ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم کا 13 آبان اور عالمی استکبار سے مقابلے کے قومی دن کی مناسبت سے طلباء سے خطاب

بسم اللہ الرحمن الرحیم  

میں آپ تمام عزیز نوجوانوں، اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں کے طلبا اور محترم حکام کو خوش آمدید اور تیرہ آبان کی سالگرہ کی مناسبت سے مبارکباد پیش کرتا ہوں جس کو سامراج کے خلاف جہاد ومجاہدت کے دن کے نام سے یادکیا جاتا ہے۔ در حقیقت اس دن  کو امریکی سامراج کی ہیبت کے خاتمے کے آغاز کا دن کہنا چاہیے۔
یہ ایام ماہ ذی الحجہ کے عشرہ اول کے ایام ہیں۔ آپ عزیز نوجوان، نورانی قلوب اور پر نشاط جذبات سے سرشار میرے عزیز جوان اس بات پر توجہ رکھیں کہ اللہ تعالی سے قلبی لگاؤ ، رابطے اور فضیلت کے لحاظ سے یہ سال کے بہترین ایام ہیں۔ تمام بڑی اور کامیاب تحریکوں کے استحکام کا اصل سرچشمہ اور بنیاد، ذکر الہی؛ خدا کو یاد رکھنا اور خدا سے رابطہ رکھنا ہے۔ اللہ تعالی قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے"و یذکروا اسم اللہ فی ایّام معلومات" (1) حدیث میں ہے کہ " ایام معلومات" جن میں خدا نے اپنے ذکر کا حکم دیا ہے، ذالحجہ کے یہی پہلے دس دن ہیں۔
ان دس دنوں میں یوم عرفہ بھی ہے جو دعا، استغفار اور خدا کی جانب توجہ مبذول کرنے کا دن ہے۔ دعائے عرفہ عشق، شوق اور سوز و گدازسے مملو  ہے یہ دعا  سید الشہدا حضرت امام حسین علیہ السلام نے عرفات میں تعلیم فرمائی ہے، یہ دعا اس عشق و ولولہ اور شوق و نشاط کا مظہر ہے جو ان ایام میں پیروان اہلبیت ( علیہم السلام ) کے اندر ہونا چاہیے۔ ان ایام کی قدر و قیمت کو درک کریں۔ آپ کے پاس موقع ہے۔ جس طرح آج آپ کے پاس پیشرفت، صلاحیتوں کو اجاگر کرنے اور عظیم سیاسی، انقلابی اور سماجی تحریکوں کا موقع ہے اسی طرح یہ آپ کے لئے خدا پر توجہ دینے، ذکر الہی اور اللہ تعالی  سے قلبی لگاؤ کو مضبوط ومستحکم کرنے کا موقع ہے۔ بہترین وسیلہ جو آپ نوجوانوں اور ہماری زندگی میں ذکر الہی کو زندہ کر سکتا ہے، وہ ترک گناہ ہے۔ یہ کام آپ کے لئے بوڑھے افراد کی نسبت زیادہ آسان ہے آپ نوجوانوں کے دل نورانی ہیں، آپ کے اندر آمادگی پائی جاتی ہے، اللہ تعالی سے مدد طلب کریں۔ نوجوانی کے اس درخشاں زمانے کی قدر و قیمت پہچانیں ۔ خدا سے اپنا رابطہ مضبوط و مستحکم کریں اور اس قابل فخر  راہ پر اللہ تعالی کے فضل و کرم سے پورے وجود سے، پوری توانائی کے ساتھ گامزن رہیں اور آگے بڑھیں جس کا آغاز ایرانی قوم نے کیا ہے اور آپ آج جس راہ میں عروج کی منزلوں پر پہنچ چکے ہیں۔
