اسلامی جمہوریہ ایران کے مومن اور متحد مسلمانوں نے رمضان المبارک میں روزے رکھنے، عبادات اور خودسازی کا موقع ملنے پر پورے ایران میں سجدہ شکر ادا کیا اور نماز عید الفطر میں اپنے رب کریم سے ملت ایران کی کامیابی اور دنیوی اور اخروی سعادت طلب کی۔ اس عظیم الشان تاریخی موقع پر ایران کے دارالحکومت تہران کی مرکزی عید گاہ میں رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ خامنہ ای کی اقتدا میں نماز عید ادا کی گئی۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے نماز کے پہلے خطبے میں ملت ایران اور دنیا کے تمام مسلمانوں کو عید سعید فطر کی مبارک باد دی اور ماہ مبارک رمضان کو اس کے حقیقی معنی میں برکات الہی کے نزول کا مہینہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ گرمیوں کے ان گرم ترین دنوں میں روزے رکھنا، وسیع پیمانے پر قرآنی محفلوں کا انعقاد، دعا، توسل اور گریہ و زاری کی مجلسیں، مسجدوں اور دوسرے عمومی مقامات پر سادہ افطاریاں، اور سب سے بڑھ کر یوم القدس کے موقع پر عظیم الشان ریلیوں کا انعقاد، یہ سب آسمانی برکتوں کی نشانی ہے۔
آپ نے فرمایا کہ ملت ایران کی درست پہچان کا راستہ اس طرح کے واقعات میں غور و فکر کرنا ہے۔ وہ حقائق جو یہ بتاتے ہیں کہ یہ قوم عبادت کے میدان میں اسطرح عمل کرتی ہے اور استکبار سے مقابلے کے میدان میں دوسری ملتوں اور قوموں کو یہ راہ دکھاتی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے یوم القدس کے موقع پر مردہ باد امریکہ اور مردہ باد اسرائیل کے نعروں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ملت ایران کی عظیم حرکت کی سمت کو ان نعروں کے زریعے درک کیا جا سکتا ہے لیکن افسوس کہ یہ بات اغیار کی زبان پر بھی نہیں آتی اور ملک کے اندر بھی بعض غلط افکار کے حامل افراد اس بات کی تکرار کرتے رہتے ہیں۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے نماز کے دوسرے خطبے میں خطے کے مسائل کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ افسوس نامبارک اور سیاہ کار ہاتھوں نے ماہ مبارک رمضان میں علاقے کے بہت سارے ممالک یمن، بحرین، فلسطین اور شام کے عوام کی زندگی کو سخت اور دشوار کر دیا ہے اور یہ مسائل ایرانی عوام کے لئے بہت اہمیت زیادہ اہمیت کے حامل ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے نماز کے دوسرے خطبے میں ایٹمی مسئلے سے متعلق چند نکات پر گفتگو فرمائی۔ آپ نے اس سلسلےمیں سب سے پہلا نکتہ طولانی اور تھکا دینے والے مذاکرات میں شامل عوامل خاص طور پر مذاکراتی ٹیم کی جدوجہد، محنت اور کوششوں پر انکی قدر دانی کرتے ہوئے فرمایا کہ آمادہ متن کے مصوبہ کے لئے ضروری ہے کہ اس کے لئے پیش کردہ قانونی راستے کو طے کیا جائے البتہ چاہے یہ متن تصویب ہو یا نہ ہو مذاکرات کرنے والوں کا اجر انشاء اللہ محفوظ ہے ۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے ایٹمی معاہدے کے متن کا جائزہ لینے والی ٹیم کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ ملکی مصلحتوں اور منافع کو سامنے رکھتے ہوئے سنجیدگی کے ساتھ اپنے کام کو انجام دیں تاکہ اسکے نتائج کو فخریہ انداز میں ملت ایران اور خداوند متعال کے سامنے پیش کر سکیں۔ آپ نے تہیہ شدہ متن سے ہر طرح کے سوء استفادہ سے اسلامی جمہوریہ ایران کے مقابلے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ چاہے یہ متن تصویب ہو یا نہ ہو، ہم کسی کو بھی اجازت نہیں دیں گے وہ اسلامی نظام کے اساسی اصولوں کو رخنہ اندازی کرے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے موجودہ دھمکی آمیز فضا اور دشمنوں کی جانب سے ایران کے دفاعی مسائل کا سہارا لینے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ خداوند متعال کے فضل و کرم سے ملک کی دفاعی صلاحیت اور سیکورٹی محفوظ رہے گی اور اسلامی جمہوریہ ایران دشمن کی توسیع پسندی کے آگے ہرگز گھٹنے نہیں ٹیکے گا۔
خطے میں اپنے دوستوں کی حمایت رہبر انقلاب اسلامی کا دوسرا نکتہ تھا کہ جو آپ نے ایٹمی موضوع کے ضمن میں بیان کیا۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے فرمایا کہ چاہے آمادہ شدہ متن ملک کے اندر اپنے قانونی مراحل طے کرنے کے بعد تصویب ہو یا نہ ہو، ملت ایران فلسطین، یمن، بحرین کے مظلوم عوام اور شام و عراق کی مظلوم عوام اور حکومت کی حمایت کرنا نہیں چھوڑے گی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ امریکہ کے مقابلے میں ملت ایران اور اسلامی جمہوریہ ایران کے نظام کی سیاست کسی بھی صورت تبدیل نہیں ہو گی فرمایا کہ ہم دو طرفہ مسائل، خطے اور دنیا کے مسائل کے بارے میں امریکا سے کسی بھی قسم کے مذاکرات نہیں کریں گے مگر ایٹمی مسئلے جیسے استثنائی موضوعات میں کہ ماضی میں بھی اس طرح کے مذاکرات کئے گئے ہیں۔
آپ نے دہشتگرد اور بچوں کی قاتل صیہونی حکومت کی حمایت اور حزب اللہ لبنان کے فداکار مجاہدین کو دہشتگرد قرار دینے کی امریکی سیاست پر شدید تنقید کرتے ہوئے فرمایا کہ خطے میں ہماری اور امریکا کی سیاست میں ۱۸۰ ڈگری کا اختلاف ہے بنا بر ایں یہ کس طرح ممکن ہے کہ انکے ساتھ مذاکرات کئے جائیں۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے ایٹمی مسائل پر گفتگو اور نکات بیان کرتے ہوئے ایٹمی مسئلے پر گذشتہ چند دنوں کے دوران امریکا کی رجز خوانی کا ذکر کرتے ہوئے مزید فرمایا کہ امریکی حکومت کے مرد اور خواتین حکام آج کل اپنے داخلی مشکلات کے حل کے لئے رجز خوانی کرنے پر مجبور ہیں لیکن انکی یہ رجز خوانی کوئی حقیقت نہیں رکھتی۔
آپ نے ایران کی جانب سے ایٹمی اسلحہ بنائے جانے کے اقدام کا راستہ روکنے جیسی امریکی رجز خوانی کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ہم نے سالوں پہلے اسلام کے بنیادی اصولوں کی بنیاد پر ایٹمی اسلحہ بنانے کو حرام قرار دینے کا فتوی دیا تھا اور اسے بنانے کے راستے میں شرعی رکاوٹ موجود ہے لیکن امریکی باوجود اس کے کہ بعض اوقات وہ اس فتوے کی اہمیت پر بھی بات کرتے ہیں، لیکن اپنے پروپیگنڈے اور رجز خوانیوں میں جھوٹ بولتے ہیں اور دعوی کرتے ہیں انکی دھمکیوں نے ایران کی جانب سے ایٹمی اسلحہ بنائے جانے کا راستہ روک لیا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امریکہ کے موجودہ حکام ایران کے گھٹنے ٹیکنے کا ذکر کرتے ہیں البتہ پانچ سابقہ امریکی صدور انقلاب کے بعد سے لے کر آج تک یہ آرزو دل میں لئے یا تو مر گئے یا تاریخ میں گم ہو گئے اور آپ بھی انہی کی طرح کیا ایران کے سر تسلیم خم کرنے کو خوابوں اور خیالوں میں دیکھ رہے ہیں۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے موجودہ امریکی صدر کی جانب سے امریکا کی ایران کے خلاف چند غلطیوں من جملہ ۲۸ مرداد کی بغاوت اور صدام کی حمایت کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ تو صرف اور صرف چند واقعات ہیں اور انکے علاوہ بے شمار غلطیاں اور اشتباہات موجود ہیں کہ جن کا اعتراف کرنے کو امریکی حکام آج بھی تیار نہیں ہیں۔