ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم کا صوبہ خراسان شمالی میں مسلح فورسز کے اجتماع سے خطاب

بسم‌ ‌‌الله‌‌‌الرّحمن‌‌‌ الرّحيم‌‌‌
الحمد لله ربّ العالمين و الصّلاة على رسول‌‌‌الله و على ءاله الأطياب الأطهار.

آپ عزیز جوانوں نے بہت ہی اچھا، عمدہ اور شیریں پروگرام پیش کیا ہے۔ نوجوانوں کے پاکیزہ اور شاداب دل چاہےمادی میدان ہو یا معنوی میدان ہو ہر میدان میں فضا کو جوش و جذبے اور روحانیت و معنویت سے لبریز کر دیتے ہیں۔ ہمارے ایک عزیز نوجوان نے بڑی عمدہ اور دلنشیں تلاوت کی۔ اللہ تعالی کا شکر ادا کرتا ہوں کہ اس نے مجھےفوج، پولیس، رضاکار فورس اور سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے عزیز نوجوانوں کے اجتماع میں حاضر ہونے کا موقع عطا فرمایا۔
اس حساس علاقے میں بھی ملک کے دیگر علاقوں کی طرح مسلح فورسز کی ذمہ داری بہت اہم اور فیصلہ کن ہے۔ ہر ملک اور ہر قوم کے اندر اچھی تربیت یافتہ، ماہر اور طاقتور مسلح فورسز کا وجود ایک طرف اس قوم کے اندر احساس تحفظ پیدا ہونے کا باعث بنتا ہے اور دوسری طرف ان بیرونی طاقتوں کے مد مقابل ایک حصار قائم کر دیتا ہے جن کی بھوکی اور توسیع پسندانہ نظریں کبھی کسی طرف اور کبھی کسی سمت میں گھومتی رہتی ہیں۔ جب کوئی قوم مسلح فورسز کی شکل میں اپنے قوی و توانا اور فولادی بازوؤں کو دنیا کے سامنے پیش کر دیتی ہے تو پھر اس ملک کے خلاف جارحیت کی فکر دشمنوں کے ذہن سے خارج ہوجاتی ہے۔
آپ عزیز جوانوں کو معلوم ہے  اور معلوم ہونا چاہیےکہ اس دنیا مین جارح ، تسلط پسند اور توسیع پسند طاقتوں کا فائدہ جنگ اور قتل و غارت گری میں ہے۔ جنگ قدیم  زمانے سے ہی جارح اور توسیع پسند طاقتوں کا حربہ رہا ہے جسے وہ دیگر اقوام کے خلاف استعمال کرتی رہی ہیں۔ مادی لحاظ سے ترقی یافتہ ہمارے اس دور میں بھی اسلحے کی فروخت اور سرمایہ داروں کی جیبیں بھرنے کے لئے جنگ کاحربہ کئی گنا زیادہ شدت کے ساتھ استعمال کیا جارہا ہے طاقتور حلقے خواہ وہ سیاستدانوں کا حلقہ ہو یا سرمایہ داروں کا، جو اسلحہ سازی کے کارخانے چلاتے ہیں، وہ ہمیشہ جنگ کی آگ بھڑکانے اور بد امنی پھیلانے کی فکر میں لگے رہتے ہیں، دیگر ملکوں اور قوموں پر بحران مسلط کر دینے کے لئے کوشاں رہتے ہیں۔ اس جذبے اور سوچ کو جو چیز مشتعل ہونے سے پہلے ہی دبا یا مٹا سکتی ہے وہ قوموں کی بھرپور آمادگی و بیداری ہے۔ یہ آمادگی و تیاری قوم کی عمومی آمادگی کی صورت میں بھی ہوتی ہے اور مسلح فورسز کی بھرپور تیاری کی صورت میں بھی ہوتی ہے۔
آج الحمد للہ پورے ملک میں ہمارے عوام اور ہمارے نوجوان وطن کےدفاع کے لئے بالکل آمادہ و تیار ہیں، ان کے اندر ملک کو ترقی کو راہ پر آگے لے جانے کا جذبہ بیدار اور موجزن ہے۔ وطن  کے دفاع کی پہلی صف میں موجود ہماری مسلح فورسز بھی بحمد اللہ ماضی کی نسبت زیادہ طاقتور اور توانا ہیں۔
