ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم کا ساتویں تیرکے شہداءکے اہل خانہ اورعدلیہ کے حکام سے خطاب

بسم اللہ الرحمن الرحیم

تمام عزيز بھائیوں اور بہنوں اور ساتویں تیر (28جون) کے شہدا کے اہل خانہ اورعدلیہ کے حکام کا خیرمقدم ہے۔ یہ بہت ہی پر معنی تاریخ ہے اٹھائیس جون کا دن اہم اورتاریخ ساز ہے جوایک طرف ہم پریہ عیاں کرتا ہے کہ اسلامی انقلاب کے دشمن کس حد تک جا سکتے ہیں اوردوسری طرف یہ ظاہر کرتاہے کہ اسلامی جمہوریہ نظام کی بنیادیں کتنی مضبوط اورکس حد تک عجیب وغریب بحرانی حالات کا سامنا کرسکتی ہیں۔

اٹھائیس جون کو جو لوگ شہید ہوگئے ان کا جرم ان کے وجود کی اہمیت اورافادیت تھی اسلامی جمہوریہ کے خبیث دشمنوں کی پالیسی ممتاز شخصیات کو ہم سے چھیننا ہے ہمارے بے مثل اورعظیم شہید مرحوم آیۃ اللہ بہشتی(رضوان اللہ علیہ) اوردیگرمعروف شخصیات کو تو سبھی جانتے ہیں لیکن میں یہ عرض کروں کہ ہم تو سبھی ان صالح شخصیات اورخادم قوم افراد کو جانتے تھے یہ کہہ سکتے ہیں کہ ان میں کا ہرایک ملک میں اسلامی جمہوریہ نظام کے قیام اوراس کے مستقبل کا ایک مضبوط ستون تھا،یہ سب برجستہ، صالح، مفید اورقوی صلاحیتوں کی مالک شخصیات تھیں۔ دشمنوں نے ان سترافراد کواسلامی جمہوریہ سے چھین لیا اگران کی تعداد سات سو بھی ہوتی تب بھی منافقوں کے خبیث ہاتھ یہ کام کرجاتے یعنی انہیں خون بہانے اورقتل عام کرنے میں کوئی دریغ نہیں تھا تاکہ اسلامی جمہوریہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر سکیں۔

اس پورے دور میں یہی صورتحال رہی ہے اورآج بھی ایسا ہی ہےاسلامی جمہوری نظام کونقصان پہونچانے کی غرض سے دشمنوں کوکسی بھی غیرانسانی، غیرمنصفانہ اورپوری طرح مجرمانہ فعل انجام دینےمیں کوئی پس وپیش نہ ہوگا اگرکچھ نہیں ہورہا ہے تواس کی وجہ یہ ہے کہ وہ کر نہیں پارہے ہیں اوردوسری بات یہ کہ اسلامی جمہوری نظام کا استحکام مانع ہے یہ کوئی معمولی بات ہے کہ ایک گھنٹے کے اندر اندرکسی نظام سے اس کی برگزیدہ شخصیات چھین لی جائیں جن میں شہید بہشتی جیسی شخصیت بھی شامل ہو، جن میں پارلیمنٹ کے قیمتی ممبران بھی ہوں، جن میں میدان سیاست میں سرگرم دیگرشخصیات بھی ہوں لیکن اس کے باوجود اس نقصان کا نہ صرف یہ کہ نظام کی شناخت، استقامت وپائداری پرکوئی اثرنہ ہوابلکہ یہ لوگوں کے ایمان اورحوصلہ میں اضافہ کا سبب بنا اوراس سےنظام کو استحکام ملا! یہ اٹھائیس جون کے واقعہ کے اہم نکات ہیں اورہماری عدلیہ نے بھی اس دن کواپنی اہمیت اجاگر کرنے کے لئے "ہفتہ عدلیہ" کا مرکزی دن قراردیا ہے یہ ساری چیزیں آپس میں مربوط ہیں۔

