ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم انقلاب اسلامی:

فوج کےتوانا ، قوی ،شجاع اورباصلاحیت افراد کے تعاون سےفوج میں عظیم تبدیلی رونما ہوئی ہے

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج فوج کے سربراہ اور بعض اعلی کمانڈروں سے ملاقات میں انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد فوج کے تشخص کو دینی اور انقلابی تشخص میں تبدیلی کو ایک بہت بڑی تبدیلی قراردیتے ہوئے فرمایا: فوج میں اس دینی اور انقلابی تشخص کی حفاظت کرنے ، دینداری کے جذبے کو مضبوط بنانے، انقلابی جذبہ ، خلاقیت ، راسخ عزم ، عوامی رابطہ ، خود اعتمادی ، بڑے کارناموں کو جرات و ہمت کے ساتھ سرانجام دینے کا ولولہ اور جوانوں کی خدا داد صلاحیتوں کو شکوفہ بنانے کے لئے راہیں ہموار کرنے کا سلسلہ قوت کے ساتھ جاری رہنا چاہیے۔

29 فروردین جمہوری اسلامی ایران کی فوج کےدن کی مناسبت سے یہ ملاقات ہوئی، رہبر معظم اور مسلح افواج کے سربراہ نے اس دن کی مناسبت سے فوج کے تمام افراد اور ان کے اہل خانہ کو مبارک باد پیش کی اور اس دن کو عید کے عنوان سے یاد کرتے ہوئے فرمایا: سابقہ حکومت جس کو امریکہ کی حمایت حاصل تھی اس نے فوج کے تشخص کوغیر دینی اور غیر عوامی بنیاد پر استوار کرنے کی اپنی تمام تر کوشش صرف کی لیکن انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد فوج کےمتدین اورانقلابی و عوامی افراد کی ہمت و تعاون سے فوج کا تشخص دینی اور انقلابی تشخص میں تبدیل ہوگيا۔

رہبر معظم نے انقلاب کے آغاز میں فوج کےتوانا ، قوی ،شجاع اورباصلاحیت افراد کے تعاون اور فوج کے عوامی و انقلابی افراد کے رشد و ترقی کے لئے جمہوری اسلامی نظام کی طرف سے راہیں ہموار کرنے کو فوج کے تشخص کو بدلنے کے لئے دو اہم عامل قراردیتے ہوئے فرمایا: فوج میں تشخص کی تبدیلی کی وجہ سے شہید فلاحی، شہید صیاد شیرازی، شہید ستاری، شہید بابائی اور مرحوم ظہیر نژاد جیسے اہم اور عظیم انسانوں کی ترقی و رشدکے مواقع فراہم ہوئے اور ان متدین اور انقلابی افراد نے فوج کے اندر پاک و فہیم انسانوں کے تعاون سے فوج کی پیشرفت، خود کفائی، خلاقیت ، نئی صلاحیتوں کے فروغ کے لئے اہم کردار ادا کیا ۔

رہبر معظم نے فرمایا: ایران کی با ایمان فوج نے سپاہ اور رضا کار فورس کے ہمراہ صدام کی بعثی فوج پر کامیابی حاصل کی جس کی تمام بڑی طاقتیں حمایت کررہی تھیں اور جو تمام پیشرفتہ ہتھیاروں سے مسلح تھی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے استقامت اور پائداری کے راستے پر گامزن رہنے کو فوج اور فوج کے اعلی کمانڈروں کی اہم ذمہ داری قراردیتے ہوئے فرمایا: ایران کا اسلامی جمہوری نظام دین سے منسلک ہونے کی وجہ سے سیاسی اور سماجی نظام کی تشکیل میں ایک خلاق نظام ہے۔ جس نے دنیا اور مسلمانوں کے درمیان بالخصوص عالم اسلام کے ممتاز اور روشن خیال افرادکے درمیان اپنی خلاقیت اورعوامی دینی نظام پر استوار ہونےاور سامراجی و تسلط پسند طاقتوں کے خلاف اپنے تشخص کی وجہ سے اپنا اہم مقام حاصل کرلیا ہے جس کی وجہ سے بڑی طاقتیں بھی اس کو قبول کرنے پر مجبور ہوگئی ہیں۔

رہبر معظم نے خدا داد صلاحیتوں کودرخشاں بنانے ، خلاقیتوں کو بارور کرنے کی راہیں ہموار کرنے کو دینی نظام کی اہم ترین خصوصیت قراردیتے ہوئے فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج آج فوجی وسائل ، تجربہ ، انسانی وسائل میں انقلاب کے آغاز اور دفاع مقدس کے دور کی نسبت کہیں زیادہ قوی اورمضبوط ہے اور اسے اپنی مکمل آمادگی کے ساتھ دینی اقدار کو عملی جامہ پہنانے ، مؤمن اور باصلاحیت افراد کے رشد و ترقی کی راہ ہموارکرنے اور اپنی پیشرفت و ترقی کے سفر پر مسلسل گامزن رہے ۔

رہبر معظم نے فوج کو جدید ترین علوم و ٹیکنالوجی سے آشناکرنے اور پیشرفتہ وسائل بنانے ، فراہم کرنے اور اپنی توانائی اور استعداد پر اعتماد کرنے پر بھی زوردیا۔

اس ملاقات کے آغاز میں فوج کے سربراہ میجر جنرل صالحی نے تینوں مسلح افواج کی توانائیوں اور ان کی مکمل آمادگی پر رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایران کی بری ،بحری اورفضائی سرحدوں کی مکمل حفاظت کرنے کے لئے فوج مکمل طور پر آمادہ ہے صالحی نے کہا کہ انقلابی اور اسلامی جذبے ایسے عوامل ہیں جس سے ایران کی مسلح افواج سرشارہیں اور ملکی دفاع کے لئے ہر وقت آمادہ ہیں۔

700 /