ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم نے عراقی صدر سے ملاقات میں:

عراق کا سب سے بڑا مسئلہ اس ملک میں غیر ملکی قابض افواج کی موجودگی ہے

رہبرمعظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج شام عراقی صدر جلال طالبانی اور انکے ہمراہ وفد سے ملاقات کےدوران اس بات پر زور دیا کہ عراق کا سب سے بڑا مسئلہ اس ملک میں قابض افواج کی موجودگی اور سلامتی کا فقدان ہے رہبر معظم نے فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران عراق کی موجودہ حکومت کے تمام ارکان یعنی صدر، وزیر اعظم، کابینہ اورپارلیمنٹ کی باقاعدہ حمایت کرتا ہے۔

رہبر معظم نے حکومت میں عوام کی شمولیت کو اس ملک کی تاریخ کا بے نظیر واقعہ قرار دیا اور فرمایا: عراق کی موجودہ صورتحال کے مخالف دراصل اس ملک کی عوامی خواہشات ومفادات کے مخالف ہیں جنمیں سر فہرست امریکہ و برطانیہ ہیں اور افسوس کی بات ہے کہ کچھ علاقائی ممالک کے اقدامات بھی عراق کے عوامی مفادات کے بر عکس ہیں۔

رہبر معظم انقلاب نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران عراق میں قیام امن کے لئے اس ملک کی حکومت اورعوام سے ہر طرح کے تعاون کے لئے تیار ہے آپ نے مزید فرمایا: امریکی ایران عراق تعلقات میں توسیع کے مخالف ہیں اور ان تعلقات میں دراڑ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں اوران کوششوں کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔

رہبر معظم نے عراقی عوام خصوصاً اس ملک کی ممتاز سیاسی و ثقافتی شخصیات کے درمیان اتحادو یکجہتی کو پہلے سے زیادہ ضروری قرار دیا اور فرمایا: عراق میں بد امنی اورحالیہ تکلییف دہ واقعات کی اصل ذمہ دارامریکی صہیونی خفیہ تنظیمیں اور انکے بعض حلیف ممالک ہیں۔

حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے امریکہ کی طرف سے عراق کے اندر بعض دہشت گرد تنظیموں کو اسلحہ فراہم کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس اقدام کا نقصان خود امریکیوں کو برداشت کرنا پڑے گا انہوں نے کچھ سال پہلے افغانستان میں بھی اس قسم کے بعض گروپوں کو اسلحہ فراہم کیا تھا اور پھر اس کے نقصا نات بھی برداشت کئے تھے۔

آپ نے علاقہ میں خاص طور سے فلسطین میں فتنہ انگیزی پر مبنی امریکی سیاست کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: فلسطین کے حالات، فلسطینی بھائیوں کو آپس میں لڑانا اور عوام کی منتخب حکومت پر دباؤ واقعاً تکلیف دہ ہے۔

آپ نے یاد دلایا کہ ایسے حالات میں علاقائی ممالک اور اقوام کے پاس آپسی اتحادو یکجہتی،خود کو مضبوط کرنے اور ایک دوسرے سے تعاون کے سوا مغرور طاقتوں سے مقابلہ کے لئےکوئی راستہ نہیں ہے۔

حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اس بات پر زور دیا کہ علاقائی اقوام آپسی تعاون کے ذریعہ یقناً بڑی طاقتوں کا مقابلہ کر سکتی ہیں آپ نے وضاحت فرمائی :قومیں اگر ارادہ کر لیں تو جو چاہیں کر سکتی ہیں امریکہ کو بھی گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر سکتی ہیں۔

اس ملاقات میں صدر احمدی نژاد بھی موجود تھے، عراقی صدر جلال طالبانی نے اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت اور عوام کی طرف سے عراقی عوام کو ملنے والی مستقل حمایت کی قدر دانی کرتے ہوئے کہا: عراقی حکومت ایران سے تعلقات بڑھانے کو ضروری سمجھتی ہے اور دشمنوں کی مرضی کے برخلاف اس کام کی باقاعدہ کوشش جاری رکھے ہوئے ہے نیزیہ کہ اس سلسلہ میں ہم کسی باہری دباؤ میں نہیں آئیں گے۔

عراقی صدر نے ملک میں سلامتی کے فقدان اورپو لیس اہلکاروں کےمسلح نہ ہونے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: موجودہ صورتحال میں پانچ عراقی پولیس اہلکاروں میں صرف ایک کے پاس اسلحہ ہے حکومت کی کوشش ہے کہ مختلف ذرائع سے پولیس اور افواج کو اسلحہ فراہم کیا جائے تاکہ بدامنی کا مقابلہ کیا جا سکے۔

700 /