ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم انقلاب اسلامی:

امریکہ ایرانی عوام کو استقلال ، تشخص اور سرافرازی کے راستے سے روکنے میں کامیاب نہیں ہوگا

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج مختلف یونیورسٹیوں کے ہزاروں طلباء سے ملاقات میں ملک کے مستقبل کے لئے انتظامی احساس کو جوان نسل کی سب سے اہم ذمہ داری قراردیا اور امریکہ اور ایران کے اختلافات کو سیاسی اختلافات سے بالا تر، ماوراء اور گہرا قراردیتے ہوئے فرمایا: امریکہ ایرانی عوام کو استقلال ، تشخص اور سرافرازی کے راستے سے روکنے میں کامیاب نہیں ہوگا اور مستقبل میں ایرانی عوام علم ، و شرف اور آسودگی و رفاہ کے بام عروج تک پہنچ جائیں گے۔

یہ ملاقات 13 آبان یوم طلباء اور عالمی سامراجی طاقتوں سے مقابلہ کے دن کی مناسبت سے منعقد ہوئی۔

رہبر معظم نے ملک کے مستقبل کے تعمیر کی اہم اور سب سے سنگين ذمہ داری کو جوان نسل کے دوش پر قراردیتے ہوئے فرمایا: حضرت امام خمینی (رہ) کی قیادت میں اسلامی تحریک کی کامیابی اور ایران میں سامراجی طاقتوں کے مضبوط و مستحکم مورچہ کا تباہ ہونا جوان نسل کے احساس ذمہ داری کا آئینہ دار تھا اور آٹھ سالہ دفاع مقدس کے دوران سامراجی طاقتوں کے مد مقابل جوانوں کی طرف سےاستقامت اور پائداری کا شاندارنمونہ ذمہ داری کے احساس کی بدولت حاصل ہوا ۔

رہبر معظم نے 13 آبان کو امریکی سفارتخانہ اور جاسوسی کے اڈے پر بعض ممتاز جوانوں کی جانب سے قبضہ کو ذمہ داری کے احساس کا مظہر قراردیتے ہوئے فرمایا: آچ بھی ایرانی قوم اور ملک کو جوان نسل کے احساس ذمہ داری کی اشد ضرورت ہے اور جوان نسل جو ملک کے آئندہ کا انتظام و انصرام اپنے ہاتھ میں لیں گے انھیں ایمان ، تقوی ، بصیرت اور بہترین علمی صلاحیتیں حاصل کرکے تیار رہنا چاہیے۔

رہبر معظم نے امریکہ اور ایران کے درمیان اختلافات اور مشکلات کے اصلی سبب کے بارے میں سوال کرتے ہوئے جوانوں سے فرمایا: اس سوال کا جواب تلاش کرنے کے لئے دقیق اور عمیق تحلیل کی ضرورت ہے کیونکہ یہ اختلافات چند سیاسی اختلافات سے ماوراء اور بالا تر ہیں ۔

رہبر معظم نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا: انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد مشرق وسطی اور سب سے زیادہ تیل پیدا کرنے والے خطے سے امریکہ کا تسلط ختم ہوگيا اور ایران ،قوموں کے حقوق کے دفاع کرنے ، ظلم و ستم اورامریکی تسلط کامقابلہ کرنےکے مرکز میں بدل گیا۔

رہبرر معظم نے فرمایا: امریکہ کو ایران سے باہر نکال دیا گيا لیکن اس کے بعد امریکہ اپنی تسلط پسندانہ خصلت کی بنا پر تہران میں اپنے سفارتخانہ کے ذریعہ انقلاب اسلامی کے خلاف جاسوسی پر مبنی سرگرمیاں شروع کردیں لیکن امام (رہ) کے پیرو کار جوانوں نے بر وقت کارروائی کرکے امریکی جاسوسی اڈے کو ہی ختم کردیا۔

