ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم کا" فتح المبین " نامی فوجی آپریشن کے علاقہ میں ایک اجتماع سے خطاب

بسم اللہ الرّحمٰن الرّحیم

الحمد للہ ربّ العالمین و الصّلاۃ و السّلام علیٰ سیّدنا و نبیّنا ابی القاسم المصطفیٰ محمّد و علیٰ آلہ الاطیبین الاطھرین المنتجبین الھداۃ المھدیین المعصومین سیّما بقیّۃ اللہ فی الارضین ۔

اس تاریخی جگہ اور آپ عزیز بھائیوں اور بہنوں کے درمیان حاضر ہونے کا سب سے بڑا مقصد یہ ہے کہ میں اس کے ذریعہ ، اس سرزمین پر جام شہادت نوش کرنے والے مجاہدین اسلام کو خراج عقیدت پیش کر سکوں ، اس سرزمین نے آٹھ  سالہ جنگ کے دوران ، لشکر اسلام کی بے پناہ ،جانفشانیوں اور قربانیوں کو قریب سے دیکھا ہے ۔

یہاں حاضر ہونے کا دوسرا اہم مقصد یہ ہے کہ میں اس کے ذریعہ ، صوبہ خوزستان کے عوام  اور ان بھائیوں اور بہنوں کا شکریہ ادا کر سکوں جنہوں نے ایک انتہائی نازک اور حسا س دور میں، انتہائی سخت اور مشکل حالات میں ایک کامیاب امتحان دیا ۔ ایرانی قوم کے دشمن ، صوبہ خوزستان کے عوام کے بارے میں کچھ اور ہی سوچ رہے تھے ، لیکن ان کی اس خام خیالی کے بالکل مختلف اور متضاد چیز رونما ہوئی ۔ جذبہ ایثار و شہادت سے سرشار وہ جوان ، مجاہدین اسلام کی صفوں میں پیش پیش تھے جو اسی سرزمین  اور اسی خطہ کی آغوش کے پروردہ تھے۔خطہ خوزستان کے عوام، اس کے مرد و خواتین ، محاذ جنگ کی پہلی صفوں میں حاضر تھے ۔ مجھے مقدّس دفاع کے دوران ان دیہی علاقوں میں جانے کا موقع ملا جو  کبھی بعثیوں کے زیر تسلّط تھے ، میں نے وہاں کے لوگوں کی حالت زار اور جذبات کا قریب سے مشاہدہ کیا ۔ اسلامی جمہوریہ ایران ، اس کے مجاہد عوام و اسلام (اور اسلام کےپرچم کو اٹھانے والی ایرانی قوم ) سے ان کے قلبی لگاؤ کا یہ عالم تھا کہ بعثی دشمن ،   قومی اور لسانی وسوسوں کے باوجود اس مضبوط رشتے  کے استحکام کو ذرا بھی کمزور کرنے میں کامیاب نہیں ہوا ۔ اس بنا پر اس خطےمیں ہماری حاضر ی کا مقصد صوبہ خوزستان  کے عزیز عوام کا شکریہ ادا کرنا بھی ہے ۔

میرے سفر کا تیسرا پہلو ، تیسرا مقصد ، ان مسافروں کی قدردانی اور شکیرہ ادا کرنا ہے جو ملک کے دور و نزدیک علاقوں سے ان مقامات پر تشریف فرماہوئے ہیں ، اس اقدام کے ذریعہ آپ اپنے قدموں ، اپنے دلوں کے ذریعہ ان جوانوں اور جانباز سپاہیوں سے اپنے والہانہ جذباتی لگاؤ کا اظہار کرتے ہیں جنہوں نے سالہا سال ان مقامات پر ایثار و قربانی کے ناقابل فراموش نمونے پیش کئے ؛ خواہ وہ اس جگہ کی بات ہو جہاں فتح المبین نامی فوجی آپریشن انجام پایا ، یا اس صوبے کی دیگر جگہوں کی بات ہو ، یا ملک کے دیگر صوبوں  جیسے صوبہ ایلام ، کرمانشاہ ، صوبہ کردستان  کی بات ہو ، ہر جگہ یہی مناظر دیکھنے کو ملے ۔ ہمارے ملک کے عوام نے گزشتہ چند برسوں سے اس قابل تعریف سنت کی بنیاد ڈالی ہے کہ وہ ہر سال ، خاص کر نئے سال کے آغاز پران مقامات کی زیارت کے لئیے آتے ہیں ۔ یہ مقامات ، زیارت گاہوں میں تبدیل ہو چکے ہیں ۔

