ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم انقلاب اسلامی کی موجودگی میں تینوں قوا کے سربراہان کا اجلاس

رہبر معظم انقلاب اسلامی کی موجودگی میں تینوں قوا کے سربراہان کا اجلاس/ رہبر معظم انقلاب کا تینوں قوا کے اہتمام پر شکریہ/ عوام اقتصادی پالیسیوں کے نفاذ کے منتظر، تینوں قوا سنجیدگی کے ساتھ کام انجام دیں/ پائدار اور مقاومتی اقتصاد کی بحث وگفتگوکوعام مطالبہ

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای کی جانب سے پائدار اور مقاومتی اقتصاد کی کلی اور مجموعی  پالیسیوں کے ابلاغ کے بعد کل ( بروز پیر) رہبر معظم انقلاب اسلامی کی موجودگی میں تینوں قوا کے سربراہان کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں پائدار اور مقاومتی اقتصاد کی کلی پالیسیوں کو عملی جامہ پہنانے اور ان کے نفاذ کی راہوں پر غور کیا گيا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس جلسہ کے آغاز میں پائدار اور مقاومتی اقتصاد کی کلی و مجموعی پالیسیوں کے نفاذ اور اجراء کے سلسلے میں تینوں قوا کے دستور العمل اور روڈ میپ کو سرعت کے ساتھ تدوین کرنے کے سلسلے میں اہتمام پر شکریہ ادا کرتے ہوئے فرمایا: پائدار اور مقاومتی اقتصاد کی کلی و مجموعی پالیسیاں جامع اور ہمہ گير پالیسیاں ہیں اور انھیں اسی جامعیت اور ہمہ گیری کے ساتھ عملی جامہ بھی پہنانا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اقتصادی مسائل اور ان مسائل سے پیدا ہونے والی مشکلات کو ملک و عوام کا سب سے اہم مسئلہ  قراردیتے ہوئے فرمایا: اگر پائدار اور مقاومتی اقتصاد کی کلی و مجموعی پالیسیاں سنجیدگی کے ساتھ نافذ ہوجائیں تو اس بات کی بہت زيادہ امید ہے کہ ملک کی اقتصادی بنیادوں کی اصلاحات اور اقتصادی رونق میں اضافہ اور وسط مدت میں عوام کی بعض اہم مشکلات حل بھی ہوجائيں گی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تینوں قوا کے ساتھ اجلاس کا مقصد، پائدار اور مقاومتی اقتصاد میں حائل مشکلات کا جائزہ لینے کوقراردیتے ہوئے فرمایا: پائدار اقتصاد کی کلی و مجموعی پالیسیوں کے ابلاغ کے بعد عوام اب  ان کےنفاذ اور مثبت اثرات کے منتظر ہیں، لہذا حکومت، پارلیمنٹ اور عدلیہ کو اب سنجیدگی کے ساتھ میدان میں وارد ہوجانا چاہیے اور ہر شعبہ میں اپنی ذمہ داریوں پر اچھی طرح عمل کرکے کلی پالیسیوں کے نفاذ کو عملی جامہ پہنانا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: پائدار اور مقاومتی اقتصاد کی کلی اور مجموعی پالیسیوں کے نفاذ کا سلسلہ نتیجہ حاصل ہونے تک مسلسل اور پیہم جاری و ساری رہنا چاہیے اور تینوں قوا کے سربراہان کو اپنے اپنے شعبوں میں جاری پیشرفت پر دقیق اور باریک نظر رکھنی چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: اگر پائدار اور مقاومتی اقتصاد کی کلی و مجموعی پالیسیوں کے نفاذ کے لئے متضاد ، مخالف اور حائل قوانین میں اصلاح کرنا ضروری ہو تو پارلیمنٹ کو چاہیے کہ وہ ان مخالف قوانین کو حذف  اور ختم کردے۔۔ اسی طرح اگر کلی و مجموعی پالیسیوں کے نفاذ میں بعض قوانین و ضوابط مشکلات کا باعث ہوں تو حکومت کو چاہیے کہ وہ جدید مقررات کے ذریعہ ان کے نفاذ میں سہولت فراہم کرے اور حکومت دستور العمل کے ذریعہ اس اقدام کو انجام دےسکتی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسی سلسلے میں ایک اہم نکتہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ہوشیار رہنا چاہیے تاکہ جدید قوانین اور ضوابط میں تضاد، تعارض اور تصادم نہ ہونے پائے ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: پائدار اور مقاومتی اقتصاد کی کلی و مجموعی پالیسیوں سے مخالف  اور متضاد قوانین حذف کرنے اور یا جدید قوانین منظور کرنے سے کلی پالیسیوں کے نفاذ کی راہیں ہموار ہوجائیں گی جو زیادہ تر حکومت کے دوش پر عائد ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حکومت کو سفارش کرتے ہوئے فرمایا: پائدار اور مقاومتی اقتصاد کی کلی پالیسیوں کے نفاذ اور اجراء کے لئے ایسے افراد کو مامور کیا جائے جن کے اندر پالیسیوں کو اجراء کرنے کے لئےانقلابی ، عوامی اور اعتقادی جذبہ وافر مقدار میں موجود  ہو۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے پائدار اور مقاومتی اقتصاد کی کلی اور مجموعی پالیسیوں کے نفاذ کے لئے تنیوں قوا کے درمیان باہمی یکجہتی اور ہمآہنگی کو لازمی قراردیتے ہوئے فرمایا: جدید تشکیلات کے قیام اور متوازی کام کرنے سے پرہیز کرنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے پائدار اور مقاومتی اقتصاد کی کلی پالیسیوں کے نفاذ کے لئے ہمہ گیر کوشش، عام بحث و گفتگو اور ثقافتی تعمیر کو ضروری قراردیتے ہوئے فرمایا: عوام کے سامنے منطقی اور صحیح استدلال کے ذریعہ کلی پالیسیوں کے اصلی موضوعات کو بیان کرنا چاہیے تاکہ آہستہ آہستہ معاشرے کے دوسرے شعبوں میں بھی اس کا نفوذ اور اثر و رسوخ پیدا ہوجائے اور یہ ایک عمومی مطالبہ اور بحث میں تبدیل ہوجائے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: پائدار اور مقاومتی اقتصاد کے بارے میں بحث و گفتگو اور اسے ایک عام بحث میں تبدیل کرنے سے بہت سےکام آسان اور بہت سی مشکلات دور ہوجائیں گي۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عوام کی شرکت اور اقتصاد کو عوامی بنانے کو پائدار اقتصاد کی کلی پالیسیوں کے دو اہم موضوعات قراردیتے ہوئے فرمایا: ملک نےانقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد گزشتہ 35 برس میں اور دفاع مقدس کے دوران  عوام کی بھر پور شرکت سے بہت سے اہم نتائج اور ثمرات حاصل کئےہیں  اور یقینی طور پر اقتصاد کے شعبہ میں بھی عوام کی شرکت اور عوام کی چھوٹے پیمانے پر سرمایہ کاری اقتصاد کی صحیح سمت ہدایت کے سلسلے میں بہت ہی مؤثر اور مفید ثابت ہوگی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: عوام کی ظرفیتوں سے استفادہ کرتے ہوئے ایسے امور انجام دیئے جاسکتے ہیں جو شاید کئی وزارتخانوں کے بس سے بھی باہر ہوں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے درآمدات اور غذائی سلامتی اور اسٹراٹیجک ذخائر کو پائدار اور مقاومتی اقتصاد کی کلی پالیسیوں کے دیگر اہم موضوعات قرار دیتے ہوئے فرمایا:  ان موارد کے علاوہ باقی درآمدات پر پابندی عائد کرنی چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے اختتام پر فرمایا: پائدار اور مقاومتی اقتصاد کی کلی پالیسیوں کے نفاذ کا وقت پہنچ گیا ہے اور اگر تمام قوا اور ادارے ہمت اور تلاش سے کام لیں تو اللہ تعالی کے فضل و کرم سے کام اچھی طرح آگے بڑھےگا۔

