ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم انقلاب اسلامی

اسلام کے اصولوں پر استقامت و پائداری عوام کی دلی تمنا ہے

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نےآج سہ پہر تینوں قوا کے سربراہوں ، اعلی حکام اور نظام اسلامی کے مختلف شعبوں کے اہلکاروں سے ملاقات میں اسلام اور انقلاب کے بنیادی اصولوں پر صبر و پائداری کو مختلف میدانوں میں مزید پیشرفت کا سبب قراردیا اور ارکان نظام پر سنجیدہ حاکمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اسلامی اور انقلابی اہداف و مقاصد کے تحقق کی تلاش و کوشش کے لئے یہ سنجیدگي بہترین ثابت ہوگی۔

رہبر معظم نے قرآن مجید میں صبر و صلاۃ سے مدد لینے پر تاکید اور ان دو سعادت بخش عنصروں کے ارتباط پر توجہ کو ضروری قراردیتے ہوئے فرمایا: اگر صبر و پائداری، روح نماز یعنی لایزال الہی سرچشمہ پر توجہ اور ذکر و خشوع کے ساتھ متصل ہوجائے تو انسان کی استقامت کبھی بھی ختم نہیں ہوگی اور اس صورت میں انسان اور معاشرہ کومادی اور معنوی بلند چوٹیوں منجملہ علم و ثروت ، اقتدار، معنوی و سیاسی اور اخلاقی بلندیوں کی سمت حرکت میں کوئی رکاوٹ پیش نہیں آئے گی۔

رہبر معظم نے رمضان المبارک کے مہینے کو خود سازی و تقوی اختیارکرنے اور صبر و صلاۃ کی حقیقت تک پہنچنے کا بہترین اور گرانقدر موقع قراردیتے ہوئے فرمایا: خدا وند متعال کی اطاعت میں صبر، گناہ کے مد مقابل استقامت اورمصیبت کے وقت صبر انفرادی مسائل میں مشکل کشا ہے اور اہم نکتہ یہ ہے کہ حکام کی طرف سے ان تینوں مقامات اور قومی و عمومی مسائل میں صبر و پائداری، قوم کی توفیقات کی بنیادوں کو سیاسی ، اقتصادی ، سماجی اور ثقافتی اور دوسرے میدانوں میں توسیع فراہم کرنے میں مدد گار ثابت ہوگي ۔

رہبر معظم نے عوام کی خدمت میں حکام کی پائداری ، امور کی انجام دہی ، ایسے اقدام اور فیصلوں سے پرہیز جن کے عوام پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہوں اور اسلامی نظام کے خلاف سامراج کی سیاسی تبلیغات کے مد مقابل صبر و استقامت کو حکام کے صبر کا کامل نمونہ قراردیا۔

رہبر معظم نے نظام کی سمت و جہت کی حفاظت اور انقلاب کےاصول و مقاصد پر پائداری و استقامت کو حکام اور نظام کے اعلی اہلکاروں کی استقامت کا اہم ترین جلوہ قراردیتے ہوئے فرمایا: اسلامی جمہوریہ، اسلام کے بنیادی اصولوں پرتشکیل پائی ہےاور صبر و استقامت کے ساتھ ان اصولوں کو نظام کے تمام ارکان و اجزاء میں فروغ دینا چاہیے۔

رہبر معظم نے بین الاقوامی استبدادی اور ظلم و ستم پر مبنی نظام اور داخلی استبداد کے ساتھ انقلاب اسلامی کی مخالفت کو ایرانی عوام کے ساتھ عالمی منہ زور طاقتوں کی دشمنی کا سبب قراردیتے ہوئے فرمایا: عالمی متکبر و مستکبر ہمیں اچھی طرح جانتے ہیں اور ہم بھی ان کی بظاہر نرم روش کے سائے میں ان کے خون آشام پنجوں ، متجاوز خصلت اور مداخلت آمیز حرکت کو اچھی طرح پہچانتے ہیں ۔ لہذا اسلامی نظام کا استکباری طاقتوں سے مقابلہ باہمی و ذاتی شناخت پرمبنی ہے۔

رہبر معظم نے بنیادی اصولوں پر پائداری کو حقیقی صبر کا مظہر قراردیتے ہوئےفرمایا: عالمی ستمگر اپنے نیٹ ورک کے ذریعہ اسلامی قصاص ، اسلامی اقتصاد، اسلامی قانون، اسلامی حکومت کی تشکیل اور دوسرے مسائل کے بارے میں جنجال و شور غل برپا کرتے ہیں۔ لیکن اسلامی نظام کے تمام حکام انقلاب اور اسلام کے اصولوں پرپائبند و استوارہیں ۔

رہبر معظم نے نظام کے تمام ارکان پرسنجیدہ حاکمیت کو لازمی قراردیتے ہوئے فرمایا: سنجیدگی کے معنی تسلیم اور سازش کے نہیں ہیں بلکہ اس کے حقیقی معنی تلاش و کوشش اور انقلاب کے اصولوں کو مضبوط بنانے اور اور انقلاب کےاہداف و مقاصد تک پہنچنے کی راہوں کو تلاش کرنے کے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ان لوگوں پر تنقید کی جو سنجیدگي ، اعتدال اورجنجال سے پرہیز کے نام پر انقلاب کے اصولوں کو کمزور بنانے کی کوشش میں ہیں یہ لوگ انقلاب اسلامی کے اصولوں پر چلنے سے عاجز ہوگئے ہیں جو قوم کی قلبی آرزو ہیں۔ اور وہ اس ناتوانی کو قوم کی طرف منسوب کرتے ہیں۔

