ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبرمعظم انقلاب اسلامی:

امریکہ کے ساتھ مقابلہ اور ایرانی قوم کی کامیابی کے مراحل/ اختلافات کو عوام میں ہوادینا ملک و قوم کے ساتھ خیانت ہے

رہبرمعظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج صبح (بروزبدھ) یونیورسٹیوں اور اسکولوں کے ہزاروں طلباء کے ساتھ ملاقات میں اپنے اہم بیان میں امریکہ کی مستکبر و ظالم حکومت کے ساتھ ایرانی قوم کے ساٹھ سالہ طویل مقابلے اوراسلامی نظام کی معنوی و مادی حیرت انگیز ترقیات کے مقابلے میں امریکہ کی فکری ، فوجی ، اقتصادی اورسیاسی  لحاظ سے سلسلہ وار شکست وناکامی اوراس کے مقام و منزلت میں تنزلی و پستی کی طرف اشارہ کیا اور اس مقابلہ کو جاری رکھنےکے سلسلے میں اللہ تعالی پر توکل، استقامت، بصیرت، پیہم تلاش و کوشش اور اعلی حکام کےدرمیان اتحاد و یکجہتی کو لازمی قراردیتے ہوئے فرمایا: تمام حکام بالخصوص تینوں قوا کے سربراہان کو چاہیے کہ وہ اپنی ذمہ داریوں اورموجودہ حساس شرائط کی شناخت کا احساس کریں اور عوام کے درمیان کسی بھی قسم کا اختلاف پیدا کرنے سے پرہیز کریں اور جان لینا چاہیے کہ جوشخص آج سے لیکر انتخابات کے دن تک عوام کے درمیان اختلافات پیدا کرنے کی کوشش کرےگا وہ یقینی طورپر ملک کا خائن ہوگا۔

