ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم انقلاب اسلامی:

اسلام کا نظریہ"قلوب و اذہان" کو اپنی طرف جذب کرتا ہے

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج سہ پہر مختلف یونیورسٹیوں سے وابستہ ، سینکڑوں اساتذہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ، اسلامی ملک کی موجودہ پیشرفت اور قومی شناخت کو علم و تحقیق کے میدان میں زبردست محنت و لگن کا نتیجہ قراردیتے ہوئے فرمایا: یونیورسٹیوں میں دینی فکر کے ارتقاء کے لئے ، عمیق، استدلال پر مبنی اور ہمیشہ جدید دینی فکر پیش کرنے کی ضرورت ہے۔

رہبر معظم نے یونیورسٹی اساتذہ کے ساتھ اپنے سالانہ جلسہ کو"صاحبان علم و تحقیق" کے احترام کا مظہر قراردیتے ہوئےفرمایا: ان جلسات میں اساتذہ و محققین کی طرف سے پیش کئے جانے والے نظریات و تجاویز ،ملکی پیشرفت کی منصوبہ بندی کرنے والے افراد کے لئے چراغ راہ ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے جمہوری اسلامی ایران کی پرافتخار تاریخ و تمدن کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا: اگر مذہب اسلام کے وارد ہونے کے بعد والے ایران کی برق رفتار علمی ترقی و پیشرفت جاری رہتی تو آج ایرانی قوم ، علمی میدان میں اپنے نقطہ عروج پر ہوتی لیکن مختلف اسباب و عوامل کی بنا پر اس ملک کو جان بوجھ کر علمی اعتبار سے پسماندہ رکھا گیا ، آج ملک میں کار آمد نظام حکومت ، قوم کی بیداری ، لائق و برجستہ افراد کے وجود کی برکت سے اس نقصان کا ازالہ ہونا چاہیے ۔

رہبر معظم نے بیس سالہ ترقیاتی منصوبے کو ایران کی حقیقی پیشرفت کا آیینہ دار قراردیتے ہوئےفرمایا: ملک کے ذمہ دار افراد کو بیس سالہ ترقیاتی منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کےلئے اور ایران کو "خطہ کا علمی مرکز " بنانے کےلئے ، عملی راہوں کی نشاندہی کرنا چاہیے۔

رہبر معظم نے یونیورسٹی اساتذہ میں ملک کے "جامع علمی نظام " کی تشکیل کے بارے میں پائی جانے والی فکر کو حق بجانب قراردیتے ہوئے فرمایا، اس کام کو مزيد کسی تاخیر کے بغیر انجام دیاجانا چاہیےاور ثقافتی انقلاب کی اعلی کونسل کو ملک کے ممتاز اسکالرز اور برجستہ افراد کی خدمات حاصل کرتے ہوئے ایک "دقیق اور جامع علمی نظام " کی بنیاد ڈالنا چاہیے تا کہ اس کو مد نظر رکھ کر یونیورسٹیوں کے لئے نظام الاوقات وضع کیا جاسکے ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے متعلقہ عہدیداروں کو "ریسرچ و تحقیق" کے شعبہ پر اپنی بارہا تاکید کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: علمی مراکز اور یونیورسٹیوں کو اپنے بجٹ کو خرچ کرتے وقت احتیاط و دقت سے کام لینا چاہیے۔

رہبر معظم نے علم و ٹیکنالوجی میں پیشرفت کے لئے ریسرچ و تحقیق کو ایک بنیادی ضرورت قراردیتے ہوئےفرمایا: اگر ہم لوگ"ریسرچ و تحقیق" کو سنجیدگی سے نہیں لیں گے تو ہمیشہ ہی خارجی عوامل کے محتاج رہیں گے اور ہماری یونیورسٹیوں اور علمی مراکز کا استقلال خطرہ میں پڑجائے گا۔

حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اس سلسلہ میں مزید فرمایا: البتہ ہمیں دنیا کے تمام علمی مراکز سے اپنا رابطہ قائم رکھنا چاہیےاور جیسا کہ ہم نے پہلے بھی واضح کیا ہے کہ ہمیں سیکھنے میں کوئی عار نہیں ہے لیکن ہیمشہ شاگرد اور تابع بن کر نہیں رہنا چاہتے بلکہ اس مقام تک پہنچنا چاہتے ہیں جہاں ہم بھی علمی مسائل پر اثر انداز ہوسکیں ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے " نمایندگی ولی فقیہ" سے موسوم کونسل کےعہدیداروں کی جلسہ میں حاضری کے پیش نظر ، یونیورسٹیوں میں "دینی فکر" کے ارتقاء کے اہم مسئلہ کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا: یونیورسٹی کے ماحول کو دینی بنانے میں اگر چہ وہاں کی انتظامیہ پر بھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے لیکن اس کی اصل ذمہ داری ان علماء دین پر عائد ہوتی ہے جو مذکور ہ کونسل میں سرگرم و فعال ہیں انہیں ، جدید، دقیق، مستدل اور قانع کنندہ دینی فکر پیش کرکے یونیورسٹیوں کی دینی فکر کے ارتقاء کے لئے سنجیدہ کوشش کرنا چاہیے ۔

حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے یونیورسٹی کے تمام طلباء کو نمایندگی ولی فقیہ نامی کونسل کا مخاطب قراردیتے ہوئےفرمایا : قوی منطق و استدلال، اعتماد بہ نفس اور اسلام کی منطق و استدلال پر مبنی تعلیمات کے ذریعہ، لوگوں کے دلوں کو دین مبین اسلام کی طرف جذب کیا جاسکتا ہے ، کولمبیا یونیورسٹی میں یہ حقیقت سب پر واضح ہوگئی جہاں امریکیوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر کو مرعوب و خائف کرنے کے لئے ہر طرح کے اسباب فراہم کررکھے تھے ، پورا میڈیا پروپیگنڈہ میں مصروف تھا ، وہاں کے وائس چانسلر نے بھی غیر پیشہ وارانہ سلوک پیش کیا اور سب لوگ اس بات کے منتظر تھے صدر جمہوریہ ایران کی پسپائی کو اپنی پروپیگنڈہ مشینری کے لئے بطور سند پیش کریں ، لیکن خدا کی مرضی، دین کی منطق واستدلال سے بطور صحیح استفادہ کرنے کی وجہ سے نتیجہ بالکل برعکس نکلا اور دشمنوں کو منہ کی کھانی پڑی، جلسہ میں موجود حضار نے اس منطق کی تائید و تصدیق کی۔

حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے کولمبیا یونیورسٹی میں ، علم و ٹیکنالوجی کے بارے میں اسلامی نقطہ نظر کی تشریح و وضاحت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: جو مسائل اس جلسہ میں بیان ہوئے ، اس جلسہ ميں موجود یونیورسٹی طلباء اور دیگر یونیورسٹی اور علمی مراکز میں بھی وہی سوالات و مسائل پائے جاتے ہیں اور اسکے نتیجے میں کئی دوسرے سوالات ابھریں گے۔

رہبر معظم نے فرمایا: مختلف مسائل میں اسلام کا نظریہ"قلوب و اذہان" کو اپنی طرف جذب کرنے کا ہے ، آپ نے مزید فرمایا ، آج مغربی دنیا میں ایک بنیادی خلاپایا جاتاہے ، لیبرل ڈیموکریسی اس خلا کو پر کرنے سے عاجز ہے حالانکہ اسلام دنیائے "فکر و عقل" میں ، قوی منطق، جدید، جذاب اور پر طراوت افکار و نظریات کا حامل ہے ۔

رہبر معظم نے " نمایندگی ولی فقیہ" نامی کونسل کی اصلی ذمہ داری اسلام کے قوی طرز فکر و استدلال کو طلباء تک پہنچانا قراردیتے ہوئےفرمایا: ہمیں خبر دار رہنا چاہیے کہ کہیں ہمارے روشن فکروں اور طلباء کو فکری خلا محسوس نہ ہو۔

رہبر معظم نے یونیورسٹی میں دینی تبلیغات میں عمق پیدا کرنے پر زور دیتے ہوئےفرمایا: اسلامی فکر اور دینی مسائل پر جدید زاویہ سے نگاہ ، روشن فکری کے معیار پر بالکل پوری اترتی ہے۔اس نگاہ اسلام کی اصل و اصول کو مد نظر رکھتے ہوئے عصر حاضر کے جدید مسائل کا حل ڈھونڈا جاتاہے ۔ اور یہ بات، یونیورسٹی میں دینی تفکر کے ارتقاء پر بہت اثر انداز ہوسکتی ہے ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے یونیورسٹی اساتذہ کو "شاگردوں کی تربیت " کی دعوت دیتے ہوئےفرمایا : کسی استاد کی قدر و منزلت " جیسا کہ حوزہ میں بھی رائج ہے " اسکے ان ممتاز شاگردوں سے معلوم ہوتی ہے ، جو اس کے دست پروردہ ہوں ، یونیورسٹی کے اساتذہ اور ممتاز شخصیات کو اس مسئلہ کی طرف زیادہ سے زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

