ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم کا صوبہ گیلان کے مختلف طبقات کےہزاروں افراد سے خطاب

بسم اللہ الرحمن الرحیم

آپ عزیز بھائیوں اور بہنوں  کو خوش آمدید عرض کرتا ہوں؛ گيلان کے عزیز ،ولولہ انگیز و پرجوش  عوام کے مختلف طبقات اور آپ سب حضرات کو خوش آمدید کہتاہوں؛ بالخصوص معزز شہیدوں کے اہلخانہ ، اسلام کے سپاہیوں اور پاک سیرت جوانوں کو خوش آمدید عرض کرتا ہوں۔

آپ نے ہمت و شجاعت کا مظاہرہ کیا ، زحمت و سختی برداشت کرکے گیلان و رشت سے یہاں تشریف لائے ہیں ، گذشتہ دور، ماضی اور موجودہ  تاریخ کے مختلف ادوارمیں  ہم نےگیلان کے عوام سے ہمت وشجاعت اور مردانگی کے اعلی نمونے مشاہدہ کئے ہیں، میری نظر میں گیلان کے عوام کا سب سے بڑا اور عظيم کارنامہ یہ تھا کہ گیلان کے عوام نے طاغوتی حکومت کی طرف سے طویل عرصہ تک  وسیع پیمانے پر قولی اور عملی پروپیگنڈے کے باوجود اپنے ایمان کو ،  اپنےاخلاص کو، میدان میں اپنی موجودگی کو اور اپنےجہاد کو اس منزل تک پہنچا دیا کہ گیلان کے لوگ ملک کے ممتاز صوبوں اور حصوں میں شامل ہوگئے ؛ اور یہ بات بہت ہی اہم بات ہے، طاغوتی حکومت کے تمام فاسد و فاسق و فاجر اداروں نے اپنے تمام عوامل کے ذریعہ لوگوں کو فساد کی طرف کھینچنے اور راہ راست سے منحرف کرنے کے لئے ایڑھی چوٹی کا زور لگایا ، بہت بڑی تلاش و کوشش کی ، ماحول کر خراب کرنے کی جد وجہد کی ، لیکن لوگوں نے عمدہ طریقہ سے اپنے دین، اپنے ایمان، اپنے عقیدہ، اپنے عزم کی حفاظت کی،اورانھوں نے ضروری وقت میں اس کا مظاہرہ بھی کیا۔ ایک طرف طاغوتی ادارے تھے ایک طرف دین مخالف اور ملحد و منحرف گروہ تھے۔

میں نے انقلاب کے اوائل میں رشت کا  سفر کیا، مرحوم شہید عضدی نے مجھے رشت شہر کے بڑے میدان کے ارد گرد کی سیر کرائی، مختلف اور گوناگوں گروہ ، اپنے بورڈز کے ساتھ ، اپنے نعروں کے ساتھ پورے احاطے کو گھیرے ہوئے تھے؛ انھوں نے یونیورسٹی کو بھی اپنے قبضہ میں لے رکھا تھا اور وہ یہ تصور کرتے تھے کہ گيلان ان سے متعلق ہے اور گیلان ان کی ملکیت ہے، لیکن گیلان کے مؤمن لوگ اور گیلان کے انقلابی اورمؤمن جوان جب بغیر کسی مدد اور تعاون کے میدان میں وارد ہوئے اور اسلام کے پرچم کو، توحید کے پرچم کواور انقلاب کے پرچم کو لہرایا اور بلند کیا تو انھوں نے ان سب افراد کو میدان سے باہر دھکیل دیا، یہ لوگوں کا ایمان ہے۔

