ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم انقلاب اسلامی :

عالمی مشکلات کو حل کرنے کے لئے عدل و انصاف کو اصلی معیار قراردینا چاہیے

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے بعض بین الاقوامی سیاسی اور مذہبی رہنماؤں سے ملاقات میں باہمی تفاہم تک پہنچنے اور ابہامات کو دور کرنے کے لئے گفتگو اور مذاکرات کو ضروری اور مؤثر قراردیتے ہوئے فرمایا: آج دنیا کو درپیش جنگ ، بھوک اور انسانی حقوق کی پامالی جیسےتلخ حقائق کا سامنا ہے جنکی جڑیں جبر و استبداد اور قدرت و جاہ طلبی جیسے عوامل پر استوارہیں اور عالمی مشکلات کو دور کرنے کے سلسلے میں کی جانے والی ہر کوشش و جد وجہد میں عدل و انصاف کے نعرے اور ظلم کے ساتھ مقابلہ کو اصل معیارقراردینا چاہیے۔

رہبر معظم نے باہمی گفتگو ، بات چیت اور مذاکرات کو اہم اور ضروری قراردیتے ہوئے فرمایا: باہمی ملاقات اور گفتگو کے تسلسل اورحقائق کے باہمی تبادلے کا یقینی طور پر حکومتوں اور قوموں کے درمیان تفاہم پیدا کرنے میں بہت ہی اہم کردار ہے لیکن اس قسم کے اقدامات عالمی جاہ طلب طاقتوں کی ناپسندیدہ خصلتوں کو مہار کرنے ، اور انسان کی موجودہ مشکلات و مصائب کو دور کرنے میں مؤثر و کافی نہیں ہیں اور اس سلسلے میں دوسرے عوامل کو بھی مد نظر رکھنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ظلم و ناانصافی کو انسانی معاشرے کی تاریخی مشکلات کی اساس قراردیا اور عراق ، فلسطین اور افغانستان کےعوام کے وحشیانہ قتل عام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: کیا یہ دردناک حوادث ایکدوسرے کو درک نہ کرنے اور سؤ تفاہم کی وجہ سے رونما ہورہے ہیں یا ان کی بنیاد قدرت وجاہ طلبی اور ناانصافی پر استوار ہے؟۔

رہبر معظم نے دنیا کے مختلف علاقوں پر مغربی استعمار کے سخت و خشن تسلط جیسے تاریخی عوامل اور مسلمانوں اور دیگر اقوام کے ساتھ ان کےذلت آمیز سلوک کو موجودہ مشکلات کےدوسرے علل و اسباب قراردیا اور اس قسم کے اقدامات کے جبران کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: ہم مغرب کی آج کی نسل کو ان کی کل کی نسل کے اقدامات پر قصور وار نہیں ٹہراتےلیکن مغربی ممالک کے موجودہ حکام بھی ماضی کی طرح دنیا پر تسلط جمانے اور قوموں کے حقوق پامال کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں۔

رہبر معظم نے خیر خواہ شخصیتوں کو جوعالمی مشکلات کو حل کرنے کے سلسلے میں حقیقی جذبہ رکھتی ہیں یہ تجویز پیش کرتے ہوئے فرمایا: ظلم و ناانصافی دنیا کے کسی بھی گوشہ میں ہو اس کی واضح الفاظ میں مذمت کریں اور ظالم و مظلوم کے فرق کو سنجیدگي کے ساتھ پہچاننے کی کوشش کریں البتہ یہ کام کافی مشکل ہے۔

رہبر معظم نے فلسطینی عوام پر ہونے والے مظالم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: عالمی مشکلات کو حل کرنے کے لئے دعا اور نصیحت اچھی چیز ہےلیکن انصاف پسندی اور ظلم کا مقابلہ کئے بغیر کوئی بھی اقدام اور نصیحت مؤثر و کارگر ثابت نہیں ہوگی۔لہذا دنیا کے مختلف ممالک میں جو لوگ عالمی سطح پر اہم نقش ایفا کرسکتے ہیںوہ فلسطین اور عراق میں ہونے والے واضح و آشکار ظلم کا مقابلہ کریں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ظلم کے ساتھ مقابلہ کرنے کو منصفانہ صلح تک پہنچنے کے لئے صحیح اور مؤثر راستہ قراردیتے ہوئے فرمایا: غیر منصفانہ صلح جاری نہیں رہ سکتی لہذا ضروری ہے کہ صلح کی حمایت کے ساتھ ساتھ عدل وانصاف کے نعرے اور ظلم سے مقابلہ کے لئے بھی سنجیدہ جد وجہد جاری رکھی جائے۔