رہبر معظم نے اساتذہ کی یونیورسٹی میں منظم حاضری کو شاگرد و استاد کے درمیان گہرے اور عمیق روابط کے لئے ضروری قراردیتے ہوئے فرمایا: اساتذہ کی منظم حاضری، برجستہ و لائق شاگردوں کی تربیت میں ممد ومعاون ثابت ہوتی ہے ۔

اس ملاقات کے آغازمیں بعض اساتذہ نے مختلف علمی، سیاسی اور سماجی، ثقافتی مسائل کے سلسلہ میں اپنے خیالات کا اظہار کیا جن کے اسماء مندرجہ ذیل ہیں:

· ڈاکٹر علی اعظم خسروی، شاہد یونیورسٹی میں ، شعبہ فیزیک ميں ڈپٹی پروفیسر ،

· ڈاکٹر روستا آزاد،صنعتی شریف یونیورسٹی میں شعبہ بایو ٹیکنیکل و کیمیکل میں لکچرر۔

· ڈاکٹر غلام حسین حیدری، آزاد اسلامی یونیورسٹی کی علمی کونسل کے رکن۔

· ڈاکٹر شمس الدین حجازی، قم میڈیکل کالج میں شعبہ مغز و اعصاب کے نائب پروفیسر،

· ڈاکٹر علی اصغر افتخاری ، علامہ طباطبائی اور امام صادق (ع)یونیورسٹی میں نائب پروفیسر۔

· ڈاکٹر بہزاد عین اللہی، بقیۃ اللہ یونیورسٹی میں شعبہ میڈیکل کے پروفیسر ۔

· محترمہ ڈاکٹر نخعی، ایران میڈیکل یونیورسٹی میں شعبہ اطفال کی اسپیشلسٹ ،

· محترمہ ڈاکٹر سلطانخواہ، شعبہ ریاضیات میں الزہراء یونیورسٹی کی استاد۔

· محترمہ ڈاکٹر وحید دستجردی، تہران میڈیکل کالج کی استاد۔

مذکورہ بالا افراد نے اپنی تجاویز میں مندرجہ ذیل نکات پیش کئے:

· جدید علوم و ٹیکنالوجی پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت، بالخصوص بایو ٹیکنیکل اور نانو ٹیکنیکل شعبہ پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت۔

· حوزہ و یونیورسٹی کی وحدت کے سلسلہ میں مزید محنت و لگن سے کام کرنے کی ضرورت۔

· علوم انسانی کے مقام کا ارتقاء اور اسے اسلامی اور ملکی معیار کے مطابق بنانے پر خصوصی توجہ۔

· ملک کے جامع علمی نظام کی تدوین میں تیزی لانا اور اس سلسلہ میں تمام وسائل کو بروئے کار لانے کی ضرورت۔

· ریسرچ و تحقیق کے شعبہ کے بجٹ کا ناکافی ہونا اور اس سلسلہ میں مزید سرمایہ کاری کی ضرورت۔

· یونیورسٹی مراکز میں رضاکارانہ سوچ اور خود جوش تفکر کی ترویج و فروغ کی ضرورت

· مختلف اداروں اور مراکز کے امور میں تیزی لاکر اسے بیس سالہ ترقیاتی منصوبے کے اہداف سے ہماہنگ بنانا

· تعلیم ، صحت عامہ اور دیگر شعبوں میں ، امکانات و وسائل کی عادلانہ تقسیم

· طلباء کی تحقیقات کو سماج و معاشرے کی ضرورت کے مطابق بنانا

· ملک کی پیشرفت میں "علم و عقل و عزم" کو بنیاد بنانا

· اعلی تعلیمی مراکز اور یونیورسٹیوں کے لئے ایک جامع و مکمل نظام کی تدوین

اس ملاقات میں تہران یونیورسٹی کے میڈیکل شعبہ کے سربراہ جنابڈاکٹر محمد لاریجانی نے صدر جمہوریہ ایران کی کولمبیا یونیورسٹی کی تقریر کے سلسلہ میں یونیورسٹی اساتذہ کی طرف سے ان کی حمایت کا اعلان کیا اور ثقافتی انقلاب کی اعلی کونسل کے ذریعہ ملک کی علمی پیشرفت کے لئے جامع نظام کی تدوین کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: مذکورہ کونسل کی مختلف ذیلی کمیٹیاں اس پروجیکٹ پر دن رات کام کررہی ہیں ۔

اس ملاقات کے اختتام پر نماز مغربین رہبر معظم انقلاب اسلامی کی امامت میں ادا کی گئی اور حاضرین نے رہبر معظم کے ہمراہ روزہ افطار کیا ۔

700 /