ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی
دریافت:

احکام آموزشی

    • پہلا جلد
      • پہلی فصل: تقلید
        • سبق1: تقلید (1)
          پرنٹ  ;  PDF
           
          سبق1: تقلید (1)

           

          مقدمہ: احکام کی شناخت کے طریقے
          تقلید کے بغیر اعمال
          1۔ مقدمہ
          مکلف کو چاہئے کہ روزمرہ شرعی احکام کی انجام دہی جن مسائل کو جاننے سے وابستہ ہیں، ان کو یاد کرے مثلا نماز، روزہ اور طہارت اور بعض معاملات کے اصلی مسائل اور اگر ان کو نہ سیکھنے کی وجہ سے کوئی واجب ترک ہوجائے یا حرام کا ارتکاب کرے تو گناہ گار ہوگا۔
          توجہ
          مکلف اس شخص کو کہاجاتا ہے جس میں تکلیف کی شرائط موجود ہوں
          تکلیف کی شرائط
          1۔ بلوغ
          2۔ عقل
          3۔ قدرت
          بلوغ کی علامت ان میں سے ایک ہے؛
          1۔ پیٹ کے نیچے اور شرمگاہ کے اوپر سخت بالوں کا اگنا
          2۔ احتلام (منی کا نکلنا)
          3۔ لڑکوں کے لئے 15 قمری سال اور لڑکیوں کے لئے 9 قمری سال پورا ہونا
          کسی شخص میں جب تک بلوغ کی علامتوں میں سے کوئی ایک علامت ثابت نہ ہو شرعی لحاظ سے اس کے بالغ ہونے کا حکم نہیں لگایا جائے گا اور شرعی احکام کی نسبت وہ مکلف نہیں ہے۔
          چنانچہ ہم نے کہا کہ بلوغ کی عمر کا معیار قمری سال ہے اور اس صورت میں جب شمسی سال کے مطابق تاریخ پیدائش معلوم ہو تو قمری اور شمسی سال کے درمیان اختلاف کو حساب کرکے قمری سال کے مطابق (عمر کا) اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ (ہر قمری سال شمسی سال سے 10 دن 21 گھنٹے اور 17 سیکنڈ کم ہوتا ہے)

           

          2۔ احکام کی شناخت کے طریقے
          دین کے احکام کی شناخت اور ان پر عمل کرنے کے لئے مکلف کے پاس تین راستے ہیں؛
          1۔ اجتہاد
          2۔ احتیاط
          3۔ تقلید
          1۔ اجتہاد
          اجتہاد شرعی احکام اور الہی قوانین کو فقہاء اسلام کے نزدیک مقرر اور ثابت شدہ معتبر منابع اور مدارک سے استنباط کرنے کو کہتے ہیں۔
          2۔ احتیاط
          احتیاط اس طرح عمل کرنے کو کہتے ہیں جس سے اپنے شرعی وظیفے کو انجام دینے پر مطمئن ہوجائے مثلا بعض مجتہدین کسی کام کو حرام قرار دیں اور بعض حرام قرار نہ دیں تو اس کو انجام نہ دے اور جس کام کو بعض واجب سمجھتے ہیں اور بعض واجب نہیں سمجھتے ہیں اس کو انجام دے۔
          3۔ تقلید
          تقلید، دین کے احکام میں جامع الشرائط مجتہد کی طرف رجوع کرنے کو کہتے ہیں دوسرے الفاظ میں مجتہد کے فتوی اور تشخیص کے مطابق شرعی اعمال کو بجالانے کو تقلید کہتے ہیں۔
           
          توجہ
          تقلید پر ادلہ لفظی (قرآن اور سنت سے دلیل) ہونے کے علاوہ عقل بھی حکم کرتی ہے کہ دین کے احکام سے ناواقف شخص کو جامع الشرائط مجتہد کی طرف رجوع کرنا چاہئے
          مکلف اگر دین کے احکام میں مجتہد نہیں ہے تو اس کو کسی مجتہد کی تقلید کرنا چاہئے یا احتیاط کے مطابق عمل کرنا چاہئے
          چونکہ احتیاط پر عمل کرنے کے لئے احتیاط کے موارد اور طریقے کی شناخت کے ساتھ ساتھ زیادہ وقت گزارنے کی ضرورت ہے لہذا بہتر یہ ہے کہ مکلف دین کے احکام میں جامع الشرائط مجتہد کی تقلید کرے
           
          تقلید اس شخص پر واجب ہے جس میں تین شرائط موجود ہوں؛
          1۔ مکلف ہو
          2۔ مجتہد نہ ہو
          3۔ محتاط (احتیاط پر عمل کرنے والا) نہ ہو
          4۔ تقلید کے بغیر اعمال
           
          جو لوگ تقلید نہیں کرتے ہیں یا صحیح طریقے سے تقلید نہیں کرتے ہیں ان کے اعمال اس صورت میں صحیح ہیں جب
          1۔ احتیاط کے ساتھ موافق ہوں
          2۔ یا اس مجتہد کی رائے کے مطابق ہوں جس کی تقلید کرنا گذشتہ زمانے میں ان کا وظیفہ تھا
          3۔ یا اس مجتہد کی رائے کے مطابق ہوں جس کی تقلید کرنا آج ان کا وظیفہ ہو
           
          تمرین
          1۔ کیا وہ شخص جو اپنی ضرورت کے دینی احکام کو سیکھنے میں کوتاہی کرتا ہے؛ گناہ گار ہے؟
          2۔ بلوغ کی علامات کیا ہیں؟
          3۔ احکام کی شناخت کے طریقے بیان کریں
          4۔ احتیاط پر عمل کرنا بہتر ہے یا تقلید؟ کیوں؟
          5۔ تقلید کے بغیر اعمال کا کیا حکم ہے؟
        • سبق2: تقلید (2)
        • سبق3: تقلید (3)
        • سبق 4: ولایت فقیہ اور رہبری
      • دوسری فصل: طہارت
      • تیسری فصل: نماز
      • چوتھی فصل: روزه
      • پانچویں فصل: خمس
      • چھٹی فصل: انفال
      • ساتھویں فصل: جہاد
      • آٹھویں فصل: امر بالمعروف اور نہی از منکر
700 /