ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم انقلاب اسلامی

حج مسلمانوں کے درمیان قرب و نزدیکی اور اتحاد پیدا کرنےکا مظہر ہے

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج موجودہ سال میں حج ابراہیمی کے اہلکاروں سے ملاقات میں حج کو مسلمانوں کے درمیان قرب و نزدیکی اور اتحاد پیدا کرنےکا مظہر قراردیتےہوئے فرمایا: اب جبکہ عالمی استکبار مسلمانوں کے ساتھ بغض و عناد اور دشمنی و عداوت کا اظہار مختلف شکلوں حتی ظلم وستم اور بے رحمی کے ذریعہ کررہا ہے تو حج کے موقع پران کی اس ظالمانہ اور بے رحمانہ رفتار کے مقابلے میں مشرکین سے برائت ،اظہار بے زاری اور مسلمانوں کے مؤقف کا اعلان بہت ہی  اہم مسئلہ ہے۔

رہبر معظم نے حج کی عظیم ظرفیت اور ایک معین وقت اور معین مقام پر مسلمان اقوام کے شاندار اجتماع اور اس کے بین الاقوامی ، اجتماعی اور فردی آثار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: حج مسلمانوں کو ایک دوسرے سے نزدیک کرنے کا بہترین موقع ہے لیکن اسلام دشمن عناصر حج کے موقع پر مسلمانوں کے درمیان اختلافات کو شدت بخشنے اور شیعہ اور سنی کو ایک دوسرے کے مد مقابل کھڑا کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

رہبر معظم نے حج کے موقع پر بعض استعماری عناصر کی طرف سے مسلمانوں کے درمیان اختلافات پیدا کرنے کی کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی شیعہ اور سنی زائروں کو دشمن کے جال میں پھنسنے سے ہوشیار رہنا چاہیے اور سعودی حکومت سے بھی ہماری یہی سفارش ہے کہ وہ اختلافات ڈالنے والے عناصر کی سرگرمیوں پر پابندی عائد کرے۔

رہبر معظم نے مشرکین سے برائت کے اجتماع کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اسلام دشمن عناصر اسلامی ممالک پر تسلط اور ان کے قدرتی وسائل پر قبضہ جمانےاور اپنی ثقافتی ترویج میں اسلام کو اصلی رکاوٹ سمجھتے ہیں اور مسلمانوں کے ساتھ صہیونی اور استکباری انداز سے سلوک کرتے ہیں مسلمانوں کا حق ہے کہ وہ ان کے اس سلوک کے خلاف اپنا مؤقف بیان کریں اور اس مؤقف کو بیان کرنے کا بہترین مکان اور بہترین زمانہ حج کا زمانہ ہے۔

رہبر معظم نےفرمایا: سعودی حکومت میزبان حکومت ہے اور اسے اس لحاظ سے مشرکین سے برائت کے پروگرام میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہیے اور اگر کسی وجہ سے انھیں اس ذمہ داری کو انجام دینے کا موقع نہیں ملتا تو ہم اس ذمہ داری کو انجام دیں گے اور منطق و استدلال کی روشنی میں اسلام کا مؤقف بیان کریں گے۔

رہبر معظم نے مختلف ممالک کے مسلمانوں کے لئے مشرکین سے برائت کے اجتماع کے ہدف اور اس کی صحیح اور درست تشریح پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: آج عالم اسلام میں اسلام ناب کی طرف شوق و ولولہ میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے جبکہ دنیا میں استعماری طاقتوں بالخصوص امریکہ اور صہیونی حکومتوں کے بارے میں نفرت و بیزاری میں بھی اضافہ ہورہا ہے اورافغانستان ، عراق ، فلسطین اور لبنان میں رونما ہونے والے واقعات اس کا واضح ثبوت ہیں۔

رہبر معظم نے فرمایا: اسلام ناب کی طرف ذوق و شوق میں اضافہ اور اسلامی بیداری میں فروغ ، انقلاب اسلامی کی بدولت حاصل ہوا ہے جبکہ بعض یہ تصور کررہے تھے کہ انقلاب اسلامی کے نعرے ٹھنڈے پڑ گئے ہیں لیکن ایسا نہیں بلکہ اب اسلامی نعرے پہلے سے کہیں زيادہ نمایاں ہورہے ہیں اور یہ چراغ ہرگز خاموش نہیں ہوگا۔

رہبر معظم نے ادارہ حج اور حجاج کی خدمت کو فخر کا باعث قراردیا اور اس معنوی سفر میں حج کے مختلف معنوی پہلوؤں سےزائرین کو آشنا بنانے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: حج کے زائرین کے لئے پہلے سے فقہی ، سیاسی ، سماجی ، اخلاقی اور عرفانی مسائل بیان کرکے ایسا ماحول فراہم کرنا چاہیے تاکہ حج کے موقع پر حجاج کے لئے معنوی فضا مادی فضا پر زیادہ سے زیادہ حاوی رہے اور حج کے ثقافتی اور انتظامی حکام کی یہ سب سے بڑی اور اہم ذمہ داری ہے۔

اس ملاقات کے آغاز میں ایرانی حجاج کے سرپرست اور نمائندہ ولی فقیہ حجۃ الاسلام والمسلمین رے شہری نے پڑھے لکھے افراد اورجوانوں کے اندرحج کے بارے میں رغبت اور ذوق و شوق، نیز حج کے بیس سالہ منصوبے کی تدوین اور بعثہ کے ثقافتی اور انتظامی امور میں تحول ایجاد کرنےکے دو بنیادی اور اہم پروگراموں کی طرف اشارہ کرتے ہوئےکہا: امید ہے کہ اس سال حزب اللہ کی اسرائیل پر تاریخی اورشاندار کامیابی کے پیش نظر مشرکین سے برائت کا پروگرام مزید بہتر منعقد ہوگا۔

حج و زیارت ادارے کے سربراہ آقای خاکسار نے اس سال حج کے انتظامی امور کے سلسلے میں مختصر رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا: 582 قافلوں پر مشتمل ایک لاکھ زائرین48 دنوں میں مکہ مکرمہ روانہ ہونگے اور ان کے آرام و آسائش اور معنوی استفادہ کے لئے مناسب اقدامات کئے گئے ہیں۔

700 /