ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم انقلاب اسلامی

انقلاب کے عظیم اہداف کو عملی جامہ پہنانے کے لئے بڑی جد وجہد کی ضرورت ہے

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے سمنان کے عوام کے یادگار اور تاریخی استقبال کے بعد سمنان کے تختی اسٹیڈيم میں حاضر ہو کرعوام کے عظیم الشان اجتماع سے خطاب فرمایا۔ رہبر معظم نے سمنانی عوام کے گہرے احساسات و جذبات کی قدر کرتے ہوئے فرمایا: دشمنوں کی طرف سے گذشتہ 27 سالوں میں کی جانے والی سازشوں کے مقابلے میں ایرانی عوام کی مسلسل اور پیہم کامیابیاں کوئی واقعہ نہیں بلکہ ایک معقول اور منطقی امر ہےجو مسلسل کوششوں کی بدولت اور خداوند متعال پر ایمان اور قوت کے ساتھ جاری رہےگا۔

رہبر معظم نے ملک کےعام ترقیاتی و تعمیراتی کاموں میں سرعت اور انقلاب کے عدالت پر مبنی نعروں کے تحقق کو حکام کی اولین ترجیحات قراردیتے ہوئے فرمایا: ان بڑے اور عظیم اہداف کو عملی جامہ پہنانے کے لئے بڑی جد وجہد کی ضرورت ہےجنکا آغاز گذشتہ حکومتوں کے دور میں ہوا اور موجودہ حکومت کے دور میں بھی ان پر کام جاری ہے ایران کی عظیم اور شریف و مہذب قوم نے ملک کو ترقی اور پیشرفت کے لحاظ سے اچھے مقام تک پہنچادیا ہے البتہ یہ کام مزيد تلاش و جدوجہد کے ذریعہ وسیع پیمانے پر جاری رہنا چاہیے ۔

رہبر معظم نے حکام کی توجہ کو انقلاب اسلامی کے اصولوں کے مطابق قراردیا اور قوم کے قوی جذبے اور پرامید نگاہوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایٹمی حقوق کا ادراک اور اس مسلم حقوق پر استقامت و پائداری قومی امید و جذبہ اور قابل تعریف فہم کا مظہر ہے کیونکہ ایرانی قوم جانتی ہے کہ ایٹمی انرجی کا حصول عظیم عالمی پیشرفت کے معیاروں کا اہم حصہ ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران اس بات پر قادر ہے کہ وہ دوسرے ممالک کی طرف ہاتھ پھیلائے بغیر اور ان کے پروپیگنڈوں پر توجہ کئے بغیر قوم کے اس مسلم حق کو فراہم کرے ۔

رہبر معظم نے ایران کے ایٹمی حقوق کی عالمی برادری کی طرف سےمخالفت کے سلسلے میں امریکی شور وغل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: عالمی برادری ایران کے ایٹمی حق کی حمایت کررہی ہے اور ناوابستہ تحریک کے 150 رکن ممالک ، اسلامی کانفرنس تنظیم کے رکن ممالک اور دوسرے عالمی ادارے، ایٹمی انرجی کے حصار کو ختم کرنے کے حامی ہیں اور وہ ایٹمی حقوق کے حصول کے لئے ایرانی عوام کی استقامت اور پائداری کی تعریف کرتے ہیں جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ چند مغربی ممالک کے علاوہ جو ایرانی عوام کے حقوق کو پامال کرنا چاہتے ہیں باقی تمام ممالک ایران کے ایٹمی پروگرام کے حامی ہیں ۔

رہبر معظم نے قومی امید اور قوی جذبے کے استمرار کو ترقی و پیشرفت اور افتخار کی بلند چوٹیوں کو فتح کرنے کا محور قراردیا اور انقلاب اسلامی اور ایرانی عوام کے ساتھ امریکی سامراج اور عالمی صیہونیزم کی گذشتہ 27 برسوں میں دشمنی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: مغربی ممالک کی تبلیغات اور پروپیگنڈے کے برخلاف ایرانی عوام کے دشمن منجملہ امریکہ گذشتہ 10 ، 15 برسوں کی نسبت بہت ہی کمزور اور ضعیف ہوچکے ہیں افغانستان ، عراق ، لبنان اور فلسطین میں امریکہ کی شکست اس حقیقت کا روشن ثبوت ہے۔

رہبر معظم نے مشرق وسطی میں امریکہ کی کمزور پوزیشن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: امریکی حکومت نے اپنے تمام امکانات سے استفادہ کیا حتی فلسطینی حکومت کی تشکیل کو بھی بظاہرقبول کرلیا تاکہ فلسطینی قوم اسرائیلی حکومت کا مقابلہ نہ کرے لیکن آج فلسطین میں ایسی حکومت معرض وجود میں آئی ہے جو صہیونی دشمن کو تسلیم نہیں کرتی اور اس کے ساتھ مذاکرات کے لئے بھی تیار نہیں ہے اور یہ امر فلسطین میں امریکہ کی سوفیصد شکست کا مظہر ہے۔