عدلیہ وہ ادارہ ہے کہ جس کی افادیت اورکارکردگی پراسلامی جمہوریہ نظام کے بہت سے مقاصد منحصرہیں عدل وانصاف، احقاق حق، قانون کی پابندی، جارح، متکبراوراستحصالی عناصرکے مقابلہ میں استقامت اورعوام کوان کی زندگی میں تحفظ ، سکون اوراطمئنان کا احساس دلانا وغیرہ ایسی چیزیں ہیں کہ جنہیں اسلامی جمہوری نظام میں کم اہمیت سمجھنا ممکن نہیں یہ عدلیہ کے فرائض ہیں عدلیہ انہیں پوراکرنے پرکاربندہے۔

عوام کو تحفظ فراہم کرنے کی عدلیہ پربھی اہم ذمہ داری ہے اس میں سماجی تحفظ ، مالی تحفظ ، اخلاقی تحفظ اورحیثیت اورعزت کا تحفظ وغیرہ سب شامل ہے یہ صحیح ہے کہ عملدرآمد کرنے والے دیگرادارے بھی کسی نہ کسی طرح اس کام میں اس کے ساتھ شریک ہیں مثلاً سماجی تحفظ کے باب میں پولیس ڈپارٹمنٹ بھی عدلیہ کے ساتھ شریک ہے اورقیام امن اس کا فرض ہے لیکن یہاں عدلیہ کیا کردار ادا کرے گی؟ عدلیہ کا کردار یہ ہے کہ جارح شخص کے ساتھ ایسا سلوک کیا جائے کہ دوسروں کے لئے عبرت بن جائے یہ بھی صحیح ہے کہ اقتصادی تحفظ فراہم کرنا زیا دہ تر مجریہ اداروں (وزارت خزانہ ، مالی اداروں اور بینک وغیرہ) کا کام ہے لیکن عدلیہ کا یہ کردارہوگا کہ ان اداروں کی کارکردگی اورلوگوں کے ساتھ برتاؤ کے سلسلہ میں کوئی مالی بد عنوانی سامنے آتی ہے توعدلیہ اس کے خلاف اس طرح کاروائی کرے کہ اقتصادی اداروں میں بدعنوانی پھیلانے کا قصد رکھنے والوں کے لئے باعث عبرت بن جائے یہ چیز مالی تحفظ کی فراہمی میں اہم کردار ادا کرے گی۔

بعض خیال کرتے یا اس خیال کا اظہارکرتے ہیں کہ مالی بدعنوانیوں پرایکشن لینا مالی تحفظ کی فراہمی میں مخل ہے یہ بالکل الٹی بات ہے یہ حقیقت کے بالکل برعکس ہے مالی بدعنوان افراد کے خلاف ایکشن صحیح کام کرنے والے لوگوں کے اطمئنان کا باعث ہے غیربدعنوان کون ہے؟ لوگوں کی اکثریت! بد عنوان اوراستحصالی عناصر بہت کم ہیں ان کے خلاف سخت کاروائی ہونی چاہئے تاکہ عوام اور اقتصادی میدان میں سرگرم افراد کی اکثریت تحفظ کا احساس کرے اوراحساس کرے کہ جس راستہ پر وہ چل رہے ہیں وہی صحیح ہے۔

سماج میں اخلاقی تحفظ ، ثقافتی تحفظ اورحیثیت و عزت کے تحفظ کی بھی یہی کیفیت ہوگی اسلامی معاشرہ میں لوگوں کی حیثیت وعزت ایسے افراد کے ہاتھ میں کھلونا نہ بن جائے جنہیں کسی ذمہ داری کا احساس ہی نہیں ہوتا اداروں کو ان کے خلاف کاروائی کرنا چاہئے لوگوں کی عزت سے کھیلنا، الزام تراشی کرنا ،حکام یا غیر حکام میں سے کسی پربلاجواز انگلی اٹھانا، ان کے بارے میں افواہیں پھیلانا وغیرہ اسلامی احکام، اسلامی شریعت اوراسلامی رویہ کے خلاف ہے فرض کیجئے کسی شخص پر مالی بدعنوانی کا الزام لگایا جاتا ہے جب تک وہ آکے ثابت کرتا کہ ایسا کچھ نہیں تب تک بہت وقت گذرچکا ہوگا اسلامی معاشرہ میں حیثیت وعزت کا تحفظ اورآبروکا تحفظ بہت اہم ہے اس پر توجہ دی جانی چاہئے اس باب میں اوراس طرح کا تحفظ فراہم کرنے میں عدلیہ اپنا کردارادا کرسکتی ہے۔

