ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم کا سنہ۱۳۸۵ ہجری شمسی کے آغاز پر پیغام

بسم اللہ الرحمن الرحیم

یا مقلب القلوب والابصار، یامدبرالیل والنھار، یا محول الحول والاحوال، حول حالنا الی احسن الحال۔

اس سال پہلی فروردین ، اورچہلم امام حسین(علیہ السلام) ایک ساتھ پڑ رہے ہیں اربعین بھی ایک فروردین ہے عاشور کی پہلی کلیاں اربعین ہی میں کھلیں، محبت حسینی کا وہ پہلا چشمہ صدیوں سے جس کے کنارےزیارت کا لامتناہی سلسلہ چل رہا ہے اربعین ہی میں پھوٹا، حسینی مقناطیسیت نے سب سے پہلے اربعین ہی کے موقع پر دلوں کو اپنی جانب کھینچا، اربعین کے دن زیارت امام حسین (علیہ السلام) کے لئےجابرابن عبداللہ اورعطیہ کی کربلا آمد نے ایک ایسے بابرکت سلسلہ کا آغاز کردیا جوصدیوں سے آج تک نہ صرف جاری ہے بلکہ اس کی عظمت، کشش، اورجوش وخروش میں مستقل اضافہ ہورہا ہے اورعاشورکی یاددنیا بھرمیں تازہ کررہا ہے۔

پہلی فروردین اوراربعین کا ایک ہی دن واقع ہونا درواقع دوبہاروں کا تقارن ہے۔ میں تمام مؤمنین، شیعیان اہلبیت(ع) اورجملہ مسلمانوں کواربعین حسینی کی تعزیت پیش کرنے کے ساتھ ایرانیوں اورنوروز منانے والی دیگراقوام کوآغازبہاراورعید نوروز کی مبارکباد پیش کرتا ہوں خاص طورسے اپنی پوری طاقت اورپورے وجودسے اسلام وایران کی سربلندی کے لئے قربانیاں دینے والے مجاہدوں اوران کے گھروالوں کو میں عید نوروز کی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

الحمد للہ ہمارےملک میں قدرتی بہار کے ساتھ امید اورتحرک کی بہاربھی آئی ہے، عوامی حکومت کا قیام، مختلف شعبوں میں خدمات بہم پہنچانے کے لئےجوانوں کے حماسی جذبے، ملک میں امید وتحرک کا ایک نیا فروردین لے آئے ہیں اور حقیقی عید یہی ہواکرتی ہے یہ سب عمومی تعاون اورقومی یکجہتی کی برکت ہے جسے ملت ایران نے ۱۳۸۴شمسی میں اپنے ہرعمل اورکوشش کی شہ سرخی قراردیا۔ عوامی موجودگی ہویاعمومی تعاون یا قومی یکجہتی کے اظہارکے مواقع ہر جگہ اور ہر مقام پرہماری قوم کی کامیابیاں نمایاں رہی ہیں۔ باوقارالیکشن کا انعقاد، عوام کی بھرپورشمولیت اورایک عوامی اورعوام کی خدمت کے جذبہ سے سرشار حکومت کا قیام سنہ ۸۴میں ہماری قوم کو مختلف میدانوں میں قومی عظیم کامیابیوں کا حصہ ہیں۔

کامیابیوں کے ساتھ تلخیاں بھی رہی ہیں، حوادث بھی رونماہوئے ہیں، دردناک نقصان بھی ہوئے ہیں، ظلم بھی ہوئے ہیں۔ سرکارختمی مرتبت کی حرمت، حرم عسکریین کا تقدس، شہدا کی یاد اور ملت ایران کی آبروکی پامالی ہمیں پچھلے سال برداشت کرنا پڑی لیکن انقلابی عزم وحوصلہ کا مطلب ہے خدا کی توفیق سے تلخیوں کوخوشیوں کازینہ بنا لیاجائے، سختیوں کومحنتوں میں بدل دیا جائے یہ اسلام اور اسلام کے عظیم الشان پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا درس ہے۔

آج کے دور میں سرکاردوعالم(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا نام نامی ہمیشہ سے زیادہ تابندہ ہے اوریہ خداوند کریم کی پوشیدہ تدابیر ہیں۔ امت مسلمہ نیزملت ایران اس وقت ہمیشہ سے زیادہ مرسل اعظم(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی محتاج ہے، آپ کی ہدایت، بشارت وانذار، روحانی پیغام اورآپ کے دیے ہوئے درس رحمت کی محتاج ہے۔ موجودہ دور میں سرکارختمی مرتبت(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی امت بلکہ پوری انسانیت کو درس دے رہے ہیں کہ علم و دانش سے آراستہ جاؤ، مضبوط ہو جاؤ، اخلاق وکرامت اختیار کرو! آپ کا درس رحمت، جہاد، عزت اورمزاحمت کا درس ہے۔ لہذا اس سال کا نام خود بخود سال مرسل اعظم(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہے۔ ہماری قوم کو اس نام اورآپ کی یاد کے ذریعہ سرکاردوعالم(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیغامات دہرانا ہوں گے اورانہیں اپنی روز مرہ زندگی میں اپنانا ہوگا ہمیں مکتب نبوی (ص) اوردرس محمدی(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی شاگردی پر فخرہے ہم نے امت مسلمہ میں پرچم اسلام مضبوط ہاتھوں سے تھام رکھا ہے، سختیاں برداشت کی ہیں لیکن اس راہ شرف وعزت میں کامیابیاں بھی حاصل کی ہیں اورانشا اللہ مزید کامیابیاں بھی حاصل ہوں گی۔

ہمیں سرکار دوعالم(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دیئے ہوئے درس اخلاق، درس عزت، درس علم، درس رحمت وکرامت اوردرس اتحاد کو اپنی زندگی میں اپنانا ہوگا۔ یہی ہماری زندگی کے درس ہیں۔

موجودہ حکومت پر عزم اورخدمت خلق پر کاربند ہے، عوام پرامید اوراپنی خدمات پیش کرنے کے لئے تیار ہیں، ملک پرجوش وبا صلاحیت جوانوں سے چھلک رہا ہے یہ ساری چیزیں ملک وملت کے تابناک مستقبل کی نوید ہیں۔

دعا ہے کہ خدا وند کریم سرکار ختمی مرتبت(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ہم سے راضی وخوشنود رکھے.

اپنے پیغمبررحمت وعزت(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اورآپ(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی امت پر روزافزوں رحمتیں نازل فرمائے۔

حضرت ولی عصر(ارواحنا فداہ) کے قلب مقدس کو ہم سے راضی وخوشنودرکھے۔

ہمیں اس راہ پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے! اورہماری نصرت فرمائے۔

ہمارے عزیزشہداء اوربزرگوارامام (رہ)کی ارواح کواپنے اولیاء اورصالح بندوں کے ساتھ محشور کرے اورانہیں اپنی نعمات سے مالامال فرمائے۔

والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