تیرہ آبان مطابق چار نومبر جو دو دن کے بعد ہے، وہ حقیقی معنی میں ایام اللہ میں سے ایک ہے۔ یہ سوچنے، نتیجہ حاصل کرنے اور اس نتیجے کی اساس پر مستقبل سنوارنے اور مستقبل کی منصوبہ بندی کرنے کا موقع ہے کیونکہ مستقبل آپ کا ہے۔ کس طرح آگے بڑھیں کہ خود کو، اپنی قوم کو، اپنی تاریخ کو بلکہ پوری امت اسلامیہ کو بلندی اور عروج تک پہنچا سکیں؟ راستہ کیا ہے؟ اس کو ان عبرت آموز واقعات پر غور و فکر اور تدبر کے ذریعہ معلوم کریں۔ انہی عبرت آموز واقعات میں سے ایک تیرہ آبان کا واقعہ ہے۔ ایک طرف قدرت الہی ہے کہ تمام چیزیں اسی ایک جملہ  "قدرت الہی" میں جمع ہیں، اور اس کے بعد پختہ عزم و ارادہ کے ساتھ جد وجہد ہے جو قدرت الہی اور توفیق الہی پر استوار ہے، اور انہی خصوصیات نے تیرہ آبان  مطابق چار نومبر کو ممتاز اور نمایاں بنادیا ہے۔۔
ہمارے عزیز امام، (حضرت امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ) ، ہماری تاریخ کی یہ عظیم اور بے مثال شخصیت، امریکیوں کوعدالتی تحفظ دینے کے بل کے مقابلے میں ا حتجاج کرتے ہوئے اٹھ کھڑے ہوئے اور امریکی نوکروں اور غلاموں نے انھیں اس اعتراض و احتجاج کی وجہ سے تیرہ آبان کو انتہائي غربت اور مظلومیت  کے عالم میں ایران سے جلاوطن کردیا۔ اس دن اور اس جلاوطنی کے دور میں کوئی بھی حضرت  امام (رہ) کے پاس نہیں تھا۔ البتہ عوام کے دل امام (رہ)  کے ساتھ تھے۔ حضرت امام ( رہ) کو گھر سے اغوا کرکےمکمل تنہائي کےعالم میں تیرہ آبان سن تیرہ سو تینتالیس (ہجری شمسی مطابق چار نومبر انیس سو پینسٹھ ) کو ایران سے جلاوطن کر دیا۔ پندرہ سال بعد، پندرہ سال، بہت طویل عرصہ نہیں ہے، برق رفتاری سے گزر جاتا ہے، امام (رہ) کے فرزندوں  یعنی نوجوان انقلابی یونیورسٹی طلبا تیرہ آبان کے ہی دن گئے اور انہوں نے تہران میں امریکہ کے جاسوسی کے اڈے پر قبضہ کر لیا اور امریکہ کو ذلت و خزاری کے ساتھ ایران سے باہر نکال دیا۔ دیکھئے، اللہ تعالی کی قدرت اور اس کے ارادہ پر استوار عوامی تحریک کیا کرتی ہے۔ امام (رہ) نے عالم غربت میں استقامت سے کام لیا۔ پائداری کے ساتھ اپنے راستے کو طے کیا اور عوام کو آہستہ آہستہ اور تدریجی طور پر میدان میں لائے۔ امام (رہ)  نے عوام کو بیدار کیا۔ لوگوں میں آزادی اور استقلال  کے لئے ایسی مجاہدت کا جذبہ پیدا کیا جس میں کوئی ڈر اور خوف نہیں ہوتا۔ عوام میدان میں آئے اور انقلاب کامیاب ہو گیا۔ عوام نے انقلاب کے دوران شاہ کو ایران سے  بھاگنے پر مجبور کردیا ، عوام نے تیرہ آبان کو امریکہ کو ایران سے نکال دیا۔ لہذا امام (رہ) نے اس کے بارے میں فرمایا کہ یہ پہلے انقلاب سے بڑا انقلاب ہے۔ یہ ایک عبرت ہے۔ یعنی کوئی قوم جب صحیح راستے میں، صحیح ہدایت اور بصیرت کے ساتھ استقامت اور پائمردی کا مظاہرہ کرتی ہے تو اس کے مقابلے میں دنیا کی کسی بھی طاقت میں کھڑے ہونے کی طاقت  نہیں رہتی۔ تمام رکاوٹیں ہٹ جاتی ہیں۔ یہ بات محال اور ناممکن نظر آتی تھی۔ ڈھائی ہزار سالہ شاہی حکومت، وہ بھی اس حال میں کہ اس کو دنیا کی تمام مادی طاقتوں کی حمایت حاصل تھی، ایران سے ختم ہو جائے! کیا یہ بات قابل یقین تھی؟ لیکن حضرت  امام (رہ) کی قیادت میں ایرانی قوم  کے اسلامی اور ایمانی ارادے نے اس محال امر کو ممکن بنا دیا۔ یہ نہ ہونے والا واقعہ، ہو گیا۔ سب نے اپنی آنکھوں سے اس کا مشاہدہ کیا، دیکھا اور محسوس کیا اور اس سے بھی بالاتر یہ کہ ایران کے افق سے امریکہ کے متکبرانہ اور ظالمانہ تسلط کا پرچم سرنگوں کردیا گیا اور ہمارے مؤمن نوجوانوں نے اس کو اپنے پیروں تلے روندا۔ یہ بھی نہ ہونے والا کام نظر آتا تھا۔ یہ بھی ایک ناممکن کام دکھائی دیتا تھا۔ تجزیہ و تحلیل کرتےتھے، کہتے تھے اور لکھتےتھے کہ چونکہ اسلامی جمہوریہ ایران ،  امریکہ کے مقابلے پر اتر آیا ہے اس لئے اس کو یقینا شکست ہوگی اور پسپائی پر مجبور ہوگا۔ مادی تجزیوں میں یہ کہا جا رہا تھا۔ اس کی نشاندہی کی جا رہی تھی۔ ہمارے بہت سے روشنفکر اور روشن خیال حضرات تجزیہ کر رہے تھے جو خود کو سیاسی تجزیئے اور واقعات کا گہرائی سے جائزہ لینے اور نتائج اخذ کرنے کا ماہر سمجھتے تھے، لیکن بالکل اس کے برعکس ہوا۔ اسلام کامیاب ہوا۔ اسلامی جمہوریہ کامیاب ہوا۔ امریکہ کو شکست اور پسپائی نصیب ہوئي۔
اس دن سے لیکر آج تک بتیس سال کا عرصہ گزر گيا ہے۔ میرے عزیز نوجوانو' ان بتیس برسوں میں کوئی سال بھی ایسا نہیں تھا جس میں انقلاب اور اسلامی جمہوری نظام کو شکست سے دوچار کرنے کے لئے امریکہ اور صہیونزم کی قیادت میں سامراج کی طرف سے سازشیں یا کوئی منصوبہ بندی نہ کی گئی ہو۔ خدا کے فضل و کرم اور قدرت الہی کے سائے میں ہمارے عزیز عوام کی ہمت اور پیشرفت کے لئے ہمارے عزیز نوجوانوں کی سعی و کوشش سے ان تمام سازشوں کے مقابلے میں ایران کامیاب رہا اور امریکہ کو شکست و ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ۔ آئندہ بھی ایسا ہی ہوگا۔ صحیح تجزیہ یہ ہے۔ مستقبل کے بارے میں صحیح نقطۂ نگاہ یہ ہے۔ آپ کے سامنے ان شاء اللہ عمر کے پچاس سال، ساٹھ سال، ستر سال ہیں۔ اس طولانی عمر کے لئے، جو ان شاء اللہ خداوند عالم، اپنی برکت، رحمت اور فضل سے آپ کو عنایت فرما‏ئےگا، منصوبہ بندی کریں۔ منصوبہ بندی کی بنیاد یہ ہے کہ صحیح فیصلہ کریں، صحیح ہدف کا انتخاب کریں اور اس ہدف کے حصول کے لئے استقامت کے ساتھ آگے بڑھیں۔ اس صورت میں  آپ کا مقابلہ کرنے کی کسی بھی طاقت میں ہمت نہیں رہے گی۔ آپ کے مطلوبہ اہداف کو علمی، اقتصادی، سماجی اور اخلاقی میدانوں میں فروغ ملےگا اور دنیا میں اسلامی فکر اور اسلامی بیداری کو بھی  فروغ ملےگا۔ یہ آپ کی عظیم امنگیں اور تمنائيں ہیں۔ راہ صرف یہ ہے۔ صحیح تشخیص دیں، محکم فیصلہ کریں، قدم اٹھائیں، آگے بڑھیں خدا پر بھروسہ اور توکل سے کام لیں؛ نتیجہ حاصل ہوکے رہے گا۔ آپ کا دشمن جو بھی ہو، دنیا میں اس کی کتنی ہی طاقت کیوں نہ ہو، وہ پسپائی پر مجبور ہوگا چنانچہ انقلاب میں، تیرہ آبان مطابق چار نومبر کے واقعہ میں، مسلط کردہ جنگ میں، اقتصادی محاصرے میں ایسا ہی ہوا۔
