شیراز ، ادب و ثقافت اور ایمان کا شہر، آج اپنے عظيم الشان رہبر کے شاندار اور بے مثال استقبال میں شوق و نشاط اور مسرت کا آئینہ دار ہے اس شہر کے انقلابی اورمؤمن مردوں وخواتین اورجوانوں نے استقبال کی ایک تاریخی اور یادگار مثال قائم کی ہے اور اپنی بیداری اور وفاداری کا بے نظیر ثبوت پیش کرتے ہوئے اس دور کے ولی فقیہ اور قوم کے درمیان گہرے تعلقات کی بہترین اور خوبصورت ترین تصویر کھینچی ہے۔
رہبر معظم حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای کے استقبال کا آغاز شہری حکام کے پہلے سے طے شدہ پروگرام کے مطابق زند چوراہے سے ہونا تھا لیکن شیراز کے مہمان نواز عوام اور جوان اپنے محبوب قائد کے استقبال کے لئے زند چوراہے سے کئی کلو مٹر آگے پہنچ گئے اور بڑی بے صبری کے ساتھ اپنے رہبر اور قائد کا انتظار کرنے لگے۔
رہبر معظم جس گاڑی پر سوار تھے وہ 15/10 منٹ پر عوام کی طرف سے پھولوں کی بارش اور اللہ اکبر کے فلک شگاف نعروں کے درمیان استقبال کے راستے پر چل پڑی اور عوام نے فضا کو انقلابی اور اسلامی نعروں کی فضا سے معطر کیا۔
شیراز کے ولایت مدار اور خونگرم اور ایمانی جوش و جذبے سے سرشار عوام کا مجمع سعدی سڑک کے چوراہے سے فردوسی سڑک، ہجرت بلوار،قائم اسکوائر اور حافظيہ اسٹیڈيم تک اتنا تھا کہ رہبر معظم کی گاڑی کئی مرتبہ عوام کے مہر و محبت کے حلقے میں رک گئی اور عوام کے عظیم و وصف ناپذیر اجتماع کی بنا پر رہبر معظم کی گاڑی کو حافظیہ اسٹیڈيم میں داخل ہونےمیں کا فی دیر لگ گئی۔
عشق و محبت و وفاداری کے یہ لمحات حقیقت میں اس قوم کی سرافرازی و سربلندی کا رمز و راز ہیں جس نے اسلام و امام (رہ) اور شہیدوں کے ساتھ جاویدانہ عہد اور بیعت کررکھی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی عوام کے عظیم اور پر جوش استقبال کے بعد حافظیہ اسٹیڈیم پہنچے جہاں ہزاروں افراد کئی گھنٹوں سےبے صبری کے ساتھ اپنے محبوب رہبر کا انتظار کررہے تھے ۔ رہبر معظم نے انقلاب کے سلسلے میں قربانیوں کے عوامل پروسیع اور جامع نگاہ کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی عوام ماضی کی طرح دشمن کی دھمکیوں اور اقتصادی پابندیوں کے مقابلے میں پائیداری کے ساتھ قیام کئے ہوئے ہے اور دشمنوں کی دھمکیوں کو ملک و قوم کی پیشرفت اور سرافرازی کے مواقع میں تبدیل کرنے کا عزم کئے ہوئے ہے۔
رہبر معظم نےشیراز کے خوش اخلاق و خوش ذوق اور مہمان نوازعوام کے والہانہ اور پر جوش و خروش احساسات کا شکریہ ادا کیا اور ایران کی قدیم سرزمین کی تاریخ میں انقلاب اسلامی کو ایک بے مثال اقدام قراردیا اورایران کی تاریخ میں حکومتوں اور طاقتوں کے رد و بدل میں عوام کے عدم حضور کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: انقلاب اسلامی کے رونما ہونے کے بعد عوام نے پہلی مرتبہ حکومت کے رد وبدل کو اپنے ہاتھ میں لیا اور اپنی ہمت و ایمان کے ساتھ عظیم انقلاب برپا کیا اور اس عظیم تاریخی واقعہ اور اس کے سرانجام کو وسیع اور جامع تناظر میں تحقیق کرنے کی ضرورت ہے۔