یہ درست ہے کہ مجاہد بزرگ میرزا کوچک خان جنگلی گیلان کے عوام کی شجاعت  اور مجاہدت کی  ایک علامت ہیں، جس نے غربت میں اغیار اور بیگانوں کے ساتھ  اسلام کے لئے، قرآن کے لئے، دین کے قیام کے لئے مقابلہ کیا اور ان کی یاد ہر گز فراموش نہیں کرنی چاہیے؛ لیکن گيلان سےانقلاب اسلامی کے دوران جن لوگوں نے مختلف میدانوں میں جہاد و فداکاری کے اہم نمونے پیش کئے ان کی تعداد ایک دو تک محدود نہیں ہےگیلان کی قدس بریگیڈ، گيلان کے بسیجیوں اور رضاکار فورس، گیلان کے مؤمن جوانوں، گیلان کے ماہرین اور دانشوروں، گیلان کی یونیورسٹیوں کے اہلکاروں اور گیلان کے علماء نے مختلف ادوار میں اپنے ممتاز اور برجستہ نقش کو پیش کیا ہے، جس کے مختلف اور گوناگوں پہلو ہیں؛ ان میں سے کچھ پہلو دفاع مقدس کے دوران، کچھ انقلاب مخالف عناصر کے ساتھ مقابلہ میں نمایاں ہوئے مسلط کردہ جنگ کے بعد بھی کئی پہلو نمایاں ہیں اگر انسان ان تمام پہلوؤں کی فہرست مرتب کرنا چاہے تو ان کی ایک طولانی فہرست مرتب ہوگی۔ لیکن یہی  9 دی کا واقعہ اس کا ایک واضح اور روشن پہلو ہے جس میں پوری قوم متحد ہو کر میدان میں حاضر ہوئی ، اور رشت کے لوگ ان معدود شہروں میں شامل ہیں جو ایک دن پہلے ہی میدان میں پہنچ گئے۔وہ آٹھ دی کو میدان میں پہنچ گئے اور آج بھی آٹھ دی ہے، گیلان کے لوگوں نےآگاہی کے ساتھ ، بصیرت کے ساتھ اور عزم و ارادہ کے ساتھ دوسروں سے پہلے میدان میں حاضر ہونے کی ضرورت کو محسوس کیا، اوراس قسم کےعزم و حوصلہ کی  حفاظت ضروری ہےایک قوم کی بنیادی اور اساسی سرمایہ کاری یہی امور ہیں جو بصیرت کی علامت ہیں ، جو پختہ عزم کی علامت ہیں ، جو بیداری اور آگاہی کی علامت ہیں ان کی حفاظت کرنی چاہیے۔

میرے عزیز بھائیو اور بہنو دیکھئے! میرے عزیزو! ہماری قوم ایک طرف ملک کے ظالم و جابر و مفسد حکمرانوں کے دباؤ میں تھی اور دوسری طرف عالمی سامراجی طاقتوں کے دباؤ میں تھی جو دنیا پر اپنا تسلط قائم کرنے کی کوشش میں ہیں ہماری قوم طویل عرصہ سے ان ستمگر طاقتوں کے دباؤ  میں رہی ہے انھوں نے ہمیں پسماندہ رکھا ہے ہم ایسی قوم و ملت نہیں ہیں کہ جب علمی اور تاریخی اعتبار سے دنیا میں دانشوروں اور ماہرین  اور علمی و فکری افتخارات و خلاقیت کی فہرست تیار کی جائے تو ہم اس فہرست میں سب سے آخر میں قرار پائیں، ہمیں جدول اور فہرست میں سب سے پہلے ہونا چاہیے، ہمارا ماضی تابناک رہا ہے ہمارے اندر یہ صلاحیت و استعداد موجود ہے، وہ لوگ جو اس بات کا باعث بنے ہیں کہ ایران کی متمدن قوم، ایران کا عظیم ملک، اسلامی و دینی جوش و جذبہ سے سرشار ایران، علم کے میدان میں اور مادی اور معنوی پیشرفت کے میدان میں پسماندہ رہا، انھوں نے طویل عرصہ تک ایرانی قوم کے ساتھ زبردست خیانت کی ہے، انھوں نے خیانت کی ، انقلاب اسلامی آیا اس نے ان کے ہاتھ کاٹ دیئے۔

