ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم انقلاب اسلامی :

عراق سے قابض فوجیوں کا انخلاء جلد ازجلد ہونا چاہیے

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نےآج سہ پہر کو عراق کے صدر جناب جلال طالبانی اور ان کے ہمراہ وفد سے ملاقات میں عراق اور ایران کی دو ملتوں کے بہت ہی گہرے، دیرینہ اور مشترکہ مذہبی ، تاریخی اور ثقافتی روابط کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: دونوں ممالک کے درمیان اس قسم کے گہرے روابط کے پیش نظر مختلف شعبوں میں تعلقات میں توسیع ،فروغ اورباہمی معاہدوں کو عملی جامہ پہنانا ایک قدرتی امر ہے ۔

رہبر معظم نے اسلامی جمہوریہ ایران کو عراق کا دائمی دوست قراردیتے ہوئے فرمایا: عراق کی سرنوشت ہمیشہ ہمارے لئے اہم رہی ہے اورایران نے عراق میں حکومت کی تشکیل اور امن و سلامتی برقرار کرنے کے سلسلے میں ہر ممکن تعاون کیا ہے اور آئندہ بھی عراقی حکومت اور عوام کے ساتھ تعاون جاری رہےگا۔

رہبر معظم نے فرمایا: عراقی سرزمین قدرتی وسائل اور ذخائر سے مالا مال ہے اورعراق کو مالی اور مادی مدد کی ضرورت نہیں ہے لیکن اسلامی جمہوریہ ایران مختلف میدانوں میں حاصل ہونے والی پیشرفت اور اپنےتجربات کو عراقی بھائیوں کو فراہم کرسکتا ہے۔

رہبر معظم نے فرمایا: عراق اور ایران کے بعض اساسی دشمن ہیں جو دونوں ممالک کے باہمی روابط کے فروغ کے خواہاں نہیں ہیں لہذاان کے وسوسوں اور ان کی سازشوں سےہوشیار رہنا چاہیے۔

رہبر معظم نے عراق میں امریکی اور برطانوی فوجیوں اور ان کے سکیورٹی ماہرین کی موجودگی کو عراق کے لئے مضر قراردیتے ہوئے فرمایا: قابض فوجیوں کو جلد از جلد عراق سے نکل جانا چاہیے کیونکہ ان کے انخلاء میں ہر دن کی تاخیر، عراقی عوام کے لئے نقصاندہ اور مضر ہے۔

رہبر معظم نے فرمایا: قابض فوجی عراق میں ہمیشہ رہنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں اور یہ عراق کے لئے بہت بڑا خطرہ ہےعراقی حکام کو اس خطرے پر توجہ مبذول کرنی چاہیے۔

رہبرمعظم نے فرمایا: عراق کی ترقی و پیشرفت اس امر میں ہے کہ وہ بیرونی طاقتوں کی مرضی اور منشاء کے مطابق عمل نہ کرے کیونکہ وہ ایران اور عراق کے آپسی قرب سے راضی وخوشنود نہیں ہیں۔

رہبر معظم نے عراقی صدر کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: جنابعالی اور عراقی وزیر اعظم جناب نوری المالکی سے یہ توقع ہے کہ دوطرفہ معاہدوں کو عملی جامہ پہنانے کے سلسلے میں ٹھوس اور فیصلہ کن اقدام اٹھائیں ۔

رہبر معظم نےعراق سے منافقین کو نکالنے کے سلسلے میں دونوں ممالک کے معاہدے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس معاہدے کو عملی جامہ پہنانا چاہیے اور ہم اس کے منتظر ہیں۔ رہبر معظم نے منافقین کو شرور اور مفسد قراردیا اور یورپی یونین کی طرف سے انھیں دہشت گردی کی لیسٹ خارج کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: یورپی یونین کے اس فیصلے سے صاف ظاہر ہوگيا ہےکہ مغربی ممالک کی نظر میں دہشت گرد ہونا یا نہ ہونا ایک فرضی اور قراردادی معاملہ ہے جس کا حقائق اور واقعیات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

رہبر معظم نے فرمایا: یورپی ممالک اپنےاس فیصلے کے باوجود ، منافقین کو اپنے ہاں پناہ دینے کے لئے تیار نہیں ہیں۔

رہبر معظم نے عراق میں ایرانی قیدیوں کو دونوں ممالک کے درمیان اہم مسئلہ قراردیتے ہوئے فرمایا: ان میں بہت سے افراد بےگناہ ہیں اور ان میں سے بعض کو آزاد کرنے کے عراقی حکومت کےفیصلے کے باوجود ابھی تک وہ قیدی آزاد نہیں ہوئے ہیں اور اس معاملے کو بھی جلد از جلد حل ہونا چاہیے۔

رہبر معظم نے عراق میں حالیہ صوبائی کونسلوں کے انتخابات کو کامیاب منعقد کرانے پر خوشی کا اظہار کیا اور بعثی عناصر کی حرکات پر ہوشیار رہنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرمایا: امید ہے کہ عراقی عوام باہمی اتحاد و یکجہتی کے ساتھ حقیقی استقلال کو حاصل کریں اور عالم اسلام میں درخشاں بن کر ابھریں۔

اس ملاقات میں ایرانی صدر ڈاکٹر محمود احمدی نژاد بھی موجود تھے عراقی صدر جلال طالبانی نے ایرانی عوام اور حکومت کی طرف سے عراقی عوام کی حمایت پر شکریہ ادا کیا اور تہران میں اپنے مذاکرات کو مثبت اور ثمر بخش قراردیتے ہوئے کہا: ایران اور عراق کے باہمی روابط خصوصی ،ممتاز اور مستحکم ہیں اور تہران میں باہمی روابط کو زیادہ سے زیادہ فروغ دینے پر اتفاق ہوا ہے۔

طالبانی نے ایران اور عراق کے باہمی تعاون و تعلقات کو علاقہ میں صلح و ثبات کو برقرار کرنے کے لئے اہم اور مؤثرقراردیتے ہوئے کہا: اگر چہ بعض طاقتوں کو تہران اور بغداد کے باہمی تعلقات کےفروغ پر تشویش ہے لیکن ہم ان تعلقات کو مضبوط بنانےکو اپنے اور علاقہ کے لئے اہم اور مفید سمجھتے ہیں۔

عراقی صدر نے منافقین کے اخراج کے سلسلے میں کہا: منافقین ایسے جرائم پیشہ لوگ ہیں جنھوں نے عراقی عوام کے ساتھ بھی بہت سے جرائم کا ارتکاب کیا ہے اور عراقی حکومت ان کو نکالنے پر مصمم ہے اوراس فیصلے کو عملی جامہ پہنائے گی۔

طالبانی نے بعثیوں کی بعض حرکات اور عراق میں بد امنی اور بحران پیدا کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: کہ بعض علاقائی حکومتیں بعثیوں کے ساتھ مقابلے کرنےمیں عراقی حکومت کا تعاون نہیں کرتی ہیں۔

700 /