رہبر معظم نے ایرانی عوام کے سامنے امریکہ کی مسلسل ناکامیوں اور اس کی کمزور اور ضعیف پوزیشن کی طرف اشارہ کیا اور ایرانی عوام کو امام رضوان اللہ تعالی سے روگرداں کرنے ، دینی قدروں کو کمرنگ بنانے، ملک کے جوان معاشرے میں فساد اور برے اخلاق کی ترویج کرنے ، حکومتوں میں نفوذ پیدا کرنے ، فرقہ پرستی پھیلانے، داخلی جنگ چھیڑنےاور یونیورسٹیوں میں بحران پیدا کرنے کے سلسلے میں دشمن کی کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ہر فرد کو معلوم ہے کہ ایرانی عوام اور اسلامی نظام کے مدمقابل امریکہ کی پیہم شکست و ناکامی کوئی معمولی واقعہ نہیں ہے بلکہ یہ امر ایران کی عظیم قوم کی وقت شناسی ، شجاعت، معرفت، ہوشیاری اور ایمان پر استوار ہے جس نے اسلام اور ایران کے دشمنوں کو ہمیشہ مایوس کیا اور خدا کے فضل سے آئندہ بھی ایسا ہی ہوگا۔

رہبر معظم نے امام خمینی (رہ)کے اصولوں پر عوام کی وفاداریاور امام خمینی (رہ) کے نعروں کو عملی جامہ پہنانے کی خاطر صدر کی عوام میں مقبولیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ملک کے تمام علاقوں مین لوگ اس شخص پر اعتماد کرتے ہیں جسکا دین ، انقلاب اور امام (رہ)کے ساتھ والہانہ لگاؤ ہو اور اس حقیقت سے واضح ہوجاتا ہے کہ عوام کو امام (رہ)اور انقلاب کے راستے سے منحرف کرنے میں بھی امریکہ کو منہ کی کھانی پڑی ہے ۔

رہبر معظم نے انقلاب اسلامی کے نعروں اور اہداف کے بارے میں دوسری قوموں بالخصوص مسلمان قوموں کی طرف سے شانداراستقبال طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: حقیقت میں ایرانی عوام نے اپنے انقلاب کو صادر کیااور اپنے قابل فخر راستے پر نشاط و شوق اور ملک کی جوان نسل پر اعتماد کرتے ہوئے جدو جہد ، قوت اور طاقت ، کے ساتھ گامزن رہےگی اور سامراجی طاقتیں بھی اس عظیم قوم کے سامنے پیچھے ہٹنے پر مجبور ہوجائیں گی۔

رہبر معظم نے سامراجی طاقتوں کے مقابلے میں مسلسل ایرانی عوام کی کامیابیوں کو سبق آموز قراردیتے ہوئے فرمایا: ان کامیابیوں پر غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ ایرانی قوم کی کامیابی کا راز ایمان ، امید اور تلاش و کوشش پر استوار ہے اور قوم کے جوانوں ، طلباء ، کارکنوں ، مزدوروں، علماء ، صنعتی و زراعتی شعبوں میں سرگرم افراد ،سیاسی سماجی اور اقتصادی میدان میں فعال لوگوں اور قوم کےتمام طبقات کو اپنی ذمہ داریوں کو نبھاتے ہوئے جد وجہد و تلاش و کوشش کو مسلسل جاری رکھنا چاہیے اور معاشرے میں موجود قومی اتحاد کی قدر اور اس کی حفاظت اور تقویت کے ساتھ ملک کو انقلاب اور عوام کے اہداف کی سمت حرکت میں سرعت بخشنی چاہیے ۔

رہبر معظم نے فرمایا: ایرانی عوام کے اقدام اور عمل کی وجہ سے مغربی ممالک کے حقوق انسانی ، جمہوریت کی حمایت اور دہشت گردی کے ساتھ مقابلہ کرنے کے دعوے جھوٹ ثابت ہوئے، ایرانی عوام نے دینی عوامی نظام قائم کرکے ثابت کردیا کہ حقیقی جمہوری نظام یہی ہے کیونکہ دینی جمہوری نظام میں مغربی پارٹی بازیوں کے برخلاف عوام براہ راست اپنی رائے و شناخت اور پہچان کے ساتھ حکام کو منتخب کرتے ہیں اور ملک کی سرنوشت اور امور کو ان کے حوالے کرتے ہیں۔

رہبر معظم نے قومی اتحاد، دینداری ، قومی شوق و نشاط بالخصوص ملک کے جوانوں کو خداوند متعال کی عظیم نعمتیں قراردیتے ہوئے فرمایا: خدا وند متعال کی ان نعمتوں کی قدر اور ان سے ملک کی ترقی اور پیشرفت میں استفادہ کرنا چاہیے۔

