رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے منگل کی شام کو عراقی وزیر اعظم حیدر العبادی سے ملاقات کی۔ آپ نے اس موقع پر داعش کے مقابلے میں عراق کی تمام سیاسی اور مذہبی تنظیموں کے مابین اتحاد اور انسجام کی قدردانی کی۔ قائد انقلاب اسلامی نے عراق میں عوامی رضاکار فورس کے قیام کو اس ملک کی ارضی سالمیت اور استحکام کے لئے ایک اہم اور مبارک اقدام قرار دیا۔ آپ نے اس موقع پر فرمایا کہ امریکہ اور اس کے پٹھو عراق کے استقلال، ارضی سالمیت و اتحاد اور اس کی مخصوص شناخت کے مخالف ہیں لہذا امریکیوں سے ہوشیار رہنےکی ضرورت ہے اور کسی بھی حال میں ان پر اور ان کے پٹھووں پر بھروسہ نہیں کرنا چاہئے۔
آپ نے عراقی وزیر اعظم سے ملاقات کے دوران فرمایا کہ ایک وقت تھا کہ جب داعش بغداد کے قریب پہنچ گیا تھا لیکن اب عراق سے فرار کا راستہ اختیار کئے ہوئے ہے۔ آپ نے فرمایا کہ یہ قابل تحسین کامیابی، عراق کے اتحاد اور قومی یکجہتی اور اسی طرح حکومت عراق کی جانب سے عراق کے نوجوانوں اور اس کی باایمان مسلح افواج پر اعتماد اور میدان عمل {جنگ} میں ان سب کی موجودگی کا نتیجہ ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ حشد الشعبی یا عوامی رضاکار فورس عراق کے استحکام کی اہم ترین ضامن ہے اور اسی لئے امریکہ اور اس کے پٹھو اس کے مخالف ہیں لہذا کسی بھی صورت میں امریکیوں پر بھروسہ نہیں کرنا چاہئے کیونکہ وہ نقصان پہنچانے کے لئے مواقع کی تلاش میں ہیں۔
آپ نے فرمایا کہ امریکیوں کے مد نظر، عراق میں اختلاف اور انتشار کا ماحول ہے تاکہ مناسب موقع پر وہ اپنی چال چل سکیں لہذا انہیں یہ موقع نہ دیا جائے بلکہ امریکی فوجیوں کو بھی فوجی تربیت اور دوسرے مسائل کے بہانے عراق میں داخل ہونے سے روکنے کی ضرورت ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ نہ تو امریکی داعش کے مخالف ہیں اور نہ علاقے میں ان کے تابعدار ممالک داعش کی نابودی اور اس کے خاتمے کے بارے میں سوچتے ہیں۔ کیونکہ داعش تو انہی لوگوں کی حمایت اور رقومات سے وجود میں آیا ہے بہر حال وہ عراق میں ایک ایسے داعش کو باقی رکھنا چاہتے ہیں جو ان کے کنٹرول میں ہو۔
قائد انقلاب اسلامی نے اس موقع پر شام کی سرحدوں تک عراقی افواج کی پیش قدمی کو ایک اسٹریٹیجک اور بڑا قدم قرار دیا اور اس اقدام کو مستحکم بنانے پر تاکید کی۔ آپ نے عراقی وزیر اعظم سے فرمایا کہ ایران عراق کی ارضی سالمیت کا خواہاں ہے اور عراق میں علیحدگی کی تحریکوں کا مخالف ہے کیونکہ یہ اقدام عراق کے استقلال اور اس ملک کی پہچان اور ماہیت کے منافی ہے۔
آپ نے عراق کی قدرتی دولت، افرادی قوت اور اس کی مستحکم تاریخ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ تاریخ، ثقافت اور انسانی تمدن کی ایسی گہری جڑوں کے ہوتے ہوئے، استحکام حاصل کرنا اور ان مخالفین کا مقابلہ کرنا عراق کا حق ہے جو اس ملک کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔
آپ نے ملت عراق کے لئے ایک بہتر مستقبل اور مشکلات پر غلبے کی آرزو کی اور فرمایا کہ حکومت عراق کو تقویت پہنچانا اس ملک کے تمام سیاسی اور مذہبی دھڑوں کی ذمہ داری ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے اس کے علاوہ ایران اور عراق کے مابین باہمی تعلقات میں فروغ پر بھی زور دیا۔ اس موقع پر عراق کے وزیر اعظم حیدر العبادی نے بھی داعش کے مقابلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی حمایتوں کی قدردانی کرتے ہوئے کہا کہ آج عراق داعش کے مقابلے میں متحد ہے اور اس دہشت گرد گروہ کے خاتمے پر تمام سیاسی اور مذہبی گروہوں میں اتفاق رائے پایا جاتا ہے۔ حیدر العبادی نے کہا کہ داعش کی نابودی عین ممکن ہے اور اس دہشت گرد گروہ سے مقابلے اور اس کے خاتمے کے بعد ملک کے استحکام، امن قائم کرنے اور تعمیر نو کے لئے عراق کو اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلسل حمایت کی ضرورت رہے گی۔
عراق کے وزیر اعظم نے ملت ایران اور عراق کے مابین تاریخی، ثقافتی اور سماجی لحاظ سے گہرے تعلقات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ مقدس مقامات پر ایرانی زائروں کی خدمت کرنے کے علاوہ، عراق تمام شعبوں میں ایران کے ساتھ تعلقات میں فروغ کا خواہاں ہے۔