رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج صبح صوبہ فارس کے شہداءاورجانبازوں کے ہزاروں خاندان والوں کے ولولہ انگیز اور پر جوش و خروش اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا: ایران کی عظیم قوم اسلامی اقدار پر پابندی اور قومی اہداف و اصولوں کو عملی جامہ پہنانے کے لئے اپنے گرانقدر شہیدوں کے درخشاں راستے پر گامزن رہےگی اور دنیاوی اور اخروی کمالات تک پہنچنے کے ساتھ " سرافراز شہیدوں اور ان کے خاندان والوں کی تلاش و کوشش " کے سلسلے میں اپنی حقیقی قدر شناسی کا ثبوت فراہم کرےگی ۔
رہبر معظم نےشیراز میں امامزادہ احمد بن موسی(ع) شاہچراغ کے مزار پر عظیم اجتماع سے انقلاب کے دوران رونما ہونے والے واقعات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ان واقعات کے درمیان " شہید اور شہادت کا مسئلہ " بے مثال اورمنفرد حیثيت کا حامل ہے کیونکہ اس کے تمام پہلو تعجب آور ، حیران کن اور نورانیت سے مملو ہیں۔
رہبر معظم نے خدا کی راہ میں جہاد کے لئے شہیدوں کے شوق ، ان کی فدا کاری ، ایثار اور شجاعت اور معبود سے ملاقات کی تڑپ و بیقراری کو مسئلہ شہادت کا بے نظير اور تعجب آور پہلو قراردیتے ہوئے فرمایا: شہیدوں کے لواحقین اور خاندان والوں کی استقامت و پائداری، آرام و سکون اور صبر ایسے مسائل ہیں جن کو دیکھ کر انسان درحقیقت حیران رہ جاتا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایرانی عوام کی گردن پر شہیدوں اور ان کے خاندان والوں کے عظیم حق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: شہداء ، جانبازوں ، ایثار گروں اور ان کے محترم خاندان والوں نے پیش قدمی کرکے سعادت و فخر کے راستے کو اس ملک کی تاریخ میں باز کیا اور ایرانی قوم کو بانشاط ، مصمم ، استقلال طلب اور آزاد قوم میں تبدیل کردیا ہے اور ایرانی تاریخ ان کے اس عظیم حق کو ہرگز فراموش نہیں کرےگی۔
رہبر معظم نے صوبہ فارس کےچودہ ہزار اور پانچ سو شہیدوں کو اس علاقے کے عوام کے دینی اعتقادت سے گہرے تعلق کی علامت قراردیتے ہوئے فرمایا: امام خمینی (رض) کے گرم نفس اور شہید دستغیب کی معنویت نے فارس کے جوانوں کو میدان جنگ میں اسطرح کھینچ رکھا تھا کہ جنگ کے ابتدائی دور اور خرمشہر پر دشمن کے خطرناک حملوں میں شیراز کے غیرت مند اور شجاع جوانوں کی بے مثال فداکاریوں کو میں نے خود مشاہدہ کیا ہے اور فارس کے جوانوں کی فداکاری کا سلسلہ جنگ کے تمام سالوں کے دوران جاری رہا اور یہ بھی انقلاب کا ایک ممتاز اور حیرت انگیز کارنامہ ہے۔
رہبر معظم نے تاریخ میں بعض واقعات کے عمیق اثر، وسعت اور بقا کو عاشورا کی طرح ان واقعات کی عظمت کی علامت قرار دیتے ہوئے فرمایا: انقلاب اسلامی اور مسئلہ "شہید و شہادت" منجملہ ان واقعات میں شمار ہوتے ہیں جن کی عظمت و گہرائی روز بروز آشکار تر ہوتی جارہی ہے۔
رہبر معظم نے ملتوں کے دلوں میں انقلاب اسلامی کےنفوذ اور اثرات اوردشمنوں کی طرف سے اس بات کا اعتراف کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایران کے دشمنوں کی دھمکی اور ان کے شور وغل اورواویلا کی اصل وجہ یہ ہے کہ ان کے دلوں میں انقلاب اسلامی کے بڑھتے ہوئےاثرات اور نفوذ کی وجہ سے خوف و ہراس چھایا ہوا ہے ۔
