رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج صبح قم کے ہزاروں افراد سے ملاقات میں غزہ میں صہیونیوں کے ہاتھوں " معصوم بچوں ، عورتوں اور مردوں کے قتل عام " کو بہت بڑا المیہ قراردیتے ہوئے فرمایا: اسرائيل و امریکہ کے ان وحشیانہ حملوں اور جرائم کے ارتکاب کا سب سے بڑا مقصد مشرق وسطی کے قدرتی وسائل سے سرشار اور حساس علاقہ پر تسلط اور مقاومت کو ختم کرنا ہےلیکن خدا کے فضل وکرم سےفلسطین کے دلیر جوانوں کے پختہ عزم اور بے مثال دفاع ، قوموں کی بیداری اور میدان میں موجودگی کی بدولت اس معرکہ میں حتمی و یقینی طور پر حق کو باطل پر فتح نصیب ہوگي۔
رہبر معظم نے سید الشہداء حضرت امام حسین (ع) اور ان کے باوفا ساتھیوں کی یاد اورایام عزاداری کی مناسبت سے تعزیت پیش کی اور امت اسلامیہ کی تاریخ میں بیداری کو عاشورا کا ناقابل فرموش اور عظیم درس قراردیتے ہوئے فرمایا: پیغمبر اسلام (ص) کی رحلت کے پچاس سال بعد مسند خلافت پر یزید جیسے فاسق و فاجرکے بیٹھنے سے بہت بڑا اور گہرا انحراف پیدا ہوگيا جو اس دور کے خواص و عوام کی نگاہوں سے پنہاں تھا لیکن امام حسین (ع) نے اپنے عظيم ، طوفانی اور انقلابی قیام کے ذریعہ بشریت کو ایک ایسا عملی نسخہ پیش کردیا جو دشمن کی پنہاں سازشوں کے فہم و اداراک ، دشمن کے مد مقابل دلیرانہ اور شجاعانہ قیام اوربروقت رد عمل ، اور اس کی سازشوں کو بے نقاب کرنے کے لئے عظیم قربانیاں پیش کرنے کے لئے نمونہ عمل بن گیا اور اس سلسلے میں بیدار اور ہوشیا قوموں کے دوش پر بہت بڑی اور تاریخی ذمہ داری عائد ہوگئی ہے آج عاشورا کا درس ،امت اسلامی اور ہمارے لئے بھی یہی ہے۔
رہبر معظم نے غزہ کے المناک واقعات میں صہیونیوں کی پنہاں سازشوں کے مختلف پہلوؤں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: غزہ میں اسرائیلی جرائم سے سامراجی طاقتوں کا اصلی مقصد وہدف مقاومت کو مکمل طور پر نابود کرنا اور مشرق وسطی کے قدرتی وسائل سےسرشار علاقہ پر تسلط قائم کرنا ہے اسلامی حکومتوں اور امت اسلامیہ کو دشمن کے اس پنہاں ہدف کواچھی طرح درک اور اس کے خلاف مناسب رد عمل ظاہر کرنا چاہیے۔
رہبر معظم نے فرمایا: لبنان کی 33 روزہ جنگ میں بڑے شیطان امریکہ اورغاصب اسرائیل کا ہدف مشرق وسطی پر اپنی اجارہ داری قائم کرنا اور اسے اپنا مطیع و فرمانبردار بنانا تھا لیکن ان کا آشفتہ خواب شرمندہ تعبیر نہ ہوسکا اور لبنان کے مؤمن، فداکار اور ہوشیار جوانوں نے امریکہ و اسرائيل اور ان کے حامیوں کے منہ پر زوردار طانچہ رسید کیا۔
رہبر معظم نے فرمایا: مغربی ممالک اس بات کے معترف ہیں کہ ایران اس وقت اسلامی مقاومت کی حمایت کا سب سے بڑا مرکز ہے اورجیسا کہ انھوں نے اس کا بار بار اعتراف کیا ہے اور آج اسلامی جمہوریہ ایران عوام کی ہوشیاری اور بیداری کی برکت سےاسلامی مقاومت کا دھڑکتا دل اور ان کی کامیابیوں کی امید بن چکاہے اور تسلط پسند و جارح طاقتوں نے اسلامی مقاومت کو نابود کرنے کے لئے فلسطین کی عوامی منتخب حکومت کو اپنے وحشیانہ حملوں کے لئے چن لیا ہے۔
رہبر معظم نے غزہ میں جاری بحران پربعض علاقائی حکومت کے سکوت و عدم توجہ پر انھیں متنبہ کرتے ہوئے فرمایا: اگر اسلام دشمن عناصر اس معرکے میں کامیاب ہوگئے تو وہ مشرق وسطی پر تسلط سے دست بردار نہیں ہونگے اور فلسطین کے ہمسایہ اسلامی ممالک جوآج غزہ میں فلسطینیوں کی حمایت کرنے سے گریز کررہے ہیں انھیں اپنی غلطیوں کے خطرناک نتائج کو بھگتنا پڑےگا۔
رہبر معظم نے قوموں کی بیداری اور میدان میں ان کی موجودگی کو اسلامی مقاومت کی حمایت کے لئے ایک اہم عامل قراردیااور غزہ کے مظلوم فلسطینیوں کی حمایت میں ایرانی عوام کی بیداری ، ہوشیاری اور پختہ عزم کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا: میں غزہ کے مسئلہ میں ان مؤمن جوانوں کے ایمانی و انسانی جذبے کی قدر کرتا ہوں جو مہرآباد ایئرپورٹ پر غزہ جانے کے لئے جمع ہوئے لیکن ہمیں جاننا چاہیے کہ اس سلسلے میں ہمارے لئے راہیں ہموار نہیں ہیں۔
