رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج سہ پہر کو صوبہ سمنان کے شہیدوں ، فداکاروں اور بسیجیوں کے اہلخانہ سے ملاقات میں شہیدوں کے اہداف اور ان کی راہ پر وفاداری کے ساتھ گامزن رہنے کو قومی پیشرفت واقتدار اور عزت کے استمرار کا ضامن قراردیا۔
رہبر معظم نے شہیدوں کے صابر و سرافراز والدین ، ان کی پائدار ہمسروں اور فہیم بچوں کے ساتھ ملاقات کو ولولہ انگیز ملاقات قراردیتے ہوئے فرمایا: ان بزرگوں کی اپنے عزیزوں کی شہادت کے دشوار امتحان میں حیرت انگیز پائداری اور سرافرازی ، سخت و دشوار حوادث کے موقع پر مؤمنوں کی رفتار کے بارے میں قرآنی آیات کا مصداق ہے اور یہ واقعات ایران کی قدرداں قوم کے ذہن سے کبھی محو نہیں ہونگے۔
رہبر معظم نےقومی عزت و افتخار اور پیشرفت ،سیاسی استقلال ، امام (رہ) کی یاد اور انقلاب کے اصولوں کے زندہ رہنے ، دشمنوں کے مد مقابل قوم کی استقامت اور ملک کی بڑھتی ہوئی پیشرفت و ترقی کو شہیدوں کی شجاعت اور ایثار کا نتائج قراردیتے ہوئے فرمایا: اگر یہ نتائج بھی حاصل نہ ہوتے پھر بھی قوم شہیدوں کی عظیم قربانیوں اور ان کے لواحقین کی پائداری اور صبر پر فخر کرتی۔
رہبر معظم نے دشوار میدانوں میں قوموں کی موجودگی کو ان کی شناخت کا معیار قرار دیتے ہوئے فرمایا: شہیدوں اور جانبازوں کا عزم و ارادہ آج بھی ملک میں جاری و ساری ہے اور آج کی جوان نسل بھی انقلاب کی پہلی نسل کی طرح ہر خطرے کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہے اور یہ دکھانے کے لئے آمادہ ہے کہ اس قوم کی مختلف نسلوں نے سعادت و پیشرفت اور فخر کے راستے کو پہچان لیا ہے اور اپنے اہداف سے ہرگز دست بردار نہیں ہونگے۔
رہبر معظم نے صوبہ سمنان کو دفاع مقدس میں شہیدوں کی تعداد کے لحاظ سے ملک کے درجہ اول کے صوبوں میں قراردیا اور دفاع مقدس کے دوران قائم لشکر کے سپاہیوں اور صوبہ کےجہاد سا زندگی ادارے اور دیگر اداروں کی خدمات پر انھیں خراج تحسین پیش کیا ۔
اس ملاقات کے آغاز میں 50 فیصد جنگی معذوراور دو شہیدوں کے بھائی ڈاکٹر داؤد فیض نے انقلاب اور اسلام کے اہداف کے محقق ہونے کے سلسلے میں شہیدوں کے خاندان والوں کی طرف سے فداکاری جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔ اسی طرح ایک شہید کے فرزند محمد بہرامی نے بھی ولولہ انگیز متن پیش کیا جس میں انقلاب اسلامی اوردفاع مقدس کے شہیدوں کے راستے پر گامزن رہنے کے پختہ عزم کا اعلان کیا۔