عدلیہ کی ہرجگہ یہ ذمہ داری ہے کہ وہ قانون کے مطابق مجرم کے خلاف کارروائی کرے جس نے جرم کیا ہے اسے قانون کے مطابق قرارواقعی سزا ملنی چاہئے یہ ساری چیزیں اسلامی نظام کی ساخت، صحیح زندگی اوراسلامی جمہوریہ کے اہداف تک رسائی میں بہت اہم کرداررکھتی ہیں۔

میں اس پورے ادارہ اورادارہ کے کارکنوں کا مشکورہوں عدلیہ کے محترم سربراہ بحمداللہ فقیہ، عالم ، آگاہ اورصاحب بصیرت ہیں ان کی زحمتوں کا خاص طورسےشکریہ ادا کرنا اپنا فرض سمجھتا ہوں جیسا کہ انہوں نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا میرے پاس بھی جو رپورٹ آئی ہے اس کے مطابق مختلف شعبوں میں وسیع پیمانہ پرکام ہوئے ہیں مجھے جو توقع ہے اس کے مطابق خود جناب سے اورعدلیہ کےدیگرحکام سے عرض کرنا چاہوں گا کہ آپ ادارہ کی کوششوں کے نتائج پرنظرکیجئے ممکن ہے ہم کام بہت کریں لیکن نتائج بہت زیادہ سامنے نہ آئیں تو اس کا مطلب کیا ہوگا ؟ اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ہماراکام اپنی جگہ زیادہ تو ہے لیکن نسبتاً کم ہے لہذا مزید کام ہونا چاہئے مثلاً کوئی کہتا ہے کہ میں ہرہفتہ سو گھنٹے کام کرتا ہوں سو گھنٹے اپنی جگہ ایک آدمی کے لحاظ سے بہت زیادہ ہیں لیکن بعض کاموں اوربعض افراد کی نسبت کم ہیں تونسبت کے لحاظ سے کمیت کو مد نظررکھئے اوراس کا طریقہ یہ ہے کہ حاصل شدہ نتائج پر نظرکیجئے آپ دیکھئے کہ جو بات گذشتہ سالوں میں، میں نے ایک دوبار کہی ہے وہ پوری ہوئی ہے یا نہیں اوروہ بات یہ تھی کہ لوگ عدلیہ کو ایک پناہ گاہ کے بطور دیکھیں اوراحساس کریں لوگوں کا دل اس بات کی گواہی دے جب کسی پر ظلم ہو تووہ اپنے آپ سے اوردوسروں سے کہے کہ میں عدلیہ میں شکایت لے کے جاؤں گا تو میرا معاملہ حل ہوجائے گا۔ پورے معاشرہ میں عدلیہ کے سلسلہ میں اس طرح کا امیدافزا نظریہ قائم ہونا چاہئے اگرایسا ہوگیا ہے توآپ مقصد تک پہونچ گئے ہیں لیکن اگر نہیں ہوا ہے تو ابھی مزید کام کی ضرورت ہے حاصل شدہ نتائج پرنظررکھئے ایسا کچھ کیجئے کہ جس سے عدلیہ چھوٹے بڑے سب کے لئے پناہ گاہ بن جائے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ کچھ لوگ عدلیہ سے ہمیشہ خفا رہیں گے " وان یکن لھم الحق یأتواالیھ مذعنین" قرآن کہتا ہے کہ یہ لوگ جب پیغمبراکرم(صلی اللہ علیھ وآلھ وسلم) کے پاس فیصلہ کے لئے آتے ہیں تو اگر ان کے حق میں فیصلہ دیا جائے تو قبول کرلیتے ہیں لیکن اگرفیصلہ مد مقابل کے حق میں ہوتو اعتراض کرنے لگتے ہیں قبول نہیں کرتے ہمیشہ کی یہی صورتحال ہے لیکن سماج میں عمومی طور پرجوعدلیہ اپنے فرائض اورقانون کے مطابق دو ٹوک انداز میں عمل کرتی ہے کسی کا لحاظ نہیں رکھتی، مجرم کے خلاف سختی سے کاروائی کرتی ہے خاص طورسے اگرمجرم اسکے اپنے ادارہ کا ہو تو اس کے خلاف سخت اقدام اٹھاتی ہے توان خصوصیات کی مالک عدلیہ کی طرف سے لوگ پشتپناہی کا احساس کرتے ہیں اس چیز کا حصول ضروری ہے اسے حاصل کرنا چاہئے لیکن اس کے لئے مختلف تدابیر کی ضرورت ہے اوروہ یہی تدابیر ہیں جن کا رپورٹ میں تذکرہ کیا گیا ہے انہیں کی تقویت اورانہیں کو آگے بڑھانا ضروری ہے یہ جس جدید ٹیکنالوجی کا تذکرہ کیا گیا ہے اسے ہر جگہ لگایا جائے ہر کام مشخص ہونا چاہئے عدلیہ کے اعلی حکام کے لئے معلومات ہمہ وقت دستیاب ہوں، نظارت بھی رہنی چاہئے، گذشتہ ملاقاتوں میں، میں نے نظارت پر تاکید کی ہے عدلیہ کی کارکردگی پر نظارت ہونی چاہئے اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ عدلیہ میں ایک پروگرام کے تحت اورمنظم طور پر کام ہونا چاہئے نظم وانتظام منظم طریقہ سے اورپروگرام کے مطابق ہو۔