رہبر معظم نے آج کی جوان نسل کو انقلاب کی پہلی نسل کی طرح جذبات سے سرشاراور اسلام و انقلاب اور امام حسین (ع) کی راہ پر گامزن قراردیتے ہوئے فرمایا: سب کو جاننا چاہیے کہ جیسا کہ جمہوری اسلامی ایران نے آج تک فلسطینیوں کی حمایت میں کسی چیز سے دریغ نہیں کیا اس کے بعد بھی فلسطینیوں کی مدد کے لئےجو کام ضروری ہوا انجام دےگی ۔
رہبر معظم نے غزہ کے مظلوم فلسطینیوں کے لئے بعض اسلامی ممالک کی کوششوں کو اچھا لیکن ناکافی قراردیتے ہوئے فرمایا: سیاسی اور عوامی دباؤ کے ذریعہ دشمن کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کرنا چاہیے۔
رہبر معظم نے غزہ کے المیہ کو انسانی حقوق کے دفاع کےدعویداروں کے لئے ذلت و رسوائی کا سبب قراردیتے ہوئے فرمایا: غزہ کے معصوم و مظلوم بچے اور عورتیں خزان کے پتوں کی طرف زمین پر گررہے ہیں اور اقوام متحدہ ، انسانی حقوق کے دفاع کی مدعی تنظیمیں ، بالخصوص مغربی ویورپی حکومتوں کی زبان پر تالے لگے ہوئے ہیں اورغزہ کےتلخ اور المناک واقعات کے رونما ہونے سے انسانی حقوق کا دفاع کرنے والے اداروں اور مغربی حکومتوں کے مکر وفریب اور جھوٹ کا پردہ چاک ہوگیا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فلسطین کی قانونی حکومت پر عالم اسلام کےبعض ذرائع ابلاغ اور روشنفکر افراد کی طرف سے حملوں اور اسرائیلی جرائم پر پردہ ڈالنے اور ان کی توجیہات پیش کرنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا: یہ افراد اسرائیل کے جرائم پیشہ حکام کے ہمراہ خداوند متعال کی بارگاہ میں جوابدہ ہونگے البتہ ایران میں حکومت اور عوام دونوں کی طرف سے فلسطینی مظلوم عوام کی بے مثال حمایت قابل تعریف ہے۔
رہبر معظم نے غزہ میں جاری بحران میں حق کی باطل اور مظلوم کی ظالم پر فتح کو یقینی قراردیتے ہوئے فرمایا: اگر خدانخواستہ دشمن فلسطین اورحماس کے غیور و بہادر جوانوں کو ان کے پختہ عزم و پائداری و استقامت کے باوجودایک ایک کرکے شہید بھی کردے تو اس المناک واقعہ کے بعد بھی فلسطین کا مسئلہ زندہ رہے گا اور فلسطین عوام ماضی کی نسبت اپنے بہت ہی قوی اور کامیاب تجربات کی بدولت دشمن کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گےاور سرانجام انھیں اسرائیل پرفتح و ظفر نصیب ہوگي ۔
رہبر معظم نے مظلوم کا دفاع کرنے کے لئےایران کے آگاہ و ہوشیار عوام کی میدان میں موجودگي کو ضروری قراردیتے ہوئے فرمایا: ایران کی عظیم قوم کی ظالم کے مدمقابل استقامت و پائداری، خداوند متعال کی خوشنودی ، اور امام (رہ) و شہیدوں کی خوشحالی کا باعث بنےگي اور انشاءاللہ قوموں کی حمایت و پشتپناہی اورمجاہدت کے سائے میں تمام مسلمان قومیں عنقریب فتح و کامیابی کا جشن منائیں گی۔
رہبر معظم نے اس ملاقات کے آغاز میں 19 دی 1356 ہجری شمسی میں قم کے عوام کے قیام کو پہلوی حکومت کی طرف سے امام خمینی (رہ)کی توہین اور اس کی پنہاں سازشوں کے مختلف پہلوؤں کے صحیح ادراک کا مظہر قراردیتے ہوئے فرمایا: بیداری ، ہوشیاری ، آکاہی اور بر وقت شجاعانہ اقدام ، حضرت امام حسین (ع)کے عاشورا کےدن قیام کا عظیم درس ہے جو قم کے عوام کے قیام ، انقلاب کبیر اسلامی، اور آٹھ سالہ مسلط کردہ جنگ میں عالمی سامراجی محاذ اور صدام معدوم کے وسیع حملوں کے مد مقابل امام (رہ) اور قوم کی استقامت وپائداری میں جلوہ گر ہے اور ایران کی شجاع اور بہادر قوم نے واضح کردیا کہ اسلامی انقلاب کی حفاظت اور اسلامی اہداف کے محقق ہونے کے لئے وہ کسی بھی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کرےگی اور اس سے واضح ہوجاتا ہے کہ ایرانی مؤمن عوام حضرت امام حسین (ع)کے نقش قدم پر گامزن ہیں۔
اس ملاقات کے آغاز میں حضرت امام حسین(ع) اور ان کے باوفا اصحاب کی عظیم قربانی کی یاد میں نوحہ خوانی وعزاداری کی گئی۔