ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم کا ہفتہ ماحولیات کی مناسبت سے خطاب

بسم اللہ الرّحمٰن الرّحیم

شجر کاری کی سنّت ایک بہت اچّھی سنّت ہے ۔ ہم جو درخت لگا رہے ہیں ، ہمارا یہ کام  ، ایک علامتی نوعیّت کا  کام ہے ، ہم ایک پودا کاشت کر رہے ہیں اس کامطلب یہ ہے کہ ہمارے جوانوں کو  جن میں  ہم جیسے سن رسیدہ افراد کے مقابلے میں کئی برابر زیادہ   شوق و نشاط  پایا جاتا ہے ، انہیں زیادہ درخت لگانے چاہییں اور ہمارے عوام کو اس حیات بخش  سنت حسنہ  کی عادت ڈالنا چاہیے ۔ درخت و نباتات اور  جڑی بوٹیاں ، زندگی و حیات کا مظہر ہیں ؛ خود بھی زندہ ہیں ، انسانوں اور دیگر  حیوانات کے لئے حیات بخش ہیں ۔ نباتات پر توجّہ دینے کا مفہوم ، خوراک کی فراہمی تک محدود نہیں بلکہ یہ مسئلہ انسانی زندگی و حیات سے مربوط ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ نباتات کا مسئلہ بہت اہم مسئلہ ہے ۔

آپ فرض کیجئیے کہ ہم ایک طرف ایک پودا لگائیں ، ہمارے عوام ، کئی ہزار پودے لگائیں ؛ اگر چہ یہ بہت اچّھا کام ہے، لیکن دوسری طرف ،ملک کے جنگلات اور نباتات جو کہ ہمارا تاریخی ورثہ شمار ہوتے ہیں ، ان کو  تاراج کیا جا رہا ہو ، یہ بہت بڑا نقصان ہے ۔

ہمارے جنگلات ، ہماری چراگاہیں، عظیم حیاتی ذخائر شمار ہوتی ہیں ۔ ملک کو ہر شعبے میں ان جنگلات سے استفادہ کرنا چاہیے ۔ ہمارے جنگلات حقیقی معنیٰ میں ایک عظیم  حیاتی سرچشمہ ہیں جن کو دوبارہ احیاء کیا جاسکتا ہے ۔ اگر ان جنگلات سے عقل و تدبیر کے مطابق استفادہ کیا جائے تو یہ جنگلات کبھی بھی ختم نہیں ہوں گے ۔ جنگلات کی مثال ، تیل کے ذخائر یا سونے کی  کانوں کی سی نہیں ہے جو ایک نہ ایک  دن ختم ہو جائیں گی ۔ بلکہ جنگلات ہمیشہ باقی رہ سکتے ہیں ۔ اگر ہم ملکی جنگلات ،چراگاہوں ، اور شہری پارکوں (جن کی اہمیت ، جنگلات اور چراگاہوں کے مقابلے میں کم ہے )سے صحیح طور پر استفادہ کریں تو یہ ہمیشہ باقی رہیں گے ۔ لیکن افسوس کہ سالہا سال سے اس کے برخلاف اقدام کیا جا رہاہے ؛ یعنی بعض مفاد پرست اور خود غرض قسم کے افراد نے ہمارے جنگلات ، ملکی  چراگاہوں سے  ناجائز  فائدہ اٹھایا ہے ، ان پر غاصبانہ قبضہ کر لیا ہے ۔ میں یہاں پر وزارت زراعت و ماحولیات اور ان سے مربوط حکّام پر زور دینا چاہتا ہوں کہ اس وہ  تصرّف بیجا اور غاصبانہ قبضے کے دائرے کو پھیلنےسے روکیں، اس کی روک تھام ہونا چاہیے ۔ ان جنگلات کو اس تصرّف بیجا سے نجات دلائیے ۔ جیسا کہ ہمیں متعدّد ذرائع سے یہ خبریں برابر موصول ہوتی رہتی ہیں ، اور جہاں تک ہمیں فرصت ملتی رہی ہے ہم نے بھی مختلف سفروں کے دوران ،  نزدیک سے دیکھا ہے اور ہمارے مورد اعتماد افراد نےبھی مسلسل یہ خبریں دی ہیں کہ  ہمارے جنگلات اور چراگاہوں پر غاصبانہ قبضے کے ذریعہ ، ہمارے ملک اور اس  کے عوام پر ظلم  ڈھایا گیا ہے ۔

مختلف مقامات پر ، بالخصوص بڑے بڑے شہروں کے نزدیک ، چراگاہوں اور سبزہ زاروں پرناجائز قبضہ کیا گیا ہے اور انہیں برباد کیا گیا ہے ؛ اس کی روک تھام کیجئیے ؛ ورنہ اگر ہم یہاں ، دو ،ایک پودے کاشت کریں ، پورے ملک میں ہزاروں پودے لگائے جائیں لیکن اسی تعداد میں ملک کے تناور اور بڑے درخت جن کی عمر زیادہ ہے جو باقی رہ سکتے ہیں اور ان سے استفادہ کیا جاسکتا ہے  ، انہیں کاٹ دیا جائے ، برباد کیا جائے ، تو یہ محنت برباد ہوجائے گی ۔ اس کام کا کوئی فائدہ نہیں کہ ہم ایک طرف ایک چیز کو بنا رہے ہوں اور دوسری طرف اس سے زیادہ اہم اور اصلی چیزوں کو بگاڑا جارہا ہو؛ اس کے بارے میں بہت ہوشیار رہئیے ۔ شجر کاری ہمارے لئے ایک سبق ہے کہ ہم موجودہ درختوں کی قدر و قیمت کو پہچانیں ، یہ درخت جسے ہم اس وقت کاشت کر رہے ہیں ، یہ ایک نو عمر ، چھوٹا اور کم اہمیّت درخت ہے جو آج ہے لیکن عین ممکن ہے کہ کل نہ ہو ، اس کے مقابلے میں ہمیں اپنے ملک کے عظیم جنگلاتی قیمتی  سرمائے کی حفاظت پر زیادہ توجّہ دینا چاہیے اور ان میں غیر قانونی تصرّف کی روک تھام کرنا چاہیے چونکہ ان جنگلات کے بعض درخت ، سو اور دوسو سال پرانے ہیں۔

پروردگار عالم آپ کی توفیقات میں اضافہ فرمائے ۔