رہبر معظم نے جوانوں کو امریکی سفارتخانہ سے حاصل ہونے والے اسناد و مدارک سے متعلق کتابوں کا مطالعہ کرنے کی سفارش کی اور انقلاب اسلامی کی کامیابی سے پہلے اور بعد میں اس سفارتخانہ کے کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: امریکی سفارتخانہ پر طلباء کا قبضہ بہت بڑا اقدام تھا اور امام خمینی (رہ) کی فرمائش کے مطابق انقلاب اول سے بھی عظيم کارنامہ تھا کیونکہ اس اقدام کی بدولت امریکہ کا وقار و شکوہ اور اس کا رعب و دبدبہ ایران اور دنیا سے بالکل ختم ہوگيا۔

رہبر معظم نے ایرانی عوام کی پائداری ، جدو جہد کے نتائج اور کامیابیوں کو دوسری مسلمان اقوام کی نظروں میں تحسین آمیز ، مؤثر اور اسلامی انقلاب کی نسبت ان کی والہانہ محبت کا سبب قراردیتے ہوئےفرمایا: امریکہ کی طرف سے ایران پر مختلف قسم کےدباؤ کا اصلی مقصد یہ ہے کہ ایرانی عوام اپنے استقلال و عزت و وقار کو ترک کردیں اور اسلامی انقلاب سے اپنی پشیمانی اور ناتوانی کا اظہار کرکے امریکہ سے وابستہ اور اس کے سامنے تسلیم ہوجائیں۔

رہبر معظم نے ایرانی عوام کے اندر امریکہ کے بارے میں پائي جانے والی نفرت کو عمیق قراردیتے ہوئے فرمایا: امریکہ سے نفرت کا اصلی سبب امریکہ کی ایران اور ایرانی عوام کے خلاف وہ سازشیں ہیں جو اس نے گذشتہ پچاس سالوں میں ایرانی عوام کے ساتھ روا رکھی ہوئی ہیں اور امریکہ اپنی ان خطاؤں پر معذرت طلب کرنے کے بجائے اپنی معاندانہ روش جاری رکھے ہوئے ہے۔

رہبر معظم نے فرمایا: ہم اپنے تشخص ، استقلال اور عزت کے تحفظ کے خواہاں ہیں ہم جنگ طلب نہیں ہیں لیکن اگر کوئی ایرانی قوم کے استقلال ، عزت و وقار کو پامال کرنا چاہے تو ایرانی عوام اس کے ہاتھ قلم کر دیں گے ۔

رہبر معظم نے اپنے بیان میں اس سوال کو پیش کیا کہ امریکہ اور ایران کے مقابلے کا آخرنتیجہ کیا بر آمد ہوگا،اس سوال کے جواب میں آپ نے تصریح کرتے ہوئے فرمایا: مغربی ممالک کےتبلیغاتی اور نشریاتی ادارے یہ باور کرانا چاہتے ہیں کہ اس مقابلے میں ایرانی قوم کو ناکامی اور امریکہ کو کامیابی حاصل ہوگی لیکن یہ صریح جھوٹ ہے کیونکہ اس مقابلے میں امریکہ کی سامراجی طاقت کو ہی ناکامی اور شکست کا سامنا کرنا پڑےگا۔

رہبر معظم نے اس کے دلائل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اگر امریکہ ایرانی عوام کو شکست دے سکتا تو اس دور میں اس کے لئے یہ کام آسان تھا جب ایرانی عوام کے پاس تجربہ ، علم اور فوجی صلاحیت ، جوان نسل اور قوموں کے درمیان اثر ونفوذ ، موجودہ دور کی نسبت کہیں زیادہ کم تھا لیکن اس دور میں امریکہ قطعی طور پر ایرانی عوام کوشکست نہیں دے سکتا کیونکہ اب ایرانی عوام ماضی کی نسبت کہیں زيادہ مقتدر ، طاقتور اور باصلاحیت بن چکی ہے ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے امریکہ کی موجودہ کمزوری ، مشکلات و شرائط کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: آج امریکی حکومت کی عالمی سطح پر حتی مغربی اقوام اور امریکی عوام کے درمیان بھی کوئی وقعت نہیں رہ گئی ہے اور آج امریکہ کے حقوق بشر اور جمہوریت جیسے نعرے دنیا میں رسوا اور بے ثمر ثابت ہوچکے ہیں۔