ہمیں یہ راستہ طے کرنا چاہیے، ہمیں ہمت سے کام لینا چاہیے ہمیں ان غلط روابط کی اصلاح  کرنی چاہیے جو ہماری قوم اور دیگر قوموں کی پسماندگی کا سبب بنے ہیں ان کے ساتھ روابط کوہمیں بدلنا چاہیے۔ ہمیں ماضی کی پسماندگی کی تلافی کرنی چاہیے پسماندگی کو دور کرنے کے لئے ہمت و تلاش کی ضرورت ہے، پختہ عزم و ارادہ کی ضرورت ہے، امید کی ضرورت ہے، اگر ایک قوم کا اعتماد اور امید مستقبل کے بارے میں ختم ہوجائے، یا آگے کی سمت پیشرفت و ترقی کی راہیں ہموار کرنے میں اپنے اہداف تک پہنچنے میں اس کی ہمت میں کمی اور سستی پیدا ہوجائے ، یہ قوم پسماندہ رہےگی؛ یہ قوم ترقی و پیشرفت کا راستہ طے نہیں کرپائے گي ؛ عالمی تسلط پسند طاقتیں اس کے سر پر مسلط ہوجائیں گی؛ اس کی عزت و عظمت ختم اور تباہ و برباد ہوجائے گی ، ایرانی قوم کو اپنے کام میں مسلسل ہمت و جد وجہد اور تلاش و کوشش کی ضرورت ہے ایرانی قوم کو اس عزم و ارادہ کی حفاظت کرنی چاہیے اس امید و اعتماد میں روزبروز اضافہ کرنا چاہیے؛ یہ چیزہمارے ملک میں موجود ہے؛ بحمد اللہ ہمارے عوام اس راہ پر گامزن ہیں اور انھوں نے اس کو ثابت کیا ہے، ہم نے گذشتہ تیس برسوں میں اچھی خاصی پیشرفت و ترقی حاصل کی ہے جو ایک قوم کو حاصل کرنی چاہیے تھی بلکہ ہم نے اس میں بڑی سرعت کا مظاہرہ کیا ہے؛ اس پیشرفت کا ہمارے دشمن بھی اعتراف کررہے ہیں، لیکن ہمارا نعرہ عالمی نعرہ ہے؛ ہمارے نعرہ بشریت کی نگرانی ، نظارت اور فلاح و بہبود کا نعرہ ہے؛ ہمارے نعرے اپنےملک سے مکمل طور پر سامراجی طاقتوں کے ہاتھ قلم کرنے پر استوار ہیں ؛ سامراجی طاقتوں کو یہ بات برداشت نہیں اس  لئے وہ ہمارے خلاف لہذا سازش کرتی ہیں۔

گذشتہ برس کا فتنہ دشمنوں کی سازش کا ایک جلوہ تھا؛ایک فتنہ تھا، فتنہ یعنی  کچھ لوگ سو فیصد باطل  کی خوشی کے لئے حق کے نعرے لگائیں تا کہ ان کے ذریعہ عوام کو فریب اور دھوکہ دے سکیں ، لیکن وہ ناکام ہوگئے، فتنہ ایجاد کرنے کا مقصد عوام کو گمراہ کرنا تھا۔ آپ نےملاحظہ کیا؛ ہمارے عوام فتنہ کا مقابلہ کرنے کے لئے خودبخود کھڑے ہوگئے، اور 9 دی فتنہ انگیزوں کے منہ پر عوام نےایک مضبوط طمانچہ رسید کیا، اور یہ کام عوام نےخود انجام دیا،  اور عوام کی یہ حرکت خود جوش حرکت تھی جیسا کہ بزرگوں اور سب نے اس کی طرف بار بار اشارہ کیا ہے، اس کا مطلب واضح ہے؛ اس کے معنی یہ ہیں کہ لوگ بیدار ہیں ، ہوشیار ہیں، ہمارے دشمنوں کو اس پیغام پر توجہ رکھنی چاہیے،  وہ لوگ جو اسلامی نظام اور عوام کے درمیان اختلاف ڈالنے کی فکر اور تلاش وکوشش میں ہیں انھیں اچھی طرح سمجھ لینا چاہیے کہ یہ نظام خود عوام کا نظام ہے، یہ نظام ، عوام کی چیز ہے اور اسلامی نظام کا سب سے بڑا امتیاز ہی یہ ہے کہ وہ عوام سے متعلق ہے وہ لوگ جنھوں نے اس ملک میں  اسلامی نظام کے وجود کو، اسلام کو اور اس پرچم کو سرافراز اور سربلند کیا  وہی اس کی حفاظت کررہے ہیں اور انقلاب کی حفاظت کرنے والے  سب سے پہلے خود عوام ہیں؛ ہمارے دشمنوں کو یہ بات سمجھ لینی چاہیے؛ سامراجی طاقتوں کے رہنما اور ان کے سر فہرست امریکہ جو ہماری قوم کے خلاف پروپیگنڈہ کرتے ہیں، سازش کرتے ہیں، کبھی نعرے لگاتے ہیں کبھی مکر فریب  پر مبنی باتیں کرتے ہیں، کبھی آشکارا دشمنی کرتے ہیں، کبھی مخفیانہ طور پر سازش کرتے ہیں اور یہ تمام حرکتیں اس لئے ہیں کہ انھیں ایران کے مسائل اور ایرانی عوام کے بارے میں صحیح اور درست شناخت نہیں ہے، ہماری قوم ایک بیدار قوم ہے، ہماری قوم ہوشیار قوم ہے۔

