اسلامی تنظیم حماس کے سیاسی شعبہ کے سربراہ جناب خالد مشعل آج سہ پہر کو رہبر معظم انقلاب اسلامی کی خدمت میں حاضر ہوئے اور غزہ کی 22 روزہ جنگ ، اسلامی مقاومت کی کامیابی اور جنگ سے متعلق سیاسی حالات پر مکمل اور جامع رپورٹ پیش کی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں غزہ جنگ میں صہیونی دشمن پر ہونے والی کامیابی پر ایک بار پھرمبارک باد پیش کرتے ہوئے فرمایا: غزہ کے عوام اور اسلامی مقاومت نے سب کو سرافراز کیا ہے اور اس سخت، دشوار اور عظیم امتحان کو صبر و استقامت اور کامیابی کے ساتھ پس پشت چھوڑ دیا ہے۔
رہبر معظم نے اسرائیلی فوج پر غزہ کے عوام کی عظیم اور تاریخی کامیابی کو جہاد اور ایمان کا نتیجہ قراردیا اور فلسطین کے دلیر اور مجاہد وزیر اعظم جناب اسماعیل ہنیہ کی استقامت اور مجاہدت کی قدر کرتے ہوئے فرمایا: امیدوارم ہوں کہ خدا وند متعال فلسطین کے عوام کے جہاد اور ایمان کی برکت سے اس کامیابی کو دوسری کامیابیوں کا پیش خیمہ قراردے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: غزہ میں جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی ہے اور سیاسی ، تبلیغاتی اور نفسیاتی جنگ کا سلسلہ جاری ہے اسلامی مقاومت کو تمام شرائط اور حالات کے لئے ہوشیاری کے ساتھ آمادہ رہنا چاہیے حتی اگر دشمن دوبارہ جنگ مسلط کرنے کی کوشش کرے تو اس کے لئے بھی مکمل طور پرتیار رہنا چاہیے۔
رہبر معظم نے فرمایا: دشمن سیاسی میدان میں وہ سب کچھ حاصل کرنے کی کوشش کررہا ہے جو اسے فوجی میدان میں حاصل نہیں ہوا لہذا سیاسی میدان میں بھی وہی استقامت ، وہی شجاعت اور وہی جذبہ باقی رہنا چاہیے۔
رہبر معظم نے غزہ کی تعمیر کو جلد از جلد شروع کرنے اور اس سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے تعاون اور دشمن کی تبلیغاتی اور نفسیاتی جنگ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: دشمن اس جنگ کےحقائق کو چھپانے ، توڑ مروڑ کر بیان کرنے اور حماس و اسلامی مقاومت کواسکا ذمہ دار ٹہرانے کی کوشش کررہا ہے اور افسوس ہے کہ غزہ کی بعض ہمسایہ عربی حکومتیں بھی دشمن کے اس پروپیگنڈہ میں برابر کی شریک ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اس تبلیغاتی اور نفسیاتی جنگ کا مقابلہ کرنے کا واحد راستہ یہ ہے کہ فلسطینی عوام اور اسلامی مقاومت کے حق باجانب مؤقف کو واضح طور پربیان کیا جائے تاکہ دشمن کی کوششیں نتیجہ خیز ثابت نہ ہوں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا: حماس اور اسلامی مقاومت کو عربی ذرائع ابلاغ سے اپنے حق باجانب مؤقف کو عالمی رائے عامہ تک پہنچانے کا مطالبہ کرنا چاہیے۔
رہبر معظم نے غزہ میں صہیونی حکومت کی طرف سے جنگی جرائم کے ارتکاب اور اس پر مقدمہ چلانےکی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس مسئلہ پر سنجیدگی کے ساتھ کوشش جاری رکھنی چاہیے۔
رہبر معظم نے ان مسائل کو غزہ جہاد کے سلسلے کی کڑی قراردیتے ہوئے فرمایا: مجاہدت میں ٹھوس اقدام اور صراحت کی ضرورت ہے اور بیشک مجاہدت کے نتیجے میں نصرت الہی محقق ہوگی۔
