عید مبعث رسول اکرم (ص) کے موقع پر رہبر انقلاب اسلامی نے عوام اور ایران میں مقیم اسلامی ممالک کے سفرا سے ملاقات کی۔ آپ نے اس موقع پر بعثت نبی اکرم (ص) کو ایک نورانی، زندہ و جاوید اور انسانی اجتماعات کے لئے بڑی تبدیلی پر مبنی ایک واقعہ قرار دیا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے اس موقع پر بتایا کہ اسلامی تعلیمات نے دشمنوں اور عالمی سامراج کے مقابلے میں استقامت کا راستہ اختیار کرنے کا حکم دیا ہے اور ملت ایران، آئندہ دنوں میں منعقد ہونے والے انتخابات میں شرکت کے ذریعے اسلام اور ایران کے دشمنوں کو مایوس کردیں گے۔ قائد انقلاب اسلامی نے اصرار کیا کہ انتخابات کے امیدوار لوگوں سے وعدہ کریں کہ ملک کی ترقی اور مشکلات کو سلجھانے کے لئے، اپنی نگاہیں دوسرے ممالک پر نہ رکھیں۔
دریں اثنا رہبر انقلاب اسلامی نے عید مبعث کی مناسبت سے ایرانی عوام اور دنیا بھر کے مسلمانوں کو مبارک باد پیش کی۔ آپ نے فرمایا کہ بعثت رسول اکرم (ص) اس وقت ہوئی جب دنیا تاریکی، جہل، ظلم اور تکبر میں ڈوبی ہوئی تھی ۔ ایسے میں پیغمبر اکرم (ص) نے دنیا کو نور کی جانب دعوت دی اور عدل و انصاف، اتحاد اور ظلم کے مقابلے میں استقامت پر مبنی حکومت کی تشکیل دے کر ثابت کردیا کہ بعثت کا منصوبہ، تمام انسانی معاشروں اور تمام ادوار میں واضح طور پر قابل عمل ہے جو بڑی سے بڑی انسانی تمدن کی تشکیل کی بنیاد رکھ سکتا ہے۔
آپ نے زور دیکر کہا کہ آج کی انسانیت کی شدید ضرورت یہ ہے کہ بعثت کے افکار کے تحت کام کریں۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ بعثت کے معنی و مفہوم سے دنیا بھر کے عوام کو روشناس کرایا جائے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی تشکیل سے گویا رسول اکرم (ص) کی حکومت کے سمندر کا ایک قطرہ جلوہ گر ہوا، جس کے بعد، انسانی معاشروں کے دشمنوں نے سنجیدگی کے ساتھ اس عظیم تحریک کے اصل محرک، یعنی اسلام سے دشمنی اور ٹکراؤ کا راستہ اختیار کیا۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ ((انسانی اجتماعات میں فروغ لانے کی اسلام کی بے مثال صلاحیت))، (( ایسے تمدن کی تشکیل کی صلاحیت جس میں مادی اور روحانی مسائل، دونوں کا خیال رکھا گیا ہو)) اور(( ظلم اور جارحیت کا مقابلہ کرنے میں اسلام کی طاقت )) وہ عوامل ہیں جن کی وجہ سے سامراجی طاقتیں دین اسلام کی دشمن ہیں۔
آپ نے فرمایا کہ اسلام کے نام پر دہشت گرد گروہوں کی تشکیل اور عراق، شام، بحرین اور یمن جیسے اسلامی ممالک میں تقرقہ پھیلانے والے اقدامات، اسلام کے خلاف ظالم امریکی اور خبیث صیہونی حکومت کے حربوں میں شامل ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ دنیا بھر کے ظالموں کی دشمنی دوسرے اسلامی ممالک کے بہ نسبت اسلامی جمہوریہ ایران سے بہت زیادہ ہے تاہم ان کی اصل دشمنی اسلام سے ہے اور اس حقیقت کو تمام مسلمانوں کو جان لینا چاہئے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسلامی ممالک کے حکام کو، عالمی سامراج کی اسلامی دشمنی کی وجہ سمجھنے کی ضرورت ہے اور انہیں جان لینا چاہغے کہ جب امریکہ کسی ایک اسلامی ملک کا ساتھ دیتا ہے اور کسی دوسرے سے دشمنی اختیار کرتا ہے تو اس کا ہدف، عالم اسلام میں تفرقہ پھیلانا اور مسلمانوں کو اس بات سے روکنا ہے کہ وہ اپنے مشترکہ مفادات کو سمجھنے کی کوشش کریں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس بات پر افسوس ظاہر کیا کہ امریکہ کی تفرقہ انگیز پالیسیاں علاقے میں کامیاب رہی ہیں،انھوں نے فرمایا کہ ان جارح طاقتوں کا ہاتھ علاقے کے بعض ممالک کی جیب میں ہے اوراسلامی جمہوریہ ایران ، یا پھر شیعیت کو ان ممالک کا دشمن ظاہر کرکے اپنے [مذموم] اقدامات جاری رکھنے کا ناپاک عزم رکھتے ہیں۔ آپ نے زور دیکر کہا کہ ہم سب کو جان لینا چاہئے کہ اتحاد اور ظالم دشمن کے سامنے استقامت دکھانا ہی عالم اسلام کی پیشرفت کا واحد راستہ ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ، ظلم کے مقابلے میں ملت ایران کا عزم و ارادہ شدید اور محکم ہے اور پوری قوم، نوجوان اور انقلابی اور باایمان عوام، سامراج کے سامنے ڈٹے ہوئے ہیں اور جو ملک، بعثت رسول اکرم (ص) پر مبنی استقامت کے راستے کو اختیار کرے گا، تو دشمن اس کے سامنے کسی بھی جارحیت اور غلطی کی جرات تک نہیں کرسکتا۔
آپ نے ایمان، اتحاد اور انقلاب کے معاملات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کو، ملت ایران کی شجاعت اور استقامت کی اصل وجہ قرار دیا اور اس بات پر زور دیا کہ آئندہ دنوں میں ہونے والے انتخابات، عوام کے پرجوش ہونے کی علامت ہیں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسلامی نظام کے انتخابات میں شرکت ، عوام کی ذمہ داری ہے جس کے ذریعے حکومت کے اہم ترین ایگزیکٹو عہدے کی تشکیل میں ان کی شان و شوکت، ان کے حق اور طاقت کا اظہار ہوتا ہے جبکہ پوری قوم کا متحد ہوکر استقامت کا مظاہرہ کرنا، دشمن کی جسارت، اس کے تحرک کو کمزور اور جارحیت کی صلاحیت کو چھین لیتا ہے۔
آپ نے فرمایا کہ ملت ایران کے خلاف، امریکہ کے موجودہ اور پچھلے حکام کی پالیسیاں یکساں طور پر دھمکی آمیز رہی ہیں جو امریکہ کے تمام سیاسی گروہوں کی خباثت زدہ نیت کی علامت ہے۔ قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے مزید فرمایا کہ ایران کو نقصان پہنچانے کے لئے امریکیوں نے ہر دور میں اپنی تمام تر کوشش کرڈالی لیکن سب کو جان لینا چاہئے کہ اگر کسی نے ایران پر جارحیت ھوپی تو یہ خود جارحیت کرنے والے کے نقصان کی صورت میں ظاہر ہوگا ،کیونکہ ایرانی قوم کا ردعمل، منہ توڑ ہوگا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے پرزور الفاظ میں کہا کہ خدا کی مدد، ایمان کی روشنی اور استقامت کے سائے میں ایرانی عوام کا مستقبل، ماضی سے بہتر ہوگا اور اس ایمان، اتحاد، استقامت اور انقلاب کے معاملات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کے جذبے کی حفاظت کرنی چاہئے اور اندرونی صلاحیت اور عقلمندانہ منصوبہ بندی کو بروئے کار لاکر اسلامی نظام کے ڈھانچے کو اتنا مستحکم کرنا ہوگا کہ دشمن اپنی سازشوں سے مایوس اور دشمنانہ کاروائیوں میں منھ کی کھائے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے بیانات کے آخری حصے میں انتخابات کے امیدواروں سے مطالبہ کیا کہ انتخابی مہم اور منشور میں عوام سے وعدہ کریں کہ ملک کی پیشرفت، معاشی ترقی اور مشکلات کے حل کے لئے، ان کی نظریں بیگانوں پر نہیں رہیں گی بلکہ ان کی نگاہیں قوم کی صلاحیتوں اور ملک کی توانائی پر مرکوز ہوگی۔
واضح رہے کہ رہبر انقلاب کی تقریر سے قبل، صدر حسن روحانی نے تقریر کی۔ اس دوران انہوں نے مبعث رسول اکرم کو عوام کے لئے برادری اور انصاف کا سر آغاز قرار دیا۔ صدر حسن روحانی نے مزید کہا کہ جارحیت، قتل عام، تکفیر، عدم ثبات اور بدامنی میں مبتلا آج کی دنیا کے مسائل کا حل بعثت رسول اکرم (ص) کے پیغام کی شناخت حاصل کرنے کے ذریعے ہی ممکن ہے اور مسلمان ممالک کی مشکلات اور وہاں پر موجود بدامنی کو دور کرنے کے لئے تمام تر کوششیں کرنے کی اشد ضرورت ہے۔