حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے پیر کی صبح صدر مملکت اور سائبر اسپیس کونسل کے اراکین سے ملاقات میں اس کونسل کو سائبر اسپیس میں آگاہانہ، مقتدرانہ اور ذمہ دارانہ سیاست کا اصلی مرکز قرار دیتے ہوئے اور سائبر اسپیس کے عظیم اور بے نظیر مجموعے میں روز بروز توسیع کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ہمیں چاہئے جوانوں کی صلاحیتوں سے بھرپور استفادے، صحیح پالیسیاں وضع کرنے اور وقت ضائع کئے بغیر، سنجیدہ اور مربوط اقدامات انجام دے کر سائبر اسپیس کے میدان میں جمود کی حالت سے نکلیں اور بھرپور و موثر موجودگی نیز مضبوط اور پرکشش اسلامی مواد کی تیاری کی جانب گامزن ہوں۔
آپ نے ثقافت، سیاست، اقتصاد، زندگی گذارنے کی روش، دینی اعتقادات اور اخلاقیات سمیت مختلف میدانوں میں نرم قدرت کے طور پر سائبر اسپیس کے اثرات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اور سائبر اسپیس میں معاشرے کی اخلاقی اور فکری حدود کے تحفظ کے مقصد سے مناسب اور دقیق منصوبہ بندی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ سائبر اسپیس میں فعال سرگرمیاں انجام دینے اور موثر واقع ہونے کے لئے ضروری ہے کہ فیصلہ سازی پر بھرپور توجہ، وقت ضائع کئے بغیر فیصلوں پر عملدرآمد، مختلف محکموں کے درمیان ہم آہنگی اور متوازی و متضاد اقدامات سے اجتناب کیا جائے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ایرانی حکومت خاص طور پر سائنس و ٹیکنالوجی کے امور میں صدر مملکت کے معاون خصوصی کی جانب سے کمیونیکشن ٹیکنالوجی کی صنعت میں پیشرفت اور توسیع کی حمایت کئے جانے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ نالج بیسڈ کمپنیوں کی مدد سے ان صنعتوں کی توسیع اور منصوبہ بندی کے ذریعے روزگار کے مواقع فراہم کرنے اور ملک کی اقتصادی صورتحال میں بہتری لانے کے لئے موثر اقدامات کئے جاسکتے ہیں۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے صدر مملکت اور سائبر اسپیس کونسل کے سابقہ اراکین اور موجودہ اور سابقہ سیکرٹری جنرل کا شکریہ ادا کیا۔
رہبر انقلاب اسلامی کی گفتگو سے پہلے صدر مملکت حجت الاسلام والمسلمین ڈاکٹر حسن روحانی اور سائبر اسپیس کونسل کے سیکرٹری جنرل انجینیئر انتظاری نے سائبر اسپیس کی اہمیت اور اس کونسل اور سائبر اسپیس سینٹر کے پروگرام اور اقدامات سے متعلق رپورٹ پیش کی۔ اس موقع پر اسلامی جمہوریہ ایران کے چیف جسٹس آیت اللہ باقر لاریجانی نے سائبر اسپیس کے لئے ضروری اور اہم نکات بیان کئے۔
آپ نے ثقافت، سیاست، اقتصاد، زندگی گذارنے کی روش، دینی اعتقادات اور اخلاقیات سمیت مختلف میدانوں میں نرم قدرت کے طور پر سائبر اسپیس کے اثرات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اور سائبر اسپیس میں معاشرے کی اخلاقی اور فکری حدود کے تحفظ کے مقصد سے مناسب اور دقیق منصوبہ بندی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ سائبر اسپیس میں فعال سرگرمیاں انجام دینے اور موثر واقع ہونے کے لئے ضروری ہے کہ فیصلہ سازی پر بھرپور توجہ، وقت ضائع کئے بغیر فیصلوں پر عملدرآمد، مختلف محکموں کے درمیان ہم آہنگی اور متوازی و متضاد اقدامات سے اجتناب کیا جائے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ایرانی حکومت خاص طور پر سائنس و ٹیکنالوجی کے امور میں صدر مملکت کے معاون خصوصی کی جانب سے کمیونیکشن ٹیکنالوجی کی صنعت میں پیشرفت اور توسیع کی حمایت کئے جانے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ نالج بیسڈ کمپنیوں کی مدد سے ان صنعتوں کی توسیع اور منصوبہ بندی کے ذریعے روزگار کے مواقع فراہم کرنے اور ملک کی اقتصادی صورتحال میں بہتری لانے کے لئے موثر اقدامات کئے جاسکتے ہیں۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے صدر مملکت اور سائبر اسپیس کونسل کے سابقہ اراکین اور موجودہ اور سابقہ سیکرٹری جنرل کا شکریہ ادا کیا۔
رہبر انقلاب اسلامی کی گفتگو سے پہلے صدر مملکت حجت الاسلام والمسلمین ڈاکٹر حسن روحانی اور سائبر اسپیس کونسل کے سیکرٹری جنرل انجینیئر انتظاری نے سائبر اسپیس کی اہمیت اور اس کونسل اور سائبر اسپیس سینٹر کے پروگرام اور اقدامات سے متعلق رپورٹ پیش کی۔ اس موقع پر اسلامی جمہوریہ ایران کے چیف جسٹس آیت اللہ باقر لاریجانی نے سائبر اسپیس کے لئے ضروری اور اہم نکات بیان کئے۔