رہبر معظم نے ایک انقلاب کی شناخت کے عوامل و عناصر کی تشریح میں ، تاریخی ، جغرافیائی حالات ، اہداف و مقاصد ، اصلی عناصر اور قربانیوں پر توجہ کو لازمی قراردیا اور عوام کے جھکاؤ اور نظریات کو پوپولزمی اور سطحی قراردینے والے افراد پر تنقید کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی عوام نے ایمان ، قومی فخر " اور اپنے ثقافتی اور تاریخی افتخارات " پر تکیہ کرتے ہوئے انقلاب اسلامی کو برپا کیا ہے تا کہ اسلام کے سائے میں آزادی و استقلال ، قومی عزت و عظمت ، دنیاوی سعادت و رفاہ اور اخروی سربلندی تک پہنچ جائے۔
رہبر معظم نے" قربانیوں ، مخالف و معارض و مزاحم عوامل " کو ہر تاریخی واقعہ کے عناصر قراردیتے ہوئے فرمایا: ہر قوم کو اپنے اہداف و مقاصد تک پہنچنے کے لئے قربانیاں دینے کی ضرورت ہے اور ایران کی شجاع و بہادر عوام نے آٹھ سالہ دفاع مقدس اور سن 60 کی دہائی میں اندھی دہشت گردی کے مقابلے میں عظیم شہداء کو پیش کیا اور دشمن کی طرف سے اقتصادی پبندیوں اور دھمکیوں کے مد مقابل عوام کے قیام کو انقلاب اسلامی کی کامیابی کے سلسلے میں ایرانی عوام کی قربانیاں قراردیا اور فرمایا: عوام اب بھی انقلاب کی بقا کے لئے پختہ عزم کے ساتھ میدان میں موجود ہے ۔
رہبر معظم نے حالیہ دو سالوں میں دشمن کی طرف سے ایرانی عوام کےاقتصادی محاصرے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی عوام انقلاب اسلامی کے آغاز سے ہی دشمنوں کے اقتصادی محاصرے میں رہی ہے اوراپنی داخلی صلاحیتوں پر تکیہ کرتے ہوئے دشمن کی دھمکیوں کو پیشرفت و استقلال اور خود اعتمادی کے مواقع میں تبدیل کیا ہے۔ لہذا اس عظیم قوم کو آپ اقتصادی پابندیوں اور اقتصادی محاصرے سے نہیں ڈرا سکتے ۔
رہبر معظم نےفرمایا: سرمایہ داری خیمہ کی وسیع پیمانے پر سیاسی اور تبلیغاتی کوششوں کا مقصد یہ ہے کہ ایرانی عوام اپنے تمام حقوق منجملہ ایٹمی حق ، عزت و استقلال ، خود مختاری اور علمی پیشرفت کے تمام حقوق سے دست بردار ہوجائے ۔ ایرانی عوام کے دشمن ایرانی عوام کی علمی پیشرفت کے سامنے سرگرداں ہیں انھوں نے اپنا دباؤ مزید بڑھا دیا ہے لیکن ایرانی عوام دشمن کی اقتصادی پابندیوں اور محاصرے کو ملک کی پیشرفت میں دو گنا بدل دےگی۔
رہبر معظم نے انقلاب کے عناصر و عوامل پر وسیع نگاہ کو سطحی نظری سے پرہیز اور وسیع النظری کا سبب قراردیتے ہوئے فرمایا: بیرونی ذرائع ابلاغ ہر مسئلہ حتی خشک سالی جیسے قدرتی حوادث اور مہنگائی جیسے عالمی مسائل کو ایرانی عوام اور حکام پر دباؤ کے لئے استعمال کرنے کی کوشش میں ہیں اور عوام کو اس سلسلے میں ہوشیا رہنا چاہیے۔
رہبر معظم نے حالیہ 60 سالوں میں امریکہ سے شروع ہونے والے اور یورپ اور دوسرے ممالک تک پھیلنے والے شدیداقتصادی بحران کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس بحران کی وجہ سے اقوام متحدہ نے بھی دنیا میں غذائی بحران کا اعلان کیا ہےلیکن بیرونی ریڈيو اسٹیشن اس قسم کا پروپیگنڈہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں کہ ایران میں مہنگائی " مختلف شعبوں میں ،حکومتی اہلکاروں" کی عدم توجہ کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے۔ جبکہ ایرانی حکام اس موضوع سے خوب آگاہ ہیں۔