رہبر معظم نے غزہ کے شہیدوں بالخصوص فلسطینی حکومت کے وزیر داخلہ شہید صیام کو خراج تحسین پیش کیا اور شہیدوں کے لواحقین بالخصوص غزہ جنگ میں شہید ہونے والےمعصوم بچوں کے خاندان والوں کے لئے خداوند متعال کی بارگاہ سے صبر جمیل اور اجر جزیل طلب کیا۔
اس ملاقات میں اسلامی تنظیم حماس کے سیاسی شعبہ کے سربراہ جناب خالد مشعل نے غزہ کی 22 روزہ جنگ ، اسلامی مقاومت کی کامیابی اور جنگ سے پہلے اور بعد کے سیاسی حالات پر مکمل اور جامع رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا: اسلامی جمہوریہ ایران نے غزہ کے عوام کی سب سے زیادہ حمایت کی ہے اور میں غزہ کے عوام اور اسلامی مقاومت کی نمائندگی میں جنابعالی کی سیاسی و معنوی اور ایران کی بزرگ اور عظیم عوام کی حمایتوں کا قدرداں اور شکر گذار ہوں۔
خالد مشعل نے غزہ کی کامیابی میں ایران کے فعال اور بے مثال کردار کی تعریف کرتے ہوئےکہا: غزہ کی کامیابی میں ایران کا بہت بڑا حصہ ہے ۔
حماس کے سیاسی شعبہ کے سربراہ نے صہیونی دشمن پر غزہ کے عوام کی کامیابی کو بہت بڑا الہی معجزہ قراردیتے ہوئے کہا: غزہ کے سخت اور ناقابل توصیف شرائط میں غزہ کے عوام نے خدا پر توکل اور بھروسہ کیا اور " حسبنااللہ ونعم الوکیل " آیت کا بار بار تکرار کرکے مقاومت و پائداری کے جوہر دکھائے اور خداوند متعال نے بھی غزہ کے مؤمن عوام کو کامیابی سے ہمکنار کیا۔
جناب خالد مشعل نے مزید کہا: انشااللہ غزہ جنگ میں کامیابی فلسطین اور بیت المقدس کی مکمل آزادی کا پیش خیمہ ثابت ہوگي۔
خالد مشعل نے جنگ کے دوران دباؤ ڈال کرشرائط منوانے میں صہیونیوں کی شکست اور بلا قید وشرط جنگ بندی اور غزہ سے عقب نشینی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: اب سیاسی جنگ ، محاصرہ ختم کرنے کی جنگ اور سرحدیں کھولنےکی جنگ کا آغاز ہوگیا ہے اور فلسطینی حکومت اور اسلامی مقاومت نے ہر قسم کے دباؤ اور نفسیاتی جنگ کے باوجود صہیونی دشمن کی کسی شرط کو قبول نہیں کیا حتی رفح سرحد سے متعلق سن 2005 ء کے معاہدے اور دائمی جنگ بندی کے شرائط کو بھی قبول نہیں کیا اور نہ قبول کرےگی۔
حماس کے سیاسی شعبہ کے سربراہ نے غزہ کی تعمیر کو فلسطینی حکومت کی پہلی ترجیحات قراردیتے ہوئے کہا: امریکہ اور اسرائیل غزہ کی تعمیر میں رکاوٹ ڈالنا چاہتے ہیں اورعوام کو مایوس اورناراض کرنے کی کوشش کررہے ہیں لیکن ہم ہر قیمت پر غزہ کو تعمیر کریں گے اور ان کی کوششوں کو ناکام بنادیں گے۔
خالد مشعل نے غزہ کی تعمیر کے لئے بین الاقوامی سمینار منعقد کرنے کے سلسلے میں ایران کی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا: فلسطینی گروہوں اور اسلامی مقاومت کی اسٹراٹیجک لائن صہیونی دشمن کے خلاف جہاد اور مقاومت پر مبنی ہے اور ہم ایک لمحہ کے لئے بھی اس ہدف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
رپورٹ میں اسی طرح غزہ میں غیبی امداد اور جنگ کے دوران عوامی جوش وجذبہ اور غزہ کے داخلی حالات کے بارے میں بھی تفصیلات بیان کی گئیں۔