رہبر معظم نے فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران کے مدمقابل دشمن کو ہمیشہ ناکامی ہوئی ہے اور اسے اس ناکامی سے سبق سکھنا چاہیے کیونکہ یہ صدی انیسویں یا بیسویں صدی نہیں ہے بلکہ یہ صدی اکیسویں صدی ہے جس میں دشمن کی طاقت اور سازشوں کے تمام طلسم ٹوٹ جائیں گے اور یہ صدی معنویت ، استقلال اور قوموں کے اپنے قومی تشخص کی طرف پلٹنے کی صدی ہے جو طاقت بھی اس حقیقت کے سامنے آئے گی اسے شکست کا سامنا کرنا پڑےگا۔

رہبر معظم نے اسی سلسلے میں فرمایا: امریکی عوام کو بھی دوسری قوموں کی طرح اچھی زندگی بسر کرنے کا حق ہے اور اس مقصد کے لئے انھیں اندرونی سطح پر کوشش کرنی چاہیے اور امریکی حکومت کو دنیا کے دیگر حساس علاقوں بالخصوص خلیج فارس کو اپنی ملکیت نہیں سمجھنا چاہیے۔

رہبر معظم نے اپنے خطاب میں بلدیاتی اور خبرگان کونسل کے انتخابات کی اہمیت پر زوردیا۔

رہبر معظم نے ہرانتخاب میں عوامی شرکت کو اہم قراردیتے ہوئے فرمایا: خبرگان کونسل کے انتخابات درحقیقت قوم و ملک کی ایک قسم کی مضبوطی اور پشتپناہی کے لئے اہم ہیں خبرگان کونسل کو ہمیشہ آمادہ رہنا چاہے اور اسی لئے خبرگان کونسل کے انتخابات بھی اہم ہیں۔

رہبر معظم نے بلدیاتی کونسلوں کے انتخابات کو بھی عوام کی روز مرہ کی زندگی میں مؤثر ہونے کی وجہ سے اہم قراردیتے ہوئے فرمایا: اگر ان کونسلوں میں مؤمن ، صالح ، تجربہ کار ، نجیب اور امین افراد منتخب ہوکر جائیں تو روز مرہ کے مسائل سے عوام کو آرام و راحت حاصل ہوگی لہذا عوام کو انتخابات میں اپنی آراء کا بھر پور استعمال کرنا چاہیے۔

رہبر معظم نے انتخاب کے سلسلے میں ملک میں موجود اتحاد کو اہم قراردیا اور ایکدوسرے کو برداشت کرنے اوراپنے حریف کو تخریب نہ کرنے کی تاکید کرتے ہوئے فرمایا: اس قسم کی حرکات سے ملک میں موجود سیاسی فضا خراب ہوتی ہے اور ان اقدامات سے اجتناب کرنا چاہیے۔

رہبر معظم نے اپنے خطاب کے دوسرے حصہ میں تدوین اور تحقیق کو صوبہ سمنان کے عوام کے دو اصلی معیار قراردیتے ہوئے فرمایا: صوبہ سمنان کے عوام فہیم اور اسلامی ایرانی ثقافت اور تاریخ سے آگاہ ، بہترین ہوش اور استعداد کے مالک نیز اچھے اور صالح کردار کے حامل ہیں جس کی وجہ سے صوبہ سمنان ملک کے اہم صوبوں مین شمار ہوتا ہے۔

رہبر معظم نے صوبہ سمنان کے عوام کے احساسات اور جذبات کی قدر اور شکریہ ادا کرتے ہوئے فرمایا: مختلف صوبوں کے سفر کا مقصد ملک کے عوام کے عقائد وافکار اور معنوی زیبائی سے آشنائی اور ان سے محبت کا اظہار اور ملک کی مشکلات اور مسائل کی جانب حکام کی توجہ مبذول کرنا ہے۔

رہبر معظم نے مختلف صوبوں میں صدر اور ان کی کابینہ کے دوروں پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا: ان دوروں کی بدولت ملک کے مختلف علاقوں میں عوام کی مشکلات پر توجہ مبذول کرنےکی میری دیرینہ آرزو پوری ہوگئی ہےاور حکومتی نشاط اور فعالیت سے اسلامی نظام کے اہداف کو عملی جامہ پہنانے مین سرعت حاصل ہوئی ہے۔

رہبر معظم نے صوبہ سمنان میں انقلاب اسلامی کے بعد ہونے والی پیشرفت وترقیات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس صوبہ میں تعمیر وترقی کے بہت سے امکانات موجود ہیں اور امید ہے کہ صوبہ کے انسانی اور قدرتی وسائل سے استفادہ کرتے ہوئے صوبہ کی ترقی وپیشرفت میں روز بروز اضافہ ہوگا۔

رہبر معظم کے خطاب سے قبل سمنان کے امام جمعہ اور صوبہ میں نمائندہ ولی فقیہ حجۃ الاسلام والسلمین شاہچراغی نے معظم لہ کو خوش آمدید کہا۔

700 /