میرے عزیزو! امیر المؤمنین حضرت علی (علیہ الصلاۃ و السلام )مسلح فورسز کو رعایا کا حصار اور قلعہ قرار دیتے ہیں۔ یعنی یہ قوم کے طاقتور بازوؤں کا درجہ رکھتی ہیں لیکن اس کے ساتھ ہی ارشاد فرماتے ہیں۔ «فالجنود باذن الله حصون الرّعيّة»؛(1) باذن الله کی قید لگائی ہے۔
فیصلہ کن امر تو ارادہ الہی ہے۔ مسلح فورسز اپنے دلوں کو، اپنے باطن کو ذکر الہی اور یاد پروردگار سے جتنا زیادہ مانوس بنائيں گی، اپنے اندر جتنی زیادہ معنویت پیدا کریں گی ان کی توانائی میں اتنا ہی اضافہ ہوگا، ان کی دفاعی صلاحیت اتنی ہی بڑھے گی۔ آپ ملاحظہ کیجئے کہ علاقے میں رونما ہونے والی دو جنگوں میں، (لبنان کے خلاف اسرائیل کی) تینتیس روزہ جنگ میں، اور غزہ کی بائیس روزہ جنگ میں، چھوٹے گروہوں نے بظاہر انتہائی طاقتور فوج پر غلبہ حاصل کر لیا جو اپنی طاقت کے بڑے دعوے کیا کرتی تھی۔ اسرائیلی فوج مادہ پرست فوج تھی،اللہ سے کوئی واسطہ نہیں رکھتی تھی۔ جبکہ یہ تنظیمیں ذکر الہی سے مانوس تھیں، ان کے اندر روحانیت و معنویت جلوہ گر تھی۔ ہمارے ملک کے دفاعی محاذوں میں بھی روحانیت پر نوجوانوں کی خاص توجہ کی بہترین مثالیں ہیں۔ ہمارے محاذوں میں، ہماری دفاعی صفوں میں، ہمارے فوجی آپریشنز کی راتوں میں، سپاہیوں کا اللہ سے راز و نیاز ہمارا طرہ امتیاز ہے جس کی مثال پوری تاریخ میں نہیں ملتی۔ تاریخ میں یہ چیز ہمیشہ کے لئے درج ہو گئی ہے۔
مسلح فورسز کے اعلی حکام کو چاہیے کہ وہ مستعد اور آمادہ نوجوانوں کو قومی وقار کے دفاع کے لئے آمادہ، قومی تشخص اور سرحدوں کی حفاظت وپاسداری کے لئے تیار جانبازوں میں تبدیل کریں۔ آج ایرانی قوم اپنے دشمنوں کے سامنے کافی طاقتور بن چکی ہے۔ طاقت کا یہ احساس بے بنیاد اور کھوکھلا نہیں ہے، زمینی حقائق اس کا ثبوت ہیں، صداقت پر استوار احساس ہے۔ اس سے ہمارے دشمن بھی واقف ہیں۔
ہم اسلامی تعلیمات پر عمل کرتے ہیں، ہم کسی کے خلاف جارحیت میں دلچسپی نہیں رکھتے، لیکن اس کے ساتھ ہی کسی بھی جارح اور تسلط پسند طاقت کے سامنے سرتسلیم خم بھی نہیں کرتے۔ ایرانی قوم اور مسلح فورسز کی آمادگی کا یہ عالم ہے کہ کسی بھی دشمن کو جارحیت اور تجاوز کا تصور کرنے کی بھی اجازت نہیں دیں گی۔ انہوں نے اپنی مستعدی اور اپنے جوش و جذبے سے دشمن دل پر اپنی ایسی ہیبت بٹھا دی ہے کہ دشمن کی ساری باتوں اور دھمکیوں کو دنیا والے لاف و گزاف سے زیادہ کچھ نہیں سمجھتے۔ یہ آمادگی اسی طرح قائم رہنی چاہیے، اس کو  روز بروز مضبوط و مستحکم بناناچاہیے، آپ یقین رکھیے کہ مسلح فورسز کو طاقتور بنانے اور اس کی معنویت میں اضافہ کرنےکی آپ کی ہر کوشش ایسی نیکی ہے جو اللہ کے یہاں لکھی جا رہی ہے۔
یہ علاقہ بڑے دلیر اور بہادرجانبازوں کا علاقہ ہے، جہاد کے میدان میں ان کی شجاعت کی داستانیں ابدی و دائمی داستانیں ہیں۔ میں اللہ تعالی کی بارگاہ میں آپ تمام عزیز نوجوانوں کی توفیقات میں اضافہ کے لئے دعا کرتا ہوں اور آپ سب کی کامیابی ، سربلندی ،سرافرازی اور عاقبت ختم بخیر ہونےکا طلبگار ہوں۔

والسّلام عليكم و رحمةالله و بركاته‌‌‌

 

1: نہج البلاغہ ، نامہ 53