عزیز جوانو! میرے عزیز فرزندو! آپ  میں سے اکثر اس دور میں نہیں تھے ، آپ نے ان سخت و دشوار دنوں کو نہیں دیکھا ؛ یہ حسین صحراء ، یہ دلکش منظر ، یہ زر خیز زمین ایک دن ہمارے دشمنوں کے قبضے میں تھی ؛ اس سرزمین پر جو کہ آپ کی ملکیت ہے ، آپ سے متعلّق ہے ، ایک دن ظالم بعثی حکومت کی فوجیں اسی سرزمین کو اپنے پاؤں تلے روند رہی تھیں اور انہوں نے اس سرزمین پر ایسی جہنّم بپا کر رکھی تھی کہ ہمیں  کئی اعتبار  سے اس کا افسوس ہوتا ہے ۔منجملہ ہمارے لئیے یہ بات انتہائی تکلیف دہ تھی کہ انہوں نے  اس حسین اور دلکش سرزمین کو جہنّم اور آگ کے ٹکڑے میں تبدیل کر دیا تھا ۔ مصائب و آلام کے اس دور میں ، فتح المبین فوجی آپریشن سے پہلے میں نے  اس علاقہ کے شمالی حصہ سے اس دلکش ، حسین اور طویل و عریض دشت کا نظارہ کیا تھا؛  میں کبھی بھی نہیں بھول سکتا کہ اس طویل و عریض صحراء میں دشمن کی کئی فوجی کمپنیاں  ، ادھر ادھر پھیلی ہوئی تھیں ؛ اور آپ کی سرزمین ، آپ کی مٹی کو اپنے پاؤں تلے روند رہی تھیں ، ایرانی قوم کو ذلّت و حقارت کا نشانہ بنا رہی تھیں ۔ جذبہ ایثار و قربانی سے لبریز انہیں جوانوں نے آگے بڑھ کر ، آپ کے ملک کو ان کے چنگل سے آزاد کرایا ؛ یہی رضاکار فورس ، سپاہ پاسداران ، مجاہدین اسلام اورایرانی فوج تھی جس نے یہ معرکہ سر کیا ؛ ان میں سے زندہ بچ جانے والے افراد ، آج بھی ملک کے مختلف مقامات پر موجود ہیں ؛ اور ان میں سے بعض ، درجہ شہادت پر فائز ہوئے ؛ " فمنھم من قضیٰ نحبہ و منھم من ینتظر و مابدّلوا تبدیلا'' (۱)

