رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج صبح ملک کے ہزاروں معلمین سے ملاقات میں " تعلیم اور معلم" کو ایک بہت ہی با عظمت حقیقت اور خدا وند متعال اور انبیاء (ع)کے وجود مقدس اور ان کی شان کا مظہرقراردیا اور ملک و قوم کی تقدیر میں معلمین کے غیر معمولی اثرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ہمدرد،محنتی اور ہنرمند معلمین کا معاشرے کی پیشرفت و ترقی میں مٹی کو سونے میں تبدیل کرنے سے بھی زیادہ اہم کردار ہے۔
رہبر معظم نے اس ملاقات میں جو شہید مرتضی مطہری کی شہادت اور یوم معلم کی مناسبت سے منعقد ہوئی معلم کے مقام و منزلت کی اہمیت اورانسانوں کے دل و جان میں ہدایت و دانائی کے چراغ روشن کرنےکی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: شہید مرتضی مطہری کی عالمانہ اور گرانقدر تالیفات اور آثار ان کے درسی مقام کا ماحصل ، نتیجہ اورجاودانہ چراغ ہیںجن کی بدولت معاشرے کے دل و دماغ ضوء فشاں ہوئے اورمعلم کی قدر و قیمت اس کے عام معنی و مفہوم میں بہت ہی با عظمت اور حیات بخش ہے۔
رہبر معظم نے وزارت تعلیم میں تدریس کو معلم کے عام مفہوم کا ممتاز جلوہ قراردیتے ہوئے فرمایا: معلم کے کردار کا اثر انسان کی زندگی کے دوسرے معلمین یعنی " ماں باپ " اساتید اور ماہرین کے کردارسے بھی اہم اور بلند و بالا ہے۔
رہبر معظم نے معلمین کی خاص اہمیت معاشرے اور انسانی زندگي میں تعلیم و تربیت کی بے مثال تاثیرکو قراردیتے ہوئے فرمایا: معاشرے کے تمام افراد اپنی تعلیم کے سنہرے دور یعنی ابتدائی کلاس سے لیکر کالج تک تربیت کے ایک عظیم اورعام مرکزمیں داخل ہوتے ہیں جس مرکزکا بنیادی کردار خودمعلم ہے اور اسی وجہ سے معلم کا کام نہایت شریف اور با عظمت کام ہے ۔
رہبر معظم نے مستقل ، مستعد، با اخلاق، پاکدامن، شجاع، قانون مند ، محنتی ، موجد، تنقید پذیر ، مدبر معاشرے کو تمام اقوام کی آرزو قراردیتے ہوئے فرمایا: اس عظیم آرزو کا حصول معلمین کی محنت اور جد وجہد پرمنحصر ہے اور اسی وجہ سے معلم کا مقام انسانی معاشرے میں بڑی اہمیت کا حامل ہے۔
رہبر معظم نے وزارت تعلیم کو ملک کے اداروں میں سب سے اہم اور حساس ادارہ قراردیتے ہوئے فرمایا: اسلامی نظام میں معلمین کی تعظیم وتکریم اور تجلیل تکلف نہیں ہے بلکہ ایک ایسی حقیقت ہے جس کی بنیاد معلم کی شرافت اور شان و منزلت پر استوار ہے۔
رہبر معظم نے معلمین کی عزت و تکریم کوحکام اور معاشرے کے ہر فرد پر لازم قراردیتے ہوئے فرمایا: محنتی اور پر تلاش معلمین کو اپنے مقام کی قدر و منزلت دوسروں سے زیادہ جاننا چاہیے۔ اور اس نکتہ پر توجہ رکھنی چاہیے کہ اگر چہ دوسری ملازمتوں کی طرح معلم بننا بھی زندگی بسر کرنے کے لئے ایک راستہ ہے لیکن معلم کا اصلی مقصد اور اس کی بنیادی سوچ اس عظیم رسالت اور ذمہ داری کونبھانے پر مرکوزہونی چا ہیے جو ملک و معاشرے کی تقدیر کے حصول کے لئے اس کے دوش پر عائد ہے ۔