ہمارے ہاتھ مملو اور پر ہیں،  ہمارے ہاتھ خالی نہیں ہیں ہمارے پاس صحیح فکر ہے۔ اسلامی جمہوریہ نے دنیا کے سامنے ایک نئی سیاسی فکر پیش کی۔ دینی جمہوریت کی فکر۔ یہ نئی سیاسی فکر صحیح فلسفے اور محکم فکری و اعتقادی اصول پر استوار ہے اور علمی لحاظ سے قابل نفاذ اور ترقییافتہ فکر ہے۔ یہ فکر، یہ راہ، یہ فلسفہ اور یہ تجزیہ جو بتیس سال سے ایرانی  قوم کے پاس ہے، اس نے ہمارا دامن پر کر دیا ہے۔
دشمن اپنی کوششوں میں لگا ہوا ہے۔ ہمیں یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ دشمن اپنی کوششوں سے منصرف ہو گیا ہے۔ نہیں آپ دیکھ رہے ہیں۔ انہی دنوں میں، جبکہ امریکہ اپنی اندرونی عظيم  مشکلات میں گرفتار ہے  ، نیویارک اور دیگر تمام امریکی شہروں اور ریاستوں میں عوام کی وال اسٹریٹ مخالف وسیع تحریک میں شدت آگئی ہے اس کے باوجود امریکی حکومت نے اپنے خام خیال میں اور اندر ہی اندر ایران کے خلاف دہشت گردانہ الزام عائد کرنے کے لئے ایک نئي سازش اور نیا منصوبہ تیار کیا۔

دشمن نےایران پر دہشتگردانہ اقدام کا غلط، غیر منطقی اور مہمل الزام لگانے کا ایک ایسا مضحکہ خیز منصوبہ تیار کیا کہ مہارت ، شناخت اور معرفت رکھنے والے دنیا کے ہر فرد نے اس کو دیکھتے ہی مسترد کر دیا اور اس کی مذمت کی۔ وہ خود کو ان مشکلات سے نکالنے اور لوگوں کی توجہ ان مسائل سے ہٹانے کے لئے ان چیزوں کا سہارا لے رہے ہیں تا کہ شاید اسلامی جمہوریہ ایران  پر دباؤ ڈال سکیں۔ وہ اس مسئلے کو آگے بڑھائیں گے۔ وہ اسلامی جمہوریہ  ایران کی شرافتمند اور انسان دوست قوم پر پر دہشتگردی کا الزام لگانا چاہتے ہیں۔ وہ خود دہشتگرد ہیں۔ آج دنیا میں امریکی حکومت سب سے بڑی دہشتگرد حکومت ہے۔
اس معاملے میں بھی ہمارے ہاتھ خالی نہیں ہیں۔ ہمارے پاس ایسے سو محکم، ٹھوس  اور ناقابل انکارشواہد موجود  ہیں جو ثابت کرتے ہیں کہ ایران اور علاقے میں رونما ہونے والے دہشتگردانہ واقعات کے پیچھے امریکی حکومت کا ہاتھ ہے۔ ہم ان سو شواہد اور دستاویزات کے ذریعہ دنیا میں امریکہ کی رہی سہی آبرو بھی ختم کر دیں گے۔ دنیا میں انسانی حقوق کے دفاع اور دہشتگردی کے خلاف مہم کے جھوٹے دعویداروں کو دنیا کے سامنے رسوا کر دیں گے۔ اگرچہ دنیا میں آج بھی ان کی کوئی عزت نہیں ہے۔