میرے عزیزو! ملک کے جوانو! اس ا جتماع اور صحراء میں موجود جوانو! یہ جان لو کہ دفاع مقدّس کے دوران ، ہماری جوان نسل نے ،اپنی قربانی ، ہوشیاری ، پختہ عزم و ارادے کی بدولت ، ملک کو دشمن کے چنگل سے آزاد کیا ۔ اسلامی جمہوری نظام کے دشمنوں کا مقصد یہ تھا کہ اس اسلامی ملک کے کسی ایک حصّے کو اس سے الگ کر کے ایرانی قوم کو ذلیل و رسوا کریں ؛ وہ ایرانی قوم پر اپنی من مانی کو جبرا تھوپنا چاہتے تھے ؛ وہ ایرانی قوم کو ذلیل و رسوا کرنا چاہتے تھے ، وہ ایرانی قوم کی جان و مال ، عزت وآبرو پر مسلّط ہونا چاہتے تھے۔ کس نے انہیں ان ناپاک عزائم میں کامیاب نہیں ہونے دیا ؟جذبہ جہاد، پختہ عزم ، قوی ایمان سے سرشار یہی جوان تھے جو دشمن کے مسلسل حملوں کے سامنے سینہ سپر ہوگئے ۔امریکہ ہمارے دشمن کی مدد کررہاتھا ؛ اس دور کا سوویت یونین ان کا حامی تھا ، یہی یورپی ممالک جو آج کل انسانی حقوق کی حمایت کا راگ الاپتے رہتے ہیں اس دور میں اس خبیث بعثی دشمن کی مدد کر رہے تھے ، تاکہ وہ قتل و غارت کا بازار گرم کرے ، اس سرزمین اور اس میں بسنے والوں کو آگ لگا سکے ۔ دشمن بھی کسی چیز کی پرواہ کئے بغیر یہ کام انجام دے رہا تھا ۔ لیکن آپ کے جوانوں ، اس قوم کے جوانوں نے اسے اس کی اجازت نہیں دی ۔ اسی دشت عبّاس میں ، اسی وسیع وعریض دشت میں ، وہ جوان اپنی جان کی بازی لگاتے ہوئے میدان میں اترے ، اور اپنے پختہ عزم وارادے سے دشمن کو شکست فاش سے دوچار کیا ، اسے ذلّت کی دھول چٹائی ، اور ایک ایسی سازش کو ناکام کیا جس  کو جامہ عمل پہنانے میں سبھی استکباری طاقتیں شریک و دخیل تھیں ۔

میں آپ سے یہ کہنا چاہتا ہوں : عزیز جوانو!ہمیشہ یہی ہوتا ہے ؛ آپ کا پختہ یقین ، عزم و اردہ ، ہوشیاری و بصیرت ، استقامت و شجاعت ،بظاہر بڑے سے بڑے دشمنوں کو شکست و ہزیمت سے دوچار کر سکتا ہے ۔موجودہ دور میں بھی یہی صورت حال ہے اور مستقبل میں بھی ایسا ہی ہوگا ۔ اگر ایرانی قوم دنیا اور آخرت کی سعادت و خوشبختی کے نقطہ عروج تک پہنچنا چاہتی ہے تو اس کے ہر مرد و زن کو شجاعت ، بصیرت ، تدبیر ، پختہ عزم ، مستحکم ارادے کا مظاہرہ کرنا ہوگا  ، مذ کورہ صفات کو اسلامی ایمان پر استوار ہونا چاہیے ۔ یہی قلبی ایمان ، ہمارے مجاہدوں کے عزم و ارادے کا ضامن تھا ۔ انہیں ، خدا، دین ، قیامت ، اور خدا کے سامنے انسانوں کی جواب دہی کا پختہ یقین تھا ؛ یہ ایمان جس کسی قوم میں بھی  پایا جاتا ہو اسے ناقابل نفوذبنا دیتا ہے ؛ ایسی قوم مزاحمت و پامردی کا مظاہرہ کر سکتی ہے ۔

عزیز بھائیو اور بہنو ! آج ہم ، جنگ اور مقدّس دفاع کے دور کے مقابلے میں کہیں آگے ہیں، کہیں زیادہ طاقتور اور مضبوط ہیں ، عالم اسلام میں ایران کے اثر و رسوخ میں کہیں زیادہ اضافہ ہوا ہے ؛ آج ہم اس دور کے مقابلے میں کہیں زیادہ طاقتور ہیں ۔ ایرانی قوم نے یہ طاقت اپنی ثابت قدمی کے ذریعہ حاصل کی ہے ۔ آج بھی اس ملک کے خلاف سازشوں کا بازار گرم  ہے ؛ لیکن ملّت ایران، اپنی ثابت قدمی سے ان سازشوں کا مذاق اڑارہی ہے  اور پوری طاقت سے اپنے سفر کو جاری رکھے ہوئے ہے ۔