میں سفارش کرنا چاہتا ہوں ، میں تاکید کرنا چاہتا ہوں؛ قوم کو چاہیے کہ وہ اس ہمت کی حفاظت کرے،ہم نے اس سال کو دگنی ہمت  اور مضاعف ہمت سے موسوم کیا؛ خوش قسمتی سے پورے ملک میں مختلف امور میں دگنی ہمت کے علائم نظر آرہے ہیں ، ملک کے حکام وعہدیدار، بزرگ، مختلف شعبوں میں اعلی عہدیداراچھے کام انجام دے رہے ہیں، بہت اچھا ہے ، یہ دگنی ہمت اور مضاعف ہمت لازمی امر ہے؛ لیکن یہ دگنی ہمت اسی سال سے مخصوص نہیں ہے؛  ہمت مضاعف کا سلسلہ ہمیشہ جاری رہنا چاہیے، ہماری قوم کو اس قدر حرکت کرنی چاہیے اور عظيم و بلند چوٹیوں کو فتح کرنا چاہیے تاکہ دشمن ہم پر تسلط پیدا کرنے سے بالکل مایوس اور نا امید ہوجائیں،جب دشمن مایوس ہوجائے گا تو ایک قوم اس کے شر سے نجات پا جائے گي۔

ملک میں ایک بہت بڑا گناہ جو بعض فتنہ انگيز افراد کررہے ہیں  وہ دشمن کے اندر امید پیدا کرنا ہے؛دشمن کو امید دلاتے ہیں تاکہ وہ عوام کے درمیان ، مختلف اداروں کے درمیان اور حکام کے درمیان نفوذ پیدا کرسکیں، گذشتہ برس دشمن ان کی حرکتوں کی بنا پر امیدوار ہوگیا؛ جبکہ وہ عظیم  انتخابات اور ان عظیم انتخابات میں عوام کی وسیع پیمانے پر شرکت سے بہت سے سیاسی میدانوں میں ایرانی قوم کوکامیابی اور پیشرفت حاصل ہوسکتی تھی ، لیکن انھوں نے فتنہ ایجاد کیا؛ اور وہ دشمن جو عوام کی عظيم حرکت سے مایوس ہوگیا تھا اس کے اندر دوبارہ امید پیدا ہوگئی کہ وہ انقلاب اور اسلام کو پھرچوٹ اور نقصان پہنچا سکتا ہے۔