اس ملاقات کے آغاز میں حجۃ الاسلام والمسلمین سید محمدخاتمی نے عالمی مشکلات کو حل کرنے کے سلسلے میں دین کے نقش اور اس سلسلے میں کی جانی والی کوششوں کی وضاحت کی۔

ناروے کے سابق وزیر اعظم اور عیسائی فرقہ پروٹسٹان کے رہنما گل بانڈویک نے رہبر معظم انقلاب اسلامی کے ساتھ ملاقات کو باعث فخر قراردیا اور عالم اسلام اور مغرب کے درمیان بحران میں اضافہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: مسلمانوں کے ساتھ مغربی ممالک کی تحقیر آمیز رفتاراور اسلام کی غلط تصویر پیش کرنے سے ان مشکلات میں اضافہ ہوا ہےلیکن باہمی بات چیت کے ذریعہ سؤ تفاہم کو کم کیا جاسکتا ہے۔

ناروے کے سابق وزیر اعظم نے عراق پر امریکی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا: عراق پر امریکہ کے پانچ سالہ تسلط و قبضے کے بعد واضح ہوگیا ہے کہ عراق میں عام تباہی پھیلانے والے ہتھیار موجودنہیں تھے۔

سوڈان کے سابق وزیر اعظم صادق المہدی نے بھی عالمی مسائل میں مغربی ممالک کی پالیسیوں میں تبدیلی اور عالم اسلام سے متعلق موضوعات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: عالم اسلام میں اختلافات ڈالنے کی کوششیں کی جارہی ہیں اور باہمی اتحاد کے ساتھ ان کا مقابلہ کرنا چاہیے۔

اس ملاقات میں پرتگال کے سابق صدر اور اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کے نمائندے سیمپایو نے ثقافتی گفتگو کے سلسلے میں کہا: میرا اس بات پر اعتقاد ہے کہ ایران اپنی اہمیت ، اقدار اور درخشاں تاریخ کی روشنی میں قوموں اور حکومتوں کو ایکدورسرے سے آشنا بنانے اور بہتر دنیا تعمیر کرنے کے سلسلے میں اپنا کلیدی کردار ادا کرسکتا ہے۔ پرتگال کے سابق صدر نے عراق پر امریکی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا: ظلم کے ساتھ مقابلہ کرنے کے سلسلے میں جنابعالی کی ہدایات صحیح اور مؤثر ہیں۔

امریکہ کے عیسائی پروٹسٹان فرقہ کے رہنما جان برایسونچن نے بھی اپنے ایران کے گذشتہ دوروں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: میں ایرانی عوام کے ساتھ محبت رکھتا ہوں اور انھیں اپنے خاندان کی طرح سمجھتا ہوں۔

جناب برایسونچن نے کہا : موجودہ مشکلات سے دین اسلام اور دین مسیح کی طاقت زیادہ ہے اور عالمی مسائل دین کے ذریعہ قابل حل ہیں۔

امریکی پروٹسٹان فرقہ کے رہنما نے کہا: عالمی رہنماؤں اور امریکہ کے دینی رہنماؤں نے عراق پر امریکی حملے کی بار بار مخالفت کا اعلان کیا لیکن امریکہ اور برطانیہ نے عوامی اور دینی رہنماؤں کی خواہاشات پر توجہ کئے بغیرعراق پر قبضہ کرلیا۔

اٹلی کے سابق وزیر اعظم رومانوپروڈي نے بھی اس ملاقات میں عالم اسلام اور علاقہ میں ایران کے اہم نقش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: جمہوری اسلامی ایران کے اندرعلاقہ کو آئندہ مثبت اور تعمیری طور پر بدلنے کی بھر پور صلاحیت موجود ہے۔

700 /