ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم انقلاباسلامی:

علماء اسلام اسلامی وحدت منشور کی تدوین پرتوجہ مبذول کریں

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے سترہ ربیع الاول عید میلاد النبی (ص) اور حضرت امام جعفر صادق (ع) کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے اعلی ایرانی حکام ، ایران میں اسلامی ممالک کے سفراء اور وحدت کانفرنس میں شریک مہمانوں سے ملاقات میں اس مبارک عید کے موقع پرتمام مسلمانوںنیزایرانی عوام کو مبارک باد پیش کی اور اسلامی تشخص کے احیاء ، اسلامی بیداری کی ناقابل انکار حقیقت اور عالم اسلام میں عزت و عظمت کی سمت حرکت ، استقلال اور علمی پیشرفت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: آج عالم اسلام کی سب سے اہم ضرورت اور مسلمانوں کی تمام مشکلات کا حقیقی حل اتحاد اور اسلامی انسجام میں ہے اور اسی بنیاد پر مسلم علماء و مفکرین اور روشن خیال افراد کواسلامی وحدت منشور کو ایک تاریخی ضرورت کے عنوان سے تدوین کرنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انسانوں کو پیغمبر اسلام (ص) کی رحمت و برکات کا مرہون قراردیا اور انسان کے لئے آنحضور (ص) کی تعلیمات کی ضرورت و نیاز اور معاشرے میں انسان کی اعلی اقدار اور سماجی انصاف کے محقق ہونے اور انسان کے لئے نجات کا راستہ قراردیتے ہوئے فرمایا: امت اسلامی نے کئی سال کی غفلت کے بعد اب آئین اسلام و شریعت پر نئی توجہ مبذول کی ہےلہذا عالم اسلام اس نئے درک و نظریہ ، دینی معارف و سیرت اور کلام پیغمبر اسلام (ص) پر عمل پیرا رہتے ہوئے انسان کو کمال کی طرف ہدایت کرنے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔

رہبر معظم نے اسلامی بیداری اور اسلام کی طرف واپسی، قرآن کےاحیاء اور امت واحدہ کی تشکیل کو دنیا کے موجودہ حقائق سے تعبیر کرتے ہوئے فرمایا: یہ مسائل جو عرصہ دراز سے عالم اسلام کے مصلحین اور بعض خاص افراد کے درمیان ایک آرزو اور تمنا کی شکل میں بیان کئے جاتےتھے آج وہ مسلمانوں کے عظیم گروہوں بالخصوص نوجوانوں اور تعلیم یافتہ افراد کے درمیان ایک زندہ شعار میں تبدیل ہوگئے ہیں اورامت اسلامی کے کالبد میں امید کی روح پھونکنے میں ایران کی فدا کارو پائدار قوم اور ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کا اہم کردار ہے ۔

رہبر معظم نے فرمایا: اسلامی بیداری کے ہمراہ اور اسلام کے اصلی اصولوں و نعروں کے احیاء کے ساتھ سامراجی طاقتوں کی دشمنی بھی اسلام کے ساتھ منظم تراور سنجیدہ ترہوگئی ہے کیونکہ عالم اسلام کی بیداری سامراجی اور تسلط پسند طاقتوں کے لئے عظیم خطرہ ہے۔

رہبر معظم نے صلیبی جنگ ، پیغمبر عظیم الشان اسلام(ص) کی توہین اور مسلمانوں کے چہرے کو خوفناک بنا کرپیش کرنے جیسے مسائل کو اسلامی تشخص کے ساتھ مقابلہ کرنے کے لئے سوچا سمجھا منصوبہ قراردیتے ہوئے فرمایا: آج کی دنیا کے حقائق میں ایک حقیقت یہ ہے کہ بظاہر طاقتورسامراجی طاقتیں اس مقابلہ میں مادی محاسبات اور ذرائع ابلاغ کی وسیع تبلیغات کے باوجود اسلام کی عظیم تحریک کے مقابلے میں مغلوب ہوکر رہ گئی ہیں۔

رہبر معظم نے مشرق وسطی بالخصوص عراق ، لبنان اور فلسطین میں امریکی سامراجی محاذ کے نقشوں کی ناکامی اوران کے نقش بر آب ہونے کی دوسری روشن حقیقت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ مسائل کی چھان بین میں حقائق کو مد نظر رکھنا چاہیے ان کو یہ ناقابل انکار حقائق بھی مد نظر رکھنا چاہییں۔