یہ ملاقات 13 آبان " یوم طلباء اور عالمی سامراج کے ساتھ مقابلے کے قومی دن" کی مناسبت سے منعقد ہوئی ۔رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حضرت امام ہادی علیہ السلام کی ولادت با سعادت اور عید غدیر کی مناسبت سے مبارکباد پیش کی اور 13 آبان کے دن تاریخی واقعات کو اعلی اہداف تک پہنچنے کے لئے ایرانی قوم کی استقامت وپائداری کا مظہر قرار دیتے ہوئے فرمایا: اس دن کے تینوں تاریخی واقعات " یعنی سن 1343 ہجری شمسی میں حضرت امام خمینی (رہ) کی ملک سےجلاوطنی، پہلوی حکومت کے مزدوروں کی طرف سے 1357 ہجری شمسی میں طلباء کا قتل عام اور امریکہ کے جاسوسی مرکز پر 1358 ہجری شمسی میں طلباء کے قبضہ " ایرانی قوم اور حضرت امام خمینی (رہ) کےایک طرف کے قضایا ہیں جبکہ دوسری طرف امریکی سامراجی حکومت ہے اور یہ واقعات ایرانی قوم اورامریکی حکومت کے درمیان مقابلہ کا مظہرہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مقابلہ کے وقت کے آغاز اور اس کے مختلف مراحل کے صحیح ادراک اوراسی طرح مقابلہ کے نتیجے کو اہم قراردیتے ہوئے فرمایا: امریکہ کے ساتھ مقابلہ 28 مرداد 1332 ہجری شمسی  کو امریکی کودتا سے شروع ہوا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے 28 مرداد کے کودتا میں امریکہ کی براہ راست مداخلت اور نقش اور ڈاکٹر مصدق کی حکومت کی سرنگونی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: امریکیوں نے اپنے سامراجی مفادات کے لئے برطانیہ کے ساتھ ملکر ڈاکٹر مصدق کی حکومت کو ختم کیا اور اس کی جگہ ایران پر محمد رضا پہلوی کو مسلط کیا جبکہ مصدق حکومت کو ان سے کوئی عداوت و دشمنی نہیں تھی بلکہ ان پراعتماد ہی تھا ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے 15 خرداد 1342 ہجری شمسی کے عوامی قیام کو امریکہ کی حمایت یافتہ حکومت کے دس سالہ ظلم و دباؤ کا نتیجہ قراردیتے ہوئے فرمایا: آخر کار امریکی بھی اس کھیل میں شامل ہوگئے اور ان کی ہدایت اور راہنمائی میں 1343 ہجری شمسی میں حکومت وقت نےحضرت امام خمینی (رہ) کو ملک سے جلاوطن کردیا اور بظاہر انھوں نے ایرانی قوم پر غلبہ حاصل کرلیا لیکن یہ غلبہ حقیقی غلبہ نہیں تھا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے سن 1343 ہجری شمسی کے بعد ملک میں جاری گھوٹن کے ماحول اور امریکہ کی طرف سے ایرانی قوم کے مال و ثروت کی لوٹ کھسوٹ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: سرانجام حضرت امام خمینی (رہ) کی قیادت میں ایرانی قوم کی عظیم تحریک کا آغاز ہوگیا اور ایرانی قوم استقامت، پائمردی، فداکاری اور قربانی کے ذریعہ انقلاب اسلامی کو 1357 ہجری شمسی میں کامیابی کی منزل سے ہمکنار کرنے میں کامیاب ہوگئی اور اس نےامریکہ سے وابستہ حکومت کو سرنگوں اورختم کردیا ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے 25 برس کے مقابلے کے بعد اسلامی نظام کی تشکیل کو امریکہ کے ساتھ مقابلے میں ایرانی قوم کی پہلی کامیابی قراردیتے ہوئے فرمایا: امریکہ نے انقلاب اسلامی کی کامیابی کے آغازہی سے اس کا مقابلہ کرنے اور اس کےامور میں خلل ڈالنے کی کوششں شروع کردی اور تہران میں سابق امریکی سفارتخانہ (جاسوسی کا مرکز) امریکہ کی تمام سازشوں اور کوششوں کا مرکز بن گيا تھا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے 13 آبان 1358 ہجری شمسی میں ایران کے غیور ، بہادر اور زندہ دل جوانوں کے ہاتھوں امریکی سفارتخانہ (جاسوسی مرکز) پر قبضہ کو امریکہ کی  دوسری شکست قراردیتے ہوئے فرمایا: امریکی شکست و ناکامی