 سب سے زیادہ اہمیت اس بات کی ہے کہ ہم دفاع مقدّس کے حسّاس تاریخی دور کو ہر گز فراموش نہ کریں ، جنگ کے مصائب و آلام سے بھر پور لیکن مایہ ناز برسوں کو ہرگز نہ بھولیں ۔ یہ سفر ، یہ اظہار عقیدت ، یاد منانا ، اس بات میں مددگار ثابت ہوتی ہے کہ ہمارے ذہنوں میں ان کی یاد ہمیشہ زندہ رہے ۔ میں " راہیان نور " سے موسوم اس جدید اقدام سے بہت خوش ہوں جو گزشتہ چند برس سے شروع ہوا ہے ، میں اس اقدام کو انتہائی بابرکت اقدام سمجھتا ہوں ۔ میرا عقیدہ یہ ہے کہ اس حساس دور میں یہ ہمارے لئے ایک گرانقدر تجربہ ہے ۔ اگر آپ لوگ اس دور میں ہوتے تو اسی پختہ عزم و ارادے سے میدان کارزار میں قدم رکھتے ۔

 عصر حاضر میں بھی آپ نے، علم ، سیاست ، عمل ، قومی اتحاد و یکجہتی  اور بصیرت کے میدان میں اپنی استقامت و ثابت قدمی کا بہترین مظاہرہ کیا ہے ۔ کبھی کبھی ثقافتی ،  فکری  اور سیاسی جنگ کے مقابلے میں فوجی جنگ آسان ہوا کرتی ہے ۔ ایرانی قوم نے دنیا پر عیاں کر دیا کہ سیاسی اور سلامتی جنگ کے میدان میں اس کی بصیرت و استقامت ، فوجی جنگ کے مقابلے میں کم نہیں ہے۔الحمد للہ ہمارے جوان ، قابل ، شائستہ اور تہذیب یافتہ جوان ہیں انہیں موجودہ پوزیشن پر اکتفا نہیں کرنا چاہیے بلکہ دگنی ہمت و محنت کا مظاہرہ کرنا چاہیے ۔ اپنی ہمّت کو بلند رکھیے ۔ ایرانی قوم کو مطلق العنانیّت اور استبداد ، نیز اغیار کے نفوذ کے طویل دور کی پسماندگی کا ازالہ کرنا ہے ۔ مجھے پورا اطمینان ہے کہ ہمارے ملک کے جوان ، عالمی سطح پر کم نظیر یا بے نظیر ہیں ۔ یہ چیز ہمارے ملک کے بہترین مستقبل کے لئے نوید بخش ہے ۔ انشاء اللہ آپ وہ دن ضرور دیکھیں گے جب ہمار ا ملک علم، سائنس و ٹیکنالوجی ، سیاسی اور بین الاقوامی نفوذ کے اعتبار سے اس مقام پر ہوگا جو اسلامی جمہوریہ ایران اور اس کی عظیم قوم کے شایان شان ہے ۔

اللہ تعالی کی بارگاہ میں دعاکرتاہوں کہ وہ امام زمانہ ( عج ) کی دعاؤں کوآپ کے شامل حال رکھے، خداوند متعال ہمارے عزیز شہیدوں ، دوران جنگ کے شہیدوں  بالخصوص فتح المبین نامی آپریشن کے  شہیدوں کی ارواح طیّبہ پر اپنا لطف و کرم نازل فرمائے ، ان کی روحیں ہم سب سے راضی ہوں ، اور ہمارے امام امت (رہ) کی روح پاک بھی ہم سب سے راضی و خشنود ہو ۔

والسّلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

( ۱ ) سورہ احزاب : آیت نمبر ۲۳ ؛ ۔۔۔ان میں سے بعض اپنا وقت پورا کر چکے ہیں اور بعض اپنے وقت کا انتظار کر رہے ہیں اوران لوگوں نے اپنی بات میں کوئی تبدیلی پیدا نہیں کی ہے ۔