آپ نے امریکی حکام کو نصیحت کی کہ وہ موجودہ غلطیوں کے ارتکاب سے باز رہیں تاکہ آئندہ آنے والے امریکی حکام آپ کی غلطیوں کے اعتراف پر مجبور نہ ہوں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اسلامی جمہوریہ ایران کی روز افزوں قدرت و طاقت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ تقریبا بارہ سال سے دنیا کی چھ بڑی طاقتوں نے اس بات کی کوشش کی کہ ایران کی ایٹمی ٹیکنالوجی کا راستہ روک سکیں لیکن اب وہ مجبور ہو گئے ہیں کہ ایران کے کئی ہزار سینٹریفوجز اور ایٹمی ٹیکنالوجی کی ریسرچ اور اس میں توسیع کو قبول کریں اور یہ بات ایران کی قدرت اور طاقت کے علاوہ کچھ اور نہیں ہے۔ آپ نے اسلامی جمہوریہ ایران کی بڑھتی ہوئی قدرت و طاقت کو ملت ایران کی استقامت اور مزاحمت نیز عزیز سائنسدانوں کی شہامت اور خلاقیت کو مرہون منت قرار دیتے ہوئے شہید ایٹمی سائنسدانوں اور انکے اہل خانہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے فرمایا کہ خدا کی رحمت ہو اس ملت پر کہ جو اپنی حق بات پر اس طرح ڈٹی رہتی ہے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے عید سعید فطر کی نماز کے دوسرے خطبے کے اختتامی حصے میں امریکا کے موجود صدر کی جانب سے افواج ایران کو نیست ونابود کرنے کی دھمکیوں کو ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ قدیم زمانے میں اس طرح کی باتوں کو مفلسی میں بھڑکیاں مارنے سے تعبیر کیا جاتا تھا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے امریکیوں کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ ہم کسی بھی جنگ کو نہ قبول کرتے ہیں نہ ہی کسی جنگ کا آغاز کریں گے لیکن اگر کوئی جنگ شروع ہوئی تو اس جنگ کے میدان سے جو ناکام و نامراد واپس لوٹے گا وہ غاصب اور ظالم امریکہ ہے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے نماز کے پہلے خطبے میں ملت ایران اور دنیا کے تمام مسلمانوں کو عید سعید فطر کی مبارک باد دی اور ماہ مبارک رمضان کو اس کے حقیقی معنی میں برکات الہی کے نزول کا مہینہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ گرمیوں کے ان گرم ترین دنوں میں روزے رکھنا، وسیع پیمانے پر قرآنی محفلوں کا انعقاد، دعا، توسل اور گریہ و زاری کی مجلسیں، مسجدوں اور دوسرے عمومی مقامات پر سادہ افطاریاں، اور سب سے بڑھ کر یوم القدس کے موقع پر عظیم الشان ریلیوں کا انعقاد، یہ سب آسمانی برکتوں کی نشانی ہے۔
آپ نے فرمایا کہ ملت ایران کی درست پہچان کا راستہ اس طرح کے واقعات میں غور و فکر کرنا ہے۔ وہ حقائق جو یہ بتاتے ہیں کہ یہ قوم عبادت کے میدان میں اسطرح عمل کرتی ہے اور استکبار سے مقابلے کے میدان میں دوسری ملتوں اور قوموں کو یہ راہ دکھاتی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے یوم القدس کے موقع پر مردہ باد امریکہ اور مردہ باد اسرائیل کے نعروں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ملت ایران کی عظیم حرکت کی سمت کو ان نعروں کے زریعے درک کیا جا سکتا ہے لیکن افسوس کہ یہ بات اغیار کی زبان پر بھی نہیں آتی اور ملک کے اندر بھی بعض غلط افکار کے حامل افراد اس بات کی تکرار کرتے رہتے ہیں۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے نماز کے دوسرے خطبے میں خطے کے مسائل کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ افسوس نامبارک اور سیاہ کار ہاتھوں نے ماہ مبارک رمضان میں علاقے کے بہت سارے ممالک یمن، بحرین، فلسطین اور شام کے عوام کی زندگی کو سخت اور دشوار کر دیا ہے اور یہ مسائل ایرانی عوام کے لئے بہت اہمیت زیادہ اہمیت کے حامل ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے نماز کے دوسرے خطبے میں ایٹمی مسئلے سے متعلق چند نکات پر گفتگو فرمائی۔ آپ نے اس سلسلےمیں سب سے پہلا نکتہ طولانی اور تھکا دینے والے مذاکرات میں شامل عوامل خاص طور پر مذاکراتی ٹیم کی جدوجہد، محنت اور کوششوں پر انکی قدر دانی کرتے ہوئے فرمایا کہ آمادہ متن کے مصوبہ کے لئے ضروری ہے کہ اس کے لئے پیش کردہ قانونی راستے کو طے کیا جائے البتہ چاہے یہ متن تصویب ہو یا نہ ہو مذاکرات کرنے والوں کا اجر انشاء اللہ محفوظ ہے ۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے ایٹمی معاہدے کے متن کا جائزہ لینے والی ٹیم کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ ملکی مصلحتوں اور منافع کو سامنے رکھتے ہوئے سنجیدگی کے ساتھ اپنے کام کو انجام دیں تاکہ اسکے نتائج کو فخریہ انداز میں ملت ایران اور خداوند متعال کے سامنے پیش کر سکیں۔ آپ نے تہیہ شدہ متن سے ہر طرح کے سوء استفادہ سے اسلامی جمہوریہ ایران کے مقابلے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ چاہے یہ متن تصویب ہو یا نہ ہو، ہم کسی کو بھی اجازت نہیں دیں گے وہ اسلامی نظام کے اساسی اصولوں کو رخنہ اندازی کرے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے موجودہ دھمکی آمیز فضا اور دشمنوں کی جانب سے ایران کے دفاعی مسائل کا سہارا لینے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ خداوند متعال کے فضل و کرم سے ملک کی دفاعی صلاحیت اور سیکورٹی محفوظ رہے گی اور اسلامی جمہوریہ ایران دشمن کی توسیع پسندی کے آگے ہرگز گھٹنے نہیں ٹیکے گا۔
خطے میں اپنے دوستوں کی حمایت رہبر انقلاب اسلامی کا دوسرا نکتہ تھا کہ جو آپ نے ایٹمی موضوع کے ضمن میں بیان کیا۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے فرمایا کہ چاہے آمادہ شدہ متن ملک کے اندر اپنے قانونی مراحل طے کرنے کے بعد تصویب ہو یا نہ ہو، ملت ایران فلسطین، یمن، بحرین کے مظلوم عوام اور شام و عراق کی مظلوم عوام اور حکومت کی حمایت کرنا نہیں چھوڑے گی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ امریکہ کے مقابلے میں ملت ایران اور اسلامی جمہوریہ ایران کے نظام کی سیاست کسی بھی صورت تبدیل نہیں ہو گی فرمایا کہ ہم دو طرفہ مسائل، خطے اور دنیا کے مسائل کے بارے میں امریکا سے کسی بھی قسم کے مذاکرات نہیں کریں گے مگر ایٹمی مسئلے جیسے استثنائی موضوعات میں کہ ماضی میں بھی اس طرح کے مذاکرات کئے گئے ہیں۔
آپ نے دہشتگرد اور بچوں کی قاتل صیہونی حکومت کی حمایت اور حزب اللہ لبنان کے فداکار مجاہدین کو دہشتگرد قرار دینے کی امریکی سیاست پر شدید تنقید کرتے ہوئے فرمایا کہ خطے میں ہماری اور امریکا کی سیاست میں ۱۸۰ ڈگری کا اختلاف ہے بنا بر ایں یہ کس طرح ممکن ہے کہ انکے ساتھ مذاکرات کئے جائیں۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے ایٹمی مسائل پر گفتگو اور نکات بیان کرتے ہوئے ایٹمی مسئلے پر گذشتہ چند دنوں کے دوران امریکا کی رجز خوانی کا ذکر کرتے ہوئے مزید فرمایا کہ امریکی حکومت کے مرد اور خواتین حکام آج کل اپنے داخلی مشکلات کے حل کے لئے رجز خوانی کرنے پر مجبور ہیں لیکن انکی یہ رجز خوانی کوئی حقیقت نہیں رکھتی۔