رہبر معظم نے وزارت تعلیم میں ہونے والی اچھی پیشرفت اور فعالیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: وزارت تعلیم میں موجود اچھے، ماہر اور باصلاحیت افراد سے استفادہ کرنا چاہیے تاکہ اس ادارے کے درسی متون اور تعلیمی مراکزمیں اچھاانقلاب پیدا ہوجائے اور معلمین میں پائی جانے والی ہمدردی ، دلسوزی اور دینداری کے سائے میں اس ادارے کا مستقبل تابناک و درخشاں بن جائے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک کے معلمین کے مجموعہ کو پسندیدہ ، پاکدامن، محنتی صابر اور متعہد قراردیا اورعوام کے اہم طبقات پر دشمن کے اثر انداز ہونے کی کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: جیسا کہ نئے سال کے پیغام میں بیان کیاجاچکا ہے کہ ایرانی عوام کے دشمنوں نے اس سال تین نکتوں پر اپنی توجہ مرکوز کررکھی ہے جن میں علمی پیشرفت کو روکنا، اقتصادی میدان میں پسماندگی اور عوام کی متحد صفوف میں اختلاف ایجاد کرنا شامل ہے اور معلمین اپنےکام کی اہمیت اور حساسیت کی بنا پرگذشتہ 27 سالوں میں دشمن کی سازشوں کا اصلی ہدف رہےہیں لیکن معلمین ماضی کی طرح اس بار بھی سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح دشمن کی سازشوں اوردباؤ کے مقابلے میں استقامت کے ساتھ کھڑے ہیں۔
رہبر معظم نے ملک کے دفاعی ، اقتصادی ۔ سیاسی اور علمی میدان میں پیشرفت اور ترقی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایران کی بڑھتی ہوئی پیشرفت اورمسلمان اقوام کے درمیان انقلاب اسلامی کے مقاصد اور اس کےمعنوی نفوذ کے پیش نظر دنیا کے ڈکٹیٹروں نے اپنی تمام تر کوششیں ایران کی بڑھتی ہوئی پیشرفت کو روکنے پر مرکوز کررکھی ہیں۔ لیکن ایرانی قوم اور حکام عقل ، شجاعت ، اجتماعی ذمہ داری کے احساس اور خدا وند متعال کی ذات پر توکل کے ساتھ قابل فخر راستے پر گامزن رہیں گے۔
اس ملاقات کے آغاز میں وزیر تعلیم نے شہید مطہری ، شہید رجائی اور شہیدباہنر جیسے عظیم معلمین کی یاد کو زندہ کرتے ہوئے کہا: معلمین کی تربیت کے جامع نظام کی تدوین اور سال1385 شمسی میں تربیت معلم مراکز میں طلباء کی سوفیصد قبولیت ، پرورشی معاونت کی تشکیل، قرآنی ثقافت کے فروغ اور قومی درسی پروگراموں کی پیداوارکو طلباء اور معلمین کی معنوی اور علمی پیشرفت کے لئے اس وزارت خانہ کے اہم اقدامات قراردیا۔
آقای فرشیدی نے کہا کہ معلمین کی معاشی مشکلات کو برطرف کرنے کے لئے وزارت تعلیم کے بجٹ میں 60 فیصد اضافہ ہوا ہےاور سنہ 1385 میں 23 ہزار مکانات اور زمینیں معلمین کو الاٹ کی گئی ہیں معلمین کو قرضہ فراہم کرنے کے بجٹ میں بھی 12 فیصد کا اضافہ ہوا ہے اور معلمین کے بیمہ کے لئے بھی معلم بیمہ کمپنی تشکیل دی گئی ہے۔
وزير تعلیم نے کہا کہ نئےمدارس کی تعمیر بھی وزارت تعلیم کے دیگر اقدامات میں شامل ہے اور نئے سال 1386 میں 6000 ہزار نئے مدارس کو 35 ہزار درسی کلاسوں کے لئے تعمیر کرکےملک کی درسی فضا میں اضافہ کیا جائے گا ۔