کا سلسلہ اس دن سے لیکر آج تک جاری ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے سن 1357 ہجری شمسی میں امریکہ کی عظیم شکست اوراس کی تلافی کے لئے گذشتہ 34 برسوں میں امریکہ کی مختلف سازشوں اور کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: امریکی سازشوں کےجاری رہنے کی وجہ یہ ہے کہ سن 1357 ہجری شمسی میں امریکہ کی شکست صرف ایرانی قوم سے نہیں تھی بلکہ علاقائی سطح پراس کی شکست تھی اور آج شمال افریقہ  اور عالم عرب میں تمام قومیں امریکہ کے خلاف بیدار ہوگئی ہیں اورعلاقائی قوموں کے درمیان امریکہ کے بارے میں نفرت روز بروزبڑھ رہی ہے یہ امریکہ کی ایرانی قوم کے ہاتھوں شکست و ناکامی کا نتیجہ ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امریکہ کی سامراجی حکومت کے ساتھ مختلف مراحل میں مقابلے کے نتائج کی تشریح کرتے ہوئےفرمایا: امریکہ کے ساتھ ساٹھ سال کے طویل مقابلے میں کون کامیاب ہوا یہ مسئلہ بہت ہی اہم ہے کیونکہ اگر ایک قوم ایمان، پختہ عزم و ارادہ اور اللہ تعالی کی ذات پر توکل کے ذریعہ اس مقابلےمیں کامیاب ہوجائے تووہ یقینی طورپر دوسری قوموں کے لئے بھی نمونہ عمل بن جائےگي اور اسلامی اصول پر مبنی نئے فلسفہ کو وجود میں لائے گی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امریکی حکومت کے ساتھ اس مقابلے میں ایرانی قوم کو کامیاب قراردیا اور کامیابی کے دلائل کے بارے میں تشریح کی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امریکہ کی مستکبر حکومت کے ساتھ مقابلے میں ایرانی قوم کی کامیابی کے دلائل بیان کرنے میں اسلامی نظام کے مقام ومنزلت اور اس کی مضبوط پوزیشن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایک دلیل یہ ہے کہ انقلاب اسلامی گذشتہ 34 برسوں میں نہ صرف ختم نہیں ہوا بلکہ پہلے سے کہیں زیادہ قوی، مضبوط اور مستحکم بھی ہوگیا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: انقلاب کے زندہ ہونے اور اسلامی نظام کے قوی اور مضبوط ہونے کی ایک زندہ علامت وہ جوان نسل ہے جس نے انقلاب کے واقعات، دفاع مقدس اور حضرت امام خمینی(رہ) کا دورہ  نہیں دیکھا ہےلیکن وہ بھی علم و سائنس و ٹیکنالوجی اور ملکی ترقی و پیشرفت میں اسی نشاط کے ساتھ  کام و تلاش وجد وجہد میں مصروف ہیں جس طرح انقلاب کے اوائل کے جوان میدان میں موجود تھے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایرانی قوم کی روز افزوں عظمت، دیگر قوموں کے درمیان حضرت امام خمینی (رہ) کی نمایاں شخصیت کی شناخت، ایرانی قوم کی علاقائی اور عالمی سطح پر مضبوط ،مستحکم اور فولادی و پختہ عزم کے عنوان سے پہچان نیز بصیرت واستقامت کواسلامی نظام کے استحکام کی دیگر علامتیں قرار دیتے ہوئے فرمایا: اسلامی نظام کے استحکام کے دیگر دلائل میں ایرانی قوم کے علاقائی اور عالمی سطح پر نظریات، اثرات، علم وآگاہی ، رشد و نمواور مختلف علمی و سائنسی و ٹیکنالوجی کے میدانوں میں حیرت انگیز ترقیات شامل ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مادی ترقیات کے ساتھ معنوی ترقیات کو انقلاب اسلامی کے زندہ ہونے کے دیگر دلائل میں شمار کیا اور عوام و بالخصوص جوانوں کی دعائے عرفہ، اعتکاف،شبہائے قدر ، عزاداری اور دیگر مذہبی تقریبات میں وسیع پیمانےپر شرکت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: گذشتہ 34 برسوں میں ایرانی قوم کی ہمہ گیر ترقی و پیشرفت ، انتخابات میں بڑے پیمانے پر شرکت اورعوامی جمہوری نظام کی تشکیل انقلاب کے زندہ ہونے کے دیگر دلائل میں شامل ہیں۔

رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: یہ وہی انقلاب ہے جسے امریکی چند ہفتوں میں شکست دینے اور نابود کرنے کا وعدہ دیتے تھے لیکن اب اس انقلاب کا علاقائی اور عالمی سطح پراہم اور ممتازمقام ہے۔

رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے اس کے بعد امریکہ کے رعب و دبدبے کے پیش نظر ایرانی قوم کی کامیابی ثابت کرنےکے دلائل بیان کرتے ہوئےفرمایا: اس میں کسی کو شک و تردید نہیں ہے کہ گذشتہ 30 برسوں میں امریکہ اپنے عالمی اقتدار کےتیس رتبے نیچے گرگیا ہے حتی خود امریکی اس حقیقت کا اعتراف کررہے ہیں۔

رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے دنیا میں امریکی حکومت کے سب سے زیادہ متنفر حکومت ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اگرعلاقائی اور دیگر ممالک جرائت و ہمت سے کام لیں اور ایک دن امریکہ سے نفرت کا دن مقرر کریں تو امریکہ کے خلاف دنیا کی سب سے بڑی ریلی منعقد ہوگی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عالمی سطح پرامریکی وقار کے ختم ہونے کے ساتھ  امریکی اصول و اقدار کےزوال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: دہشت گردی کےساتھ مقابلہ کا دعوی امریکہ کی ایک اصل ہے لیکن امریکہ کی یہ اصل اب اس مقام پر پہنچ چکی ہے کہ امریکہ اب دہشت گردوں کا ساتھی اور دوست بن گيا ہے اور ان کے ساتھ معاہدہ کررہاہے یہاں تک کہ امریکہ منافقین کے دہشت گرد گروہ کا تعاون اور ان کی حمایت کررہا ہے اور انھیں بظاہر دہشت گردی کی فہرست سے بھی خارج کردیا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امریکہ کے جمہوریت کی حمایت کے بے بنیاد دعوے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: امریکہ کے جمہوریت کےاس دعوے کے باوجود امریکہ علاقہ کی ڈکٹیٹر اور ظالم و جابر غیر جمہوری حکومتوں کی حمایت کرتا ہے اور یہ بات کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: امریکہ کا ایک اور دعوی انسانی حقوق کے بارے میں ہے جبکہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے خلاف سب سے زیادہ اقدامات امریکہ کی حمایت میں انجام پاتے ہیں اورصہیونی حکومت ساٹھ سال سے فلسطین کی مظلوم قوم کے حقوق پائمال کررہی ہے اور امریکی حکومت مکمل طور پرصہیونیوں کی آشکارا حمایت کررہی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امریکی حکومت کی طرف سے قوموں کی انقلابی،حریت پسند اوراصلاح پسند تحریکوں کا مقابلہ کرنے کو قوموں کی حمایت کے امریکی دعوے کے خلاف قرار دیتے ہوئے فرمایا: امریکہ دعوی کرتا ہےکہ وہ دنیا کی طاقتور اور ثروتمند حکومت ہے لیکن امریکی حکمرانوں نے انسانی اور قدرتی وسائل سے مالا مال امریکی قوم کو اس مقام تک پہنچا دیا ہے کہ آج امریکی قوم دنیا کی سب سے زیادہ مقروض قوم بن گئی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امریکی جیلوں میں قیدیوں کی بڑی تعداد کو آزادی کی حمایت کے سلسلے میں امریکی دعوے کے خلاف قراردیتے ہوئے فرمایا: امریکی حکومت کا ایک اور دعوی امریکی قوم کی سرافرازی کا دعوی ہے جبکہ امریکی حکومت نے خود امریکی قوم کو  ذلت کے گڑھے میں دھکیل دیا ہے اورامریکی قوم کو گمراہ کیا جارہا ہے اور انھیں ملک کے حقائق سے آگاہ ہونے کی اجازت بھی نہیں دی جاتی ہے ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: امریکہ میں 99 فیصد عوامی تحریک ایسے شرائط میں وجود میں آئی  ہے جبکہ امریکی عوام بہت سے حقائق سے آگاہ و باخبر نہیں ہیں اور اگر امریکی حکومت انھیں حقائق سے آگاہ ہونے کی اجازت دیدے تو یقینی طور پر اس تحریک کا دائرہ بہت وسیع ہوجائےگا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے صہیونیوں کےمقابلے میں  امریکی حکومت کےسرتسلیم خم کرنے کو امریکی حکومت کے اپنےاصول و اقدارکے دعوے سے سقوط اور پستی کا مظہرقراردیتے ہوئے فرمایا: امریکی حکومت اور عوام کے لئے اس سے بڑی ذلت اورکیا ہوگی کہ امریکہ کے صدارتی امیدوار اسرائیل کے ساتھ محبت و الفت کا اظہار کرنے کے لئے ایکدوسرے سے سبقت حاصل کررہے ہیں اور امریکی حکومتوں نے عملی طور پر امریکی قوم کو صہیونیوں کا قیدی اور اسیر بنادیا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے علاقائی حوادث اور جنگوں میں امریکہ کی پیہم شکست کو امریکہ کی طاقت و قدرت  اور اصول و اقدارکے زوال کا نتیجہ قراردیتے ہوئے فرمایا: یہ حقائق اس بات کامظہر ہیں کہ امریکہ کی ظالم و جابر اور خونخوار حکومت کو ایرانی قوم کے ساتھ اس طویل معرکہ میں  اور ایران کی سرافراز و سربلند قوم کے پختہ عزم و ارادے کے سامنے شکست و ناکامی کا سامنا رہا ہے۔

حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے گذشتہ 34 برسوں میں اس کامیابی کے دلائل کے ادراک اور مقابلہ جاری رکھنے کے لئے اس کے شرائط کی حفاظت کو بہت ہی اہم قراردیتے ہوئے فرمایا: جب ایک قوم جس کے پاس اپنے حریف کے مقابلے میں بظاہر علمی ،اقتصادی اور ذرائع ابلاغ کی قدرت و توانائی کم ہے استقامت کا مظاہرہ اور اللہ تعالی پر توکل کرتی ہے اور اپنی جان و مال اور حیثیت کو ہتھیلی پر رکھتی ہے یقینی طور پر وہ سخت ترین اور عظیم ترین مقابلےمیں کامیاب ہوجائے گی۔

رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے امریکہ کے ساتھ ایرانی قوم کے چيلنج کو جاری رہنے تاہم اسےایرانی قوم کے مضبوط اور قوی ہونے کا باعث قراردیتے ہوئے فرمایا: مد مقابل حریف سے ہمیشہ ہوشیار رہنا چاہیے اور ایک لمحہ کے لئے بھی اس سے غفلت  نہیں کرنی چاہیے کیونکہ اگر ہم غفلت اور آرام میں مبتلا ہوگئے تو ہمیں ضرور شکست ہوجائے گی۔

رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے اللہ تعالی پر توکل اور استقامت وپائمردی کو اس عظیم مقابلے کے لئے ضروری قراردیتے ہوئے فرمایا: ملک کی ہمہ گير پیشرفت و ترقی کے لئے علمی، اقتصادی و انتظامی امور میں  تلاش و جد وجہد ،اس مقابلے کے لئے بہت ہی اہم ہےاور اس سےکامیابی اور ملک کی شکوفائی کے لئے راہ ہموار ہوتی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نےاتحاد و یکجہتی کو بہت ہی اہم قراردیتے ہوئے فرمایا: حکام کے درمیان اختلاف بہت ہی  زیاد مضر بات ہے اور اس سے زیادہ نقصان دہ بات عوام کے درمیان اختلاف ڈالنا ہے۔

رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: میں اعلی حکام اور تینوں قوا کے سربراہان کو متنبہ کرتا ہوں کہ وہ ہوشیار رہیں اور عوام میں اختلاف پیدا کرنے سے پرہیز کریں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تینوں قوا کے سلسلے میں رہبری کی حمایت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: حالیہ خطوط اور ان کے موضوعات کوئی اہم بات نہیں ہے لیکن ان اختلافات کوعوام تک پہنچانے سے پرہیز کرنا چاہیے نیزاغیار اوردشمنوں کے ذرائع ابلاغ کے لئے خوراک بھی فراہم نہیں کرنی چاہیے ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: تمام حکام کو اپنی ذمہ داری اور موجودہ حساس شرائط پر توجہ رکھنی چاہیے۔

رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے علاقائی حوادث اور ایرانی قوم کی علمی پیشرفت اور تاثیرکے بارے میں دشمن کے غصہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: دشمن ان حساس شرائط میں موزیانہ انداز میں نفوذ پیدا کرکے اختلافات ڈالنے کی تلاش کرتا ہےلہذا تمام افراد کو اس سلسلے میں ہوشیار رہنا چاہیے اور اختلافات کو کمترین سطح تک پہنچانا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اختلاف نظر قدرتی امر ہے لیکن اختلاف نظرکو عمل میں اختلاف اورعوام کے سامنے ایکدوسرےکے ساتھ زورآزمائی میں تبدیل نہیں کرنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: آج سے لیکر انتخابات کے دن تک جو شخص عوام کے درمیان اختلاف ڈالنے اوران کے احساسات سے ناجائز فائدہ اٹھانے کی کوشش کرےگا وہ خائن ہوگا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک کے حکام کو زحمت کش ،ہمدرد اور دلسوز قراردیتے ہوئے فرمایا: ملکی حکام ،کام و تلاش میں مصروف ہیں البتہ کبھی غفلتیں بھی ہوجاتی ہیں امید ہے کہ جو عوام کی خدمت کی تلاش میں ہیں  اللہ تعالی ان کی نیات کی بنیاد پر انھیں کامیاب کرےگا اور اللہ تعالی ایرانی قوم کو تمام میدانوں میں کامیابی عطا فرمائے گا اور یقینی طور پر ایسا ہی ہوگا۔

رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے دوسرےحصہ میں عید غدیر خم کو ایک اصولی واقعہ قراردیا جو اسلامی نظام کےاہم رکن کی تشکیل کے عنوان سے اسلام کی امامت اور ولایت پر توجہ کا عظیم مظہر ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اگر واقعہ غدیر کے مضمون کی صحیح تشریح کی جائے تو یہ واقعہ اتحاد و یکجہتی کا مظہر بن سکتا ہے۔

700 /