آپ نے ایران کی جانب سے ایٹمی اسلحہ بنائے جانے کے اقدام کا راستہ روکنے جیسی امریکی رجز خوانی کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ہم نے سالوں پہلے اسلام کے بنیادی اصولوں کی بنیاد پر ایٹمی اسلحہ بنانے کو حرام قرار دینے کا فتوی دیا تھا اور اسے بنانے کے راستے میں شرعی رکاوٹ موجود ہے لیکن امریکی باوجود اس کے کہ بعض اوقات وہ اس فتوے کی اہمیت پر بھی بات کرتے ہیں، لیکن اپنے پروپیگنڈے اور رجز خوانیوں میں جھوٹ بولتے ہیں اور دعوی کرتے ہیں انکی دھمکیوں نے ایران کی جانب سے ایٹمی اسلحہ بنائے جانے کا راستہ روک لیا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امریکہ کے موجودہ حکام ایران کے گھٹنے ٹیکنے کا ذکر کرتے ہیں البتہ پانچ سابقہ امریکی صدور انقلاب کے بعد سے لے کر آج تک یہ آرزو دل میں لئے یا تو مر گئے یا تاریخ میں گم ہو گئے اور آپ بھی انہی کی طرح کیا ایران کے سر تسلیم خم کرنے کو خوابوں اور خیالوں میں دیکھ رہے ہیں۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے موجودہ امریکی صدر کی جانب سے امریکا کی ایران کے خلاف چند غلطیوں من جملہ ۲۸ مرداد کی بغاوت اور صدام کی حمایت کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ تو صرف اور صرف چند واقعات ہیں اور انکے علاوہ بے شمار غلطیاں اور اشتباہات موجود ہیں کہ جن کا اعتراف کرنے کو امریکی حکام آج بھی تیار نہیں ہیں۔آپ نے امریکی حکام کو نصیحت کی کہ وہ موجودہ غلطیوں کے ارتکاب سے باز رہیں تاکہ آئندہ آنے والے امریکی حکام آپ کی غلطیوں کے اعتراف پر مجبور نہ ہوں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اسلامی جمہوریہ ایران کی روز افزوں قدرت و طاقت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ تقریبا بارہ سال سے دنیا کی چھ بڑی طاقتوں نے اس بات کی کوشش کی کہ ایران کی ایٹمی ٹیکنالوجی کا راستہ روک سکیں لیکن اب وہ مجبور ہو گئے ہیں کہ ایران کے کئی ہزار سینٹریفوجز اور ایٹمی ٹیکنالوجی کی ریسرچ اور اس میں توسیع کو قبول کریں اور یہ بات ایران کی قدرت اور طاقت کے علاوہ کچھ اور نہیں ہے۔ آپ نے اسلامی جمہوریہ ایران کی بڑھتی ہوئی قدرت و طاقت کو ملت ایران کی استقامت اور مزاحمت نیز عزیز سائنسدانوں کی شہامت اور خلاقیت کو مرہون منت قرار دیتے ہوئے شہید ایٹمی سائنسدانوں اور انکے اہل خانہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے فرمایا کہ خدا کی رحمت ہو اس ملت پر کہ جو اپنی حق بات پر اس طرح ڈٹی رہتی ہے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے عید سعید فطر کی نماز کے دوسرے خطبے کے اختتامی حصے میں امریکا کے موجود صدر کی جانب سے افواج ایران کو نیست ونابود کرنے کی دھمکیوں کو ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ قدیم زمانے میں اس طرح کی باتوں کو مفلسی میں بھڑکیاں مارنے سے تعبیر کیا جاتا تھا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے امریکیوں کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ ہم کسی بھی جنگ کو نہ قبول کرتے ہیں نہ ہی کسی جنگ کا آغاز کریں گے لیکن اگر کوئی جنگ شروع ہوئی تو اس جنگ کے میدان سے جو ناکام و نامراد واپس لوٹے گا وہ غاصب اور ظالم امریکہ ہے۔