خوش قسمتی سے اس پانچ سالہ دورمیں شروع ہی سے اچھے کام ہوئے ہیں میری تاکید ہے کہ اس دورکے بقیہ دو سالوں میں بھی یہی کام شدومد کے ساتھ جاری رہیں ایسا نہ ہو کہ ہماری رفتار آغاز اور اختتام میں متفاوت ہوجائے میں حکومت کو بھی ہمیشہ یہی مشورہ دیتا ہوں۔

عدلیہ ہمیشہ ایک زندہ موجود کی مثل خود پرتوجہ دے، قدم اٹھائے اور آگے بڑھے اچھا وقت اوراچھا موقع آپ کے پاس ہے عدلیہ، مقننہ اورمجریہ کے بیچ تفاہم بھی بہت بڑی نعمت ہے جو آسانی سے میسر نہیں ہوا ہے کچھ لوگ چاہتے تھے شاید اب بھی چاہتے ہوں کہ ان تینوں بنیادی اداروں کے درمیان ہمیشہ اختلاف اور تصادم رہے آج الحمدللہ تینوں میں یکجہتی ہے تینوں ساتھ ساتھ ہیں اوریہ بات اپنی ذمہ داریوں پرعمل کرنے میں کسی کے لئے رکاوٹ نہیں ہے عدلیہ مجریہ اورمقننہ کی ہم رکابی میں اپنی ذمہ داریوں پرسختی سے عمل پیرارہے مقننہ عدلیہ اورمجریہ کے دوش بدوش اپنے فرائض پر سختی سے کاربند رہے سب اپنی ذمہ داریوں پرعمل کریں لیکن ایک دوسرے کے ساتھ ہمدردی اورتعاون کرتے رہیں یہ بہت اچھا موقع ہے عدلیہ کے محترم حکام اورگراں قدرمنتظمین انشا اللہ اس سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھاتے رہیں تاکہ ہم واضح طورہر لوگوں کے سامنے نہ صرف اسلامی عدالت بلکہ پورے اسلامی عدالتی نظام کی ایک مثال پیش کرسکیں جس میں عدالتیں، کچہریاں، دیگرمتعلقہ ادارے اورجیل وغیرہ سب شامل ہیں جوکہ ہمارے بنیادی آئین اورقوانین میں جلوہ گرہے۔ان سب کو اسلامی نقطہ نظرسے عوام کی زندگي میں پیش کیاجائے۔

خداوند متعال سےدعا کرتا ہوں کہ آپ کی زحمات کو مشکوروماجور قراردے! ہمارے عزیزشہدا خاص طور سے اٹھائیس جون کے شہدا اوربالاخص جدید عدلیہ کے بانی عزیز شہید، شہید بہشتی کی روح پربہترین سلام وتحیات نازل فرمائے! انشاء اللہ حضرت ولی عصر(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کے قلب مقدس کوہم سب سے راضی وخوشنود فرمائے! اوران کی دعائیں ہم سب کے شامل حال فرمائے!

والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