ایک عظيم چیلنج تھا؛ ادھر سے دشمن حمایت کرے، سیاسی مدد کرے، نام پیش کرے- دشمن فتنہ انگیز افراد کا نام لے- ادھر ایرانی قوم میدان میں استحکام کے ساتھ موجود رہے، جیسا کہ ایرانی قوم نے آٹھ سالہ جنگ میں اپنی خلاقیت کا ثبوت پیش کیا، اپنی شجاعت کا مظاہرہ کیا اپنی فداکاری  دکھائي ، قوم تمام میدانوں میں حاضر ہوگئی اور اس نرم جنگ میں بھی قوم نے آٹھ مہینے تک اپنی  شاندار مہارت کا ثبوت پیش کیا، انسان جب مسائل پر توجہ دیتا ہے اور ایک وسیع تناظر میں مسائل کا جائزہ لینا چاہتا ہے، تو وہ  حیرت میں رہ جاتا ہے، کہ قدرت الہی کا یہ کیسا ہاتھ ہے جو ہمارے دلوں کو ہماری جانوں کو اس طرح اپنےاہداف کی جانب حرکت دیتا ہے؟ یہ خدا کا کام ہے، خدا آپ کے ساتھ ہے، یہ خدا ہے جو آپ کی ہدایت کررہا ہے، یہ خدا ہے جو ہمارے اور آپ کے دلوں کو درست اور صحیح راستے کی طرف متوجہ کرتا ہے۔

ہمیں اپنا رابطہ اللہ تعالی سے مضبوط اور مستحکم بنانا چاہیے، ایک الہی حرکت کی یہی خصوصیت ہے۔ عوام کی ہمتیں، عوام کے اعمال، عوام کا عزم و ارادہ ، عوام کی موجودگی، اور اس کے ساتھ اللہ تعالی پر توجہ، اس کے ہمراہ  تضرع و زاری کے لئے آمادہ دل ، یہ چیزيں بہت اہم ہیں، خدا کے ساتھ ہمیں رابطہ قوی کرنا چاہیے، ہمیں اپنے دلوں کو کسی ایسی سمت مائل نہیں کرنا چاہیے جو ہمیں خدا سے دور کردے؛ "ربّنا لاتزغ قلوبنا بعد اذ هديتنا و هب لنا من لدنك رحمة " (1)یہ دعا ہے جو قرآن مجید ہمیں سکھاتا ہے۔

خوش قسمتی سے ہمارے جوان پاک دلوں کے ذریعہ، نورانی دلوں کے ذریعہ، گوناگوں اور مختلف تقریبات میں شرکت کے ذریعہ اللہ تعالی کی رحمت کے نزول کا سبب بنتے ہیں اور 9 دی اللہ تعالی کی رحمت کے نزول کا ایک نمونہ ہے، سید الشہداء حضرت امام حسین بن علی ( سلام اللہ علیہ ) کی یاد کی برکت سے لوگ میدان میں حاضر ہوئے اور فتنہ برپا کرنے والوں کی بساط لپیٹ دی۔

آج ہمیں ہوشیار رہنا چاہیے، ہمیں بیدار رہنا چاہیے، تمام میدانوں میں اپنی ہمت اور حوصلہ کو بلند رکھنا چاہیے؛ ملکی حکام کی ذمہ داری ہے، آگاہ و ہوشیار طبقات جو معاشرے کے مسائل کے بارے میں بہتر جانتے ہیں ان کی ذمہ داری کہیں زیادہ ہے، جوانوں کی ذمہ داری ہے، مختلف طبقات ، سب کے سب ذمہ دار ہیں، آپ اللہ تعالی کے لطف پر تکیہ کریں ، اللہ تعالی کی ہدایت پر اطمینان رکھیں،  اور جان لیں کہ اللہ تعالی نے ہماری قوم کے لئے بہترین مقدر رقم کیا ہے، ہمیں تلاش و جد وجہد کرنی چاہیے اور انشاء اللہ اس اچھے مقدر تک ہمیں اپنے آپ کو پہنچانا چاہیے۔

پروردگارا! محمد و آل محد کے طفیل اپنے الطاف کو، اپنے فضل و کرم کو مسلسل اس قوم پر نازل فرما، پروردگارا! ہمارے عزیز شہیدوں کی پاک ارواح کو، اور ہمارے بزرگ امام (رہ) کی روح کو اپنے اولیاء کے ساتھ محشور فرما، جنھوں نے ہمارے لئے یہ راستہ باز کیا،پروردگارا! جو لوگ قوم کی خدمت کررہے ہیں ان کو بہترین اجر و پاداش عطا فرما اور ہمارا سلام ، ہمارے امام زمانہ (سلام اللہ علیہ ) تک پہنچادے۔

والسلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(1) آل عمران: 8