اس ملاقات میں صدر جمہوریہ جناب آقائ روحانی نے حالیہ کلی پالیسیوں کے ابلاغ کی طرف اشارہ کیا اور نائب صدر کو اقتصادی ہمآہنگی پیدا کرنے ، وقت مقرر کرنے اور روڈ میپ کی دستاویز تدوین کرنے کے سلسلے میں اپنے دستورالعمل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: حکومت کے تمام ارکان کا ان کلی پالیسیوں پر مکمل اعتقاد ہے اور کابینہ کے تمام ارکان کا کامل اعتقاد کے ساتھ کلی پالییوں کے نفاذ پر پختہ یقین ہے کیونکہ حکومت پائدار اور مقاومتی اقتصاد کی کلی پالیسیوں کو ملک کی اقتصادی اور معاشی صورتحال کو تبدیل کرنے کا  مظہر سمجھتی ہے۔

صدر روحانی نے سبسیڈی کے دوسرے مرحلے کے عنقریب اجراء کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: جیسا کہ ابلاغی پالیسیوں میں تاکید کی گئی ہے حکومت سبسیڈی کو بامقصد بنانے کی ظرفیت سے استفادہ کرتے ہوئے پیداوار ، روزگار کی فراہمی اور انصاف پر خصوصی توجہ مبذول رکھےگی۔

صدر روحانی نے پائدار اقتصاد و معیشت کی کلی پالیسیوں میں صحت اور غذائی سلامتی کے موضوعات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: صحت عامہ اور غذائی سلامتی دو اہم موضوعات ہیں اور حکومت کا ابتدا ہی سے ان دو موضوعات پر خصوصی اہتمام رہا ہے اور سبسیڈی کو بامقصد بنانے کے دوسرے مرحلے میں صحت و سلامتی کا ارتقاء ایک اہم موضوع ہوگا۔

صدر روحانی نےپائدار اور مقاومتی اقتصادو معیشت کی کلی پالیسیوں میں تیل، گیس اور کیمیکل مصنوعات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: حکومت گیس اور تیل کی پیداوار کو بڑھانے کا پختہ عزم کئے ہوئے ہے اور کیمیکل مصنوعات کی توسیع بھی دستور العمل میں شامل ہے۔

حضوصی اقتصادی زونز اور علاقوں میں طبی سیاحت اور صحت کے فروغ ، برآمدات میں اضافہ سے بھر پور استفادہ ، افرادی قوت میں تحول اور علمی بنیاد پر اقتصاد کے فروغ جیسے دوسرے موضوعات تھے  جنھیں صدرروحانی نے پائدار اقتصاد کی کلی پالیسیوں کے نفاذ کے سلسلے میں بیان کیا۔

پارلیمنٹ کے اسپیکرعلی لاریجانی  نے بھی اس ملاقات میں پائدار اقتصاد و معیشت کی کلی پالیسیوں کے بارے میں پارلیمنٹ کے نمائندوں کے اہتمام  اور کلی پالیسیوں کے نفاذ کے سلسلے میں تینوں قوا کے عزم کو بہت ہی اہم قراردیا۔

پارلیمنٹ کے اسپیکر نے پیداوار پر خصوصی توجہ ، ملکی ماہرین اور نجی شعبہ سے استفادہ  اور غیر ضروری درآمدات کی روک تھام کو پائدار اقتصاد کی کلی پالیسیوں کے نفاذ کے لئے بہت ضروری قراردیتے ہوئےکہا: پارلیمنٹ نے کاروبار کے لئے مناسب قوانین منظور کرکے سہولیات فراہم کی ہیں اور اب سرمایہ کاری اور نجی شعبہ سے استفادہ کرنے میں کوئی قانونی مشکل نہیں ہے۔

لاریجانی نے اسی طرح اقتصادی ترجیحات اور مسائل پر ذرائع ابلاغ کی توجہ اور سیاسی و جانبی مسائل سے دور رہنے پر تاکید کی۔

عدلیہ کے سربراہ جناب آملی لاریجانی نے بھی اس ملاقات میں اقتصاد میں شفافیت ، سلامت اور کرپشن کی روک تھام کے سلسلے میں پائدار اور مقاومتی اقتصاد و معیشت کی کلی و مجموعی پالیسیوں کی  19 ویں شق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: عدلیہ اقتصادی بدعنوانیوں کے ساتھ قدرت اور طاقت کے ساتھ مقابلہ کرنے کے علاوہ صاف و شفاف اقتصادی سرگرمیوں کی حمایت بھی جاری رکھےگی۔

عدلیہ کے سربراہ نے اسی طرح پائدار اور مقاومتی اقتصاد کی بحث و گفتگو کو بہت ہی اہم اور ضروری قراردیتے ہوئے کہا:  معاشرے میں کام کی ثقافت پر خصوصی توجہ، پائدار اقتصاد و معیشت کی کلی پالیسیوں کے عملی جامہ پہنانے کے لئے بہت ہی اہم مسئلہ ہے۔

700 /