ویب سائٹ دفتر رہبر معظم انقلاب اسلامی

رہبر معظم کا عالمی جشن نوروز میں شریک ممالک کے صدور سے خطاب

بسم اللہ الرّحمٰن الرّحیم

ہم اس جلسے میں موجود، مختلف ممالک کے قابل احترام صدور ، مختلف وفود کے سربراہوں اور اس جلسے  میں شریک تمام بھائیوں کو خوش آمدید کہتے ہیں ۔ یہ عید آپ سبھی کو مبارک ہو ۔

آپ عزیز دوستوں ، ہمارے معزّز بھائیوں اور پڑوسیوں نے مختلف مسائل کے بارے میں تبادلہ خیال کر نے کے لئیے  ایک بہترین موقع کا انتخاب کیا ہے ۔ عید نورز ایک مشرقی عید ہے جو ممتاز و برجستہ اقدار پر مشتمل ہے ۔ عید نوروز حقیقت میں ایک علامت ہے ؛ عید نوروز ، خلاّقیت ، طراوت ، نشاط ، جوانی ، ایک دوسرے سے مہربانی اور محبت ، بھائیوں کے آپسی میل ملاپ ، اعزّاو اقارب کی ایک دوسرے سے محبت ، دوستوں کے مابین دوستی کے رشتوں کو مضبوط کرنے ، اور دلوں سے کینوں اور عداوتوں کو دور کرنے کی علامت ہے ؛ چونکہ موسم بہار تازگی و طراوت کا مظہر ہے ، نشاط کا مظہر ہے ، یہ سبھی معانی ، موسم بہار میں جلوہ نما ہیں ۔ انہیں معانی کی بنا پر  یہ ہماری قوموں کا ایک طرّہ امتیاز ہے جنہوں نے " نوروز" کو اپنے سال کا آغاز قرار دیا ہے ،اور اسے اپنی  تاریخ کا سرآغاز بنایا ہے ۔

یہ جشن اگر چہ ایک قومی جشن ہے اور دینی اعیاد کاحصّہ نہیں ہے ؛ لیکن ہماری مقدّس شریعت کی  بزرگ شخصیّات  نے اس پر مہر تائیدلگائی ہے ۔ متعدّد روایات میں نوروز کی تعریف و تمجید کی گئی ہے اور اسے بہترین الفاظ میں یاد کیا گیا ہے ۔یہی وجہ ہے کہ یہ عید ، پروردگار عالم کے سامنے اظہار بندگی اور تواضع کا بہترین موقع ہے ۔ یہ عید در حقیقت اس بات کا سنہرا موقع ہے کہ انسان اپنے دل کو یاد خدا کے ذریعہ ، تازگی بخش سکے ۔

ہمارے ملک میں سالہاسال سے یہ رسم چلی آئی ہے کہ نوروزاور تحویل سال کے موقع پر ہمارے عوام ، عبادت گاہوں ، زیارتگاہوں اور دیگر مقدّس مقامات پر جمع ہوتے ہیں اور پروردگار عالم سے اپنے اور دیگر افراد کے لئیے ، خیر و برکت اور  ایک بہترین سال قرارپانے کی دعاطلب کرتے ہیں ۔ لہٰذایہ عید،  معنوی اور قومی اعتبار سے ایک انتہائی بہترین اور ممتاز موقع ہے ۔ اسی طرح بین الاقوامی سطح پر بھی یہ ان قوموں کے لئیے ایک سنہرا موقع ہے جو عید نوروز مناتی ہیں ۔

