطاب کے اختتام پر فرمایا: شیعہ مکتب کو عقل و منطق و آزاداندیشی اور استدلال کے ذریعہ فروغ اور رشد ملا ہےاور اس خصوصیت کی قدر اور اس پر عمل پیرا رہنا چاہیے۔

اس ملاقات کے آغاز میں صوبہ سمنان کے امام جمعہ اور صوبہ میں نمائندہ ولی فقیہ حجۃ الاسلام والمسلمین شاہچراغی نے اپنے خطاب میں اعلان کرتے ہوئے کہا: صوبہ سمنان میں پندرہ حوزات علمیہ فعال ہیں جن میں 1500 طلباء اور مدرسین تدریس اور تحصیل کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔

700 /