رہبر معظم نے اسلامی تحریک کو کامیابی کی منزل تک پہنچانے کے لئے قومی اتحاد اور اسلامی انسجام کو بہت ہی اہم قراردیتے ہوئے فرمایا: مسلمانوں کے درمیان قومی ، مذہبی اور لسانی اختلافات کو اجاگر کرنا سامراجی محاذ کی پالیسیوں میں شامل ہے جس کا مقابلہ کرنےکے لئے امت اسلامی کے درمیان باہمی اتحاد اور اسلامی انسجام کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہےاور اسی وجہ سے اس سال کا نام قومی اتحاد اور اسلامی انسجام رکھا گیا ہے۔

رہبر معظم نے کج فہمی ، بے شعوری ، بد گمانی اورایکدوسرے کے درست نظریات کے بارے میں کم علمی کو اتحاد کے اصلی موانع قراردیا اوراسلامی انسجام اور باہمی اتحاد کی راہیں ہموار کرنے میں اسلامی حکومتوں اور علماء اسلام کے اہم کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: علماء اسلام کے ذریعہ اسلامی وحدت منشور کی تدوین تاریخی ضرورت ہےاگر آج اس ذمہ داری پر عمل نہ کیا گيا تو آئندہ آنے والی نسلیں معاف نہیں کریں گی۔

رہبر معظم نے فرمایا: سامراجی محاذ اسلامی محاذ کے ساتھ مقابلے میں شیعہ اور سنی کے درمیان فرق کا قائل نہیں ہے اور سامراجی طاقتیں مسلمانوں کے چہرے کو خراب کرنے اور شیعہ اور سنیوں کے درمیان اسلامی بیداری کو اپنے لئے خطرہ تصور کرتی ہیں مسلمان چاہے حماس کے نام سے یا حزب اللہ کے نام سے ہوں سامراجی طاقتیں ان کو اپنے حملوں کا نشانہ بناتی ہیں کیا یہ عقلمندی ہے کہ مسلمان مذہبی اور قومی اختلافات میں پڑے رہیں اور اپنے مشترکہ دشمن کو فراموش کردیں؟

رہبر معظم نے عالم اسلام کے درمیان اتحاد کو امت اسلامی اور اسلامی ممالک کے لئے بہت ہی مفید و سودمند قراردیتے ہوئے فرمایا: اسلامی ممالک کو ایکدوسرے کے قریب تر ہونا چاہیے اگر وہ اپنی قوم ، طاقت اور توانائیوں پر بھروسہ کریں تو وہ امریکی سیاستمداروں پر تکیہ کئے بغیر بہت زیادہ طاقتوربن جائیں گے ۔

رہبر معظم نے فرمایا: جمہوری اسلامی ایران نے گذشتہ 28 سال میں سامراجی طاقتوں کی مختلف سازشوں اور دباؤ کے مد مقابل پائداری، استقامت ، خداوند متعال پر توکل اوراپنی طاقت و توانائیوں پر اعتماد کے ذریعہ اپنی قومی ترقی و پیشرفت اور طاقت میںمزيداضافہ کیا ہے۔

اس ملاقات کے آغاز میں صدر آقائ احمدی نژاد نے میلاد النبی (ص) اورحضرت امام جعفر صادق (ع) کی ولادت باسعادت کی مناسبت سےمبارک باد پیش کی اور پیغمبر اسلام (ص)کو رحمت پروردگار کا مرکزاور تمام اعلی انسانی اقدار کا حامل اور انسانی اسوہ و کمالات کا مظہر قراردیتے ہوئے کہا : اگر امت اسلامی اس حقیقی اور ممتاز اسوہ کی کامل پیروی کرتی تو آج دنیا میں عزت و طاقت کے ساتھ پائدار ہوتی۔

صدر احمدی نژاد نےنئے سال کے ربیع المولود کے ساتھ تقارن اور اس سال کو قومی اتحاد و اسلامی انسجام کا سال قراردینے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: حکومت اس شعار کو عملی جامہ پہنانے اور عوام کی مسلسل خدمت کے ذریعہ کوشش کرےگی تاکہ یہ سال بھی ایرانی عوام اور امت اسلامی کی عزت کا سال قرارپائے۔

صدر احمدی نژاد نے ولایت مطلقہ فقیہ کو اسلام کی پیشرفت کا ضامن اور امام خمینی(رہ) کی یادگار قراردیتے ہوئے کہا: دنیا میں آج ایرانی عوام کی عزت، اقتدار ، قدر و منزلت امام (رہ) اور عوام کی فداکاریوں کی برکت کا نتیجہ ہے۔۔

700 /