ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم انقلاب اسلامی

عراقی میں جاری بحران کا اصلی سبب غیر ملکی طاقتیں ہیں

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج عراق کے صدر جلال طالبانی اور اس کے ہمراہ وفد سے ملاقات میں عراق میں جاری بد امنی اور بحران کو تشویش کا باعث قراردیتے ہوئے فرمایا: عراق میں جاری بدامنی اور بحران علاقہ کے تمام ممالک کے ضرر و نقصان میں ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران، عراق میں امن و سلامتی برقرار کرنے میں تعاون کو اپنی اخلاقی اور مذہبی ذمہ داری سمجھتا ہے۔

رہبر معظم نے فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران ترقی یافتہ ، آباد اور پرامن عراق کا خواہاں ہے اور عراقی شہروں کی سلامتی کو ایرانی شہروں کی سلامتی سمجھتا ہے، عراق میں امن و سلامتی برقرار کرنے کے لئے ایران عراق کے ساتھ کسی بھی قسم کے تعاون سے دریغ نہیں کرےگا۔

رہبر معظم نے فرمایا: عراق میں بحران کھڑا کرنے کا اصلی مقصد عراق کی عوامی حکومت کی جڑوں کو متزلزل کرنا ہے اور جن لوگوں نے عراق میں اپنے منصوبوں کو تکمیل کرنے کے خواب دیکھ رکھے تھے ان کے منصوبے اور خواب پورے نہیں ہوئے اوروہ ہر طریقہ سے موجودہ صورتحال کو متزلزل کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور اس سلسلے میں وہ دہشت گردوں ،تکفیریوں اور سابق بعثیوں سے بھی استفادہ کررہے ہیں۔

رہبر معظم نے فرمایا: عراق میں بحران پیدا کرنے والے عناصر اپنے آپ کو شیعہ اور سنی اختلافات کے پیچھے چھپا لیتے ہیں جبکہ عراق میں شیعہ اور سنی کئی صدیوں سے ایکدوسرے کے ساتھ زندگی بسر کرتے چلے آرہے ہیں اور ان کے درمیان کسی بھی قسم کی کوئی خصومت اور عداوت نہیں پائی جاتی۔

رہبر معظم نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: عراق کی موجودہ صورتحال کا اصلی سبب امریکی پالیسیاں ہیں جو وہ اپنے عناصر کے ذریعہ عراق میں نافذ کرنا چاہتا ہے۔

رہبر معظم نے عراق میں جاری بد امنی کو عراقی عوام کے لئے بہت بڑی مصیبت اور مشکل قراردیتے ہوئے ہوئے فرمایا: ان پالیسیوں کے حامی صدام جیسے کسی ڈکٹیٹر کو پھر عراق پر مسلط کرنا چاہتے ہیں لیکن وہ اس میں ہرگز کامیاب نہیں ہونگے۔

رہبر معظم نے خطے میں بعض عناصر کو امریکی پالیسیوں کا مجری اور عراق میں بدامنی کا اصلی باعث قراردیتے ہوئے فرمایا: عراق میں دہشت گرد گروہوں کی تقویت اور بدامنی کو شعلہ ور کرنا اور عوام کا قتل عام امریکی عناصر اور خطے کے لئے بہت ہی خطرناک ثابت ہوگا۔

رہبر معظم نے فرمایا: عراق میں امریکہ کو ہرگز کامیابی نصیب نہیں ہوگی اور عراق پر قبضہ برقرار رکھنا کوئی ایسا لقمہ نہیں جسے امریکہ آسانی کے ساتھ حلق سے اتار لےگا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: عراق میں جاری بحران کو حل کرنے کا پہلا قدم یہ ہے کہ غیر ملکی فوجیں عراق سے نکل جائیں اور عراق کی سکیورٹی کے امور عراق کی عوامی حکومت کے حوالے کردیئے جائیں۔

رہبر معظم نے اسی طرح دونوں ممالک کے درمیان طے پالنے والے معاہدوں کو عملی جامہ پہنانے اور باہمی روابط کو تمام شعبوں میں فروغ دینے پر تاکید کی ۔

اس ملاقات میں صدر احمدی نژاد بھی موجود تھے عراق کے صدر جلال طالبانی نے ایران کے دوبارہ سفر پر خوشی کا اظہار کیا اور بغداد و تہران کے باہمی روابط کے فروغ کو دونوں ممالک کے لئے سود مند قراردیتے ہوئے کہا: عراق میں وہ لوگ بد امنی پھیلا رہے ہیں جو عراق میں جمہوریت اور عوامی حکومت کے برسراقتدار آنے سے پریشان ہیں۔

عراقی صدر نے کہا : عراق کی سکیورٹی کے امور عراقی حکومت کے پاس نہیں ہیں اگر سکیورٹی کے امور عراقی حکومت کے حوالے کئے جائیں تو حکومت عوام کے تعاون سے ملک میں امن برقرار کرسکتی ہے ۔

عراق کے صدر نے مختلف مراحل میں عراقی عوام کی مدد کرنے پر اسلامی جمہوریہ ایران کا شکریہ ادا کیا۔

700 /