رہبر معظم نے فرمایا: اسلامی انقلاب کے اصولوں اور نعروں پر استقامت کے ساتھ عوام کی طرفداری، عوام کی خدمت ، عوام کے ساتھ ہمدردی و دلسوزی، عوام کے جذبات و احساسات کو اہمیت دینا ایسے اہم مسائل ہیں جن پر حکام کو سنجیدہ توجہ مبذول کرنی چاہیے۔

رہبر معظم نے فرمایا: جب حکام مسلمان ہونے ، استکبار و استبداد کی مخالفت اور عوام کی خدمت رسانی پرفخر کریں تو عوام بھی خوشحال ہونگے اور ان کو دوست رکھیں گے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: انقلاب اسلامی کے اصولوں اور نعروں پر پائبندی ملک کی پیشرفت اور ترقی کے بالکل منافی نہیں ہے دشمن نے ہمیشہ یہ پرپیگنڈہ کرنے کی کوشش کی ہے کہ اسلامی اصولوں اور اقدار پر پائبندی ملک کی پیشرفت میں میں رکاوٹ کا سبب بن سکتی ہے جبکہ اس کے بر خلاف اسلامی اصولوں اور نعروں پر پائبندی کی بدولت ملک اس وقت ترقی و پیشرفت کی شاہراہ پر گامزن ہے ۔

رہبر معظم نے علم و ٹیکنالوجی کے میدان میں حیرت انگیز پیشرفت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: بعض ترقیات ملک میں اور بعض دنیا میں بے نظیر ہیں۔اور ایران ان ترقیات کی بدولت دنیا کے چند پیشرفتہ ممالک کی صف میں کھڑا ہوگيا ہے۔

رہبر معظم نے ایٹمی توانائي کے میدان میں علمی ترقی کو ملک کی متعدد میدانوں میں علمی ترقیات کا ایک نمونہ قراردیتے ہوئے فرمایا: ہمارے عزیز ملک نے عمران و آبادی اور عوامی زندگی میں توسیع کے شعبہ میں بھی اچھی پیشرفت حاصل کی ہے۔

رہبر معظم نے بعض افراد کی تحریروں اور تقریروں کو جو ایرانی عوام کی مختلف شعبوں میں عظیم کامیابیوں پر اشکال تراشی کرتے ہیں ۔ ایرانی عوام کی توہین کا باعث قراردیتے ہوئے فرمایا: انقلاب اسلامی کی کامیابی کےتیس سال اور امام خمینی(رہ) کی رحلت کے بیس سال بعد ، ایرانی عوام اسی طرح انقلاب کے نعروں پر فخر کرتے ہیں۔اور وہ جوان جنھوں نے نہ امام خمینی(رہ) اور نہ مسلط کردہ جنگ کا دور دیکھا ہے وہ اپنے شعر ، بیان اور ہنر میں ایرانی عوام کی عظیم حرکت کی ستائش کرتے ہیں اور یہ مسئلہ بہت بڑی اہمیت کا حامل ہے۔

رہبر معظم نے اپنے خطاب کے دوسرے حصہ میں اقدامات اور فیصلوں میں عوام کی مرضی کو مد نظر رکھنے کو پسندیدہ عمل قراردیتے ہوئے فرمایا: قوہ مجریہ کے اہلکاروں کو تمام اقدامات اور تصمیمات میں اپنی اصل ذمہ داری کو پورا کرنے پر توجہ دینی چاہیے۔

رہبر معظم نے قوہ مجریہ کے اہلکاروں کو ملک کے بڑے مسائل میں افراط و تفریط سےپرہیز کرنے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: ملک کے بڑے مسائل انجام نہ پانے کے خوف یا خراب انجام پانے کے خوف سے متوقف نہیں ہونے چاہییں جبکہ اس قسم کے مسائل میں عجلت اور جلدبازی سے بھی کام نہیں لینا چاہیے۔

رہبر معظم نے اقتصادی تحول کے منصوبہ اور اس کی کلیات پر تمام ماہرین کے اتفاق نظر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: صدر جمہوریہ کے بیانات خوشحالی کا سبب ہیں جس میں انھوں نے اقتصادی منصوبہ پر قانون کی بنیاد ،جامع نظر ، بتدریج اور پارلیمنٹ کے ساتھ ہم آہنگی کے بعد اجراء پر تاکید کی ہے۔

رہبر معظم نے فرمایا: اقتصادی تحول کے منصوبہ اور دفعہ 44 کی کلی پالیسیوں کے اجراء کے لئے تینوں قوا کے عمل اور گفتار میں تعاون ضروری ہے۔

اس ملاقات میں صدر احمدی نژاد نے بھی اسلامی نظام کے اہداف کی پیشرفت، عوام کی خدمت اور عدل و انصاف کے قیام کے لئے تینوں قوا کے درمیان ہمدردی و ہمدلی پر تاکید کرتے ہوئے کہا: عدل و انصاف کے قیام کی کوشش ، عوامی خدمت کا جذبہ ، قانون پر پائبندی، فراخ دلی و بردباری، جوانوں کی حمایت جیسی اہم خصوصیات نویں حکومت میں عوام کے خدمتگذاروں میں جلوہ گر ہیں ۔

700 /