رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج صبح صوبہ خراسان رضوی کے شہداء و جانبازوں کے لواحقین، اورعراقی قید سے رہائی پانے افراد سے ملاقات میں ایرانی عوام کی پیشرفت و ترقی اور عزت کو شہیدوں ، جانبازوں کی فدا کاری ، استقامت وشجاعت اور ان کے خاندان والوں کی بردباری اور صبرو شکیبائی کا مرہون قراردیتے ہوئے فرمایا: شہیدوں کی یاد اور جن اہداف و مقاصد کے لئے انھوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا انھیں کبھی فراموش نہیں کرنا چاہیے حکام کی ایک سب سے بڑی ذمہ داری شہیدوں کے عظیم کارناموں کی حفاظت اور انھیں زندہ رکھنا ہے۔
رہبر معظم نے اس ملاقات میں جو امام رضا (ع) کےروضہ مبارک میں امام خمینی (رہ)رواق میں منعقد ہوئی شہداء اور جانبازوں کے خاندان والوں کے صبر و شکیبائی کی قدر و منزلت کو انقلاب اسلامی کی پیشرفت میں صرف شہداء کی گرانقدر فدا کاری سے موازنہ کرتے ہوئےفرمایا: مقدس دفاع کے سخت ترین دور میں اس سرزمین کے جوان دشمن کے مد مقابل سینہ سپر رہے اور آخرکار حملہ آوردشمن کو اپنی سرزمین سے باہر نکال دیا اور انھوں نے درحقیقت ایرانی عوام کی استقامت ، پائداری اور استواری کے جوہر دکھائےاور ملک کی تاریخ کے سب سے برتریں افراد میں شامل ہوگئے ۔
رہبر معظم نے فرمایا: شہیدوں اور جانبازں کا راسخ اور پختہ عزم اس بات کا سبب بن گيا کہ آج جب بھی تحلیل وتجزیوں میں ایران کے خلاف حملہ کی بات کی جاتی ہے تو عقلمند افراد کا یہی کہنا ہے کہ ایرانی عوام کے ساتھ سختی و دباؤ مثمر ثمر ثابت نہیں ہوگا۔
رہبرمعظم نے ایرانی عوام کے اقتدار کو شہیدوں کی قربانیوں کا نتیجہ قراردیتے ہوئے فرمایا: شہیدوں نے اپنے خون سے معاشرے کو زندہ کیاہے انھوں نے اپنےخون سے ان جوانوں کو پائداری اور استقامت کا جذبہ عطا کیا ہے جنھوں نے انقلاب سے پہلے اور انقلاب کے بعد کی سختیوں کو لمس نہیں کیا ۔
رہبر معظم نے اس گرانقدر اور قابل فخر سرمایہ کی حفاظت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: اعلی حکام ، شہید فاؤنڈيشن اور شہداء کے خاندان والوں کو ہمیشہ شہداء کی یاد کو زندہ رکھنا چاہیے۔
رہبر معظم نے بعض افراد کی طرف سےگذشتہ سالوں میں شہیدوں کی قربانیوں کو کمرنگ بنانے اور انھیں بےنتیجہ قراردینے اور شہادت میں شک و تردید پیدا کرنے کی کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اگر دفاع مقدس کے دوران پہاڑ کی مانند ہمارے جوان دشمن کے مدمقابل استوار نہ رہتے تو آج ایرانی عوام کو بھی انھیں مظالم کا سامنا کرنا پڑتا جس سے آج عراق کے مظلوم عوام دوچار ہیں۔
رہبر معظم نے شہداء کی یاد میں کانفرنسیں اور نشستیں منعقد کرنے اور پورے ملک میں قوی مضامین کے ہمراہ ان کی یاد زندہ رکھنے اور ان کے خاطرات و یاداشت پر مشتمل کتابوں کے نشر کرنے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی شہیدوں اور جانبازوں کی قربانیوں اور تسلط پسند نظام کے مد مقابل ان کےقیام کی وجہ سےآج دنیا میں تسلط پسند اور تسلط پذیر ممالک کی تقسیم کا نقشہ ماند پڑ گیا ہے اور ایرانی قوم نے اسے عملی طور پر مسلمان اور حریت پسند قوموں کے سامنے پیش کیا ہے۔
رہبر معظم نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: دوسرے ممالک پر سامراجی طاقتوں کی طرف سے تسلط جمانے کے اقدامات اور ان کے مد مقابل تسلط پذیر ممالک کا تسلیم ہونا دونوں چیزیں غلط ہیں تسلط پسندوں کے تسلط کو ختم کرنے کے لئےقوموں کو اپنے تشخص ، مفادات اور وسائل کی بھر پور حفاظت کرنی چاہیے۔
رہبر معظم نے فرمایا: ایرانی عوام نے آج ثابت کردیا ہے کہ تسلط پسند طاقتوں کے سامنے قیام کیا جاسکتا ہے اور کوئی بھی شخص ملک میں قومی مفادات اور تشخص کے خلاف نہیں چل سکتا ، اگر کوئی پارٹی ، گروپ یا شخص قومی مفادات کے خلاف حرکت کرےگا تو قوم اس کا مقابلہ کرےگی۔
رہبر معظم نے شہید فاؤنڈیشن کے حکام سے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: شہیدوں کے خاندان والوں کے لئے اخلاقی ، معنوی اور رفاہی امور کو فراہم کرنے میں شہید فاؤنڈیشن کوزیادہ سے زیادہ اہتمام کرنا چاہیے۔
اس ملاقات کے آغاز میں تین شہیدوں اور دو جانبازوں کے والد رجب علی دہنوی اور اسی طرح شہید ہادی پیروزمند کے فرزند نے شہیدوں کے خون کی حفاظت پر تاکید کرتے ہوئے ان کی راہ پر گامزن رہنے پر تاکید کی۔
رہبر معظم نے اس ملاقات میں شہداء اور جانبازوں کے بعض خاندان والوں سے الگ الگ ملاقات کی اور ان سے اپنی ہمدردی کا اظہار کیا۔