امریکہ شکست و ناکامی سے دوچار ہو چکا ہے۔ امریکہ نے افغانستان میں شکست کھائی ہے۔ امریکہ افغان قوم کے مقابلے میں اپنے جھوٹے دعوؤں کو ثابت نہ کر سکا اور اپنی عزت و آبرو نہ بچا سکا۔ عراقی قوم کے مقابلے میں بھی آمریکہ کو شکست وناکامی  ہوئی۔ ابھی چند دنوں قبل عراق کے سیاستدانوں اور اراکین پارلیمنٹ نے امریکی فوجیوں کے لئے قانون سے استثنی کو متفقہ طور پر مسترد کر دیا اور اعلان کیا کہ امریکہ کو مکمل طور پر عراق سے نکل جانا چاہیے۔ امریکہ عراق سے نکلے گا۔ اس کے علاوہ اس کے پاس اور کوئی راستہ نہیں ہے۔ امریکہ برسوں کی کوششوں اور وسیع انسانی اور مالی نقصانات اٹھانے کے بعد عراق سے نکلنے پر مجبور ہے۔ افغانستان سے نکلنے پر مجبور ہے۔ وہ اپنی شکست و ناکامی  قبول کرنے پر مجبور ہے۔
امریکہ کو شمالی افریقہ میں شکست ہوئی ہے۔ امریکہ حسنی مبارک کو نہ بچا سکا۔ تیونس میں بن علی کو  نہ بچا سکا۔ یہ سب امریکی نوکر اور غلام  تھے، لیکن قومیں  ان پر غالب آئیں۔ لیبیا میں اپنے دوست قذافی کو نہ بچا سکا۔ ابھی آخری دنوں تک، قذافی کی ذلت آمیز موت سے پہلے تک اس سے ان کا رابطہ تھا کہ شاید افہام و تفہیم ہو سکے۔ قوموں  نے سامراج کی منافقت کو، امریکیوں کو، مغرب والوں کی منافقت کو، مصر کے معاملے میں بھی دیکھا، تیونس کے معاملے میں بھی دیکھا اور لیبیا کے معاملے میں بھی دیکھا ہے اور دیگر معاملات میں بھی دیکھیں گی۔ یہ منافق ہیں، ان کی پالیسیاں متضآد ہیں۔
آج خود امریکہ میں، خود مغربی ملکوں میں ،خود سرمایہ دارانہ نظام میں انھیں شکست و ناکامی کا سامنا ہے انھیں نام نہاد لبرل ڈیموکریسی میں بھی شکست ہے، ان کی لبرل پالیسی بھی جھوٹ پر مبنی ہے اور ڈیموکریسی بھی جھوٹ پر استوار ہے، ان کو ہر جگہ شکست و ناکامی کا سامنا ہے ۔ آج تمام امریکی ریاستوں میں امریکی عوام اور دنیا کے اسی ملکوں میں عوام اس نظام کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ ممکن ہے کہ یہ عوام کو کچل دیں لیکن یہ آگ ٹھنڈی ہونے والی نہیں ہے۔ وہ اپنا دفاع نہیں کر سکتے۔ ان کے ہاتھ خالی ہیں۔ دنیا میں ایک اور ہی تحریک شروع ہو چکی ہے اور جان لیں کہ قدرت الہی پر توکل کے ساتھ ایرانی قوم کی قیادت میں، پرچم اسلام کے سائے میں، باطل، طاغوتوں، فرعونوں اور سامراج کے خلاف جو حق کی جدوجہد شروع ہوئی ہے وہ سامراج کے زوال تک جاری رہے گی۔
تجزیہ نگاروں کے مطابق ، وہ تھنک ٹینکس میں بیٹھتے ہیں، مطالعہ کرتے ہیں، جائزہ لیتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ اس تحریک کا مرکزی نقطہ اسلامی جمہوریہ ایران ہے۔ اس لئے وہ آپ کا رخ کرتے ہیں۔ ہمارے نوجوانوں کی طرف متوجہ ہوتے ہیں اور ہمارے حکام پر توجہ دیتے ہیں جو استحکام کے ساتھ ڈٹے ہوئے ہیں اور دلیری کے ساتھ، خدا پر توکل کے ساتھ، مستقبل کے بارے میں قوی امید کے ساتھ، مکمل امید کے ساتھ، پوری قوت سے اپنے راستے پر گامزن ہیں۔ اس کے باوجود بھی ایرانی قوم کے خلاف سازش کرتے ہیں، تو کریں۔ بتیس سال سے ایرانی قوم کے خلاف ان کی سازشوں کا سلسلہ جاری ہے ہر سازش میں انہوں نے ایرانی قوم کی مشکلات میں اضافہ کرنے کی کوشش کی ہے  لیکن اس کے باوجود ایرانی قوم کامیاب رہی ہے۔ ان کی ہر سازش کے ناکام ہونے کے بعد ایرانی قوم ایک زینہ اوپر گئی ہے۔ وہ ہمارے خلاف اقتصادی پابندیاں عائد کرتے ہیں۔ ممکن ہے کہ اقتصادی پابندیوں  سے دباؤ میں اضافہ ہو لیکن ہر دباؤ ایرانی قوم کو ایک زینہ اوپر لے جاتا ہے۔ اس کی توانائی میں اضافہ کرتا ہے۔ انہوں نے اپنے خیال میں ایرانی نوجوانوں پر سائنس و ٹکنالوجی کا راستہ بند کر دیا لیکن ہمارے نوجوانوں کی صلاحیتیں ان کے اندر سے ابھریں اور آج سائنس و ٹکنالوجی میں ہماری پیشرفت ماضی سے دو گنا، تین گنا نہیں بلکہ دسیوں گنا زیادہ ہے۔ ان کی کوششیں کامیاب نہیں ہو سکتیں۔ ایک صاحب بصیرت، صابر، باخبر اور ایسی قوم کے خلاف کوششیں کبھی کامیاب نہیں ہو سکتیں جس کے نوجوان خدا پر اعتماد اوربھروسے کے ساتھ اپنے راستے پر قائم ہوں، ۔ انہیں شکست ہوگی اور کامیابی ایرانی قوم کے قدم چومےگی۔
آپ نوجوانوں کو مستقبل کے لئے اس ذمہ داری کا بڑا حصہ اپنے دوش پر لینا چآہیے اور ملک و قوم کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے ۔ اوردشمن کو اس بات کی اجازت ہر گز نہیں دینی چاہیے  کہ وہ  جھوٹے پروپیگنڈوں اور تبلیغاتی سازشوں کے ذریعہ ایرانی قوم کے دلوں میں موجود امید کو ختم کر دے۔ دشمن کواس بات کی اجازت نہ دیں کہ وہ آپ کے درمیان اختلاف ڈالے۔ اس بات کی اجازت نہ دیں کہ وہ قوم اور حکومت کے درمیان اختلاف اور تفرقہ ڈال سکے۔ وہ یہ چاہتے ہیں۔ وہ اس اتحاد ویکجہتی سے ڈرتے ہیں۔ وہ آپ کے ان محکم نعروں سے خوفزدہ ہیں۔ وہ حکام کے محکم عزم و ارادے سے ہراساں ہیں۔ وہ اس عزم و ارادے کو متزلزل کرنا چاہتے ہیں۔ جب قوم حکام کے ساتھ کھڑی ہے تو کوئی عہدیدار شک و تردید کا احساس نہیں کرے گا، کمزوری کا احساس نہیں کرے گا بلکہ آگے بڑھے گا۔ یہ ہمارے ملک کے لئے ضروری ہے۔ آج تک ایسا ہی رہا ہے۔ ان شاء اللہ آئندہ بھی ایسا ہی رہے گا۔ یقینی طور پر ایرانی قوم موجودہ اور آئندہ چیلنجوں میں دشمن کو شکست و ناکامی سے دوچار کردےگی۔
ہمارے شہیدوں پر اللہ تعالی کی رحمت نازل ہو۔ ہماری قوم کے صبر پر خدا کی رحمت نازل ہو۔ ان صابر والدین پر خدا کی رحمت نازل ہو جنہوں نے سختیاں برداشت کیں، اپنے نوجوانوں کی جدائی کوبرداشت کیا، پائدار اور ثابت قدم  رہے اور بعد والی نسلوں کو درس دیا۔ خدا کی رحمت ہو ہمارے عظیم امام (رہ) پر کہ جنھوں نے یہ  راستہ ہمارے لئے کھولا، آگے بڑھے اور استقامت کا مظاہرہ کیا یہاں تک کہ ہمارا حوصلہ بڑھا اور ہم ان کی قیادت میں چل پڑے اور اس طولانی راستے کو ہم نے طے کیا۔ امید ہے کہ حضرت بقیۃ اللہ(عج ) کی دعائيں آپ سب کے شامل حال ہوں۔

والسلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

1- حج: 28