رہبر معظم نے بعض نادان اور غافل افراد پر تنقید کی جو " انقلاب اسلامی ، امام (رہ) اور شہداء کے خون کی یاد " کو ختم تصور کرتے ہیں آپ نے فرمایا: نادان دشمنوں نے بھی کچھ عرصہ اس بات پر یقین کرلیا تھا لیکن اب ایرانی عوام کی عظمت اور پیشرفت نے ان کی تمام امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے۔
رہبر معظم نے امریکہ اور صہیونیوں کی طرف سے انحصار طلبی اور تسلط پسندی کو ان کی انقلاب اسلامی کی پیشرفت اور ترقی کے ساتھ اصلی دشمنی اور خصومت قراردیتے ہوئے فرمایا: تسلط پسند طاقتیں ایران کے بےشمار وسائل اور ذخائر اور اس کی اہم حیثیت کو اپنے لئے لذيذ لقمہ تصور کرتے تھے لیکن ایرانی عوام کی بیداری ، ایرانی جوانوں کی مختلف علمی میدانوں میں درخشندگی اور پیشرفت منجملہ جوہری میدان میں پیشرفت نے دشمن کو مایوس و ناامید اور عصبانی بنادیا ہے۔
رہبر معظم نے فرمایا: امریکی حکومت کی دشمنی کی اصل وجہ " بعض حکام کے بیانات " یا " جمہوری اسلامی ایران کی بعض پالیسیاں " نہیں ہیں بلکہ وہ ایرانی عوام اور ایرانی جوانوں کی ہمت ، بیداری ، جوش و ولولہ اور شہیدوں کے راستے پر گامزن رہنے سے پریشان اور مضطرب ہے۔
رہبر معظم نے ہر شہید کو قوم کا ایک مضبوط و مستحکم اور پائدار قلعہ قراردیتے ہوئے فرمایا: شہداء و جانبازوں کے والدین ، ان کے بیوی بچوں اور ان کےبہنوں اور بھائیوں اور لواحقین کو ان سرافراز و سربلند علمبرداروں پر فخر کرنا چاہیے۔
رہبر معظم نے جانبازوں کی بیویوں کے صبر و فداکاری کو لائق صد احترام قراردیا اور علم و دانش کے میدان میں صوبہ فارس کے شہیدوں کے فرزندوں کی درخشندگی و پیشرفت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: شہیدوں کی ہمسروں نے بھی بچوں کی بہترین تربیت کرکے انھیں اپنے والدین کے راستے پر گامزن رکھنے میں اہم کردار ادا کرکے اپنے شوہروں کی عزت و آبرو کی حفاظت کررہی ہیں اور ان شیر دل خواتین کی مجاہدت کا خدا وند متعال قدر داں ہے۔
رہبر معظم نے اختتام میں فرمایا: مستقبل ، ایران کی عظیم قوم سے متعلق ہے اور عوام اور حکام اس سرزمین کے جوانوں کی درخشاں صلایتوں پر تکیہ اور شہداء کے پاک خون سے روشن مشعلوں کے سائے میں اپنے اعلی ترین اہداف تک پہنچ جائیں گے۔
اس ملاقات کے آغاز میں صوبہ فارس کے شہید فاؤنڈیشن کے سربراہ آقای دہقان نے اس صوبہ کے 53 ہزار شہداء اور جانبازوں و آزادگان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: صوبہ فارس کے جانباز و ایثار گرملک کی ترقی اور پیشرفت کے مختلف شعبوں میں جمہوری اسلامی ایران کی عزت وعظمت کی مسلسل پاسداری کررہے ہیں۔
صوبا فارس نے 14 ہزار اور پانچ سو شہید اور 35 ہزار جانباز، اور 2500 سو آزادگان انقلاب اسلامی کی خدمت میں پیش کئے ہیں۔
اس ملاقات میں شہید حسینی کی بہن اور شہید روزی طلب کی ہمسر، محترمہ حسینی نے رہبر معظم کو خوش آمدید کہا۔ اس کے بعد شہیدوں اور جانبازوں کے بچوں نے مذہبی ترانہ پیش کیا۔