 اس سال نوروز کو ایک عالمی جشن کے طور پر ثبت کیا گیا۔ اس کام  کی سب سے بڑی خوبی  یہ ہے کہ یہ کام  ایک طریقے سے ہماری قوموں کی جانب سے اقوام عالم اور مغربی قوموں کوایک تحفہ اور ہماری ثقافت کو ان تک منتقل کرنے کا بہترین وسیلہ شمار ہوتا ہے ۔ اگرچہ ہمیشہ ہی یہ افسوسناک صورت حال حکمفرما رہی ہے کہ سرزمین مغرب کی ثقافت  ، مشرق کی طرف منتقل ہو ۔ اہل مغرب کو  اس بری عادت کی لت پڑ چکی ہے کہ وہ ہمیشہ ہی اپنی ثقافت کو ہمارے ممالک اور سرزمین مشرق پر تھوپنے کے لئیے کوشاں رہتے ہیں ، حالانکہ مشرقی سرزمین بھی ، اعلیٰ  ثقافتی اقدار سے لبریز و سرشار ہے ؛ یہ کتنی ہی اچھی بات ہے کہ ان اقدار کو مغربی سرزمین تک منتقل کیا جائے ؛ انہیں دنیا کو بطور تحفہ  پیش کیا جائے ۔ تاریخ میں مشرقی اقوام ، انتہائی اعلیٰ و ممتاز ثقافتی اقدار کی حامل رہی ہیں؛ اس بات کا موقع میسّر آنا چاہیے کہ ان قدروں کو دنیا کی دیگر اقوام کے سامنے  بعنوان ہدیہ پیش کیا جاسکے ؛عالمی سطح پر  جشن نوروز کا ثبت ہونا اس کام کے لئیے ایک بہترین موقع ہے ۔

اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت اور صدر جمہوریہ جناب ڈاکٹر احمدی نژاد کے زیر اہتمام منعقد ہونے والے اس اجلاس کواس اعتبار سے میں بہت زیادہ سراہتا ہوں کہ یہ اجلاس ، اس خطّے کی حکومتوں اور قوموں کی آپسی قربت میں اضافہ کا باعث بنے گا۔افسوس!کہ بعض بڑی طاقتیں اس خطّے کی قوموں میں بحران پیدا کرنے کے درپے ہیں ؛ وہ علاقائی قوموں میں بحران پیدا کرنا چاہتی ہیں ؛ رشتہ اخوّت میں بندھی ہوئی ان قوموں کو وہ ایک دوسرے کے مدمقابل صف آراء کرنے کے لئیے کوشاں ہیں ۔ وہ یہ ظاہر کرنا چاہتی ہیں کہ اس خطے کی قوموں کے مفادات ایک دوسرے سے ٹکراتے ہیں ۔ لیکن حقیقت کچھ اور ہی ہے ؛ حقیقت یہ ہے کہ اس خطے کی قوموں کے مفادات نہ صرف یہ کہ ایک دوسرے کے متضاد نہیں ہیں بلکہ ان کے مفادات ایک ہی سلسلے کی کڑی  ہیں ،ان کے مفادات ایک دوسرے سے وابستہ ہیں ۔ ہمیں ، باہمی تعاون کے ذریعہ ایک مؤثر عالمی  ثقافتی مجموعہ تشکیل دینا چاہیے  جسے بین الاقوامی طاقت حاصل ہو ۔ آپ کا اس سال کا اجتماع اور آئندہ سالوں کے اجتماعات انشاء اللہ اس مقصد میں معاون ثابت ہوں گے ۔

ہم اس خطّے کے ممالک کے مضبوط باہمی رشتوں کا استقبال کرتے ہیں اور اپنی پوری طاقت کے ساتھ ان کا ہر ممکن تعاون کریں گے ۔ ہمارے مشرق ، مغرب ، جنوب و شمال کا جو بھی ہمسایہ ملک مضبوط ہوگا ہمیں یہ احسا س ہوگا کہ یہ ہمارے فائدے میں ہے ۔ ہمارے ہمسایہ ممالک میں سے جو بھی ملک عالمی مسائل پر اثرانداز ہونے کا اہل قرار پائے گا ہمارا سر فخر سے اونچا ہوجائے گا ، ہمیں خوشی ہوگی ، ہم بھی اس سلسلے میں ان ممالک کا تعاون کریں گے اور انشاء اللہ خداوندمتعال بھی ہم سب کا حامی و مددگار ہوگا ۔

میں آپ سبھی عزیز بھائیوں کے لئیے دعا گو ہوں اور خداوندمتعال کے حضور میں دست بدعا ہوں کہ وہ اسلامی ممالک اور اس خطے کے ممالک  کی عزّت و عظمت میں دن بدن اضافہ فرمائے ، ہمارے دلوں میں ایک دوسرے کے لئیے محبّت و الفت پیدا کرے ، بڑے بڑے معرکوں کو سر کرنے کے لئیے ہمارے اندر باہمی  تعاون  کا جذبہ پیدا کرے ۔

والسّلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