رہبر معظم نےاسی سلسلے میں فرمایا: خداوند متعال کے فضل و کرم سے دوسرے ممالک کی نسبت ہمارے ملک کی مشکلات بہت کم ہیں لیکن ان مسائل و مشکلات کوبھی تینوں قوا کی ہمت اور عام لوگوں کی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے برطرف کرنا چاہیےتاکہ ایران کی بزرگ عوام نے جس راہ کو ایمان و قدرت و ہمت کے ساتھ آغاز کیا تھا اس کو سرافرازی اور سربلندی کے ساتھ اختتام تک پہنچائے اور ایسے معاشرے کو تشکیل دے جو اسلامی نمونہ ہو۔
رہبر معظم نے نئے سال کو خلاقیت و پیشرفت کا سال قراردینے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: تجربہ گاہ ، یونیورسٹی ، حوزہ علمیہ ، دفتری فضا، صنعتی فیکٹری و زراعت ،غرض ہر شعبہ کو خلاقیت اور جدید تخلیقات میں تبدیل ہونا چاہیےتاکہ جدید تخلیقات کے ذریعہ ملک کو اہم مرحلوں سے آگے بڑھایا جاسکے۔
رہبر معظم نے ایران کے اقتصادی مسائل پر دشمن کی حساسیت و برہمی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: گذشتہ سال بھی دشمن نے ایران کے اقتصاد میں خلل ایجاد کرنے اور مشکلات کو بڑا بنا کر پیش کرنے کی کوشش کی اور موجودہ اقتصادی مشکلات کا بنیادی طور پر مقابلہ مالی انضباط ، صحیح مصرف اور اسراف سے پرہیز کے ذریعہ ممکن ہے۔
رہبر معظم نے اپنے خطاب کے دوسرے حصہ میں شیراز کے مہمان نواز ، مؤمن و باوفا عوام کا شکریہ ادا کیا اور اس شہر کو علم و ہنر اور دانشمندوں کا شہر قراردیا اور ادبی ، ثقافتی اور علمی میدان میں فارس کے عالمی اور قومی مشاہیر و مفاخر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: فارس کیزبان و ادبیات کی پیشانی پر سعدی اور حافظ جیسے دو درخشاں گوہر موجود ہیں اور اس قسم کے مفاخر نے شیراز کو پہچان سے بے نیاز بنا دیا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حضرت احمد بن موسی بن جعفر کے مرقد اور شیراز میں ان کے بزرگ بھائیوں اور سامراجی طاقتوں کے مقابلے میں جلیل القدر علماء کی استقامت اور عوام کی علماء کے ساتھ ہمراہی کو اس خطے کے عوام کی دینی اعتقاد سے گہری وابستگی قراردیتے ہوئے فرمایا: پہلوی حکومت اور تودہ کمیونسٹ پارٹی نے اس خطے کے عوام کے اعتقادات کو کمزور بنانے اور دینی تشخص کو سلب کرنے اور مغربی ثقافت کو عوام پر بار کرنے کی بہت کوشش کی لیکن اس صوبے کے علماء اور عوام کی کوششوں کے نتیجے میں پہلوی حکومت کی تمام کوششیں نقش بر آب ہوگئیں ۔
رہبر معظم نے فرمایا: فارس و شیراز کے غیور جوانوں نے دفاع مقدس میں شرکت کرکے واضح کردیا ہے کہ عوامی کی دین کے ساتھ گہری وابستگی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے اورصوبہ فارس کا ان جامع عوامل کی بنیاد پر ملک کے ممتاز اور قابل فخر صوبوں میں شمار ہوتا ہے جو علمی پیشرفت کے میدان میں ترقی کی راہ پر گامزن ہیں۔ اور صوبہ فارس کے علماء و عوام کی ہوشیاری اور ایمان و ہمت کے ذریعہ یہ سلسلہ جاری و ساری رہنا چاہیے۔
اس ملاقات کے آغاز میں صوبہ فارس میں نمائندہ ولی فقیہ اور شیراز کے امام جمعہ نے رہبر معظم کا خیر مقدم اورانھیں خوش آمدید کہا۔