رہبر معظم نے فرمایا: ابو غریب ، گوانتانامو اور دنیا میں دوسری جیلیں اور افغانستان اور پاکستان میں عام شہریوں کا قتل عام امریکی حقوق انسانی کی جیتی جاگتی تصویر ہے اسی طرح امریکی جمہوریت بھی فلسطین میں عوامی منتخب حکومت کے ساتھ محاذ آرائی ، عراق کی عوامی حکومت پر بے جا دباؤ اور جمہوری اسلامی ایران اور اس کے اعلی حکام پر بے بنیاد الزامات کا مرقع بن کر رہ گئی ہے۔

رہبر معظم نے فرمایا: آج امریکی حکومت دنیا میں اتنی رسوا ہوگئی ہے کہ امریکی صدر جس ملک کا دورہ کرتا ہے وہاں کے عوام اس کے خلاف احتجاج اور مظاہرہ کرتے ہیں اور اپنے ملک سے امریکی صدر کے نکل جانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے کامیابیوں اور کامرانیوں کو ایرانی عوام اور حکام کی استقامت اور پائداری کا نتیجہ قراردیتے ہوئے فرمایا: اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ مسائل و مشکلات موجود نہیں ہیں اور یہ مشکلات بھی ان مسائل سے متعلق ہیں جن میں ضروری استقامت کا مظاہرہ نہیں کیا گیا ہے۔

رہبر معظم نے فرمایا: حکومت اور عوام و حکام کے درمیان باہمی اتحاد و یکجہتی کامیابی کی اصلی علامت ہے۔

رہبر معظم نے قوم کی ہر فرد بالخصوص جوانوں ، سیاستمداروں ، حکام اور ذرائع ابلاغ کو دشمن کی سازشوں کے مد مقابل ہوشیار اور آگاہ رہنے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: دشمن سیاستمداروں کے درمیان اختلافات اور ایک کودوسرے کے خلاف اکساکر ان کی توجہ اسلامی اقدار سے ہٹانا اور انھیں ہواو ہوس میں مبتلا کرنا چاہتا ہے تعلیمی اداروں میں خلل اور بد نظمی پیدا کرنا اور عوام کو ناامید بنانا اس کی کوششوں کا حصہ ہے۔لہذا سب کو ہوشیا رہنا چاہیے اور دشمن کی طرف سے تیار کئے گئے نقشوں کے مطابق کھیلنے سے آگاہ رہناچاہیے۔

رہبر معظم نے اتحاد ،امید ، ایک دوسرے کی نسبت مہر و محبت اور روز افزوں تلاش و کوشش پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: انتخابات سے متعلق مسائل بالخصوص عوام کی پر جوش شرکت انتخابات سے قریب ایام میں بہت اہم ہے لیکن بعض افراد نے عجلت کرکے انتخابات کے مسائل کو ابھی سے شروع کردیا ہے اور انتخابات کے لئے قبل از وقت سرگرمیاں اصلی مسائل سے ذہنوں کے منحرف کرنے اور افراد کو ایکدوسرے سے الجھانے کا سبب بنتی ہیں جو ملک کے مفادات و مصالح کے لئے مضر ہیں۔

رہبر معظم نے فرمایا: ایرانی عوام حتمی طور پر سخت اور دشوار گھاٹیوں سے گذر جائیں گے اور عظیم بلندیوں کو سرکرلیں گے۔

700 /